وجود

... loading ...

وجود
وجود

مطلب کی بات

پیر 17 اکتوبر 2016 مطلب کی بات

خوشگوار ماحول تھا ،لوگ ٹولیوں کی شکل میں خوش گپیّوں میں مصروف تھے، ہاتھ میں چائے کا کپ تھامے خبر کی تلاش میں گھومتے ایک صحافی کو وزیر اعظم نظر آگئے، ایک کونے میں کھڑے دو افراد کو ’’گڈ گورننس‘‘ کا کوئی نکتہ سمجھانے میں مصروف تھے، اردگرد سیکورٹی کا حصار تھا ، صحافی انکی طرف بڑھا، سیکورٹی حکام کے چہرے تن گئے مگر انہوں نے مداخلت سے گریز کیا ، صحافی نے قریب پہنچتے ہی آداب ملحوظ رکھتے ہوئے سوال کیا ۔’’سر کچھ اپنی حکومت کے تعمیری کاموں پر روشنی ڈالیں‘‘۔
’’جی جی ۔ضرور!‘‘
وزیر اعظم متوجہ ہوئے اور اُسے پہچان کر یوں گویا ہوئے ۔
’’آپکو پتہ ہی ہے ہم ایک صوبے میں کتنے تعمیراتی کام کر رہے ہیں، پل ، سڑکیں اور انڈر پاسز تعمیر کررہے ہیں، اسی سال 65کروڑ روپے کی لاگت سے میں نے اپنے محل کی بیرونی دیوار تعمیر کروائی ہے ، ہم تو تعمیراتی کاموں پر ہی یقین رکھتے ہیں لیکن تخریب کار ہماری ٹانگیں کھینچتے رہنے پر یقین رکھتے ہیں ۔‘‘
صحافی بدمزہ ہو کر زیرِ لب بڑ بڑایا۔
’’آپ کو اُلوّ بنانا بھی خوب آتا ہے ۔‘‘
وزیر اعظم کے کانوں تک آواز پہنچ گئی ، ان کا چہرہ سرخ ہو گیا ، انہوں نے آنکھیں سکیڑکر نا گواری سے بولے ۔
’’دیکھیں جی اُلو بنانا کوئی ایسا بچوں کا کھیل نہیں ، ہمارے اسکول میں ڈرائننگ کے ٹیچر سب بچوں کو اُلو بنانے کا کہتے تھے مگر میرے علاوہ کوئی بچہ نہیں بنا پاتا تھا ، پھر وہ بچوں سے غصّے سے پوچھتے کبھی اُلوّ دیکھا بھی ہے ، بچے نفی میں سر ہلاتے تو وہ اور غصّہ ہو جاتے پھر میری طرف دیکھ کر کہتے ۔ اِسے دیکھو۔‘‘
نجانے وزیر اعظم کیا کہناچاہتے تھے اور مزید انہوں نے کیا کیا کہا صحافی اگر کچھ سمجھ سکا تو بس اتنا ہی کہ سوال گندم جواب چنا۔
قارئین کسی غلط فہمی میں نہ رہیں یہ لطیفہ ہمارے وزیر اعظم کا قطعاً نہیں۔ البتہ یہ علیحدہ بات ہے کہ طرز عمل اور ذہنی سطح میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے ۔ قوم وزیر اعظم سے ان کی بیرونِ ملک جائیدادوں، آمدنی و ٹیکس کے گوشواروں اور رقوم کی منتقلی کے طریقہ کار کا حساب مانگتی ہے اور وہ ملک کی ’’روز افزوں ترقی‘‘ کا ڈھو ل لے کر بیٹھ جاتے ہیں،اسکی حقیقت کیا ہے یہ علیحدہ موضوع ہے۔ ان کے سمدھی کو جنوبی ایشیا کے بہترین وزیر خزانہ کا ایوارڈ ملنے کا احوال اب سب ہی جان چکے ہیں ، ’’ایمرجنگ مارکیٹس‘‘ یعنی ’’ابھرتی منڈیاں‘‘ نامی اس جریدے کے بارے میں سرکاری اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا کہ اس کا تعلق آئی ایم ایف سے ہے اور ایسے ہی ایوارڈ کا فیصلہ ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں بھی کیا گیا ہے ، 8اکتوبر کے سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ سرحدی کشیدگی سے اس حد تک متعلق ہیں کہ وہ یہ ایوارڈ وصول کرنے نہیں جا سکیں گے۔ لہذا اُنہوں نے امریکا میں پاکستانی سفیر کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ انکی ایما پر یہ ایوارڈ وصول کر لیں۔ آئی ایم ایف نے دستی تردید جاری کر دی کہ ایمرجنگ مارکیٹس نامی جریدے سے آئی ایم ایف کا کوئی تعلق نہیں اور یہ جریدہ اپنے اسپانسرز کی منشاء کے مطابق اپنی پالیسیاں خود ہی بناتا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق پندرہ سے بیس ہزار ڈالرز خرچ کرکے ایسا ایوارڈ اس جریدے سے قحط زدہ نائیجریا، گھانا یا جنگ زدہ عراق کے وزیر خزانہ بھی لے سکتے ہیں ۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ میں بس یہی ایک واضح فرق ہے ۔ پیپلز پارٹی رو دھو کر اپنی ’’فیس سیونگ‘‘ کرنے پر یقین رکھتی ہے ، انہیں جب بھی اقتدار ملے وہ سارا وقت یہی کہتے کہتے گزار دیتے ہیں کہ ہمیں تو خزانہ خالی ملا، ملک کا ستیا ناس ہو چکا ، پچھلی حکومتوں نے کچھ چھوڑا ہی نہیں، ہمارے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ایک دن میں کیسے سب کچھ صحیح کردیں وغیرہ وغیرہ ۔جبکہ نون لیگ جب بھی اقتدار میں آئے تعریفوں کے پل باندھے جانے لگتے ہیں۔ ہر طرف سے مرحبا مرحبا کی آوازیں آنے لگتی ہیں۔ حکومتی زعما اپنی کامیابیاں گنوانا شر وع کر دیتے ہیں ، ہم نے یہ کر دیا ہم نے وہ کر دیا ، پاکستان جلد ٹائیگر بن جا ئے گا ، پاکستان کے شہر پیرس بننے والے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ آصف زرداری اور نواز شریف درحقیقت دونوں کو ہی پاکستان سے بہت پیار ہے مگر ویسا ہی جیسا دیمک کو لکڑی سے ہوتا ہے ۔
سوا تین سال میں کرپشن ، اقربا پروری اور نا اہلی کے سارے ریکارڈز ٹوٹ چکے ہیں ، آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی تازہ رپورٹ برائے سال 2015میں کل 157ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس میں 63کروڑ روپے ایسے ہیں جن کا اے جی آفس کو کچھ پتہ ہی نہیں چل سکا کہ وہ گئے کہاں؟ پھر انہوں نے کہا لعنت بھیجو اور رپورٹ جاری کر دی ۔ اسحاق ڈار نے خود اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ان کی حکومت 9ارب ڈالرز کا بیرونی قرضہ اور 6ہزار ارب کا اندورنی قرضہ لے چکی ہے ۔ ان خوفناک اعداد و شمار کے باوجود موصوف اب ایک ارب ڈالرز مزید سکوک بانڈز کے ذریعے اکٹھے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ، اسکی بھی کہیں ٹرین چل جائے گی جبکہ پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان جیسے اہم ریاستی اداروں کے نہ صرف تمام غیر منقولہ اثاثے بلکہ آمدنی بھی گروی ہو جائے گی ۔ لیکن حکومتی زعماء کا حال یہ ہے کہ اتنی ہی کسر باقی ہے کہ کسی روز پرویز رشید ، دانیال عزیز، طلال چوہدری وغیرہ اینڈ کمپنی یہ دعویٰ کر بیٹھیں کہ بابر اعظم نے یہ جو ویسٹ انڈیز کے خلاف لگا تار سینچریاں بنائی ہیں یہ بھی وزیر اعظم کی بہترین پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ یہ بس اتنے ہی مختلف ہیں پیپلز پارٹی سے ۔
محترم رؤف کلاسرا صاحب کے حالیہ چشم کشا کالم سے ہونے والے انکشاف کے بعد یہ تاثر ابھرتا ہے کہ موجودہ حکومت نے نیا قرضہ لینے کے لیے اسلام آباد لاہور موٹروے اور کراچی ائر پورٹ بھی گروی رکھوادئیے ہیں ، اس میں جزوی سچائی ہے پورا سچ یہ ہے کہ کراچی انٹرنیشنل ائر پورٹ اور ایم ٹو موٹر وے پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت 2011میں ہی گروی رکھوا چکی ہے اور اس کے بدلے سرمایہ بھی بالکل اسی طرز پر سکوک بانڈز کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا جیسے اب موجودہ حکومت پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے اثاثوں کے ذریعے کرنے جا رہی ہے ۔سال 2011-12میں کل 412ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کئے گئے تھے اور اس رقم کو بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ، اب کراچی ائیرپورٹ اور موٹر وے کی آمدنی میں سکوک بانڈز خریدنے والے سرمایہ کاروں کو حصّہ ادا کیا جاتا
ہے اور نادہندگی کی صورت میں سرمایہ کار ان اثاثوں کا کنٹرول خود سنبھال لینے کے مجاز ہیں جس کے لئے حکومت پاکستان نے انہیں غیر مشروط ضمانت (Sovereign Gurantee) دے رکھی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے نقشِ قدم پر چلنے والے اسحاق ڈار ان سے کم نہیں بلکہ دو ہاتھ آگے ہیں کوئی بعید نہیں کہ کسی روز وہ کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں مینار پاکستان کی مارکیٹ ویلیو لگوانے کیلئے سروے کرانے کی ہدایت جاری کریں۔
نجانے ہمارے وزیر اعظم واقعی بھولے ہیں یا تجاہل عارفانہ سے کام چلا رہے ہیں ۔ ان کے چھوٹے بھائی انگلیاں نچا نچا کر جالب کا کلام ہی سنائے جاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ میاں نواز شریف جو اقتدار ملنے سے قبل تجربہ کار ٹیم رکھنے کا دعویٰ کرتے تھے وہ ان سوا تین سالوں میں اپنی حکومت کا مزار خود تیار کر چکے ہیں ،اسٹیل مل بند پڑی ہے ، پی آئی اے ، او ڈی سی، پی پی ایل،ٹی سی پی اور ریلوے جیسے قومی اداروں کا حال سب کے سامنے ہے جن کے خساروں کے آگے میاں صاحب کا تجربہ ہاتھ جوڑے اکڑوں بیٹھا ہے۔ غضب خدا کا ، دنیا کے کسی بھی ملک میں وزیر اعظم سرکاری خرچ پر جاکر ڈیڑھ ماہ بیرونِ ملک بیٹھا رہتا اور پھر واپسی کیلئے سرکاری کمرشل جہاز منگوا کر اس میں نشستیں نکلوا کر بیڈ روم بنواتا، اسے 28گھنٹے اپنے لئے کھڑا رکھ کر سرکاری ائیر لائن کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاتا اور پھر خاندان کے افراد سمیت اپنے 27درباریوں کو لیکر وطن پہنچنے کا احسان کرتا تو اسکی قوم اسکا یہ احسان اس کے منہ پر دے مارتی۔ اس پر بھی خواہش ان کی یہ ہے کہ ان کیلئے ترک عوام کی طرح پاکستانی قوم ٹینکوں کے آگے لیٹنے کو تیار رہے ۔ سبحان اللہ
بھوک کے عالمی جدول (Global Hunger Index) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان خوراک کی کمی کے حوالے سے دنیا میں گیارھویں نمبر پر آپہنچا ہے یعنی دنیا کے تقریباً 200میں سے صرف10ہی ممالک ایسے بچے ہیں جہاں عوام کیلئے خوارک کی دستیابی کی صورتحال پاکستان سے بھی ابتر ہے ، کسان پیکج نامی’’دھوکے‘‘کا احوال خبروں کی زینت بنتا ہی رہا ہے۔ اب وزیر اعلیٰ پنجاب نے پانچ لاکھ کا شتکاروں کو مفت اسمارٹ فون دینے کا بھی اعلان کیا ہے ، شاید وہ توقع کر رہے ہیں کہ اب کاشتکار گندم، جوار اور چاول کی فصل کیلئے بیج و کھاد وغیرہ اسمارٹ فون سے ڈاؤن لوڈ کر لیں گے ۔
ایک مصری کہاوت ہے
’’المال السایب یعلم السرقہ‘‘
یعنی لاوارث دولت چوری سکھاتی ہے ۔
یاد رکھیں اگر عوام نے اپنی دولت کی خود چوکیداری نہ کی تو حکمراں چوریاں کرتے رہیں گے بلکہ کل سینہ زوری پر بھی اتر آئیں گے۔وزیر اعظم کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کیلئے جدوجہد کرنے پر عمران خان بلاشبہ خراجِ تحسین کے مستحق ہیں ، وہ درحقیقت پاکستان کے عوام اور ان کی آنے والی نسلوں کے محسن ہیں ، یاد رکھنا چاہئے کہ جب طاقتور کو سزا نہ دی جائے تو پھر وہ سزا پورے معاشرے پر تقسیم ہو جاتی ہے ، مطلب کی بات تو سب سمجھتے ہیں کاش کوئی بات کا مطلب بھی سمجھے۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نے پاکستان کو قرضوں جال میں جکڑدیا‘سودقوم اداکرتی رہے گی ایچ اے نقوی - بدھ 27 ستمبر 2017

وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب کی جانب سے قائم کردہ مقدمات اور نیب عدالت کی جانب سے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے جانے کے بعد بظاہر یہی نظر آتاہے کہ اپنے سمدھی نواز شریف کی طرح انھیں بھی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔صورت خواہ کچھ بھی ہو حقیقت یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے اپنے سوا چار سا...

اسحاق ڈار نے پاکستان کو قرضوں جال میں جکڑدیا‘سودقوم اداکرتی رہے گی

نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - جمعه 01 ستمبر 2017

سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی اورمریم نواز ،کیپٹن صفدر ،حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس عدالت میں جمع کرانے کے حوالے سے نیب کو واضح ہدایات کے باوجود ان محکموں میں موجود نواز شریف کے بعض نمک خوار افسران مبینہ طورپر عدالت کے حکم کی سرتابی کرتے ہوئے اب بھی ان کو سزا سے بچانے کے...

نواز شریف اوراسحاق ڈار کو بچانے کی کوششیں

وکی لیکس کی ایک بار پھر ٹوئٹ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیا ایچ اے نقوی - جمعه 09 جون 2017

    وکی لیکس کی ایک ٹوئٹ ریمائنڈر میں ایک دفعہ پھر یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیاہے،مقامی انگریزی اخبار میں شائع ہونے ایک خبر کے مطا بق وکی لیکس نے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے حوالے سے انکشافات کے سلسلے میں ایک دفعہ پھر یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکا او...

وکی لیکس کی ایک بار پھر ٹوئٹ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیا

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش انوار حسین حقی - هفته 03 جون 2017

پاکستان کو فطرت نے بے پناہ حسن اور رعنائی عطا کی ہے ۔ملک کے شمالی علاقے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گلیات میں جھینگا گلی اور نتھیا گلی کے علاقے آب و ہوا اور ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔ موسم گرما خصوصاً رمضان المبارک میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسر...

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش

بات کرنے سے قبیلے کا پتا چلتا ہے انوار حسین حقی - هفته 03 جون 2017

اُس کی 20 سالہ سیاسی جدو جہد نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ وہم و گمان کا غلام نہیں یقین اور ایقان کا حامل ہے ۔ نااہلی کے خدشات کے شور شرابے میں بھی نتھیا گلی کے ٹھنڈے ماحول میں مطمن اور شاد نظر آ رہا تھا ۔ ہر ملنے والے کا یہی کہنا تھا کہ بے یقینی اور خدشات کے ماحول میں جب ’’ مائنس ون ...

بات کرنے سے قبیلے کا پتا چلتا ہے

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم ایچ اے نقوی - پیر 29 مئی 2017

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میںاگلے مالی سال 18-2017 ءکا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور اس کے دوسرے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے سامنے صفائیاں پیش کرتے ہوئے یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ حکومت بجٹ کی آڑ میں مہنگائی میں اضافہ کرنے نہیں...

نئے سال کا بجٹ ….ای او بی آئی کے پنشنر اضافے سے بھی محروم

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے بعد اب آغا سراج درانی کی باری؟ الیاس احمد - هفته 27 مئی 2017

سیاسی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ آصف علی زرداری یاروں کا یار ہے لیکن واقفان حال کا کہنا ہے کہ وہ دشمنوں کے لیے خطرناک دشمن ہیں۔ آصف علی زرداری کے دوستوں کی طویل فہرست ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اب دو یا تین دوست ایسے رہ گئے ہیں جو دوستی نبھاپا رہے ہیں باقی تو ایسے انتقام ...

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے بعد اب آغا سراج درانی کی باری؟

عام انتخابات 2018؛ فضل اللہ پیچوہو کو چیف سیکریٹری سندھ بنانے کی منصوبہ بندی الیاس احمد - منگل 16 مئی 2017

[caption id="attachment_44553" align="aligncenter" width="784"] زرداری کے بہنوئی کو گریڈ 21 میں ترقی نہیں دی گئی، ان کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں، عوامی حلقوں اور ساتھی افسران نے وفاق کو رپورٹیں دیں کہ ان کی ساکھ اچھی نہیں، پی پی کی اعلیٰ ترین قیادت کی بھی یہی کوشش ہے کہ کسی طرح پی...

عام انتخابات 2018؛ فضل اللہ پیچوہو کو چیف سیکریٹری سندھ بنانے کی منصوبہ بندی

شہری ماہانہ 2 ارب84 کروڑ کا مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور وجود - بدھ 10 مئی 2017

[caption id="attachment_44482" align="aligncenter" width="784"] غیر قانونی ذبح خانوں میں 800 بڑے اور 8000 چھوٹے جانور روزانہ کاٹے جاتے ہیں ، گائے کے نام پر بھینس کا گوشت فروخت ہوتا ہے‘ درجنوں علاقوں میں غیر قانونی ذبح خانے محکمہ ویٹنری کے افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیںجہاں مردا...

شہری ماہانہ 2 ارب84 کروڑ کا مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور

محکمہ آبپاشی اینٹی کرپشن کے لیے نوگوایریا بن گیا الیاس احمد - اتوار 23 اپریل 2017

[caption id="attachment_44238" align="aligncenter" width="784"] انور مجید اور حاجی علی حسن زرداری کا خفیہ معاہدہ ،اینٹی کرپشن چیف نے بے بسی ظاہر کردی دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے 80 فیصد کیس عدالتوں میں ثابت نہیں ہوتے چینی کمپنی گڈوبیراج بحالی ٹھیکے پر اعتراض لے کر درد...

محکمہ آبپاشی اینٹی کرپشن کے لیے نوگوایریا بن گیا

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی ابو محمد نعیم - جمعه 21 اپریل 2017

[caption id="attachment_44201" align="aligncenter" width="784"] جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن نے وزیراعظم کے خاندان کی لندن میں جائیداد، دبئی میں گلف اسٹیل مل اور سعودی عرب اور قطر بھیجے گئے سرمائے سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا جے آئی ٹی کے قیام...

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟ وجود - جمعه 21 اپریل 2017

تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا، مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا،فیصلہ بیک وقت فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھیپاناما کیس کے فیصلے پر ہر کوئی اپنی اپنی کامیابی کا دع...

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر