وجود

... loading ...

وجود
وجود

عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور سیاست کی بھیرویں

پیر 29 اگست 2016 عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور سیاست کی بھیرویں

Attaullah-Esakhelvi

پروفیسر منور علی ملک میرے انگزیری کے اُستاد اور عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے دوست ہیں ۔ اپنی کتاب ’’ درد کا سفیر ‘‘ میں لکھتے ہیں ’’ اُونچے سُروں کی شاخوں میں اُلجھ کر جب یہ آواز کسی زخمی پرندے کی طرح پھڑپھٹراتی ہے تو روح کا شجر جڑوں تک لرز اُٹھتا ہے ۔ اور پھر جب اس بلندی سے کسی زخمی پرندے ہی کی طرح یہ آواز ایک ہچکی کے ساتھ نیچے کو آتی ہے تو ہارمونیم پر عطاء کی انگلیوں کی لرزش رقصِ بسمل کا منظر بن جاتی ہے ‘‘۔۔۔ پروفیسر صاحب اسی پر اکتفا نہیں کرتے وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’ یہ آواز وہ آواز ہے جو حلق کی کمان سے تیر کی طرح سنسنا کر نکلتی ہے اور تیر ہی کی طرح دل میں پیوست ہو جاتی ہے بشرطیکہ دل کسی انسان کا ہو ۔ اس آواز کو کوئی نام دینا چاہیں تو موسیقی کی لغت کی تنگی داماں کا بھرم کھلتا ہے کہ اتنی موثر اور مقبول آواز کیلئے کوئی لفظ سرے سے موجود ہی نہیں ہے ۔ شاید اسی لیے کہ ایسی کوئی آواز پہلے موجود ہی نہ تھی ۔ یوں لگتا ہے کہ اس آواز کو تخلیق کرکے قدرت نے سات سُروں کی کائنات میں ایک آٹھویں سُر کا اضافہ کیا ہے ۔ اور اسطرح یہ ثابت کردیا ہے کہ سُروں کا خالق بھی انسان نہیں بلکہ وہ خالقِ عالم خود ہے ۔‘‘

باکمالوں کی دھرتی میانوالی کے اکثر بیٹوں کوحاصل ہونے والا کمال جغرافیائی سرحدوں سے ماورانظر آتا ہے ۔ عیسیٰ خیل پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگم پر آباد ایک ایسا علاقہ ہے جس کے اکثر علاقوں پر ابھی تک اٹھاوریں صدی کا گمان ہوتا ہے ۔ لیکن اس دور آباد علاقے نے ادب اور موسیقی میں بے پناہ شہرت حاصل کی ۔ یہ علاقہ اب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے آبائی حلقہ انتخاب این اے 71 کا حصہ ہے ۔ اس سے پہلے مولانا عبد الستار خان نیازیؒ اس حلقہ سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہواکرتے تھے ۔ مولانا عبد الستار خان نیازی ؒبھی اسی علاقے میں پیدا ہوئے تھے ۔ نامور شاعر تلوک چند محروم اور ان کے فرزند ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد عیسیٰ خیل کے نواحی قصبہ ’’ کلور شریف ‘‘ سے تعلق رکھتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ انڈیا چلے گئے تھے ۔ انڈیا میں اقبالیات کے حوالے سے ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد کی شناخت سے دنیا واقف ہے۔ ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ چودہ اگست1947 ء کو جس وقت قیامِ پاکستان کا اعلان ہوا تو ریڈیو پاکستان لاہور سے ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد کا لکھا ہوا قومی ترانہ نشر ہوا ۔

’’ ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک ۔۔۔۔۔۔۔ اے سر زمینِ پاک ـ‘‘

عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی بھی اسی دھرتی کے بیٹے ہیں ۔ عیسیٰ خیل جیسے پسماندہ علاقوں سے نکل کر اُن کی آواز نے عالمگیر شہرت حاصل کی اور اپنے فن کی بدولت لوک گائیکی کی دنیا میں ایک لیجنڈ کی حیثیت سے وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔۔۔ عیسیٰ خیل کی مٹی کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں سیاسی شعور بہت زیادہ پایا جاتا ہے ۔ پسماندگی اور درماندگی کی آندھی کے باوجود اس علاقے میں حریتِ فکر کا چراغ بھی کبھی گل نہیں ہوا ۔ بے مایہ مولانا نیازی ؒ یہاں سے ایم این اے منتخب ہو جایا کرتے تھے ۔ساٹھ کی دہائی میں یہاں کے لوگوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان اور نواب آف کالاباغ کے مقابلے میں مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ کا نہ صرف ساتھ دیا بلکہ انتہائی خوش دلی کے ساتھ انہیں خوش آمدید بھی کہا تھا ۔ 1996 ء میں عمران خان نے سیاست کا آغاز کیا تو اسی علاقے کے بیابانوں اور کہساروں کے لوگ ان کی پشتیبانی کے لیے آگے بڑھے ۔

یہ عیسیٰ خیل کی مٹی کی تاثیر ہی ہے کہ کچھ سال پہلے شہنشائے لوک موسیقی عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے سیاست میں عملی طور پر دوبارہ حصہ لینا شروع کر دیا ۔ سرائیکی کو دنیا بھر میں متعارف کروانے والا یہ عظیم فنکار اس سے پہلے بھی عملی سیاست میں سرگرم رہا تھا ۔ اپنی گلوکاری کے آغاز کے دنوں میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ اور اپنی تحصیل کے صدر تھے ۔ بعد میں انہوں نے سیاست سے علیحدگی اختیار کر کے اپنی پوری توجہ موسیقی پر مرکوز رکھی ۔ 2013 ء کے عام انتخابات سے پہلے انہوں پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک گیت گایا ۔ انتخابی مہم میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کی پرسوز آواز نے ایک رنگ بھر دیا تھا ۔ اس کے ساتھ ہی وہ عملی سیاست میں واپس لوٹ آئے ۔۔۔ ’’ ان کا کہنا ہے کہ میں نے ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے سیاست چھوڑ دی تھی اب عمران خان کی وجہ سے سیاست میں واپس آگیا ہوں ۔ ‘‘انہوں نے اپنے علاقے میانوالی کو وقت دینا شروع کر دیا ۔کہتے ہیں کہ جب میں یہ گیت گاتا ہوں کہ ’’ تینوں لے کے جانا ہے میانوالی ‘‘ تو ایسا لگتا ہے کہ میں کسی دوشیزہ سے مخاطب ہوں ۔ لیکن اپنے شعور میں دنیا کی ہر خوبصورتی میانوالی لانا چاہتا ہوں ۔ میانوالی کی پسماندگی مجھے رُلاتی ہے ۔۔۔ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی جیسا حساس فنکار جب عملی سیاست میں دوبارہ سرگرم ہونے جا رہا تھا تو اس کے چاہنے والوں کا سینہ دھک دھک کر رہا تھا ۔ سیاست کی بے رحمی ان کے سامنے تھی اور لالہ عطاء ہی کی گائی ہوئی غزل کا یہ شعر بار بار یاد آتا تھا کہ

وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں

لوک گلوکاری کی بلندیوں کو تسخیر کرنے والے عطاء سیاست کے میدان میں مشکلات کا شکار ہو گئے ۔ نرم خو، حلیم اطبع ، دوسروں کا درد محسوس کرنے والا اور اپنے علاقے کی پسماندگی کا رونا رونے والا یہ لیجنڈ گذشتہ پانچ ماہ سے سیات کی تلخیوں کا شکارہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ منظم مخالفت سرگرم ہونے لگی ہے۔ ایک ہفتہ قبل سوشل میڈیا پر ان خبروں کی گردش میں اضافہ ہو گیا کہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی راہیں عمران خان سے جُدا ہونے والی ہیں ۔ وہ ان دنوں ملک سے باہر ہیں اس لیے ان کی جانب سے وضاحت آنے میں کچھ تاخیر ہوئی ۔ اب ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ ’’ وہ کسی عہدے یا منصب کے لالچ سے بے نیاز ہو کر عمران خان کے مشن کے ساتھی ہیں وہ پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہیں اور رہیں گے ‘‘ یہ بیان ان کی سیاسی پختگی کا مظہر ہے ۔ انہوں نے موسیقی کے سُروں کو قدرت کی عطا کردہ آواز سے مسخر کیا ۔ لیکن ’’سیاست کی بھیرویں ‘‘ پر آ کر اٹک گئے ۔ یہاں مجھے ریڈیو پاکستان کے ممتاز سارنگی نواز محمد حسین کی یہ بات یاد آتی ہے کہ ’’ سارنگی کا سب سے اہم تانت چمڑے کا تانت ہوتا ہے ۔ مگر عطاء کی آواز میں نہ جانے کیا بات ہے کہ چمڑے کا تانت ان کی آواز کا ساتھ نہیں دے سکتا ۔ ایک آدھ مرتبہ ان کے ساتھ سنگت کا اتفاق ہوا تو پتہ چلا کہ چمڑے کے تانت سے وہ تاثرپیدا نہیں ہوتا جو ہونا چاہئے۔ لہذا ان کے ساتھ سنگت کے لیے ا سٹیل کا تار استعمال کرتا ہوں اورا سٹیل کے تار سے انگلیوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے ان پر پلاسٹر ٹیپ لپیٹ لیتا ہوں ۔ ‘‘

ہمارے ہاں کی سیاست حرص و ہوس کی وادی ہے ۔ کلاسیکل لوگوں کے لیے اس میدان میں بہت مشکلات ہیں ۔ لالہ عطاء کی سیاست میں سرگرمی پر ان کے کپتان عمران خان کا کہنا تھا کہ اس میدان میں لوگ کپڑے بھی اُتار لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کو چاہیے کہ سارنگی نواز محمد حسین کی طرح سیاسی میدان میں لوہے یاا سٹیل کا ’’ تانت ‘‘ استعمال کریں ۔ اپنی انگلیوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے لئے پلاسٹر ٹیپ لپیٹے رہیں کیونکہ ہماری سیاست میں ’’ یار ‘‘ اور ’’ اغیار ‘‘ بدلتے رہتے ہیں ۔۔


متعلقہ خبریں


لاریب عطا نے ہالی ووڈ فلم میں اپنی خدمات پیش کر دیں وجود - جمعرات 07 اکتوبر 2021

پاکستانی نژاد ویژول آرٹسٹ لاریب عطا نے ایک اور بڑے بجٹ کی ہالی وڈ فلم میں اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔ لاریب عطا نے باکس آفس پر تہلکہ مچانے والی ہالی وڈ فلم جیمز بونڈ 007 میں بطور ویژول آرٹسٹ کام کیا ہے، اس وقت یہ فلم برطانوی اور امریکی باکس آفس پر چھائی ہوئی ہے۔معروف گلوکارعطا اللہ ...

لاریب عطا نے ہالی ووڈ فلم میں اپنی خدمات پیش کر دیں

سانول اور شہنائی کی گونج انوار حسین حقی - منگل 14 مارچ 2017

جولائی 2013 ء کے آخری عشرے کی ایک حبس زدہ شام میں موسیقی کی گہری جڑیں اپنی سرزمین میں پیوست کرنے والے عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کو ملاقات کا ایک پیغام بھجوایا ۔ ان دنوں عمران خان کے آبائی حلقہ انتخاب میں ضمنی الیکشن کا مرحلہ درپیش تھا ۔ جواب ملا کہ مان لو عشق کی صدارت میں ایک...

سانول اور شہنائی کی گونج

بدلنے والا شیخ انوار حسین حقی - پیر 03 اکتوبر 2016

راولپنڈی کی لال حویلی کے مکین شیخ رشید احمد نے جب سے’’ اپنی ‘‘ سیاست شروع کی ہے۔ اُس وقت سے لے کر اب تک انہوں نے خود کو سیاست میں ’’ اِن ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ اُن کی سیاسی کہانی مدو جذر اور پلٹنے جھپٹنے سے عبارت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود راولپنڈی کے...

بدلنے والا شیخ

شیر کا شکاری اور رائے ونڈمارچ انوار حسین حقی - جمعه 30 ستمبر 2016

میں جب بھی یہ نعرہ سنتا ہوں ’’ دیکھو دیکھو کون آیا ۔ شیر کا شکاری آیا ‘‘ تو مجھے قیامِ پاکستان سے پہلے ’’کپتان ‘‘ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ کی ایک خونخوار شیر سے ’’ ہاتھا پائی ‘‘ کا واقعہ یاد آ جاتا ہے ۔ تاریخی حوالوں کے مطابق پاکستان بننے سے پہلے ضلع میانوالی اور ...

شیر کا شکاری اور رائے ونڈمارچ

اندھے سفر کا حاصل ۔۔؟ انوار حسین حقی - پیر 05 ستمبر 2016

کراچی کے نو منتخب میئر وسیم اختر نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں ـ’’ جئے بھٹو ‘‘ اور ’’ جئے عمران خان ‘‘ کے نعرے لگائے تو ماضی کے دھندلکوں سے 12 ستمبر2007 ء کا منظر میری آنکھوں کے سامنے آگیا۔ مری یادوں کے خزانے چٹیل ویرانوں اور کچلے ہوئے خوابوں کے ریزوں جیسے ہیں۔ تپاں جذبوں سے ...

اندھے سفر کا حاصل ۔۔؟

غازی علم الدین شہید ۔ شہیدِ پاک طینت انوار حسین حقی - هفته 31 اکتوبر 2015

جیل یا عقوبت خانے کا تصور یا تاثر کبھی خوشگوار نہیں ہوتا۔۔۔ پھانسی گھاٹ تو ہوتا ہی خوف اور دہشت کی علامت ہے۔انسان کو اپنا سکون اور جان بہت عزیز ہوتی ہے۔ اس لئے جیل جانا کسی کو بھی پسندیا قبول نہیں ہوتا۔۔ 31 ؍ اکتوبر غازی علم دین شہید کی برسی کے موقع پر سینٹرل جیل میانوالی کے دورے...

غازی علم الدین شہید ۔ شہیدِ پاک طینت

محمد منصور آفاق انوار حسین حقی - جمعه 30 اکتوبر 2015

محمد منصور آفاق شاعر ، ادیب، ڈراما نگار اور کالم نگار کی حیثیت سے ہمہ جہت شخصیت کا مالک ہے ۔ وہ اپنی ہر غزل، نظم ،شعر ، مصرعے، ڈرامے اور کالم سے پہچانا جاتا ہے ۔ میں محمد منصور آفاق کو اُس وقت سے جانتا ہوں جب وہ تخلیقی عمل میں پوری طرح گرفتار ہونے کے لئے ’’قلبی وارداتیں ‘‘ کرنے ک...

محمد منصور آفاق

کپتان کا خاندانی پس منظر انوار حسین حقی - هفته 10 اکتوبر 2015

نیازی قبائل کی برصغیر میں آمد کا سلسلہ ہندستان پر سلطان محمود غزنوی کی ’’ دستک ‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔لیکن ان قبائل کی باقاعدہ منظم شکل میں اس علاقے میں آمد بہت بعد کی بات ہے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نیازیوں کی اکثریت اوائل میں غزنی کے جنوبی علاقے میں آباد تھی ۔ اس علاقے پر انڈروں اور خلجیو...

کپتان کا خاندانی پس منظر

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ انوار حسین حقی - هفته 26 ستمبر 2015

پاکستان کے انحطاط پزیر معاشرے کی صحافت کے رنگ نرالے ہی نہیں مایوس کُن بھی ہیں۔ ہمارے الیکٹرانک میڈیا کے غیر تربیت یافتہ اینکرز کی صحافت ایک ایسی موج کی طرح رقص کناں ہے جسے ہر دم یہ گماں رہتا ہے کہ اُس کا عین اگلا اُچھال اُسے ساحلِ مراد سے ہمکنار کر دے گا۔ لیکن حقائق کی منہ زور ہو...

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم انوار حسین حقی - جمعه 18 ستمبر 2015

کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ’’نمل شہر علم ‘‘ میں موجود تھے۔ عمران خان نے شوکت خانم جیسا سماجی خدمت کا ادارہ قائم کیا ۔ کراچی اور پشاور کے شوکت خانم ہسپتال بھی تکمیل کے مراحل کے قریب ہیں ۔میں نے ان عظیم الشان اداروں کے حوالے سے عمران خان کو کبھی...

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم

اکیسویں صدی کا پاکستان اورغیر انسانی وسیلہ روزگار انوار حسین حقی - بدھ 16 ستمبر 2015

دریائے سندھ کے شمالی کنارے اور سلاگر پہاڑ کی ڈھلوان پر آباد سینکڑوں سال پرانے شہر کالاباغ کامحنت کش اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کا پیٹ بھرنے کے لئے ’’ سائیکل رکشہ‘‘ کے ذریعے جانوروں کی طرح انسان کا بوجھ کھینچنے پر مجبور ہے۔عظیم مسلمان فاتح سلط...

اکیسویں صدی کا پاکستان اورغیر انسانی وسیلہ روزگار

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے انوار حسین حقی - جمعرات 10 ستمبر 2015

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس جوادایس خواجہ بطور چیف جسٹس اپنی بائیس روزہ تعیناتی مکمل کرکے ریٹائر ہو گئے ہیں ۔ 18 ؍ اگست 2015 ء کو اپنا منصب سنبھالتے ہوئے اُنہوں نے قوم کے ماضی کے حسین البم سے نغمہ عشق و محبت کی کہانی کے طور پر اردو زبان کو نطق و تکلم کے جواں عالم ...

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر