وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط41

هفته 07 جنوری 2017 سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکستان سے دو گھنٹے پیچھے ہیں اس لیے جب یہاں سات بجیں گے تو پاکستان میں نو بجیں گے۔ یعنی خبرنامہ دیکھنے کے لیے ہمیں اب کل تک انتظار کرنا تھا۔ ویسے خوشی کی بات یہ تھی کہ ہم اپنے وطن کے چینلز دیکھ پا رہے تھے۔ خیر رات خاصی بیت چکی تھی اس لیے ہم نے سونے میں عافیت جانی۔ اگلے روز کالج سے واپسی پر ہمارا زیادہ تر وقت ٹی وی کے سامنے ہی گزرا۔ ہم نے سات بجے پی ٹی وی کا خبرنامہ بھی دیکھا۔ ملک کے حالات بالکل نہیں بدلے تھے اور خبریں بھی تبدیل نہیں ہوئی تھیں۔ حکمرانوں کی خبریں وزیروں کی خبریں، پی ٹی وی کی خبروں میں تو راوی یوں بھی چین ہی چین لکھتا ہے۔ ویسے اس چین کے معاملے میں خلیجی ممالک کا میڈیا پی ٹی وی سے کافی آگے نظر آتا ہے۔ یہاں امریکا کی جاپان کی ایشیا، یورپ، آسٹریلیا کی،ہر ملک کی خبر مل جاتی ہے، نہیں ملتی تو اپنے ملک کی خبر نہیں ملتی۔ ایک دن ہم لوگ کالج سے واپس آکر کھانا کھا رہے تھے کہ کسی نے زور زور سے ہمارے کمرے کا دروازہ کھٹ کھٹایا، باہر ولا کے دو تین لوگ کھڑے تھے، انہوں نے بتایا کہ آپ لوگوں نے مروا دیا، اب پتہ نہیں کون کون بھگتے گا۔ ہم نے کہا کیا معاملہ ہے تو پتہ چلا متواع پولیس آئی ہے اور ڈش انٹینا لگانے پر اعتراض کر رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے کمرے کی چھت پر اپنا ڈش لگایا تھا جو دور سے نظر آرہا تھا اس لیے متواع پولیس والے آگئے ہیں۔ ہم ان لوگوں کے ساتھ چھت پر پہنچے جہاں دو وطنی باشندے موجود تھے فرق یہ تھا کہ ان دونوں نے اپنے سروں پر جو رومال رکھے ہوئے تھے ان کو کسی چیز سے باندھا نہیں گیا تھا۔ یعنی وہ جو عربوں کے سر پر موجود رومال پر ایک سیاہ دائرہ ہوتا ہے وہ موجود نہیں تھا۔ انہوں نے پوچھا یہ اوپر کس کا ڈش ہے ہم نے کہا ہمارا ہے، انہوں نے کہا ہذا شئے حرام، یعنی یہ حرام چیز ہے آپ لوگوں نے کیوں لگائی ہے۔ ہم نے انہیں سارے علاقے کے گھروں پر لگے تین تین چار چار ڈشوں کی طرف متوجہ کیا اور کہا شوف ہذا موجود علی کل منزل وطنی، یعنی یہ دیکھو ڈش تو تمام وطنیوں کے گھروں پر لگے ہوئے ہیں، ہمارے لیے حرام کیوں ہو گئے۔ جس پر متواع بولے سمجھانا ہمارا فرض ہے ہمارا کام ہی یہ ہے کہ لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور برائی سے روکیں، ہم نے کہا تو پہلے اپنے ہم وطنوں کو روکیں ہم تو فوراً ہی رک جائیں گے۔ ہماری کیا مجال کہ کہیں کسی گھر پر ڈش نہ ہو اور ہم اپنی چھت پر ڈش لگا لیں۔ متواع کہنے لگے کس کس کو سمجھائیں کوئی سنتا ہی نہیں امید ہے آپ لوگ سن لیں گے آپ کا ڈش دور سے نظر آرہا ہے اس کو اتار کر نیچے والی چھت پر لگا لیں تاکہ نظر تو نہ آئے۔ ہماری نوکریاں کیوں مشکل میں ڈالتے ہو۔
یہاں متواع یا مذہبی پولیس کے بارے میں کچھ بتاتے چلیں۔ متواع پولیس دراصل ادارہ برائے امر بالمعروف و النہی عن المنکر کے ارکان کو کہا جاتاہے، یہ معاشرے میں برائی کو روکنے اور نیکی کا درس دینے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ عام طور پر مملکت میں لوگوں کو متواع کے حوالے سے شکایات رہی ہیں، سمجھا جاتا ہے کہ یہ لوگ زبردستی لوگوں پر دین لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ گھر سے نماز پڑھ کر نکلے اور کسی دوسری مسجد کے قریب سے گزرے جہاں نماز ہو رہی تھی اور باہر متواع موجود تھے تو آپ کو نماز نہ پڑھنے کے الزام میں دھر لیا جائے گا۔ شک ہونے پر یہ لوگ تعاقب کرکے بھی لوگوں کو گرفتار کر لیتے تھے تاہم اپریل2016سے سعودی عرب میں حکام نے ملک کی مذہبی پولیس یعنی متواع کے اختیارات میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب سعودی عرب کے ادارہ برائے امر بالمعروف و النہی عن المنکر کے ارکان کو مشتبہ افراد کا تعاقب کرنے یا انھیں حراست میں لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ نئے احکامات کے مطابق مذہبی پولیس مشتبہ افراد کے بارے میں معلومات سکیورٹی فورسز کو دے گی۔ نئے قوانین کے تحت مذہبی پولیس مرد اور عورتوں کو گھلنے ملنے سے روکے گی، الکوحل پر پابندی کو نافذ کرے گی، خواتین پر ڈرائیونگ کرنے کی پابندی اور دیگر سماجی پابندیاں نافذ کرتی رہے گی۔ تاہم نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ وہ ان پابندیوں کا اطلاق نرم اور ہمدردانہ طریقے سے کریں گے۔ نئے قوانین میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متواع پولیس والے واضح طور پر اپنی شناخت کروائیں گے جس میں ان کا نام، عہدہ وغیرہ شامل ہو گا۔ متواع کے کہنے پر ہم نے اپنا ڈش اتار کر وہیں لگا لیا جہاں دیگر ڈش لگے ہوئے تھے۔ وہاں موجود لوگوں نے کہا بڑی بات ہے انہوں نے تم لوگوں کی جان اتنی آسانی سے چھوڑ دی۔ ہم نے کہا بھائی اصل میں یہ سچے لوگ تھے وطنیوں کے ڈش نہیں اتروا سکتے تھے اس لیے ہمیں بھی کچھ نہیں کہا۔۔۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

سفر یاد۔۔۔ قسط38 شاہد اے خان - بدھ 04 جنوری 2017

ولا میں دوسرا مہینہ گزر رہا تھا، ہم نے اپنے کمرے کے لیے ٹی وی خرید لیا تھا لیکن اس پر صرف سعودی عرب کے دو لوکل چینل آتے تھے۔ ولا کی چھت پر کئی ڈش انٹینا لگے ہوئے تھے لیکن وہ بھارتیوں یا سری لنکنز نے لگائے ہوئے تھے اس لیے کسی پر پاکستانی ٹی وی چینلز نہیں آتے تھے۔ اس وقت سعودی عرب ...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط38

سفر یاد۔۔۔ قسط36 شاہد اے خان - اتوار 01 جنوری 2017

ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...

سفر یاد۔۔۔ قسط36

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر