وجود

... loading ...

وجود
وجود

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم

جمعه 18 ستمبر 2015 شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم

Mianwali-Namal-College

کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ’’نمل شہر علم ‘‘ میں موجود تھے۔ عمران خان نے شوکت خانم جیسا سماجی خدمت کا ادارہ قائم کیا ۔ کراچی اور پشاور کے شوکت خانم ہسپتال بھی تکمیل کے مراحل کے قریب ہیں ۔میں نے ان عظیم الشان اداروں کے حوالے سے عمران خان کو کبھی اتنا جذباتی اور پُرجوش نہیں پایا جتنا وہ میانوالی کی نمل یونیورسٹی کے حوالے سے ہیں ۔ وہ ’’ نمل شہر ِ علم ‘‘ کی تعمیر کو اپنا جنون قرار دیتے ہیں۔ وہ ریحام خان کے ہمراہ دردِ دل رکھنے والے ڈونرز کو سالٹ رینج اور نمل جھیل حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے ۔ لاشعور سے ایک تاریخی واقعہ میری یاداشت کے شہر کو بادِ صبا کے جھونکوں سے معطر کرتے ہوئے گویا چھو کر گذر گیا ۔ عمران خان نے اپنے خاندان کی بہادری کا یہ واقعہ شاید ہی بھابی ریحام خان کو سُنایا ہو ۔ لیکن میں جب بھی عمران خان کے حوالے سے یہ نعرہ سنتا ہوں !! ’’ دیکھو دیکھو کون آیا ۔۔۔۔شیر کا شکاری آیا ‘‘ تو مجھے قیامِ پاکستان سے پہلے ’’کپتان ‘‘ کے خاندان کے بزرگ کی ایک خونخوار شیر سے ’’ ہاتھا پائی ‘‘ کا واقعہ یاد آ جاتا ہے ۔

تاریخی حوالوں کے مطابق قیامِ پاکستان سے پہلے ضلع میانوالی اور خوشاب کے سنگم پر واقع سالٹ رینج کے بلند ترین پہاڑ کے دامن میں ایک خونخوار شیر کی وجہ سے دہشت پہلی ہوئی تھی ۔ آئے روز شیر کی وجہ سے علاقہ کے مکینوں کو جانی و مالی نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا تھا ۔ خونی شیر کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر پولیس انسپکٹر خان بیگ خان اپنے محافظ کے ہمراہ علاقے میں پہنچا ۔ شیر نے ان پر حملہ کر دیا ۔ انسپکٹر خان بیگ خان نے اپنا ایک بازو شیر کے منہ میں دے دیا دوسرے ہاتھ میں پکڑی ہوئی سنگین سے شیر کا پیٹ پھاڑ دیا ۔ اس معرکہ میں پولیس انسپکٹر خان بیگ خان شدید زخمی ہوئے ان کا بازو شیر نے بُری طرح چبا دیا اور سر میں بھی گہرے زخم آئے ۔ انگریز سرکار نے جہاں پولیس انسپکٹر خان بیگ خان کو انعام سے نوازا وہاں انگریزحکومت کے ایک پولیس افسر کی جان خطرے میں ڈالنے کے جرم کی پاداش میں ان کی سرزنش بھی کی گئی ۔ خان بیگ خان نیازی شیرمانخیل عمران خان کی دادی شکراں خاتون کے سگے بھائی تھے ۔

نیازی قبائل کی برصغیر میں آمد کا سلسلہ ہندستان پر سلطان محمود غزنوی کی ’’ دستک ‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔لیکن ان قبائل کی باقاعدہ منظم شکل میں اس علاقے میں آمد بہت بعد کی بات ہے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نیازیوں کی اکثریت اوائل میں غزنی کے جنوبی علاقے میں آباد تھی ۔ اس علاقے پر انڈروں اور خلجیوں کے آئے دن کے حملوں سے تنگ آکر یہ لوگ ترک ِسکونت پر مجبور ہوئے اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقہ ٹانک سے ہوتے ہوئے میانوالی کے علاقہ میں آئے۔ میانوالی میں پٹھانوں کے نیازی قبائل میں بلو خیل قبیلہ کو ممتاز مقام حاصل ہے۔

پاکستانی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ’’شرلاک ہومز ‘‘ نمل کالج کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کا کھوج لگانے میں بے حال ہوتے رہے

اس قبیلے کے مورث اعلیٰ بلو خان (Baloo Khan) کا شجرۂ نسب سرہنگ نیازی سے جا ملتا ہے۔تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ احمد شاہ ابدالی کے دو امراء کو1748 ء میں گکھڑوں کے مضبوط قلعے پر یلغار کے وقت بلو خیل قبیلہ کی مدد حاصل تھی۔ ماضی میں اس جنگجو قبیلے کے دلیرانہ معرکوں کی شہادت مقامی لوک گیتوں میں آج بھی ملتی ہے۔تاریخ میں ایک معرکہ بلو خیل قبیلہ کے ایک سردار سہراب خان کے نام سے منسوب ہے۔ روایات کے مطابق ’’ سہراب خان کی زیر قیادت اس قبیلے کے افراد نے غالباً1845 ء میں موجودہ بلو خیل سے چھ کلو میٹر مغربی جانب ایک تاریخی لڑائی لڑی۔ اس لڑائی میں بلو خیل قبیلہ کا سردار سہراب خان تو شہید ہو گیا ۔ مگر جنگ کے نتیجے میں لا تعداد سکھ سپاہیوں کی کٹی ہوئی گردنیں(گلو) اور کھوپڑیاں گھوڑوں کے سموں تلے کچلتے کچلتے گارا ( کیچڑ) بن گئیں۔ یوں اس جائے حرب کا نام ’’ گلو گارہ ‘‘ پڑ گیا۔اب یہ علاقہ چشمہ بیراج کی تعمیر کی وجہ سے زیر آب آ چکا ہے ۔ ‘‘عمران خان کا شیر مانخیل قبیلہ اسی ’’ بلو خیل ‘‘ قبیلہ کی ذیلی شاخ ہے ۔ تحریکِ پاکستان ، تحریکِ ختم نبوت اور تحریکِ نظامِ مصطفی میں بھی ان کے خاندان کی جدو جہد تاریخ کا حصہ ہے ۔ ’’کپتان ‘‘ کے والد اکرام اللہ خان نیازی نے ایوب خان کی آمریت کے مقابلے میں مادرِ ملت فاطمہ جناح ؒکا ساتھ دیا اور اُس وقت کے گورنر مغربی پاکستان نواب امیر محمد خان آف کالاباغ کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو گئے تھے۔عمران خان کے خاندان کی جرأت ان کے علاقے کی تاریخ کا حصہ ہے ۔ پیپلز پارٹی کے معاون چیئر مین اور ان کے ’’ ہمنواؤں ‘‘ کو ایسے تاریخی کردار کا تصور بھی کبھی نصیب نہیں ہوا ہوگا ۔

اس مرتبہ بھی عمران خان اپنی صبح صفت رسیلی آنکھوں میں بسے خواب ’’ نمل شہر ِ علم ‘‘ کے بارے میں بہت جذباتی اور پُر جوش دکھائی دے رہے تھے ۔ اپنی کامیابی پر وہ بار بار اللہ تعالیٰ کے حضور تشکر اور نیازمندی کے جذبات کا اظہار کر رہے تھے ۔ نمل شہر علم کی کہانی بھی فسوں بھری ہے ۔ ضلع میانوالی کے سیاستدان محکمہ تعلیم میں تقرریوں اور تبادلوں کے نام پر سیاست کرتے چلے آئے ہیں ۔ان کے لئے یہ منفرد تعلیمی ادارہ کسی صدمے سے کم نہیں تھا۔ نمل کالج کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد طرح طرح کی باتیں ہونے لگیں اور رکاوٹیں کھڑی کی جانے لگیں۔ لیکن ’’کپتان ‘‘ کا جنونِ عشق سلامت رہا ۔اُس نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ تبدیلی کا نشان ہے ۔اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کوہستانِ نمک کے پہلو میں علم کی بستی آباد ہونے لگی اور نمل کالج روشن انقلاب کا پہلا پڑاؤ بن گیا ۔ مجھے یاد ہے جن دنوں عمران خان نے ’’ شہرِ علم ‘‘ بسانے کی بات کی تھی تو مملکتِ پاکستان پر دستِ وقت پر بیعتِ شوق کرنے والے جنرل پرویز مشرف کی حکمرانی تھی ۔پنجاب کے چوہدریوں سمیت سیاستدانوں کا ایک اژدہام ’’ جرنیلی طاقت ‘‘ کے حضور سجدہ ریز تھا ۔ان سب نے عمران خان کو زچ کرنے کی خواہشِ ناتمام لئے ان ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں شروع کر دیں جو عمران خان نے اپنی مدد آپ کے تحت مختلف مُلکی اور غیر ملکی اداروں کے ذریعے اپنے حلقہ انتخاب کی حالت بدلنے کے لئے شروع کئے ہوئے تھے۔مرکزی اور صوبائی حکومت کے کارندوں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے رات دن عمران خان کے ترقیاتی منصوبوں کی چھان بین میں ایک کر رکھا تھا ۔پاکستانی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ’’شرلاک ہومز ‘‘ نمل کالج کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کا کھوج لگانے میں بے حال ہوتے رہے ۔لیکن وہ سب کسی حکومتی امداد کے بغیر شروع کئے جانے والے اس منصوبے میں اپنے حکمرانوں کی مرضی کا کچھ بھی حاصل نہیں کر سکے ۔اس کے بعد کالج کے لئے مزید اراضی کے انتقال کا کام رقم جمع کروانے کے باوجود پانچ سال تک زیر التواء رہا ۔ لیکن سب رکاوٹوں کے باوجود خطے کی حالت بدلنے کا عمل جاری رہا ۔

ریحام خان شادی کے بعد پہلی مرتبہ میانوالی آئیں تو انہوں نے یقینا محسوس کیا ہوگا کہ میانوالی غازیوں، شہیدوں، دردمندوں اور غیرت مندوں کاعلاقہ ہے۔ یہ خوددار اور پاک دامن بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں کامسکن ہے ۔ یہاں کے لوگوں کے دلوں کی بانسری میں اپنی سرزمین کے قابلِ فخر بیٹے عمران خان کے لئے ساتوں سُروں کے نغمے ہیں۔ عمران خان نے میانوالی سے جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا آج وہ پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ سید گلزار بخاری نے شاید اسی لئے عمران خان کے شہر میانوالی کے بارے میں کہا تھا کہ

گمنام نہیں نام و نشاں والی ہے
خاموش نہیں نطق و زباں والی ہے
گلزار اسے سمجھے نہ کوئی لاوارث
دھرتی یہ سہاگن ہے میانوالی ہے


متعلقہ خبریں


اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ،عمران خان نے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی وجود - جمعه 17 جون 2022

عمران خان نے عوام کو اتوار کو احتجاج کی کال دے دی،سابق وزیراعظم خود ویڈیو لنک کے ذریعے احتجاج میں شریک ہونگے، عمران خان نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا اگر ہم نے کوئی لائحہ عمل اختیار نہ کیا تو ملک تباہ ہو جائے گا، اگرحکومت سنبھال نہیں سکتے تھے تو کیوں سازش کی، ہماری حکومت پر ک...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ،عمران خان نے اتوار کو احتجاج کی کال دے دی

مضامین
شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر