وجود

... loading ...

وجود
وجود

بے نقاب

جمعه 26 اگست 2022 بے نقاب

روس یوکرین تنازعہ۔۔امریکا کہاں کھڑا ہے؟
روس یوکرین جنگ سے ہونے والی تباہی، اموات اور غیر یقینی کے سائے میں گزرے چھ ماہ تو ذرائع ابلاغ میں ہم شب وروز دیکھ ہی رہے ہیں یہ ہم سب جانتے ہیں کہ کسی بھی جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے۔اعداد وشمار کے مطابق 10 اگست تک ہلاکتوں کی تعداد 13000 سے زیادہ تھی تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اندازہ کافی کم ہے روس اور یوکرین دسیوں ہزار ہلاکتوں کے دعوے کرتے ہیں تاہم ان کے دعوؤں کی آزادانہ تصدیق نہیںممکن نہیں جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی جنگ میں ملوث فریق کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد کو مستند قرار نہیں دیتا۔ پنا گزینوں کے اعدادوشمار تو اور بھی درد ناک ہے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ چکے ہیں تقریباً 50 لاکھ ہمسایہ ممالک جا چکے ہیں جبکہ 70 لاکھ یوکرین میں داخلی طور پر پناہ گزین بن چکے ہیںتاہم لاکھوں لوگ خاص کر کیئو جیسے شہروں میں اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں یو این ایچ سی آر کے مطابق 17 اگست تک 64 لاکھ لوگ یوکرین سے یورپ کے دیگر ممالک منتقل ہو ئے جبکہ کچھ یوکرینی شہری روس بھی گئے ہیں اور روسی صدر پوتن کے مطابق 140000 عام شہریوں کو ماریوپل سے نکال کر روس لے جایا گیا ہے مگر صدر پوتن کا اصرار ہے کہ انھیں زبردستی روس منتقل نہیں کیا گیا چنانچہ کچھ شہری پولینڈ اور جرمنی بھی منتقل ہوئے ہیں چنانچہ جنگ کے چھ ماہ بعد یوکرین میں ہونے والی تباہی ہر جگہ نظر آتی ہے جہاں لوگوں کے گھر اور شاندار عمارتیں نظر آتی تھیں، آج وہاں صرف کھنڈرات ہی دکھائی دیتے ہیںصرف ہاؤسنگ کے شعبے میں 39 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے کل نقصان 104 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے
دوسرے جانب ،امریکا اور روس کے مابین معاملات کوئی ڈھکی چپھی بات نہیں رہی،لیکن اب حالات ایک نئے موڑ اختیار کر تا جا رہا ہے، تازہ ترین پیش کی بات کی جائے تو ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ (برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق) ایک امریکی عہدیدار نے بتایا ہے کہ امریکا یوکرین کے لیے 3 ارب ڈالرکی نئی فوجی امداد کا اعلان کرنے جا رہا ہے یعنی روسی حملے کے بعد سے یوکرین کے لیے یہ امریکی ہتھیاروں کی امداد کا سب سے بڑا پیکج ہے،یہاں یہ بھی یاد دلانا ضروری سمجھتا ہوں کہ امریکا جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک یوکرین کو 10.6 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرچکا ہے، رپورٹ میںامریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنیکی شرط پر یہ بھی بتایا کہ یوکرین کو دیے جانے والے ہتھیاروں میں کوئی نئے ہتھیار شامل نہیں ہوں گے بلکہ وہی ہوں گے جو گزشتہ پیکج میں فراہم کیے گئے ہیں چنانچہ امریکا کی جانب سے حالیہ روس، یوکرین تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین کو مختلف چھوٹے بڑے ہتھیار فراہم کیے جاچکے ہیں جن میں فضائی نگرانی کے ریڈار، جدید راکٹ سسٹم، ٹینک، اینٹی آرمر ہتھیار، ہیلی کاپٹر، اینٹی ائیر کرافٹ سسٹم، شاٹ گنز، گرینیڈ لانچر، ڈرونز اور دیگر ہتھیار شامل ہیں امریکا کے ناقدین کی جانب سے ر وس کو کمزور کرنے کے لیے یہ بڑا امریکی پیکج قرار دیا جا رہا ہے۔
حالات کی حساسیت کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے کہ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ روس آنے والے دنوں میں یوکرین میں حکومتی تنصیبات کو نشانہ بناسکتا ہے، کیف میں امریکی سفارت خانے نے یوکرین میں موجود امریکی شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اپیل بھی کردی ہے حالانکہ یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ماسکو نے دھمکی دی ہے کہ وہ صدر پیوٹن کی اتحادی کی بیٹی کے قتل میں یوکرین کے ملوث ہونے کے بعد کوئی رحم نہیں کریں گے، تاہم گزشتہ دنوں ایک امریکی نائب وزیر کا ایک بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ روس ترکی کے ذریعے یوکرین جنگ کے بعد روس پر لگائی جانے والی مغربی پابندیوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ پابندیوں کے باوجودروسی کمپنیوں نے ترکی کواستعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
چھ ماہ بعد زمینی حقائق یہ ہے کہ روس آگے بڑھ چکا ہے اور مشرقی یوکرین میں کافی علاقوں پر قابض ہے مگر ساتھ ساتھ روس کو کیئو کے قریب اور دیگر شمالی یوکرین میں مختلف شہروں سے نکال دیا گیا ہے جو اس نے حملے کے ابتدائی دنوں میں حاصل کر لیے تھیروسی فوج اب لوہانسک خطے پر مکمل طور پر قابض ہے اور وہ ڈونیسک میں بھی چھوٹی چھوٹی کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ خارخیو شہر میں کئی ماہ سے بمباری جاری ہے مئی میں ماریوپل میں ایک طویل محاصرے اور یوکرینی افواج کے انخلا کے بعد روس کو کریمیا تک ایک زمینی راستہ مل گیا اور بحیرہ ازوف سمیت یوکرین کی جنوبی کوسٹ لائن کا مکمل کنٹرول حاصل ہو گیا، روس کے پاس اب بھی کریمیا کا مکمل کنٹرول ہے تاہم اگست کے مہینے میں ادھر انھیں حملوں کا سامنا رہا ہے جنوب میں خرسون وہ پہلا شہر تھا جس پر روسی افواج نے کنٹرول حاصل کیا، اب یوکرینی فوج اسے بھی دریا پار طویل رینج آرٹلری سے نشانہ بنا رہی ہے۔۔بالاخر یوکرین کے یومِ آزادی کے موقع پر جب اس جنگ کا کوئی اختتام عنقریب کسی صورت نظر نہیں آ رہا، حالانکہ چھ ماہ بعد ہم اس جنگ کے اثرات سے خوب اچھی طرح واقف بھی ہیں اس موقع پر پوری دنیا عالم انسانیت امریکا کی طرف اُمید لگائے دیکھ رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر