وجود

... loading ...

وجود
وجود
کابل پہ دستک وجود - اتوار 04 جولائی 2021

کابل میں دوام مسجد میں گونجنے والی اذان کو ہے۔حضرتِ بلال حبشی کا تکلم اپنے ہونٹوں پہ کھِلانے والے طالبان دارالحکومت پر دستک دے رہے ہیں۔ اللہ اکبر! اللہ اکبر!!ابھی بگرام ہوائی میدان سے خود کو سمیٹنے والے امریکا کی پہلو دار شکست زیرِ بحث نہیں۔ یہ ایک طویل اور ہمہ جہت موضوع ہے، چشم کشا اور عبرت افزا بھی۔ ابھی تو مقطع میں ...

کابل پہ دستک

ترے دماغ میں بُت خانہ ہو تو کیا کہیے وجود - جمعرات 24 جون 2021

اللہ اللہ ! طالبان تو ڈر ہی گئے ہوں گے! پینٹاگون نے دفعتاً جھرجھری لی ہے، امریکی فوجی مرکز کے ترجمان جان کربی نے اچانک کہا ہے کہ طالبان کی کارروائیوں اور انہیں حاصل ہونے والے فوائد کے باعث افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کا عمل سست کیا جا سکتا ہے ۔ امریکی ترجمان کو افغان سرز...

ترے دماغ میں بُت خانہ ہو تو کیا کہیے

کُہسار باقی ہے اور افغان بھی! وجود - منگل 22 جون 2021

اگر کچھ عرصے کے لیے ہم اپنا منہ بند رکھ سکیں، شاہ محمود قریشی صاحب آپ سُن رہے ہیں! یہ افغانستان ہے، اور اس کی کچھ سفاک حقیقتیں! احمد شاہ ابدالی کا افغانستان جدید لفنگوں کے لیے نہیں۔تہذیب کے نام پر دھوکا دینے والے درندوں کا نہیں۔ بُشوں، اُباموں ، ٹرمپوں اور بائیڈنوں کا نہیں۔یہ ح...

کُہسار باقی ہے اور افغان بھی!

یہ بہ ہر لحظہ نئی دُھن پہ تھِرکتے ہوئے لوگ وجود - اتوار 20 جون 2021

ایک مشہور مقولہ تو یہ ہے کہ عوام کو وہی حکومت ملتی ہے، جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ مگر کیا ایسی بھی حکومت!!1947 ء میں ہم اچھے بھلے چلے تھے، ہمارے قائد کردار میں ہمالہ کی بلندیوں کو چھوتے تھے۔ اُن کی گفتگو میں عہدِ آئندہ کی چاپ سنائی دیتی تھی۔ مگر پھر کیا ہوا؟ ہمارا واسطہ کن لوگوں سے...

یہ بہ ہر لحظہ نئی دُھن پہ تھِرکتے ہوئے لوگ

دل پھر طوافِ کوئے ملامت کو جائے ہے! وجود - منگل 15 جون 2021

ساکھ لیڈر کے لیے کرنسی کی طرح ہے۔ اس کے بغیر وہ ایک دیوالیہ پن کے شکار دکھائی دیتے ہیں۔۔ مگر ذہنی اور روحانی دیوالیے کے شکار معاشروں میں رہنما ساکھ کی زیادہ پروا نہیں کرتے۔ وہ عزت یا ساکھ کے بارے میں'' اُس بازار کی مخلوق'' کی طرح سوچتے ہیں جو سمجھتی ہے کہ عزت اللہ نے بہت دی ہے ، ...

دل پھر طوافِ کوئے ملامت کو جائے ہے!

جعلی تناظر ، مصنوعی لڑائیاں وجود - منگل 30 مارچ 2021

زرتشت قدیم فارس کے مفکر اور مذہبی پیشوا تھے۔ ایک افغان شہر سے ایران کا رخ کیا اور وہیں کے ہورہے۔ کوروش اعظم اور دارا نے اُن کے مذہب کو ریاستی حکم سے نافذ کیا ۔ بہت قلیل تعداد میں اُن کے ماننے والے آج بھی موجود ہیں ، جنہیں پارسی کہا جاتا ہے۔ زرتشت کی زندگی کے مطالعے میں ایک جگہ آد...

جعلی تناظر ، مصنوعی لڑائیاں

رہتا ہے مگر ایک عجب خوف سا دل کو وجود - بدھ 17 فروری 2021

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اقتدار کی مدت اور نوعیت پر اُٹھائے گئے سوال سے واضح ہے کہ وہ بھی طویل مدتی اقتدار کی خواہش میں مبتلا ہوچکے۔ عام طور پر یہ آرزو نظام سے زیادہ فرد کی ناگزیریت کی نفسیات سے آلودہ ہوتی ہے۔اسی نفسیات کی تہ داریوں سے انگریزی محاورے نے مختلف شکلیں اختیار کر...

رہتا ہے مگر ایک عجب خوف سا دل کو

آپ کا اعتبار کون کرے وجود - منگل 16 فروری 2021

سیموئل بیکٹ کا واسطہ عمران خان ایسے لوگوں سے رہا ہوگا، کہا:دنیا میں اشکوں کی تعداد ایک سی رہتی ہے“۔ ڈراما نگار کو یہ فقرہ حکومتوں کی جانب سے انسانوں کی تقدیر اور دکھوں میں کمی نہ لانے کے حوالے سے سوجھا تھا۔ عمران خان کی چال میں بھی اشک وہی بہتے ہیں جو عہد زرداری اور دورِ نوازشریف...

آپ کا اعتبار کون کرے

لڑائی کیا ہے؟ وجود - منگل 09 فروری 2021

لاحاصل کی خواہش فضول ہے۔ ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا، جب پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے رہنما فوجی قیادت پرسیاست میں مداخلت کاا لزام لگاتے پھرتے تھے۔ اُن پر ”سلیکٹرز“ کی پھبتی کسی جاتی تھی۔ وہ عمران خان حکومت کی نالائقیوں پر موردِ الزام ٹہرائے جاتے تھے۔ایک وقت تھا کہ مقتدر قوتوں کا ذ...

لڑائی کیا ہے؟

کشمیرکا وکیل کہاں ہے؟ وجود - جمعه 05 فروری 2021

یوم یکجہتی کشمیر ہی نہیں اب خود کشمیر بھی ایک رسمی مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ ابتر نظم مملکت نے پاکستان کے حیات وممات سے جڑے معاملات کو بھی نظروں سے اوجھل کردیا۔جب سیاست ہی اوڑھنا بچھونا بن جائے اور سیاست دانوں سے لے کر قومی اداروں کے ذمہ داروں تک سب کی ترجیح اول روزمرہ کی سیاست پر قاب...

کشمیرکا وکیل کہاں ہے؟

وہ باتیں تری وہ فسانے ترے وجود - جمعرات 04 فروری 2021

وزیراعظم عمران خان کی ناکامی مکمل اور مدلل ہوچکی۔عمران خان کی سب سے بڑی ناکامی تو یہی ہے کہ اُنہوں نے اپنے ناکام اور نفرت آمیز طرزِ حکومت سے خود اپنے”حریفوں“ کے خلاف ایک ہمدردی پید اکردی ہے۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری سے شدید نفرت کرنے والے بھی اب عمران خان کی مسلسل ناکامیوں کے...

وہ باتیں تری وہ فسانے ترے

بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا وجود - جمعه 29 جنوری 2021

افتخار عارف اپنی شاعری کی پرتوں میں تجربے کے جزوی اظہار پر قانع نہیں رہتے، گاہے پورا تجربہ نچوڑتے ہیں، اپنی ایک نظم میں تب ہی مصرعے سے سوال اُٹھایا:۔ بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا مقتدر راہداریوں میں سرگوشیوں پر دھیان رکھنے والے ”خبر“ دے رہے ہیں کہ بلاول بھٹو نے تحریک ...

بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا

مودی کا 56انچ سینہ اور کسان تحریک وجود - جمعرات 28 جنوری 2021

کسانوں نے پڑوسی ملک میں محروم طبقات کے لیے امید کی ایک جوت جگادی ہے۔ مودی کے تکبر کو پاؤں تلے روند دیا ہے۔ بھارتی کسانوں کی زبردست مزاحمت کا ولولہ انگیز پراؤ 26/ جنوری کو دہلی تھا۔ بھارتی آئین سال 1950ء میں اسی تاریخ کو منظور ہوا تھا،جس کے بعد یہ ایک قومی دن کے طورپر منایا جانے ل...

مودی کا 56انچ سینہ اور کسان تحریک

تیس سال پہلے کیا ہوا؟ بھولیں نہیں! وجود - منگل 19 جنوری 2021

تیس سال قبل سال 1991ء اور ماہ جنوری کی 17 تاریخ کو ہم کیسے فراموش کرسکتے ہیں؟ دو دریاؤں کی زمین پہ یہ ایک بھونچال کا دن تھا۔ دریائے دجلہ اور فرات کے درمیان واقع عراق کی سرزمین نئے امریکی ایجنڈے کا تختہئ مشق بنی تھی۔ آُپریشن صحرائے طوفان (Desert Storm) دراصل ”نیو ورلڈ آرڈر“ کا دی...

تیس سال پہلے کیا ہوا؟ بھولیں نہیں!

تیری آخری آرام گاہ پر اللہ کی رحمت ہو! وجود - جمعه 08 جنوری 2021

وفا شعار رؤف طاہر رخصت ہوگئے! اے مرے خدا تو حافظے سے وہ سب محو کردے، جو میرے اور اس کے درمیان کہا سنا گیا۔ جس میں ہم نے اپنے قیمتی اور لذیذ ماہ وسال بِتائے۔ میرا رؤف طاہر وہ نہیں جو مستعار الفاظ میں دھڑے بندی کی تعزیت کا طالب ہو۔ وہ اس سے بے نیاز اپنے رب کے حضورسرخرو پہنچا!جہاں ا...

تیری آخری آرام گاہ پر اللہ کی رحمت ہو!

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا وجود - پیر 04 جنوری 2021

سیاسی تحریکیں محض خدع و فریب پر زندگی نہیں کرسکتیں!پی ڈی ایم کا جاتی امراء اجلاس ناکام ہوا۔ حکومت اپنی ناکامیوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ مگرایسی ناکام حکومت کے لیے بھی پی ڈی ایم کا سیاسی اتحاد کوئی بڑا خطرہ پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ پی ڈی ایم کے دس جماعتی اتحاد میں محوری جماعتیں ...

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا

قائداعظمؒ اور مصنوعی خیالات وجود - جمعه 25 دسمبر 2020

مصنوعی خیالات سے زیادہ بڑا دشمن کوئی نہیں۔انسان کو اپنے مخالفین سے کہیں زیادہ ان مصنوعی خیالات سے لڑائی کرنا پڑتی ہے۔ دنیا کے عظیم لوگ اپنے اندر سے اُبھرے ہیں۔ عظیم مفکر شاعر علامہ اقبالؒ نے گِرہ کھول دی تھی: اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی قائد اعظمؒ ایسے ہی ایک عظیم رہنما...

قائداعظمؒ اور مصنوعی خیالات

مولانا فضل الرحمان اور ہواکا جھونکا وجود - جمعرات 24 دسمبر 2020

جمعیت علمائے اسلام میں داخلی انتشار کی کھڑکی کھل گئی۔ عقیدت کا بہاؤاور نظم وضبط کا رچاؤ اس کی ایک پہچان ہے، مگر اب نہیں۔ مولانا فضل الرحمان وقت کے دائرے میں تاریخ کا وہی وار سہہ رہے ہیں جو کبھی وہ دوسروں پر کرتے تھے۔ مولانا خان محمد شیرانی کا موقف نک سک سے غلط ہی ہو، مگر مولانا...

مولانا فضل الرحمان اور ہواکا جھونکا

امیتابھ بچن پر مقدمہ اور برہمن نفسیات وجود - پیر 09 نومبر 2020

تاریخ پلٹ کر وار کرتی ہے، اور تاریخ کا وار کاری ہوتا ہے۔ بظاہر یہ ایک سادہ سی خبر ہے، بھارت کے نامور اداکار اور’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کے میزبان امیتابھ بچن کے خلاف اپنے شو میں ایک سوال پوچھے جانے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مگر اس مقدمے کی ہندو نفسیات میں ہزاروں سال کی تاریخ سمٹ آ...

امیتابھ بچن پر مقدمہ اور برہمن نفسیات

سن بستیوں کا حال جو حد سے گزر گئیں وجود - جمعرات 05 نومبر 2020

افسوس، صد افسوس! یہ معاشرہ اپنے کناروں سے چھلکنے لگا! داخلی احتساب کی روایت نہ ہو تو معاشرہ اپنے اعمال وافعال میں ”بے حد“ ہونے لگتا ہے۔ پاکستان ہوگیا۔سردار ایاز صادق کے قضیے (28/ اکتوبر)کو اب ایک ہفتہ بیت رہا ہے، مگر قومی سیاست وصحافت تاحال اس کی قیدی ہے اور کیوں نہ ہو؟حد سے زیاد...

سن بستیوں کا حال جو حد سے گزر گئیں

عمران خان خود اپنے خلاف کھڑے ہیں وجود - منگل 03 نومبر 2020

کوئی مرگلہ کی پہاڑیوں سے چیخ کر وزیراعظم عمران خان کو بتائے کہ نظام کے دوغلے پن، احتساب کے ننگے پن کے ساتھ خود اُن کا اپنا کھوکھلا پن بھی نمایاں ہوگیا۔ وہ خود اپنے خلاف کھڑے ہیں۔ اُن کے احتساب و انصاف کے دعوے اب اپنی آبرو کھو چکے۔ عمران خان کا نظمِ حکمرانی ہرروز اپنی بہیمت کے سا...

عمران خان خود اپنے خلاف کھڑے ہیں

وزیراعظم صاحب بس کردیں! وجود - جمعرات 29 اکتوبر 2020

۔ وزیراعظم نے ارشاد فرمایا: مہنگائی کنٹرول کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا“۔ کیا واقعی؟ وزیراعظم کے الفاظ کی کوئی قدرووقعت باقی ہی نہیں رہ گئی۔ وزیراعظم الفاظ کے خراچ اور عمل کے قلاش ثابت ہوئے ہیں۔ اُن کے لیے اب عافیت بولنے میں نہیں چپ رہنے میں ہے۔ عمران خان نے وزیراعظم بننے کا مط...

وزیراعظم صاحب بس کردیں!

اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی! وجود - جمعه 23 اکتوبر 2020

کیا کہنے ، محمود اچکزئی کے کیا کہنے!! دنیا میں ایسے’’ باکردار‘‘ لوگ ڈھونڈے نہیں ملتے۔ہم کہاں، حضرت علامہ اقبالؒ بھی یہ مصرعہ ’’شکوہ‘‘ میں ہی کہہ سکتے تھے: اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبا لے کر مگر محمو اچکزئی سے ’’شکوہ‘‘کیسا، اگر وہ علامہ اقبال کو بھی کبھی ’’پنجابی‘‘ شاعر کہہ دیں...

اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی!

سیاست میں تاثر فیصلہ کن عامل ہے!! وجود - جمعرات 22 اکتوبر 2020

سیاست میں فیصلہ کن عامل تاثر ہوتا ہے۔ کیپٹن (ر) صفدر کے قضیے سے اچھا تاثر پیدا نہیں ہوا۔ سازشیں حشرات الارض کی طرح رینگ رہی ہیں۔ کوئی ہے جو تاک میں ہے، کوئی ضرور ہے جو تاک میں ہے۔ مزار قائد کی بے حرمتی ضرور ہوئی۔ مگر یہ معاملہ جس طرح برتا گیا، اُس میں صرف مزار نہیں قائد اعظم کا ...

سیاست میں تاثر فیصلہ کن عامل ہے!!

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر