وجود

... loading ...

وجود
وجود

بدلنے والا شیخ

پیر 03 اکتوبر 2016 بدلنے والا شیخ

sheikh-rasheed

راولپنڈی کی لال حویلی کے مکین شیخ رشید احمد نے جب سے’’ اپنی ‘‘ سیاست شروع کی ہے۔ اُس وقت سے لے کر اب تک انہوں نے خود کو سیاست میں ’’ اِن ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ اُن کی سیاسی کہانی مدو جذر اور پلٹنے جھپٹنے سے عبارت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود راولپنڈی کے دو انتخابی حلقوں سے باہر نہیں نکل سکے۔ وہ پاکستانی سیاست کے اُس قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جو 1985 ء کی غیر جماعتی پارلیمان کی پیداوار ہونے کے حوالے سے جنرل ضیاء الحق مرحوم کی باقیات کا حصہ کہلاتا ہے۔

شیخ صاحب ایک طویل عرصے تک پسماندگی اور درماندگی کے شکار لوگوں کو دوسرے سیاستدانوں کی طرح سبز باغ دکھا کر خوب تالیاں بجواتے رہے ہیں۔ عوام دیر تک ان کی باتوں میں کھوئے رہتے تھے۔ ڈھول بجتے، بھنگڑے اور دھمالیں ڈالی جاتیں، اور لوگ بہت سی توقعات وابستہ کر لیتے تھے۔ ۔ ۔ ۔ پھر شیخ صاحب نے سیاسی استخاروں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ عوام نے سمجھا کہ وہ بھی ’’ پیر پگاڑا‘‘ کی طرح ’’ جی ایچ کیو ‘‘ سے وابستہ ہو گئے ہیں۔ ایسی سوچ رکھنے والوں سے ہمیں اس لیے اختلاف تھا کہ ’’ ہونے ‘‘ سے پہلے ’’نا ہونا‘‘ ضروری ہوتا ہے۔

مجھے جناب مجیب الرحمن شامی کے یہ الفاظ اکثر یاد آتے ہیں ’’شیخ صاحب کو جو بات ممتاز ہی نہیں بہت ممتاز کرتی ہے وہ عوامی نفسیات سے ان کی واقفیت ہے۔ اس موضوع پر سمجھیئے وہ ’’ پی ایچ ڈی ‘‘ ہیں۔ گلی محلوں میں پیدا ہوئے ہیں۔ یہیں پروان چڑھے اور یہیں اب تک رہ رہے ہیں۔ اس لئے ان کو اچھی طرح معلوم ہے عوام کیا چاہتے ہیں اور کس طرح سوچتے ہیں۔ ان کی خوشیاں کیاہیں اور غم کیا ہیں۔ کون سا غبارہ ان کو دیا جائے تو وہ خوش رہیں گے اور کون سا رنگ نظر آئے تو اُداس ہو جائیں گے۔ اس ایک بات نے انہیں بے پناہ عوامی مقرر بنا دیا ہے۔ شیخ صاحب فلسفہ نہیں جھاڑتے، شاعری نہیں کرتے، گنگا اور جمنا میں دہلی زبان نہیں بولتے وہ جہلم اور چناب کے پانیوں میں بھیگے ہوئے لہجے میں بات کرنا جانتے ہیں ‘‘۔

میری کم مائیگی نے شیخ رشید کے لئے شامی صاحب کی اس ’’سند ِ امتیاز ‘‘ کو اپنے ان خیالات کی تائید سمجھاکہ اس ملک کے عوام کے ساتھ ہمیشہ سے ’’ ہاتھ ‘‘ ہوتا چلا آ رہا ہے۔ ہر کوئی قوم کو بہلا کر اپنا اُلو سیدھا کرنے کے چکر میں نظر آتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے ’’ جنابِ شیخ ‘‘ کے اُستادِ محترم شورش کاشمیری مرحوم کے یہ اشعار بھی بے اختیار یاد آنے لگتے ہیں

بہت قریب سے دیکھا ہے رہنماؤں کو
بہت قریب سے کچھ راز پائے ہیں میں نے
کہوں تو گردشِ لیل و نہار رُک جائے
کچھ ایسے زخم عقیدت میں کھائے ہیں میں نے

شیخ صاحب کا کہنا ہے کہ ’’ میں اپنے دماغ سے کام لیتا ہوں جبکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں زبان سے کام لیتا ہوں‘‘۔ ۔ ہمیں ’’جنابِ شیخ‘‘ سے جہاں اور بہت سے اختلافات ہیں وہاں ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ وہ شیخ ہونے کے ناطے دماغ اور زبان دونوں سے کام لیتے ہیں۔ اب تک کی سیاست انہوں نے زیادہ تر زبان کے سہارے ہی کی ہے۔ ہمیں کچھ لوگوں کی اس بات سے بھی بالکل اتفاق نہیں ہے کہ شیخ رشید احمد سابقہ وزیر اعظم میر ظفر اﷲ خان جمالی کو بے وقوف بنایا کرتے تھے کیوں کہ بے وقوف بننے کے لئے جمالی صاحب کا عقلمند ہونا ضروری تھا۔

شیخ صاحب جہاں وقت کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بدلتے رہتے ہیں وہاں ان کے بنیادی سیاسی نظریات بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے پہلے دو ا دوارِ حکومت میں میاں نواز شریف سے قربت اور مسلم لیگ ق کے دور میں جنرل پرویز مشرف کی نیازمندی نے انہیں بہت سی تبدیلیوں سے رُوشناس کیا۔ شیخ صاحب ماضی میں سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور شورش کاشمیری مرحوم کے جلسوں میں نعرے لگاتے اور تقریریں کرتے ہوئے ’’ جلسہ جلسہ اور جلوس جلوس کھیلتے تھے ‘‘ لیکن جنر ل پرویز مشرف کے دور میں جب ریلوے کے وزیر بنائے گئے تو یہ کہتے سُنے جاتے تھے کہ ’’ انگریز انگریز ہے ‘‘۔ پہلے وہ شورش کاشمیری کے شعر پڑھ کر جھومتے تھے بعد میں وہ گولڑہ ریلوے اسٹیشن پر قائم ریلوے میوزیم میں رکھی انگریز دور کی پنلسین کی گولی کی تعریف کرتے نظر آتے تھے۔

وقت کے ساتھ بدلنے کا ہنر جاننے والے شیخ صاحب آج کل جارحانہ انداز اپنائے ہوئے ہیں۔ ماضی میں وہ جس عمران خان کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا کرتے تھے انہیں اب قوم کی آخری اُمید قرار دے رہے ہیں۔ ان کے ہر لحظہ بدلتے سابقہ رنگوں کی طرح ہمیں ان کے اس نئے روپ پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔ شیخ صاحب پھلجھڑیاں چھوڑنے، تمسخر اُڑانے، فقرے اُچھالنے اور طعنے دینے کے لئے پہلے مسلم لیگ ن، بعد میں مسلم لیگ ق اور مشرف کے جرنیلی اقتدار کی ضرورت رہے ہیں۔ وہ جس جماعت اور حکمران کے ساتھ بھی رہے ’’ خلوص ‘‘ کے ساتھ رہے۔ گئے دنوں میں جب پاکستان کے فوجی ڈکٹیٹر اور اس کے جاہ پرست ٹولے کے امریکا کے سامنے عاجزانہ طرزِ عمل نے ملتِ پاکستان کو آزمائش و ابتلا میں مبتلا کیا ہوا تھا اور قائدِ اعظم ؒکے بعد سب سے زیادہ محترم و معظم شخصیت محسنِ پاکستان اور ان کے رفقاء ڈی بریفنگ کے نام پر قیدِ قفس اور توہین آمیز رویئے کا شکار تھے۔ ان دنوں شیخ صاحب قوم کو انتہائی وثوق، یقین اور اعتماد کے ساتھ بتایا کرتے تھے کہ ’’ آنے والے دنوں میں جو قدم بھی اُٹھا یا جائے گا وہ پاکستان کے اہم اور حساس ترین اثاثوں کے تحفظ کی خاطر ہوگا۔ لاکھ کوشش اور چاہنے کے باوجود مجھے راولپنڈی کے صحافی نواز رضا کی یہ تحریر نہیں بھولتی کہ ’’ جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں بارہویں پی ٹی وی ایوارڈ کی تقریب میں نامور ایٹمی سائنسداں محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان اگلی نشست پر بیٹھے تھے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد ان کے پاس آئے اور کہا ’’ڈاکٹر صاحب آپ کی نشست پیچھے ہے براہ کرم آپ وہاں چلے جائیں‘‘ ڈاکٹر صاحب کوئی ردِ عمل ظاہر کیے بغیرپچھلی نشست پر جا کر بیٹھ گئے۔ جمگاتی روشنیوں میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی یہ بے توقیری نہیں دیکھی جا سکتی تھی‘‘ !!!

جنرل پرویز مشرف کے دور میں جن دنوں وہ صدارتی کیمپ کے ترجمان تھے تو کہا کرتے تھے ’’ جنرل پرویز مشرف انہیں وردی میں بہت اچھے لگتے ہیں ‘‘۔ ایک طرف تو شیخ صاحب کو ’’ صدرمملکت کی فوجی وردی من بھاتی تھی دوسری طرف وہ ایسے بیانات دیتے تھے جو پاکستانی فوج پر عدم اعتماد کے مظہر اور پاکستانی قوم کے اعتماد کے قاتل محسوس ہوتے تھے۔ جون 2003 ء میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی حیثیت سے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’’ اگر پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کی ضمانت دی جائے تو ہم ایک حد تک ہتھیاروں میں کمی پر تیار ہیں۔ تاہم پوری طرح خود کو غیر مسلح یا ایٹمی ہتھیاروں کو رول بیک نہیں کیا جا سکتا۔ ۔ ‘‘شیخ صاحب آج تک اپنے اُس تشویش ناک انٹرویو کی وضاحت نہیں کر سکے۔ ابھی تک وہ قوم کو نہیں بتا سکے کہ وہ پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کی ضمانت کس سے مانگ رہے تھے۔ پاکستان کا ہر شہری پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے لئے اپنی فوج کی طرف دیکھتا ہے۔ ہمیشہ سے پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کی واحد ضمانت پاک فوج اور اس کی دفاعی قوت رہی ہے۔ کوئی بھی قوم اپنی بقا، تحفظ اور سلامتی کی جنگ اپنے بل بوتے پر لڑسکتی ہے کسی بیرونی طاقت کی ضمانت نے کبھی کسی قوم کا دفاع نہیں کیا۔ جو قوم اپنا تحفظ خود نہیں کر سکتی وہ تاریخ میں صرف عبرت کے نشان کے طور پر زندہ رہتی ہے۔

ہماری دعا ہے کہ شیخ رشید کی نئی تبدیلی ان کی سیاست کا تضاد نہیں ارتقاء ثابت ہو۔ کہا گیا کہ وہ ’’ پی ایچ ڈی ‘‘ نہ ہونے کے باجود بہت کچھ ہیں۔ جبکہ ہمارا خیال ہے کہ ہمارے ہاں ’’ پی ایچ ڈی ‘‘ ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ دوسرے بہت سے لوگوں کی طرح ہمارے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور سائیں قائم علی شاہ بھی ’’ ڈاکٹر ‘‘ ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


متعلقہ خبریں


ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے، شیخ رشید وجود - جمعه 04 نومبر 2022

سابق وزیر داخلہ و عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد کو گوانتا مو بے جیل بنا دیا گیا ہے جو جیل ہمارے لیے کل بن...

ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے، شیخ رشید

پولیس کا کریک ڈاؤن ،150 پی ٹی آئی کارکن گرفتار وجود - منگل 24 مئی 2022

حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا جس میں ڈیڑھ سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لال حویلی پر پولیس نے چھاپہ مارا لیکن شیخ رشید ا...

پولیس کا کریک ڈاؤن ،150 پی ٹی آئی کارکن گرفتار

اداروں کے ساتھ جنگ ہوئی تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، شیخ رشید وجود - منگل 03 مئی 2022

سابق وزیرداخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کی اداروں سے جنگ ہوجاتی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ میں عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا، کیوں کہ میں عمران خان کو اس جنگ میں حق بجانب سمجھتا ہوں اور اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ ا...

اداروں کے ساتھ جنگ ہوئی تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، شیخ رشید

عمران خان کا بال بھی بیکا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی، شیخ رشید وجود - جمعه 22 اپریل 2022

سینئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر عمران خان بال بھی بیکا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی اور ملک میں کوئی محفوظ نہیں رہے گا، آصف زرداری نے اپنی بیوی کو قتل کرایا اور جعلی وصیت کے ذریعے اس کی سیاست پر قبضہ کیا، آصف زرداری نے بینظیر بھٹو کے دونوں بھائی...

عمران خان کا بال بھی بیکا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی، شیخ رشید

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں سمری تیار وجود - جمعه 18 مارچ 2022

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں سمری کی تیاری شروع کر دی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ میں (آج) جمعہ کو اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس کی صدارت وزیر داخلہ شیخ رشید کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیر داخلہ شیخ رشید (آج) جمعہ کو اہم ملاقات کریں گے جس کے ب...

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں سمری تیار

حکومت نے برطانیہ سے سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی وجود - پیر 14 مارچ 2022

حکومت نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ریٹرنز اینڈ ری ایڈمیشن اور مجرمان کی حوالگی کے معاہدوں سے متعلق خصوصی کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا...

حکومت نے برطانیہ سے سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی

عدم اعتماد کی تحریک سے قبل حکومتی اتحادی آمنے سامنے وجود - اتوار 13 مارچ 2022

وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے قبل ہی حکومت کی 2 بڑی اتحادی جماعتیں عوامی مسلم لیگ اور مسلم لیگ ق آمنے سامنے آ گئیں۔میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر داخلہ و عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے مسلم لیگ ق کا نام لئے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 5 سیٹوں والے پن...

عدم اعتماد کی تحریک سے قبل حکومتی اتحادی آمنے سامنے

افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ، 5 فوجی شہید وجود - پیر 07 فروری 2022

ضلع کرم میں پاک افغان بارڈر پر سرحد پار سے دہشت گردوں کی فائرنگ میں پاک فوج کے 5جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ضلع کرم میں افغانستان سے دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5جوان شہید ہوگئے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورسز کی بھرپور جوا...

افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ، 5 فوجی شہید

بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم ٹی ٹی پی سے گٹھ جوڑ کا اشارہ وجود - جمعه 04 فروری 2022

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر عسکریت پسند گروہوں سے گٹھ جوڑ کا اشارہ دیدیا ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 11 جنوری کو بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے مل کر بی این اے بنائی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ بی این اے کوپس پردہ ...

بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم ٹی ٹی پی سے گٹھ جوڑ کا اشارہ

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیدیا وجود - پیر 24 جنوری 2022

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر نے استعفیٰ دے دیا۔ پیر کو ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیے جانے کی تصدیق کی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ میں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کو بھیج دیا ہے اور امید ہے عمران خان کی زیر قیادت احتساب ک...

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیدیا

سیاحوں کا رش، مری میں شدید برف باری سے گاڑیوں میں19افراد ہلاک وجود - هفته 08 جنوری 2022

مری میں شدید برف باری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے گاڑیوں میں19افراد کی موت ہوگئی ، برفانی طوفان نے مزید مشکلات پیدا کر دیں، ہزاروں سیاحوں نے رات سڑک پر گزاری ،سیاحوں کو نکالنے کیلئے سول آرمڈ فورسز طلب کرلی گئی،انتہائی خرا ب صورتحال کے باعث سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دیکر ایمرجنسی...

سیاحوں کا رش، مری میں شدید برف باری سے گاڑیوں میں19افراد ہلاک

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کی قیادت سے رابطے کے لیے 12رکنی کمیٹی قائم وجود - اتوار 31 اکتوبر 2021

وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ علماء نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ،12 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو حکومت اور کالعدم تحریک لبیک سے رابطے میں رہ کر بات آگے بڑھائے گی۔علماء کے وفد کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اسلام آباد می...

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کی قیادت سے رابطے کے لیے 12رکنی کمیٹی قائم

مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر