وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط20

جمعرات 01 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ قسط20

ہم عجیب شش وپنچ میں پڑے ہوئے تھے۔ ڈاکٹر کااسسٹنٹ دروازے کے بیچ میں کھڑا ہمیں گھور رہا تھا۔ ہم نے کہا ہماری شرٹ ڈاکٹر کے کمرے میں ہے ہمیں وہ لینی ہے۔ اسسٹنٹ بولا واپس جاتے ہوئے آپ شرٹ پہن کر ہی جائیں گے ابھی جائیں یورین پاس کریں، ہم نے کہا بھائی تم خود ہی شرٹ لادو ہمیں ضروری کام ہے۔ اسسٹنٹ غصے میں آگیا کہنے لگا جلدی کرو ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں تمہارے علاوہ اور بھی لوگ ہیں جن کا میڈیکل ہونا ہے اس لئے جلدی کرو۔ ناچار ہم واش روم کی جانب چل دئے۔ ہم نے فوری وطن واپسی کے جتنے خواب دیکھے تھے سب چکنا چور ہوا چاہتے تھے۔ میڈیکل میں پاس ہونے کا مطلب تھا اقامہ بننا اور اقامے کا مطلب تھا تین سال کی قید با مشقت۔ یہ ایسی قید ہوتی جس میں ہم نے کسی جیل کے چھوٹے سے سلاخوں لگے کمرے میں نہیں رہنا تھا بلکہ یہ کیمپ اور کالج کے درمیان دن رات کرنے کی سزا تھی، بظاہر ہم آزاد ہوتے لیکن ایک غیر مرئی زنجیر ہمارے پیر جکڑے رکھتی۔ اپنے گھر میں کوئی ایمرجنسی ہوجاتی تو کیا ہوتا، کیا ہم کوگھر جانے کیلئے پاسپورٹ مل جاتا۔ لگتا تو ایسا تھا کہ کمپنی تین سال سے پہلے واپسی کا ٹکٹ اور پاسپورٹ دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ کیونکہ کمپنی کا کہنا تھا کہ اس نے ہمارے ویزے اور ٹکٹ کے لئے پانچ ہزار ریال خرچ کیے ہیں اور کمپنی اپنے پیسے ہماری تنخواہ میں سے ہر ماہ ایک مخصوص رقم کاٹ کر پورے کر رہی تھی تو اگر ایک بار ایمرجنسی میں ہی ہم کو یا کسی بھی کارکن کو پاسپورٹ واپس کردیا جاتا تو کمپنی کے پیسے رسک پر آجاتے اور اگر وہ کارکن واپس نہ آتا تو کمپنی اپنے پیسے کس سے وصول کرتی۔ غلامی کی یہ ایک جدید ترین شکل ہے جو خلیجی ملکوں میں رائج ہے۔ یہاں آنے کے بعد بندہ اپنے کفیل کے مکمل رحم وکرم پر ہوتا ہے، کسی کو قسمت سے اچھا کفیل مل گیا تو سمجھو اس کی زندگی کچھ آرام و سکون سے بسر ہوجائے گی ورنہ نوکری کے لئے یہاں آنے والے خود پر بیتنے والے واقعات اور اپنے دیگر ساتھیوں کا احوال بتاتے ہیں تو خوف اور دکھ ان کی آنکھوں سے چھلکنے لگتا ہے۔ سعودی عرب میں کفالت سے متعلق قانون کے مطابق کوئی بھی غیرملکی مزدور اپنے کفیل کی مرضی کے بغیر کوئی نئی ملازمت بھی اختیار نہیں کر سکتا، جب کہ کنٹریکٹ کی مدت مکمل ہونے سے قبل اسے اپنے کفیل کو بتانا پڑتا ہے کہ وہ ملازمت تبدیل کرنا چاہتا ہے، بعض تارکین وطن اس پورے چکر میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ آج کل عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی کے سعودی عرب پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بحران کی شکار سعودی معیشت، جس کا بڑا حصہ تیل کی آمدن پر مشتمل ہے، ہزاروں تارکین وطن کی ملازمتیں ختم کر چکی ہے۔ کئی ہزار جیسے تیسے اپنے ملکوں کو واپس جا چکے ہیں جبکہ ہزاروں غریب مزدور سعودی عرب میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔
ہم یورین پاس کرکے واپس آئے، بوتل اسسٹنٹ کے حوالے کی جس نے اس پر پرچی لگا کر ایک ٹرے میں رکھ دیا۔ ہماری حالت اس وقت ہارے ہوئے جواری کی طرح ہو رہی تھی جس نے اپنی سب سے قیمتی چیز داو¿ پر لگا دی ہو اور آخری باری میں پانسہ پلٹ جائے، قسمت اس کے خلاف ہو جائے۔ ہمارے پتے پٹ چکے تھے۔ وطن واپسی کا ٹکٹ ہماری انگلیوں کے بہت پاس آکر ایک دم غائب ہو گیا تھا۔ ہارا ہوا جواری۔۔ جیسے کوئی بھکاری۔۔ اے سائبان دیکھ لے۔۔ قسمت کی وفا داری۔۔ ہم تھکے ہوئے قدموں سے ڈاکٹر کے کمرے میں گئے ،اپنی شرٹ پہنی اور دروازے سے باہر نکل آئے۔ چھوٹے چھوٹے قدموں سے چلتے ہوئے اسپتال کے ریسیپشن پر پہنچے، سب کچھ ویسا ہی تھا جیساہم کچھ دیر پہلے چھوڑ کر گئے تھے، نرسیں بھی ویسے ہی یہاں وہاں اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف تھیں۔ ہم نے انہیں آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا، کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھابلکہ اپنا ہونا بھی برا محسوس ہو رہا تھا، کسی نے سچ ہی کہا ہے، دل میں مزہ نہ ہو تو کسی چیز میں مزہ نہیں آتا۔ ہم اسپتال سے باہر نکل کر پارکنگ ایریا میں آگئے۔ گاڑی وہاں نہیں تھی جہاں ہمارے ڈائیور نے کھڑی کی تھی، پارکنگ کافی بڑی تھی ہم نے اپنی گاڑی کی تلاش میں پارکنگ کی خاک چھاننی شروع کی ، مگر نہ گاڑی نظر آئی نہ ڈرائیورکا کوئی نشان ملا۔ ہمارے ڈپریشن میں اضافہ ہو رہا تھا، تیز دھوپ میں پارکنگ میں ادھر سے ادھر آتے جاتے حالت اور بر ی ہو رہی تھی۔ پیاس نے بھی تنگ کرنا شروع کردیا تھا، ہم نے کسی بقالے سے پانی کی بوتل لینے کا سوچا اور پارکنگ سے باہر نکل کر بقالے کی تلاش میں لگ گئے۔۔۔ جاری ہے
٭٭


متعلقہ خبریں


اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے ایچ اے نقوی - بدھ 05 اپریل 2017

سعودی عرب کی زیر قیادت مسلم ممالک کے عسکری اتحاد کی کمان کا معاملہ اس اتحاد کے قیام کے بعد ہی سے پوری مسلم دنیا خاص طورپر پاکستان میں زیر بحث رہا ہے’ یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں پاکستان نے اس اتحاد میں شمولیت سے گریز کی کوشش کی تھی لیکن بعد میں بوجوہ پاکستان بھی اس اتحاد میں شامل ہوگ...

اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر