وجود

... loading ...

وجود
وجود

تحریک انصاف اور پورس کے ہاتھی

جمعه 21 جنوری 2022 تحریک انصاف اور پورس کے ہاتھی

روئیداد خان نے پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک جملے میں احاطہ کرتے ہوئے لکھا تھا:زینے کے اوپر چڑھتے ہوئے بھاری بھرکم بوٹوں کی آوازاور زینے سے اترتے ہوئے نرم ونازک ریشمی جوتوں کی سرسراہٹ”۔ اب کچھ تبدیلی ہے، زینے پر چڑھتے بھاری بھرکم بوٹ اب نرم ونازک ریشمی جوتوں کی سی بھی سرسراہٹ پیدا نہیں کرتے۔حالیہ دنوں میں تبدیلی سرکار خود ”تبدیلی ” کی افواہوں سے دوچار ہے۔ تحریک انصاف کا ہانگا چھوٹ رہا ہے۔ عمران خان کی سیاست آدرش سے موقع پرستی تک کے سفر کی کہانی سناتی ہے۔ عمران خان کے لاہور میں 2011 ء کے تاریخی جلسے سے عروج کا جو سفر شروع ہوا تھا، وہ اب ڈھلوانوں کی جانب گامزن ہے۔ عمران خان فراموش کرگئے تھے، سیاسی جماعت کرکٹ کی ٹیم نہیں ہوتی جس میں ہر کھلاڑی ”میچ” کھیلنے کے لیے ایک ہی ٹیم کے جبر میں مبتلا رہتا ہے۔ سیاست کے کھلاڑی ساری ٹیموں اور پچ کے دونوں طرف کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا کی ہموار سیاست میں لوگوں کے رجحانات دو طرح کے ہوتے ہیں۔ کچھ رہنما اپنے اُصولوں کی خاطر جماعت بدل لیتے ہیں تو کچھ اپنی جماعت کی خاطر اُصول تبدیل کردیتے ہیں۔ پاکستان میں جماعت اور اُصول میںسے کوئی چیز ترجیح نہیں رکھتی۔ یہاں ذاتی منفعت اور مفادات کی نگرانی میں سیاسی جماعتوں کا انتخاب اور اُصولوں کی عیاشی پالی جاتی ہے۔ 2011 ء کی کہانی بھی مختلف نہ تھی جب اچھل کود کی سیاسی ثقافت سے وابستہ رہنما تحریک انصاف میں خیمے گاڑنے لگے۔دراصل یہ ایک موقع تھا، جب سارے پرندے اڑان بھرتے ہوئے تحریک انصاف کی منڈیر پر جابیٹھے۔ اشارہ دینے والے اشارہ دے رہے تھے، اور دھکا دینے والے دھکا۔ عمران خان تب اقتدار کے لیے آدرش کو فراموش کرکے ”الیکٹ ایبل” کی سیاست میں پڑے۔ اب اُنہیں ”الیکٹ ایبل” کی سیاست کا بھگتان دینا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما ان دنوں پورس کے ہاتھی بنے اپنی ہی صفوں کو روندنے میں لگے ہیں۔ مگر یہ خلاف توقع نہیں۔ سیاسی جماعتوں کی بِنا پائیدار نہیں۔ سیاست دانوں کی اُچھل کود کی ثقافت کے رنگ بہت گہرے ہوچکے۔ اس پر طرہ یہ کہ ہم عیب کو اب عیب بھی نہیں سمجھتے۔ عادت کی عادت یہ ہے کہ وہ نیک وبد کا احساس چاٹ لیتی ہے۔

تحریک انصاف کے دو اہم رہنما اختلافات کے تاثر کے ساتھ منظر عام پر اُبھرے۔ پرویز خٹک نے براہِ راست عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اس سے قبل تحریک انصاف میں یہ جرأت کسی کو نہیں ہوئی۔ منی بجٹ کو منظور کرانے کی ”مجبوری” کا فائدہ حکومتوں کے اتحادیوں نے بھی خوب اُٹھایا۔ ایم کیوایم ، جی ڈی اے تو خیر کسی کھیت کی مولیاں ہیں، مگر اصحاب ق نے تو گھاٹ گھاٹ کا پانی گھونٹ گھونٹ پیا ہے۔ پرویز مشرف کے عہد میں احتساب بیورو کی ”التجاؤں” اور جنرل احتشام ضمیر کی ”ترغیب” سے” ضمیر ”جگانے والوں نے اب تک سیاست کے اُس ”ضمیر” کو زندہ رکھا ہے جس میں دام کھرے اور سکے کھوٹے رکھے جاتے ہیں۔ سیاست کے سینے میں دل اور آنکھ میں حیا پیدا نہیں ہونے دی جاتی۔ دونوں ہاتھ میں لڈو نہ ہوں تو حکومت سے ہاتھ کرنے کی ترکیب کی جاتی ہے۔ چنانچہ اصحاب ق نے منی بجٹ کی منظوری پر حکومت سے جو پانا تھا ، پایا۔ وزیراعظم مجبورِ محض ہو کر چودھری مونس الٰہی سے ملاقات پر مجبور ہوئے۔ اس سے قبل وہ اُنہیں کوئی وزارت دینے کو تیار نہ تھے۔ پھر عمران خان اپنی سیاسی کمزوریوں کو جوں جوں ظاہر کرتے گئے، لاچاری کے عالم میں اتحادیوں کے مطالبات بھی مانتے گئے۔چودھری مونس الہٰی نے 19 جولائی 2021ء کو وفاقی وزارت کا حلف اُٹھا کر آبی وسائل کا قلمدان سنبھالا، تب عمران خان کی حکومت کو ایک ماہ کم تین سال ہوچکے تھے۔ اس عرصے میں ق لیگ نے عمران خان کی حکومت کی تمام کمزوریوں اور مشکل دنوں میں اپنا وزن بڑھایااور اُنہیں مجبورِ محض بنادیا۔ پھر بھی کہاں! عمران خان کو کہاں یہ اب تک اندازا ہوسکا ہے کہ سیاست کے کھیل میں ٹیم کا انتخاب کپتان کی مکمل صوبداید پر نہیں ہوتا۔ خدارا عمران خان کے وہ دعوے یاد نہ کیجیے گا کہ وہ ٹیم کا انتخاب اپنی مرضی سے کریں گے۔ اور اُنہیں کوئی مجبور یا بلیک میل نہیںکرسکتا۔ البتہ محاوروں سے مناسبت رکھنے والے ذہن یاد رکھتے ہیں: اونچی دُکان پھیکا پکوان!!

کون نہیں جانتا کہ عمران خان کے ساتھ اُن کے اتحادی اُن کی کسی اہلیت یا بصیرت کے باعث نہیں، بلکہ ایک ایسے بندوبست کے سبب ہیں جس کی کاریگری یا بُنت میں اُن کا حصہ کبھی نہیں رہا۔عمران خان نے وزیراعظم بننے کے لیے مطلوبہ ہندسہ کسی سیاسی جتن سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے بطن سے حاصل کیا تھا۔ عمران خان کے اتحادی آج بھی اسی باعث برقرار ہیں۔ چنانچہ منی بجٹ یا اس طرح کے مشکل اوقات میں وہ حکومت کو آنکھیں دکھا کر اپنا وزن ضرور ظاہر کرتے ہیں ، مگر اپنے ذاتی اہداف پا کر دستورِ زباں بندی خود پر نافذ کر لیتے ہیں۔ اتحادی جماعتیں ، عمران خان کی تحریک انصاف کی چھتری تلے دراصل کسی سیاسی ایجنڈے پر نہیں بلکہ ایک” ہانکے” کی بنیاد پر اکٹھی ہیں۔ عمران خان کی حکومت کتنی ہی نامقبول ہو، اتحادی جماعتیں کسی بھی فیصلے کے لیے ”ہانکا ہانکی” والی قوتوں کے اشارے کا انتظار کرینگیں۔ یہ منظر کسی حیرت میں مجسم نہیں ہوتا کہ گزشتہ تین برسوں میں عمران خان نے کسی اتحادی جماعت کو منہ نہیں لگایا۔ پارلیمنٹ میں ووٹ کے وقت اتحادی جماعتوں سے کیا معاملات ہوتے رہے، یہ پیشِ منظر میں دکھائی نہ دیتے تھے۔ عمران خان اور وفاقی وزراء کو اتحادیوں کو سمجھانے کا ”بوجھ” ڈی جی آئی ایس آئی کی نئی تقرری پر پیدا ہونے والی ناپسندیدہ مشق کے بعد سے اُٹھا نا پڑرہا ہے۔ چنانچہ منی بجٹ کی منظوری سے پہلے اتحادی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے سلسلے نے یہ بات تو واضح کردی کہ اب یہ بوجھ عمران خان کو خود اُٹھانا ہے۔ تاہم اتحادی عناصر حکومت کے شیرازے کو بکھیرنے کا عزم پھر بھی نہیں پال سکتے ، یہ عزم ، کسی اشارے یا اِذن کے بغیر ممکن ہی نہیں۔

اتحادی جماعتوں کے برعکس تحریک انصاف کی اندرونی حالت عمران خان کے لیے زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ پرویز خٹک اور نور عالم خان نے خطرے کی جو گھنٹی بجائی ہے، وہ پہلے ہی سے جماعت کے اندرونی حلقوں میں بج رہی تھی، بس سنائی نہیں دے رہی تھی۔تحریک انصاف کا رویہ نور عالم خان اور پرویز خٹک کے باب میں مختلف ہے۔ نور عالم خان نے براہِ راست عمران خان کو نشانا نہیں بنایا۔ اُن کی تنقید کا ہدف حکومتی نشستوں پر براجمان گلی صفوں کے لوگ تھے۔ مگر تحریک انصاف نے ”اظہاروجوہ” کی سوغات ہی نہیں بھیجی بلکہ اُنہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔ دوسری طرف پرویز خٹک نے براہِ راست عمران خان کو نشانا بنایا۔ اُن کا انداز تحقیر آمیز تھا۔ یہاں تک کہ عمران خان کو پارلیمانی اجلاس میں یہ کہنا پڑا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کرسکتا، فیصلہ کر لیں ،میں وزارتِ عظمیٰ کا منصب کسی اور کے حوالے کردیتا ہوں۔ کہنے والے اِسے بھی کسی اشارے پر محمول کررہے ہیں۔ افواہ تراشوں کے نزدیک ”سامری” کے بچھڑے میں جان یوں ہی نہیں پڑی، اس میں کسی ”جادو” کا دخل ہے۔ اس سے قطعِ نظر تحریک انصاف کا رویہ پرویز خٹک کے ساتھ انتہائی مودبانہ اور عاجزانہ ہے۔ خود وزیراعظم عمران خان دو روز بعد ایک پروگرام میں خیبر پختونخوا تشریف لے گئے تو اُنہوں نے وہاں پرویز خٹک کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے۔ سوال یہ ہے کہ تحریک انصاف کا رویہ نور عالم خان اور پرویز خٹک کے معاملات میں الگ الگ کیوں ہے؟ ظاہر ہے کہ یہ پارٹی سیاست پر گرفت کا مسئلہ ہے۔ پرویز خٹک خیبر پختونخوا میں پارٹی سیاست پر اپنی گہری گرفت رکھتے ہیں، اور اُن کے ساتھ کوئی چھیڑچھاڑ مہنگی پڑ سکتی ہے۔ عمران خان اپنی نامقبولیت کے ان بدترین ایام میں ایسا کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے جو تحریک انصاف کی اندرونی دراڑوں کو مزید گہرا کرے۔ چنانچہ پرویز خٹک کے ساتھ معاملات سنبھالنے کی حکمت عملی اختیار کی گئی جبکہ نور عالم خان کو سبق سکھانے کے تیور اپنائے گئے۔ باقی جماعتوںکی طرح یہ مختلف رویے اب تحریک انصاف کی پہچان بن چکے۔ تحریک انصاف کی اضافی مشکل یہ ہے کہ اُس کے اندرونی اختلافات کا اثر صرف جماعت کے دائرے تک محدود نہیں رہا۔ یہ اختلافات بدلتے سیاسی حالات کی تشریح و تعبیر میں استعمال ہوررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے لیے سیاسی پل صراط پر چلنے کا وقت ہو چلا ہے۔
مارچ میں ”کچھ ہونے” کے اندیشوں نے تحریک انصاف کے اندرایک کھلبلی پیدا کی ہے جو نور عالم خان سے لے کر پرویز خٹک تک کو بے چین کرگئی ہے۔ اطلاعات یہی ہے کہ یہ بے چینی تحریک انصاف کے اندر ہر ”الیکٹ ایبل” میں پائی جاتی ہے۔ گاہے بدلی رتوں میں پرندوں کی اڑانیں ”مستقر” بھلا دیتی ہے۔ تحریک انصاف کی منڈیر پر بیٹھے پرندے پہلے بھی کہاں کسی مستقر پر قیام کرتے رہے۔ کھیل اشاروں کا ہے۔ اس لیے زبانوں سے نہیں پھسلے گا۔ تحریک انصاف میں جو ”الیکٹ ایبل” اکٹھے ہوئے تھے، اب نئی سیاسی رُتوں کے تیور دیکھ رہے ہیں۔انتظار اُن ہی اشاروں کا ہے۔ جہاں تک جماعت یا اُصول کی بات ہے تو اس کی پروا یہاں کون کرتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

عمران خان اسمبلی میں مشروط واپسی پر تیار وجود - اتوار 25 ستمبر 2022

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی واپس آ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے، پتا نہیں یہ کب اور کیسے خراب ہوئے؟ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، اپوزیشن میں رہ...

عمران خان اسمبلی میں مشروط واپسی پر تیار

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ وجود - جمعرات 22 ستمبر 2022

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عوام نے آپ کو5سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے،مرحلہ وار استعفو...

سپریم کورٹ کا  پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

عمران خان کا حکومت کے خلاف ہفتہ سے تحریک شروع کرنے کا اعلان وجود - جمعرات 22 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دفعہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کر دیں ہم ملک کے حالات ٹھیک کر کے دکھائیں گے، اوورسیز پاکستانی جب سرمایہ کاری کریں گے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا تب تک معی...

عمران خان کا حکومت کے خلاف ہفتہ سے تحریک شروع کرنے کا اعلان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

مضامین
مغربی فلسفہ و تہذیب اور مسلم امہ کا رد عمل وجود هفته 20 اپریل 2024
مغربی فلسفہ و تہذیب اور مسلم امہ کا رد عمل

مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر