وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلوچستان، مزید بارشیں، تباہ کاریاں، خراب حکمرانی

جمعه 19 اگست 2022 بلوچستان، مزید بارشیں، تباہ کاریاں، خراب حکمرانی

بارشوں کے تیسرے اسپیل اور چوتھے اسپیل نے بھی بلوچستان کے متعدد اضلاع کو متاثر کیا، چوتھے اسپیل کے باعث شمالی اضلاع قلعہ عبداللہ اور موسیٰ خیل میں تباہی مچ گئی، اوتھل کے مقام پر کوئٹہ کراچی شاہراہ پر آمد و رفت دوبارہ معطل ہوگئی، مزید ڈیم ٹوٹ گئے، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان کے 34 میں سے 26 اضلاع مون سون بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں، 40 ہزار گھر جزوی یا مکمل تباہ ہوئے ہیں، 5 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، 2100 کلو میٹر سڑکیں اور 25 پل بہہ گئے، بلا شبہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے بھاری فنڈز درکار ہوں گے۔ بلوچستان حکومت نے ابتدائی تخمینہ 35 ارب روپے کا لگایا تھا، بعد ازاں صوبائی اسمبلی نے وفاق سے 60 ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ کیا۔گویا صوبے کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، بلوچستان حکومت نے بیشتر جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے فراہم کردیئے ہیں، یہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی تاکید اور دلچسپی سے ممکن ہوسکا ہے، وہ کافی متحرک ہیں اور سیلاب کے حالات میں دو مرتبہ بلوچستان کے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ تاہم معاوضہ کی ادائیگی میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے صوبوں کے اشتراک سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کی ہدایت کی ہے، سروے سے پہلے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو تین دن کے اندر 50 ہزار روپے فی خاندان امداد فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں، چناںچہ بدعنوانی اور غیر ذمہ دارانہ ماحول میں بحالی اور مصرف کا عمل خصوصی نگرانی کا متقاضی ہے، نامعقولیت گاہے بگاہے پاک فوج کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتی ہے۔ ناقدین نامعقولیت سے بغل گیر ہیں، جو حکومتی عنایات سے مستفید ہورہے ہیں، ساتھ طرح طرح کے شکوک پیدا کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں، جس کا سامنا فوج کو کرنا پڑتا ہے۔
ضلع لسبیلہ سیلاب میں ڈوب گیا، وزیراعلیٰ اور بھوتانی خاندان کو حب و لسبیلہ کی راج دھانی کی پڑی ہے، کل تک کے یہ دوست اب ایک دوسرے سے بدظن ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی اور دوسرے سیاسی و انتظامی معاملات پر اختلاف پیدا ہوا ہے۔ عبدالقدوس بزنجو نے ایک سرمایہ دار علی حسن زہری کو لا کھڑا کردیا ہے جو صوبائی وزیر صالح بھوتانی اور ان کے بھائی ایم این اے اسلم بھوتانی کو نا پسند ہے، بھوتانی ڈپٹی کمشنر افتخار حسین بگٹی پر اڑے رہے۔عبدالقدوس بزنجو اور علی حسن زہری نے ان کا تبادلہ کراکر مراد کاسی کو ڈپٹی کمشنر تعینات کردیا، علی حسن زہری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خاص لوگوں میں سے ہیں، اس شخص کی اہلیہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹ کی رکن ہیں، ناصرف بلوچستان بلکہ کراچی اور سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کے توسط سے انتظامی تبادلوں اور دیگر حوالوں سے اثر و رسوخ کے حامل ہیں۔بلوچستان میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو وزراء اور ایم پی ایز سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، سردست عبدالقدوس بزنجو نے بھوتانی برادران کی چلنے نہ دی ہے، لسبیلہ میں آفت کے دوران رکن اسمبلی جام کمال خان متحرک ہیں، تقریباً تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کرچکے ہیں، مسائل اور ریلیف بارے متعلقہ حکام سے رابطہ کئے ہوئے ہیں، متاثرہ علاقوں کے طویل سفر کئے ہیں۔ چیف سیکریٹری عبدالعزیز عقیلی پوری طرح فعال ہیں، خصوصاً لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید سیلاب اور بارشوں کے دوران مسلسل دوروں پر تھے، یہاں تک کہ اکثر سیکیورٹی کی حساسیت بھی نظر انداز کر جاتے تھے، دور دراز کے علاقوں میں متاثرین سے گھل مل جاتے، اسی ریلیف آپریشن کے دوران لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثہ پیش آیا اور وہ میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈیئر محمد خالد اور ہیلی کاپٹر عملے کے ساتھ خالق حقیقی سے جاملے، حادثے کے بارے میں بدگمانیاں پھیلانے کی لا حاصل کوششیں بھی ہوئیں۔
سچی بات یہ ہے کہ صوبے کی حکومت کئی مسائل کی حامل بنی ہوئی ہے، یہ معیار نفرتوں اور دوریوں و بداعتمادیوں کو فروغ دے رہا ہے، اتنے نااہل اور غافل ہیں کہ 21 جولائی سے ریڈ زون پر خواتین اور بچوں نے دھرنا دے رکھا ہے، شاہراہیں بند ہے مگر وزیراعلیٰ ہائوس کسی مثبت پیشرفت سے قاصر ہے، امن کا مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے، صوبے کی حکومت اس تناظر میں اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہے، یقیناً یہ ذمہ داری تنہاء فورسز کی نہیں ہے، جن پر حالیہ چند دنوں میں مزید کئی حملے ہوچکے ہیں۔ضلع ہرنائی کے علاقے خوست کے پہاڑوں سے 13 اور 14 اگست کی درمیانی رات کو تاریکی میں حملہ ہوا، جس میں 2 اہلکار جاں بحق ہوئے اور ایک میجر اور 4 اہلکار زخمی ہوئے، پھر احتجاج کے دوران ایک نوجوان گولی لگنے سے جاں بحق ہوا، متعدد افراد زخمی ہوئے، ان میں بچے بھی شامل ہیں۔یہ مسئلہ بلوچستان اسمبلی کے 15 اگست کے اجلاس میں اٹھا، اجلاس میں واقعہ پر تحریک التواء پیش کی گئی، عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین اصغر خان اچکزئی، زمرک خان اچکزئی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ اور بعض دوسرے اراکین نے ایف آئی آر درج کرنے اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ اور نہ وزیر داخلہ موجود تھے تاکہ معاملہ ٹھنڈا کیا جاتا، یہاں تک کہ لواحقین اور سیاسی جماعتوں نے لاش کے ہمراہ کوئٹہ ہرنائی شاہراہ بند کرکے دھرنا دے دیا، جو 17 اگست تک جاری رہا، جس کے بعد میت کی تدفین کردی گئی، یعنی صوبے کی حکومت یہاں بھی فوری بیداری نہ دکھا سکی ہے، بروقت فضاء موافق اور ہموار بنانے میں ناکام رہی ہے۔مستونگ میں 8 اگست کو کرسچن کالونی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کی، جس سے 4 بچے اور ایک شخص زخمی ہوا، زخمی شخص ولسن مسیح اگلے دن کوئٹہ میں دوران علاج چل بسا، ولسن مسیح سابق رکن بلوچستان اسمبلی ہینڈری مسیح کے بھائی تھے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دوسرے مسلح گروہ بھی فورسز پر متعد حملے کرچکے ہیں، گویا اس صورتحال میں صوبے کی حکومت غیر مؤثر بنی دکھائی دے رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر