وجود

... loading ...

وجود
وجود

محمد منصور آفاق

جمعه 30 اکتوبر 2015 محمد منصور آفاق

mansoor afaq

محمد منصور آفاق شاعر ، ادیب، ڈراما نگار اور کالم نگار کی حیثیت سے ہمہ جہت شخصیت کا مالک ہے ۔ وہ اپنی ہر غزل، نظم ،شعر ، مصرعے، ڈرامے اور کالم سے پہچانا جاتا ہے ۔ میں محمد منصور آفاق کو اُس وقت سے جانتا ہوں جب وہ تخلیقی عمل میں پوری طرح گرفتار ہونے کے لئے ’’قلبی وارداتیں ‘‘ کرنے کی بجائے ادبی معرکہ آرائیوں کی سالاری میں مگن پایا جاتا تھا۔میری اُس سے شناسائی دوچار برس کی بات نہیں بلکہ تین دہائیوں کی کہانی ہے اُس کی شخصیت کے کچھ ایسے پہلوؤں کی یادوں کی ہوائیں اکثر یادداشت کے شہر سے سرسراہٹ کے ساتھ گزرتی ہیں جن کی خوشبوؤں کو سرِ عام مہکایا نہیں جا سکتا ۔ اس میں ’’ ہم چُپ ہیں منظور ہے پردہ تیرا ‘‘ والی کوئی بات نہیں ہے ۔

محمد منصور آفاق کی شخصیت کے کئی رنگ اور رُوپ ہیں ۔یہی رَنگ اور رُوپ اُسے ایک سرُوپ عطا کرتے ہیں ۔ میری دانست میں ہر شاعر ، ادیب ، کالم نگار اور ڈراما نگار منصور آفاق نہیں بن سکتا ۔اس لیے محمد منصور آفاق کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے میں انصاف سے کام لینے کی ہر ممکن کوشش کروں گا ۔ اور ’’ڈنڈی ‘‘ مارنے کی معمولی سی کوشش اس لئے بھی نہیں کر سکتا کہ میں پہلے ہی کہہ چُکا ہوں کہ ’’ ادب سے وابستہ ہر کوئی محمد منصور آفاق نہیں بن سکتا ‘‘ ۔

میں فرسٹ ایئر کا طالب علم تھا ۔میں محمد منصور آفاق، جناب شرر صہبائی مرحوم اور سید انجم جعفری مرحوم نے میانوالی کی ادبی دنیا میں ’’معرکہ حق وباطل‘‘ برپا کیا ہواتھا ۔ اُردو اور سرائیکی کے شعراء کے درمیان گھمسان کے رن کی سی کیفیت تھی ۔ اُس وقت کے تمام متحارب ادبی دھڑوں اور گروپوں میں ’’ اچھے اور بُرے طالبان ‘‘ کی شناخت کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا ۔

محمد منصور آفاق اردو میں شاعری کرنے کے باوجود ’’ نیٹوافواج ‘‘ کی طرح سرائیکی شعراء کی جنگ لڑنے میں مصروف تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ جج اپنے فیصلوں اور قلمکار اپنی تحریر میں بولتا ہے ۔ لیکن اُس دور میں منصور آفاق اپنی تخلیقی سر گرمیوں کی بجائے ادب کا ’’مُلا راکٹی ‘‘ سمجھا جاتا تھا ۔ وہ صرف اپنے قریبی دوستوں اور ساتھیوں کو شاعر سمجھتا اور تسلیم کرتا تھا۔ پنجابی ، پوٹھوہاری ، ہندکواور سرائیکی زبان کے خوبصورت مرکب ’’ میانوالی کی مقامی زبان ‘‘ کو سرائیکی قرار دینے کا فیصلہ اُس نے پہلے صادر کیا اور اُس کے خلاف دلائل بعد میں سُنے ۔ وہ میانوالی میں جتنا عرصہ رہا ’’ فنون ‘‘ تک کامل دسترس رکھنے کے باوجود ’’اوراق ‘‘ بن کر’’ انور سدیدوں‘‘ میں گھرا رہا ۔

میانوالی سے ہجرت نے محمد منصور آفاق کو ایک نیا جنم دیا ۔ ڈراما نگاری میں اُس نے اپنی پہچان مستحکم کی ۔ شاعری میں وہ معصوم آواز کبھی نہیں رہا۔ لیکن بڑی معصومیت کے ساتھ سادگی میں پُرکاری کا فن دکھانے کا ماہر ہے۔ ارود ادب اور شاعری کی دنیا میں اُس نے اپنا مقام بہت جلد منوا کر خو د کو میانوالی کا ’’ شولڈر کراؤن ‘‘ بنا لیا ہے ۔

محمد منصور آفاق ایسا شاعر ہے جو تحریکوں اور ادبی لابیوں سے وابستہ ہونے کے باوجود شعر کہنے کے لئے شعر کہتا ہے، اور خوب کہتاہے۔

محمد منصور آفاق ایسا شاعر ہے جو تحریکوں اور ادبی لابیوں سے وابستہ ہونے کے باوجود شعر کہنے کے لئے شعر کہتا ہے ،اور خوب کہتا ہے ۔ اس کی شاعری میں سب سے اہم چیز متنوع موضوعات ہیں۔ یہاں آپ کو والدین کی یادیں ، میانوالی کی باتیں اور سوغاتیں ، محبوب کے ہجر و وصال کے لمحات کے ساتھ ساتھ قوی احساسات و خیالات بھی جھلکتے اور چھلکتے نظر آتے ہیں ۔ اس کی شاعری میں کہیں نغمگی ہے تو کہیں فلسفہ کی آمیزش اور کہیں خو شگوار سے بوجھل پن کا ادراک بھی ملتا ہے۔ محمد منصور آفاق نے شاعری میں الفاظ اور خیالات کو کمال خوبصورتی سے برتا ہے ۔ میں نے پہلے پہل محمد منصور آفاق کے نعتیہ اشعار سُنے تھے ۔ اس کی نعت کسی بھی طور پر رسمی نہیں۔ باہر سے منصور آفاق جیسا بھی نظر آتا ہو لیکن اس کی نعت ہمیشہ اپنی خلوتوں میں شہ دو سریٰ سے عقیدت و وارفتگی کو اپنے باطن کی گہرائی میں محسوس کرتی نظر آتی ہے۔ نثر اور

اور شاعری پر اُس کی کئی کتابیں منظر عام پر آچُکی ہیں۔ ’’ دیوانِ منصور‘‘ حال ہی میں شائع ہوئی ہے ۔

میانوالی باکمال لوگوں کی سر زمین ہے ۔کالم نگاری کے شعبے میں بھی میانوالی شہرت سے محروم نہیں رہا ۔پاکستان کے معتبر روزناموں میں میانوالی سے تعلق رکھنے والے کالم نگاروں کی تحریریں باقاعدگی سے شائع ہوتی رہتی ہیں۔ میانوالی سے تعلق رکھنے والے ایک کالم نگار نے ایک ہی موضوع پر مسلسل تین سال تک کالم لکھ کر جہاں گھسیار نویس کا ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے وہاں محمد منصور آفاق کے کالموں نے اپنے موضوعات کے اچھوتے پن اور تحریر پر اپنی گرفت کے باعث اس میدان میں بھی اپنا منفرد مقام بنانے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ آج کل محمد منصور آفاق کا پڑاؤ بر منگھم ( برطانیا ) میں ہے ۔ لیکن پاکستان اور میانوالی سے محبت اس کے دل و دماغ کا اظہاریہ ہے ۔ وہ اپنی تمام تر ’’حشر سامانیوں ‘‘ کے باوجود ایک بھاری بھرکم شخصیت کا مالک اور ادب کا قیمتی اثاثہ ہے ۔ دعا ہے کہ اُس کی کامرانیوں کا سفر جاری و ساری رہے ۔ وہ اپنے قاری کو خوشبوؤں کے تازہ مشامِ جاں منظروں میں لے جاتا رہے ۔ اس کی تخلیقات رنگ و نور و نکہت کے جلوۂ جاوداں کی امین بنی رہیں۔


متعلقہ خبریں


بدلنے والا شیخ انوار حسین حقی - پیر 03 اکتوبر 2016

راولپنڈی کی لال حویلی کے مکین شیخ رشید احمد نے جب سے’’ اپنی ‘‘ سیاست شروع کی ہے۔ اُس وقت سے لے کر اب تک انہوں نے خود کو سیاست میں ’’ اِن ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ اُن کی سیاسی کہانی مدو جذر اور پلٹنے جھپٹنے سے عبارت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود راولپنڈی کے...

بدلنے والا شیخ

شیر کا شکاری اور رائے ونڈمارچ انوار حسین حقی - جمعه 30 ستمبر 2016

میں جب بھی یہ نعرہ سنتا ہوں ’’ دیکھو دیکھو کون آیا ۔ شیر کا شکاری آیا ‘‘ تو مجھے قیامِ پاکستان سے پہلے ’’کپتان ‘‘ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ کی ایک خونخوار شیر سے ’’ ہاتھا پائی ‘‘ کا واقعہ یاد آ جاتا ہے ۔ تاریخی حوالوں کے مطابق پاکستان بننے سے پہلے ضلع میانوالی اور ...

شیر کا شکاری اور رائے ونڈمارچ

اندھے سفر کا حاصل ۔۔؟ انوار حسین حقی - پیر 05 ستمبر 2016

کراچی کے نو منتخب میئر وسیم اختر نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں ـ’’ جئے بھٹو ‘‘ اور ’’ جئے عمران خان ‘‘ کے نعرے لگائے تو ماضی کے دھندلکوں سے 12 ستمبر2007 ء کا منظر میری آنکھوں کے سامنے آگیا۔ مری یادوں کے خزانے چٹیل ویرانوں اور کچلے ہوئے خوابوں کے ریزوں جیسے ہیں۔ تپاں جذبوں سے ...

اندھے سفر کا حاصل ۔۔؟

عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور سیاست کی بھیرویں انوار حسین حقی - پیر 29 اگست 2016

پروفیسر منور علی ملک میرے انگزیری کے اُستاد اور عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے دوست ہیں ۔ اپنی کتاب ’’ درد کا سفیر ‘‘ میں لکھتے ہیں ’’ اُونچے سُروں کی شاخوں میں اُلجھ کر جب یہ آواز کسی زخمی پرندے کی طرح پھڑپھٹراتی ہے تو روح کا شجر جڑوں تک لرز اُٹھتا ہے ۔ اور پھر جب اس بلندی سے کسی ...

عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور سیاست کی بھیرویں

غازی علم الدین شہید ۔ شہیدِ پاک طینت انوار حسین حقی - هفته 31 اکتوبر 2015

جیل یا عقوبت خانے کا تصور یا تاثر کبھی خوشگوار نہیں ہوتا۔۔۔ پھانسی گھاٹ تو ہوتا ہی خوف اور دہشت کی علامت ہے۔انسان کو اپنا سکون اور جان بہت عزیز ہوتی ہے۔ اس لئے جیل جانا کسی کو بھی پسندیا قبول نہیں ہوتا۔۔ 31 ؍ اکتوبر غازی علم دین شہید کی برسی کے موقع پر سینٹرل جیل میانوالی کے دورے...

غازی علم الدین شہید ۔ شہیدِ پاک طینت

کپتان کا خاندانی پس منظر انوار حسین حقی - هفته 10 اکتوبر 2015

نیازی قبائل کی برصغیر میں آمد کا سلسلہ ہندستان پر سلطان محمود غزنوی کی ’’ دستک ‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔لیکن ان قبائل کی باقاعدہ منظم شکل میں اس علاقے میں آمد بہت بعد کی بات ہے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نیازیوں کی اکثریت اوائل میں غزنی کے جنوبی علاقے میں آباد تھی ۔ اس علاقے پر انڈروں اور خلجیو...

کپتان کا خاندانی پس منظر

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ انوار حسین حقی - هفته 26 ستمبر 2015

پاکستان کے انحطاط پزیر معاشرے کی صحافت کے رنگ نرالے ہی نہیں مایوس کُن بھی ہیں۔ ہمارے الیکٹرانک میڈیا کے غیر تربیت یافتہ اینکرز کی صحافت ایک ایسی موج کی طرح رقص کناں ہے جسے ہر دم یہ گماں رہتا ہے کہ اُس کا عین اگلا اُچھال اُسے ساحلِ مراد سے ہمکنار کر دے گا۔ لیکن حقائق کی منہ زور ہو...

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم انوار حسین حقی - جمعه 18 ستمبر 2015

کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ’’نمل شہر علم ‘‘ میں موجود تھے۔ عمران خان نے شوکت خانم جیسا سماجی خدمت کا ادارہ قائم کیا ۔ کراچی اور پشاور کے شوکت خانم ہسپتال بھی تکمیل کے مراحل کے قریب ہیں ۔میں نے ان عظیم الشان اداروں کے حوالے سے عمران خان کو کبھی...

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم

اکیسویں صدی کا پاکستان اورغیر انسانی وسیلہ روزگار انوار حسین حقی - بدھ 16 ستمبر 2015

دریائے سندھ کے شمالی کنارے اور سلاگر پہاڑ کی ڈھلوان پر آباد سینکڑوں سال پرانے شہر کالاباغ کامحنت کش اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کا پیٹ بھرنے کے لئے ’’ سائیکل رکشہ‘‘ کے ذریعے جانوروں کی طرح انسان کا بوجھ کھینچنے پر مجبور ہے۔عظیم مسلمان فاتح سلط...

اکیسویں صدی کا پاکستان اورغیر انسانی وسیلہ روزگار

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے انوار حسین حقی - جمعرات 10 ستمبر 2015

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس جوادایس خواجہ بطور چیف جسٹس اپنی بائیس روزہ تعیناتی مکمل کرکے ریٹائر ہو گئے ہیں ۔ 18 ؍ اگست 2015 ء کو اپنا منصب سنبھالتے ہوئے اُنہوں نے قوم کے ماضی کے حسین البم سے نغمہ عشق و محبت کی کہانی کے طور پر اردو زبان کو نطق و تکلم کے جواں عالم ...

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے

’’راہ وچ قبر ہووے ڈھولا لنگھے دعا کرکے‘‘ انوار حسین حقی - اتوار 06 ستمبر 2015

قدرت نے ’’ کپتان‘‘ کی زندگی کو نعمتوں کا موسمِ بہار بنایا ہوا ہے ۔ یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ برطانیہ کے وائس چانسلر ’’ مارک کلیری‘‘ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے انسانیت کی خدمت کی بدولت دنیا بھر میں اپنے لئے احترام حاصل کیا ہے۔ بڑے اور لیجنڈ عمران خان کو اپنا قائد تسلیم کرتے ہیں۔ کچھ ...

’’راہ وچ قبر ہووے ڈھولا لنگھے دعا کرکے‘‘

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر