وجود

... loading ...

وجود
وجود

ماہر امراض خصم۔۔

اتوار 21 اگست 2022 ماہر امراض خصم۔۔

دوستو،آپ نے ٹرینوں، بسوں میں سفر کیا ہے تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ملک بھر کی دیواریں مختلف اقسام کے اشتہارات سے بھری ہوئی نظر آتی ہیں۔۔ صادق آباد کے پاس ایک دیوار پر ہمیں کسی حکیم صاحب کا دیوار پر بڑا سا اشتہار لکھا نظر آیا، جس میں انہوں نے خود ’’ماہر امراض خصم‘‘ لکھا تھا۔۔ یہ اشتہار پڑھ کر ہم چونک گئے کیوں کہ اس ٹائپ کا ’’ماہر‘‘ کبھی نظروں سے گزرا نہیں تھا۔۔ بہرحال ۔۔گزشتہ دنوں ایک خبر اخبار میں پڑھی، بھارتی عدالت کا دلچسپ فیصلہ سامنے آیا ہے۔۔بھارتی ریاست کیرالہ کی ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ شوہر کا اپنی بیوی کا دوسری عورتوں سے موازنہ کرنا ذہنی اذیت کے مترادف ہے۔کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو اس کے ظاہری حلیے پر طعنے دیتا ہے، یہ کہتا ہے کہ اگر بیوی اس کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی یا اس کا موازنہ کسی اور سے کرتا ہے تو یہ ایک طرح کا ذہنی ظلم ہے۔
میری بیوی لڑکیوں کے اسکول میں پڑھاتی تھی میں روز اسے اسکول چھوڑنے اور لینے جاتا تھا، اسکول کے گیٹ پر پہنچ کر میں گاڑی سے اترتا اور اس کی طرف کا دروازہ کھول دیتا تب وہ نیچے اترتی۔۔۔ میرا یہ طریقہ لڑکیوں کے اسکول میں موضوع بحث بن چکا تھا، اسکول کی استانیاں میری بیگم پر رشک کرتیں اور اسے چھیڑتیں کہ کیا نصیب پایا ہے، کیا رومانس ہے، کاش کہ ہمارے شوہروں کو بھی یہ توفیق ملتی، بلکہ طالبات بھی ایسی باتیں کرتی، لیکن کسی کو نہیں معلوم تھا کہ رومانس وومانس کچھ نہیں تھا بلکہ گاڑی کا دروازہ خراب تھاجو صرف باہر سے ہی کھلتا تھا۔مختصر یہ کہ اب میں تین استانیوں کا شوہر ہوں، دروازہ اب تک ویسا ہی ہے۔ یہ دروازہ میرے لیے خیر کا دروازہ ثابت ہوا۔۔۔یہ تو تھا ایک خراب کار والے کی کتاب ’’قسمت اچھی کار خراب‘‘ سے ایک اقتباس۔۔ایک لمحہ کے لیے سوچیں اگر عورتیں گنجی ہوجاتیں، کتنی بدصورت نظر آتیں؟؟ اگر عورتوں کی مونچھیں نکل آئیں تب بھی وہ دیکھنے لائق نہیں رہتیں؟ ااگر عورتوں کے سکس پیک ایبس نکل آئیں،تب بھی انہیں کوئی نہیں سراہتا، کوئی تعریف نہیں کرتا۔۔پھر خواتین کی جانب سے دعوی یہ سامنے آتا ہے کہ عورتیں خوب صورت ہوتی ہیں۔۔اب بات کرتے ہیں مردوں کی۔۔یعنی لڑکوں کی۔۔اگر لڑکے کلین شیو ہوں تو خوب صورت لگتے ہیں، داڑھی رکھیں پھر بھی جچتے ہیں، گنجے ہوجائیں تب بھی برے نہیں لگتے۔بڑے بال رکھیں، پھر بھی خوبصورت لگتے ہیں،درمیانے بال ہیں، پھر بھی خوبصورت نظر آتے ہیں۔اگر لڑکوں کو سکس پیک ایبس آ جائیں تو خوبصورت۔۔اور اگر چھریرا بدن ہوتو پھر بھی اسمارٹ۔۔یعنی عورت کا حسن بس ’’دکھاوا‘‘ ہے، بیوٹی پارلرز اور میک اپ کا کمال ہے، مردحضرات کو اللہ نے قدرتی حسن سے نوازا ہوا ہے۔انہیں کسی بیوٹی پارلر کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔ مرد کی خوبصورتی،ایک ابدی سچائی ہے جو ہر حال میں چھائی رہتی ہے۔باباجی فرماتے ہیں۔۔سب لڑکیاں دل کی بُری نہیں ہوتیں،کچھ کا دماغ بھی خراب ہوتا ہے۔۔کھانے کی میز پر خاوند نے اپنی اہلیہ سے کہا، تم اگر انڈیا میں ہوتی تو وہاں کے لوگ تمہاری پوجا کرتے۔۔ بیوی نے خوش ہوکر کہا، سچی ، کیا میں حُسن کی دیوی لگتی ہوں۔۔ خاوند نے پانی کا گھونٹ بھرتے ہوئے کہا، نہیں یار،گائے جیسی لگتی ہو۔۔بہت ہی پرانی بات ہے ، شادی شدہ آدمی سے کسی نے پوچھا کہ آپ شادی سے پہلے کیا کرتے تھے۔۔ٹھنڈا سانس لے کر مسکین نے کہا کہ۔۔جو جی چاہتا تھا۔۔ویسے شادی بیاہ کے معاملات میں جہاں خوب صورتی کو معیار بنایاجاتا ہے وہیں لڑکی کا قد کاٹھ بھی دیکھا جاتاہے۔
ایک دوست نے دوسرے سے پوچھا۔۔اس لڑکی کے اصرار پر تم نے شراب نوشی،سگریٹ نوشی،شطرنج اور آوارہ گردی وغیرہ ترک کر دی۔۔دوست نے جواب دیا۔۔بے شک۔۔پہلے دوست نے پھر سوال کیا۔۔ تو پھر تم نے اس سے شادی کیوں نہیں کی؟؟ دوسرا دوست کہنے لگا۔۔میں نے سوچا، اتنی مشکل سے تو زندگی سدھری ہے تو اب اسے دوبارہ جہنم بنانے کی ضرورت کیا ہے۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔شادی چھوٹے قد والی سے ہو یا بڑے قد والی سے۔۔ ماشااللہ دونوں کی زبان تو لمبی ہوتی ہی ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی۔۔ منگنی کے بعد جیسے ان کی شادی پر مکڑی کا جالا سے پڑگیا ہے۔۔ منگنی شدہ لوگوں کا حال اس گھر جیسا ہے جہاں شدید سرد موسم کے لیے گیزر تو لگاہوتا ہے لیکن اس علاقے میں پورا سال گیس نہیں آتی۔۔۔جدید ریسرچ بتاتی ہے کہ خوبصورتی کی اہمیت نہیں ہوتی ، خوب صورت خواتین کے شوہر جلد مر جاتے ہیں ، لیکن باباجی کا کہنا ہے۔۔ بدصورت خواتین کے شوہر روز مرتے ہیں۔۔۔مصری دانشور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شادی چھوٹے قد کی عورت سے کرنی چاہیے کیونکہ مصیبت جتنی چھوٹی ہو اتنی ہی بہتر ہے۔سندھی کہاوت ہے کہ خوبصورت لڑکی پیدا ہوتے ہی آدھی شادی شدہ ہوتی ہے۔ باباجی کا تو یہ کہنا ہے کہ ۔۔صرف پانچ فیصد خواتین خوب صورت ہوتی ہیں باقی اپنی محنت سے بنتی ہیں۔۔میک اپ اور خواتین کا ساتھ چولی دامن کا ہوکررہ گیا ہے۔۔اور آسان اس طرح سمجھا دیتے ہیں کہ میک اپ کی مثال گاڑی میں پٹرول کی سی ہے، پٹرول ہوگا تو گاڑی چلے گی، نہیں ہوگا تو نہیں چلے گی۔۔ویسے ایک لمحہ کے لیے سوچیں اگر۔۔ میک اپ ختم ہوگیا تو لڑکیوں کا پتہ کیسے چلے گا کہ کون ہے۔ پہچان کیسے ہوگی؟؟ ویسے دیکھا جائے تو یہی وہ اوزار ہیں جن سے زمینی حقیقت چھپائی جاتی ہے۔۔آپ کبھی نوٹ کیجئے گا۔۔ کسی دعوت میں ایک حسین عورت کے گرد چند مرد جمع ہو جائیں تو وہ’’پارٹی کی جان‘‘کہلاتی ہے، اور اسی دعوت میں ایک خوبرو مرد کے گرد چند خواتین موجود ہوں تو اسے’’خبیث بڈھا فلرٹ ’‘‘کہا جاتا ہے۔۔یہ کہاں کی اخلاقیات ہیں کہ اپنے پیچھے آنے والی خاتون کے لیے مرد دروازہ کھول کر نہ رکھے توبدتہذیب ہے اور تھام کر رکھے تو‘‘ٹھرکی’’۔۔کہتے ہیں کہ ایک کامیاب مرد وہ ہے جو اپنی بیوی کے خرچ سے زیادہ کماتا ہو اور ایک کامیاب عورت وہ ہے جو ایسا خاوند تلاش کر لے۔۔باباجی کاکہنا ہے کہ ۔۔عورت کو خوش کرنا ہے تو اسے پیار دیا جائے،جینے مرنے کی قسمیں کھائی جائیں،شاپنگ کرائی جائے،باہر کھانا کھلایا جائے اور۔۔مرد کو خوش ہونے کے لیے پاکستان کا کرکٹ میچ جیتنا بہت ضروری ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی کہتے ہیں، روزانہ نہار منہ صبح کریلے کا ایک گلاس جوس پینے سے نہ صرف وزن کم ہوجاتا ہے بلکہ جینے کی خواہش بھی ختم ہوجاتی ہے۔ ۔خوش رہیںا ور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر