... loading ...
رومانوی تحریک کے سرکردہ رہنما اور انگریز شاعر لارڈ بائرن نے شاید پہلی مرتبہ اس ضرب المثل کا استعمال کیا کہ ’’truth is stranger than fiction‘‘ ( حقیقت ناول سے زیادہ حیران کن ہوتی ہے) خلیل جبران کے ہاں کوئی ابہام نہیں تھا، حقیقت کا تجزیہ کرتے ہوئے اُنہوں نے یہی بات ایک اور اُسلوب میں لکھی کہ ’’حقیقت کا تجزیہ نہیں کیا ...
جنگ میں پہلا حملہ سچ پر ہوتا ہے۔ پاکستان میں زمانہ امن کا بھی ماجرا یہی ہے۔ ایک مغربی دانشور نے جھوٹ کے بارے میں ایک سچی بات کہہ رکھی ہے کہ ’’جھوٹ دراصل ایک چھوٹے کمبل کی مانند ہے،اس سے سرچھپاؤ تو پیر ننگے ہو جائیں گے۔‘‘ مگر پروپیگنڈا یہ ہوتا ہے کہ وہ کمبل کو پورا اور ننگے کو ستر...
حب الوطنی کوئی جبلی شے نہیں ، اسے ماں کی گود میں پلتے بچے کی طرح پرورش دی جاتی ہے۔ اِسے قومی وقار اور افتخار کی علامت بنا کر دکھایا جاتا ہے۔ قومی سرگرمیوں کے محور کے طور پر اِسے رومان پرور ماحول میں رکھا جاتا ہے۔ مگر پاکستان کے اداروں اور سیاست دانوں نے اِسے اپنے اختیارات کی جنگ ...
سیموئل جانسن نے 7؍ اپریل 1775ء کی ایک شام کو وہ فقرہ کہا تھا جسے دنیا کی قومی ریاستوں کی کشاکشِ تاریخ میں ایک دوام ملنا تھا کہ "Patriotism is the last refuge of a scoundrel." ( حُب الوطنی ایک بدمعاش کی آخری جائے پناہ ہے۔) تاریخ میں واضح نہیں کہ انگریز ادیب سیموئل جانسن نے جب ی...
زرتشت 660 برس قبل مسیح میں افغانستان کے ایک مقام گنج میں پیدا ہوئے۔اُ ن کے مذہب کو کوروش اعظم اور دارااعظم نے ایران میں حکماً نافذ کیا تھا۔ اب یہ مذہب بھارت، پاکستان ، افریقا اور یورپ کے بعض حصوں میں اپنے پیروکار رکھتا ہے۔جنہیں پارسی کہا جاتا ہے۔ تب سیاست کے خدوخال ایسے اور اتنے ...
صحافت کہاں مرگئی! ذرائع ابلاغ پھل پھول رہے ہیں۔ مگر خبریں تو گویا مفقود الخبر ہوگئیں۔ ’’اُنہوں نے کہا ‘‘ کی صحافت میں ہر طرف ہاہاکار مچی ہے مگر کوئی بھی شخص خبر کے لئے جوکھم اُٹھانے کو تیار نہیں۔ خبرو ں کا پورا کاروبار، بدترین لوٹ مار کا ایک مکروہ میلہ بن چکا ہے۔ نیوز ایڈیٹر، ٹیل...
نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات پر سوالات ہیں اور بہت سوالات ہیں؟ پہلا مسئلہ ساکھ سے جڑا ہے اور پھر اُسی سے جڑا دوسرا مسئلہ مذاکرات پر اعتماد کا ہے۔ نوازشریف کسی اور کونہیں اپنے فارغ بیٹھے صدر کوہی یقین دلائے۔ جو قوم کے قیمتی وسائل پر دانشوروں کواپنے قیمتی خیالات سے نوازتے رہ...
حافظ طاہر اشرفی اور مولانا خان شیرانی!اُف خدایا ہمیں کون کون سے نام لینے پڑتے ہیں؟ ہائے یہ صحافت ہمیں کیسے موضوعات سے خود کو آلودہ کرنا پڑتا ہے؟ زیادہ علم نہیں، بس تھوڑی سی تفہیم! ابوالحسن فرقانی کا واسطہ کن لوگوں سے آن پڑا تھا کہ آپ نے فرمایا: ’’تھوڑی سی تفہیم، بہت سے علم ...
معاشرے میں مثالیں قائم کی جاتی ہیں۔ یہ مثالیں ہی معاشروں کے لئے زندگی کا کام کرتی ہیں۔ تحریک پیدا کرتی ہیں۔ بسمہ کا معاملہ ایسی کوئی مثال قائم نہیں کر سکا۔ پیپلز پارٹی سے بڑھ کر ایسی کوئی جماعت نہیں جسے لاشوں سے کھیلنا اور لاشوں سے کھلواڑ کرنا آتا ہو۔ چند روز قبل وزیراعلیٰ کے قات...
درونِ دل میں ایک گدگداہٹ ہے، ایک مضطرب تمنا بھی!پھر ایک سوال بھی! اب صدیاں بیتتی ہیں، ستاروں کواپنی گزرگاہ بنا دینے والا ’’انسان‘‘ الم چشیدہ ، ستم رسیدہ اپنی عمرِ رائیگاں کا نوحہ لکھنے لگا ہے!جلووں کی بہتات میں وہ نظروں کی محدودیت کا ماتم کرنے لگاہے۔ اب اُسے سیاہ سفید ایک لگن...
طاقت کی نفسیات سے امورِ ریاست طے کرنے والے یہ فراموش کر جاتے ہیں کہ اس کا ہر ردِ عمل ریاست کے خلاف اُبھرتا ہے، حکومت کے خلاف نہیں۔ نوازشریف اور آصف علی زرداری کے خلاف پیدا ہونے والی نفرت ملک کے خلاف نفرت میں نہیں ڈھلتی۔ مگر جب ریاست کے محافظ کسی غلطی سے دوچار ہو جائیں تو اس کا س...
طاقت کی سب سے بڑی کمزوری اس کے اظہار سے ہوتی ہے۔ اس کا استعمال اُس سے وابستہ خوف کو دھیرے دھیرے ختم کر دیتا ہے۔ اور طاقت کی طاقت خوف کے اندر ہوتی ہے، اُس سے باہر نہیں۔ دنیا بھر میں فوج کا روایتی طاقت کا تصور شہ مات کے مرحلے میں ہے۔ دنیا بھر میں جنگوں کا فروغ اور غیر روایتی اور غی...
کہنہ صدیوں کی زبوں و آزردہ اور افسوں و افسردہ خموشیوں سے ہم بولتے ہیں، ہم شرمندہ ہیں! ہم شرمندہ ہیں! اپنی ہی نقدِ عمر سے تم نے زندگی اُدھار مانگی تھی، مگر روحِ فرعونیت کے فرزندوں نے تمہیں وہ بھی دان نہیں کی۔تمہارے اختیار کے دیئے سے حیاتِ اضطرارکی لَو وہ بجھا گئے، تو کیا ہوا؟ موت ...
یوں ہی بس یک بیک خیال آتا ہے! پھر میں پاکستانی کیوں ہوں؟ عمران خان واپس بھارت سے پلٹ آئے ہیں ،مگر ایک سوال ساتھ لائے ہیں۔ اُن میں اور میاں نوازشریف میں آخر بنیادی فرق کیا ہے؟ جب بھی یہ دونوں بھارت کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کی روح ایک دوسرے میں حُلول کیوں کر جاتی ہے؟ ...
مولانا روم ؒ کی حکایتوں میں چھ نابیناؤں کا ایک قصہ بھی ملتا ہے۔ ایک بار اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ اُن کے علاقے میں ایک ہاتھی آیا ہے۔ اُنہیں ہاتھی کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا۔ اُنہیں تجسّس ہوا کہ وہ جانیں کہ آخر یہ کیسا ہوتا ہے؟چنانچہ وہ ہاتھی کے بارے میں جاننے کے لئے اُس کے پاس پ...
کیا یہ قلبِ ایشیا (ہارٹ آف ایشیا) کانفرنس تھی یا پاک بھارت تعلقات کا منڈوا؟ آدمی حیران ہو جاتا ہے جب وہ ان حیا باختہ لوگوں کی قومی کردار پر دست درازی دیکھتے ہیں۔ ہمیں تب اُبکائی آتی ہے جب یہ جانتے ہیں کہ گزشتہ برس یہی کانفرنس ترکی میں منعقد ہوئی تو ہم ترکی سے اس پر احتجاج کر ر...
وہی روز کی توُ توُ میں میں، اور غوروفکر کا لگا بندھا اَمرِت دھارا!کاش ہمیں کچھ غوروفکر کرنے والے لوگ میسر ہوتے، جو ہمارے معمولات اور قیمتی اوقات پر بے وقعت تصرّف نہ کرپاتے۔ شاہ زیب خانزادہ نے سینیٹر سعید غنی سے ایک عجیب سوال پوچھا: ’’اگر رینجرز کے اختیارات سے تجاوز کا مسئ...
کراچی کے انتخابی نتائج پر لوگ حیران ہیں! حالانکہ اس میں کوئی چیز بھی غیر منطقی نہیں۔ ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کے جو نتائج آئے ہیں، وہ دنیا میں رائج اس مخصوص نوعیت کی انتخابی جمہوریت میں ایسے ہی آسکتے ہیں۔ یہ مسئلہ حالات یا سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ دراصل اس جمہوری نظام سے جڑ...
ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا! مگر پرنالہ وہیں کا وہیں گرتا ہے۔ مکرر عرض ہے کہ وہی ڈھاک کے تین پات! خرابی کہاں ہے؟ طاقت ور اداروں کے ذہنوں میں کیا منصوبے ہیں؟ اُن کے کاغذوں پر موجود اعداد وشمار کو ایک طرف رکھیے۔ اور سیاست دانوں کے سینوں میں کون سی آگ دہکتی ہے؟ اُن کے بیانات کو ایک...
اگرچہ تاریخ لمحات میں بدل جاتی ہے، ثانیے حالات کو بدل کر انقلاب آشنا کردیتے ہیں۔ اور لمحات صدیوں کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں ، مگر پھر بھی صرف ۱۶۰سیکنڈ میں ایسا کیا ہو سکتا ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ۶۸ برسوں کے ۸۱۹ مہینوں اور چوبیس ہزار ۵۷۰ دنوں میں نہیں ہو سکا۔پاک بھارت...
کوئی مرگلہ کی پہاڑیوں سے چیخ کر اُنہیں بتائے کہ خاموشی میں کتنی فضیلتیں بولتی ہیں۔ افسوس! صدرِمملکت پھر بولے!یہ ضروری نہیں کہ آدمی بڑے منصب پر فائز ہو تو وہ بات بھی بڑی کرنے پر قادر ہو جائے۔ اتنا ہی نہیں آدمی کی قامت کا اندازہ اُس کے منصب سے نہیں ہوتا۔ اب دیکھئے تو سہی ! صدرِ ممل...
عاصمہ جہانگیر، اُف خدایا ! یہ کون خاتون ہیں؟ کیا ہم اسے پوری طرح جانتے ہیں؟ دانشور نے جب یہ کہا تھا ، تو اُس کے ذہن میں کیا رہا ہوگا! ــ’’عورت اوج کو بھی عروج دے دیتی ہے مگر اُسی وقت زوال کو بھی پاتال میں لے جاتی ہے۔ ‘‘ نٹشے کا تجربہ بھی کیارہا ہوگا جو اُس نے کہا کہ ’’میٹھی...
جنرل راحیل شریف کا دورۂ امریکا ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب پاکستان کے اندر اور باہر خاص نوعیت کے رجحانات تشکیل پارہے تھے۔ ایک نئے مشرقِ وسطیٰ کی تشکیل کا مغربی قوتوں کا منصوبہ روس اور چین بھانپ چکے ہیں۔ اور خود مشرقِ وسطیٰ کی پرُانی طاقتیں اس کی مزاحمت کے لئے خود کو تیار کر رہی ہ...
مسلم دنیا اپنے حکمرانوں کی طرح پسپائی کی ذہنی حالت سے نکلنے کو تیار نہیں۔ مسلم دنیا کے حکمران تو مغرب کے اُگلے ہوئے نوالے چباتے رہتے ہیں۔ مغرب اپنے حقائق کا ایک عارضی ماحول بناتا ہے، مسلم حکمران جس کے شکار رہتے ہیں۔ مگر رفتہ رفتہ خود مسلم دنیا کے عام لوگ بھی اِسی فریب خوردہ ماحول...