وجود

... loading ...

وجود
وجود
جب اسکائی لیب گری.. وجود - هفته 04 اپریل 2020

جون 1979 کا ذکر ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں سناٹا چھایا ہوا تھا، لوگوں نے گھروں کے دروازے تو کیا ، کھڑکیوں کے پٹ تک بند کردیئے تھے۔گھروں میں دادیاں اور مائیں بچوں کو کمروں میں چھپا رہی تھیں۔والد کا حکم تھا کہ کوئی شخص صحن میں بھی قدم نہیں رکھے گا۔ہر طرف سناٹے کا عالم تھا اور ٹریفک بھی مکمل غائب ہوچکا تھا۔حکومت نے بھی لوگوں...

جب اسکائی لیب گری..

کورونا، پاگلوں کا بھرم ابھی باقی ہے ! وجود - جمعه 03 اپریل 2020

دنیا کے پاگل یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک نئی دنیا تخلیق کرسکتے ہیں، جس میں بیماریاں، موسم ، ماحول اور غذائیں اُن کے کنٹرول میں ہو۔ بل گیٹس نے 13؍ مارچ 2020ء کو اپنے چار اہداف بیان کیے تھے، وہ تازہ کرتے ہیں: ۱۔عالمی صحت (گلوبل ہیلتھ) ۲۔ ماحولیاتی تبدیلیاں (کلائیمیٹ چینج) ۳۔ ترقی (ڈ...

کورونا، پاگلوں کا بھرم ابھی باقی ہے !

کورونا کہانیاں۔۔ وجود - جمعه 03 اپریل 2020

دوستو،آج کورونا وائرس کے حوالے سے کچھ ’’کرونا کہانیاں‘‘ پیش خدمت ہیں جومختصر لیکن پراثر ہیں۔۔سوشل میڈیا پر یہ کہانیاں آپ کی نظر سے ضرور گزری ہوں گی۔۔عید کا دن تھا چاول پکا رہی تھی کہ اچانک اس میں سانپ آگرا ،ساس کے ڈر سے چاول گرانے کی بجائے سانپ کو بھی اس میں پکا دیا سب نے تعری...

کورونا کہانیاں۔۔

کورونا وائرس، بل گیٹس کا ’’کچھ نیا ‘‘ تو نہیں؟ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

دنیا کورونا وائر س کے مریضوں کی تعداد اور اس کی ہلاکت خیزی کی گنتی کر رہی ہے، مگر دنیا کے کچھ سفاک لوگ اسے اپنے خاکے کے مطابق دنیا کی نئی تشکیل کا حصہ سمجھتے ہیں۔ یہی پہلو کورونا کے وبائی تصور کو انسانی خناس کی پیداوار بنانے کے موقف کو تقویت دیتا ہے۔ درحقیقت دنیا کو کورونا سے اتن...

کورونا وائرس، بل گیٹس کا ’’کچھ نیا ‘‘ تو نہیں؟

اب مائی رحمتے نہیں لڑتی۔ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

کمان سے نکلا اور زبان سے نکلی بات کبھی واپس نہیں آتی یہ حقیقت نما کہاوت سنتے زندگی گزری۔ بابا رحمتے ایک فرضی کردار کے طور پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی زبان سے ادا ہونے والا واقعہ ایسا منسوب ہوا کہ جسٹس ثاقب نثار اور بابا رحمتے لازم و ملزوم ہوگئے۔ جسٹس ثاقب نثار...

اب مائی رحمتے نہیں لڑتی۔

لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا۔۔۔؟ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

کوئی مانے یا نہ مانے بہرحال سندھ میں سب سے پہلے لاک ڈاؤن کرنے کا اوّلین فائدہ تو یہ ضرور ہوا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک روک دیا گیا ہے ۔ جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ کراچی ،حیدرآباد ،دادو ،لاڑکانہ،جیکب آباد اور سکھر کے علاوہ صوبہ کے باقی 20 اضلاع ابھی تک کورونا وائرس س...

لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا۔۔۔؟

صابن ، بھکاری اور کورونا وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران میڈیا پرسنز بھی لازمی ڈیوٹیز انجام دے رہے ہیں۔اورزرائع آمدو رفت کی بندش کے باوجود کسی نہ کسی طرح دفاتر پہنچ جاتے ہیں ، جہاں نئے نئے نامے ان کے منتظر ہوتے ہیں۔ آج میری چھٹی تھی لیکن کورونا سے آپ کو پتا ہے کہ دفتر کی طرح گھر پر بھی جان نہیں چھوٹ ر...

صابن ، بھکاری اور کورونا

خوف کی حکومت وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

گاہے خیال آتا ہے، شاعر نے کس حال میں کہا ہوگا! خود فریبی رہے تو اچھا ہے خود شناسی تباہ کر دے گی ہم کورونا وائرس سے نمٹ نہیں رہے، کورونا ہمیں نمٹا رہا ہے۔ خوف زدہ لوگوں کا خوف اُن کے داخل میں ہے، خارج ایک بہانا ہوتا ہے۔خوف کس چیز کا خوف!!!مسلمانوں کا طرہ ٔ امتیاز اللہ کا خوف ہ...

خوف کی حکومت

صبح دھونا ہاتھ کا ور شام دھونا ہاتھ کا وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

آپ سے کیا گلہ کریں۔ گلہ تو اپنے آپ سے ہے۔ ٹک کے جو نہیں بیٹھا جارہا۔ اب گھومنے پھرنے کی عادت کوئی چار دن کی تو ہے نہیں۔ اس لیے ٹکتے ٹکتے ہی تو ٹیکیں گے۔ابھی تو وہم کے مرض نے دل و جان کو قابو کیا ہوا ہے۔ ایک ہی کام ہے،صبح دھونا ہاتھ کا اور شام دھونا ہاتھ کا۔ لیکن اب یہ صبح شام س...

صبح دھونا ہاتھ کا ور شام دھونا ہاتھ کا

بھاڑ میں جائیں۔۔ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

دوستو،ٹرینیں بند، میڈیکل اسٹورز بند، بازار،شاپنگ مالز بند۔۔پبلک ٹرانسپورٹ ، انٹرسٹی بسیں بھی بند۔۔ لاک ڈاؤن میں بڑے شہروں سے چھوٹے قصبے تک میں سب کچھ بند پڑا ہے۔۔ سونا، اٹھنا، کھانا، پینا، پھر لیٹ جانا۔۔سونا ، اٹھنا، کھانا،پینا،پھر لیٹ جانا۔۔ سونا ،اٹھنا،کھانا،پینا،واش روم جانا،...

بھاڑ میں جائیں۔۔

افغان وحدت و استقلال کے امین (قسط6) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

افغان صدر سردار دائود خان پاکستان کے خلاف استعمال کیے گئے۔ اس عرصہ اندر ہی ان کے اقتدار کے خاتمے کے لیے کام ہورہا تھا۔ افغان سرزمین غیروں کے حوالے کرنے کی مکروہ سیاست اپنائی گئی۔ خلقیوں نے ا پنی حکومت کے استحکام کے بجائے پاکستان کے معاملات میں چھیڑخانی شروع کردی۔ چناںچہ خلقی قلیل...

افغان وحدت و استقلال کے امین (قسط6)

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط5) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

افغانستان کی زبان اور جغرافیائی بنیاد پر تقسیم کی سازش کے آگے حزب اسلامی شعوری طور بند باندھے کھڑی تھی۔ انجینئر گلبدین حکمتیار اس پورے منظر نامے سے باخبر تھے۔ جن کی کوشش تھی کہ سرسری اور وقتی اقدامات کے بجائے راست راہ اختیار کی جائے۔ حکمتیار نے عبوری دور میں بھی وزارت دفاع احمد ...

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط5)

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط4) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

15 فروری 1989ء روسی فوجیں جنیوا معاہدے کے تحت انتقال اقتدر کے بغیر افغانستان سے نکل گئیں۔ پاکستان کے پشاور اور راولپنڈی جیسے معاہدوں کے ذریعے پہلے دو ماہ صبغت اللہ مجددی، بعد ازاں چار ماہ کے لیے پروفیسر برہان الدین ربانی کو عبوری صدر بنایا گیا۔ چار ماہ کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی...

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط4)

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط3) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

نور محمد ترکئی سے اقتدار چھین لینے کے بعد حفیظ اللہ امین کے طرز عمل میں نمایاں تبدیلی آئی۔ ان کے سامنے افغانستان کی خود مختاری کا سوال تھا۔ وہ بااختیار طور حکومت کرنے کے خواہاں تھے، خلق پارٹی کے برعکس ’’ملی جمہوری پارٹی افغانستان‘‘ کے نام سے الگ جماعت قائم کرلی۔ انہی دنوں پاکستا...

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط3)

افغان وحدت و استقلال کے امین (قسط2) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

افغانستان میں خاندانی حکمرانی، سوویت روس کی مداخلت، اشتراکیت کی ترویج و ابلاغ کے خلاف اسلام پسندوں نے شاہ کے دور ہی میں عوامی بیداری کی تحریک شروع کردی۔ سردار محمد دائود خان نے مارکسسٹوں کے ساتھ مل کر اس تحریک کو دبانا شروع کر دیا۔ انہیں قتل کیا جاتا، جیلوں میں ڈالا جاتا۔ ان حالا...

افغان وحدت و استقلال کے امین (قسط2)

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط1) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

29فروری 2020ء کا دن دنیا کی سیاسی تاریخ میں اہم بن چکا ہے۔ اس دن عالمی طاقت ریاست ہائے متحدہ امریکا نے حریت پسند افغان عوام کی سرزمین پر مزید اپنا فوجی و سیاسی قبضہ ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سجائی گئی۔ دنیا کے پچاس...

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط1)

کورونا وائرس کیا بلا ہے؟ وجود - منگل 31 مارچ 2020

دنیا پر بدترین لوگ حکومت کرتے ہیں۔ کورونا وائرس نے یہ راز بارِ دگر کھول دیا۔ انسانی ذہن اپنی مستی میں کتنی پستی سے دوچار ہوسکتا ہے، کورونا وائرس اسی سنگینی کا رقص ہے۔ سائنس فطرت کے مشاہدے کا آبرومندانہ ذریعہ ہوسکتی تھی۔ اللہ کی بنائی اس بھید بھری دنیا کے رازوں تک مودبانہ اورعاجز...

کورونا وائرس کیا بلا ہے؟

ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا وجود - جمعرات 26 مارچ 2020

کرونا وائرس ، ہائے کرونا وائرس!!! سوا ہزار برس ہوتے ہیں۔ اسی دنیا کو بائبل کی ایک پیش گوئی ستا رہی تھی۔ عیسائی رہنماؤں نے مقدس مگر محرّف کتاب کے مطالعے کے بعد یہ اعلان کردیاتھا کہ دنیا کا خاتمہ اٹل ہے۔ دنیا اس اندیشے سے دوچار ہوگئی کہ ٹھیک ایک ہزار عیسوی میں آسمانی طاقت دنیا ک...

ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا

وباء کے دنوں میں سیاست وجود - جمعرات 26 مارچ 2020

جنگی معرکوں میں غازی اور شہید کے منصبِ جلیلہ پر فقط وہی لوگ فائز ہوتے ہیں جو اگلے مورچوں پر اپنی جان ہتھیلی پرر کھ کر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اُس سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ رکھتے ہوں ۔ صوبائی وزیر تعلیم اور محنت سعید غنی بھی حالیہ دور میں انسانیت کے سب سے بڑے دشمن کور...

وباء کے دنوں میں سیاست

صنفی مساوات کوئی مقدمہ ہی نہیں ! وجود - جمعرات 12 مارچ 2020

یہ لیجیے! مسئلہ صاف ہوا۔ دور کہیں سے ایک آواز اور سنائی دی ہے،عورت مارچ جمہوریت کی لڑائی ہے۔ بخدا یہی موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عورت مارچ ، عورتوں کی تو لڑائی ہی نہیں۔ جمہوریت اگر کوئی مقدس شے ہے تو بھی عورت مارچ سے جو کچھ برآمد ہوتا ہے وہ بھاڑے کا منچ اور کرائے کا کردار ہے۔ م...

صنفی مساوات کوئی مقدمہ ہی نہیں !

میرے شہر کے سب معمار سو گئے۔۔۔! وجود - جمعرات 12 مارچ 2020

سندھ میں کہیں بھی اور کیسی بھی عمارت تعمیر کرنا تو بہت آسان کام ہے لیکن سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے کسی عمارت کا نقشہ پاس کروانا بہت ہی مشکل بلکہ اپنی جان اور اپنے مال کو شدیدجوکھم میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ یہ اہم ترین بات سندھ میں بسنے والا کم و بیش ہر شخص ہمیشہ سے ہی جانتا ہے ۔...

میرے شہر کے سب معمار سو گئے۔۔۔!

اپنی حد میں آئیے ! وجود - بدھ 11 مارچ 2020

انسانی شعور کی معراج یہ ہے کہ وہ اپنی حد کو جان لے۔ خو دکو بے حد وبے حساب سمجھنا انسانی شعور کی سب سے بڑی توہین ہے۔ آزادی کا تصور اس فہم کو خارج کرنے کے بعد تشکیل پائے گا تو ہمیشہ ناقص رہے گا۔آزادی کا وہی تصور درحقیقت انسان کو حقیقی آزادی کی مسرت سے ہمکنار کرسکتا ہے جس میں اس ...

اپنی حد میں آئیے !

لیٹس انجوائے وجود - بدھ 11 مارچ 2020

دوستو،عورتوں کے عالمی دن کے اگلے روز ہمارے دوست معروف ڈرامہ رائٹر ابن آس نے زبردست قسم کا تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ۔۔شکر ہے،ایک دن کی عورتوں کاایک دن ختم ہو گیا۔۔اب سارے دن باقی عورتوں کے اور ان کے مردوں کے۔۔لیٹس انجوائے۔۔عورتوںکے حوالے سے گزشتہ سال ایک متنازع نعرہ بڑا وائرل ہوا تھا...

لیٹس انجوائے

دلی ہوئی ہے ویراں! وجود - منگل 10 مارچ 2020

وہی کہہ سکتا تھا، بخدا وہی کہہ سکتا تھا جو شعر کو آنسو اور مصرعے کو خون کی بوندوں کی طرح برتتا۔ سوز میں ڈھلے اور گداز سے بھرے نغمے چھیڑنے والا درد وغم کا شاعر خدائے سخن میر تقی میر نے دلّی کو ’’اجڑا دیار‘‘ کہا تھا۔ دلّی ہائے دلّی!!! دلّی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب ہم رہنے ...

دلی ہوئی ہے ویراں!

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر