وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایم کیو ایم میں ترقی پسندی

پیر 17 اکتوبر 2016 ایم کیو ایم میں ترقی پسندی

وزیر اعظم ہاؤس کے خفیہ اجلاس کی کراچی کے انگریزی اخبار میں رپورٹ کی اشاعت نے پوری حکومت کو ہلادیا۔ رپورٹ میں پاک افواج کے حوالے سے بعض ’’انکشافات‘‘ کئے گئے تھے جس پر فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا اور حکومت پر زور دیا گیا کہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی رپورٹ توڑ مروڑ کر کس طرح اخبار کے رپورٹر تک پہنچی اور کس مقصد کے تحت شائع کرائی گئی۔ شکوک و شبہات نے سر اٹھایا تو سریاد آیا۔ بیچ بچاؤ کی کوششیں شروع ہوگئیں۔ سب سے زیادہ تشویش اخبار کے رپورٹر سیرل کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے پر تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی‘ یہ اقدام وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے تھا جس کی فوج نے حمایت نہیں کی۔ اس نازک صورتحال میں سی پی این ای کے صدر جناب ضیاء شاہد‘ جنرل سیکریٹری اعجاز الحق اور اے پی این ایس کے صدر و سیکریٹری جناب سرمد علی اور عمر مجیب شامی نے فوری طور پر چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید سے ملاقات کا اہتمام کیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مذاکرات کی میز سجائی گئی۔ دو سینئر صحافیوں مجیب الرحمان شامی اور عارف نطامی کو بھی میٹنگ میں شریک کرلیا گیا۔ جناب ضیاء شاہد نے بڑی تفصیل کے ساتھ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس پورے کیس میں قصور وار مذکورہ صحافی نہیں بلکہ وہ شخص ہے جس نے ایک ایسے اعلیٰ سطحی اجلاس کی خبر باہر پہنچائی جس میں صرف 5 افراد شریک تھے۔ اس لیکیج کا ذمہ دار صحافی ہر گز نہیں ہے۔ بات معقول تھی حکومت کے کارپردازوں کی سمجھ میں بھی آگئی اور سیرل کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا افواہوں کے اس دور میں یقین کو گمان اور شک کو حقیقت میں بدلتے دیر نہیں لگتی۔ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 22 اگست کی تقریر سے پہلے تک کراچی کی سب سے بڑی سیاسی حقیقت تھے لیکن ان کے خطاب سے دنیا بدل گئی۔ ان کے نام پر اور ان کے ہاتھوں سے تراشے ہوئے صنم بھگوان بن بیٹھے لندن مرکز سے رابطہ توڑ لیا اور اپنی رابطہ کمیٹی جوڑلی۔ لندن والوں نے ڈاکٹر فاروق ستار‘ عامر خان اور خواجہ اظہار الحسن کی بنیادی رکنیت ختم کردی۔ پارٹی سے نکال دیا لیکن عدالتوں کو ان سرگرمیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ایم کیو ایم (پاکستان) کے رہنما اور میئر کراچی وسیم اختر اور ان کے سابقہ ساتھی انیس احمد قائم خانی‘ دونوں جیل میں بند ہیں اور ایک ساتھ عدالت میں حاضر ہوتے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کیس میں الطاف حسین اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت کئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں حالانکہ دونوں شخصیات ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرچکی ہیں۔ حکومت اور ریاست کا رویہ ایم کیو ایم کے بطن سے جنم لینے والے چاروں گروپوں کے ساتھ کم و بیش یکساں ہے۔ ان چاروں کو پولیس اور جیلوں کا سامنا ہے۔ سب سے زیادہ گرفت اور گرفتاریاں الطاف حسین کا ساتھ دینے والوں کی ہورہی ہیں۔ اس کے باوجود ایم کیو ایم لندن نے نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کردیا ہے۔ اس 12 رکنی کمیٹی میں جامعہ کراچی کے سابق معروف پروفیسر حسن ظفر عارف‘ نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق مرکزی صدر مومن خان مومن اور پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق صدر ساتھی اسحاق بھی شامل ہیں جنہیں ایم کیو ایم (الطاف حسین) میں تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا جارہا ہے۔ ماضی میں جب بھی ایم کیو ایم کے ٹکڑے کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ پہلے سے زیادہ طاقتور بن کر ابھری ہے۔ الطاف حسین مکتبہ فکر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی تشکیل سے قبل سندھ میں آباد مہاجر برادری بے یارو مدد گار تھی۔ وفاقی جماعتوں کے سیاستدان انہیں صرف ووٹ لینے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ تعلیمی اداروں میں ان کی تذلیل اور ملازمتوں میں نظرانداز کیا جاتا تھا۔ کئی سماجی اور معاشی ناانصافیاں روا تھیں اور کوئی پرسان حال نہ تھا۔ 1977ء کی نظام مصطفےٰ تحریک میں سب سے زیادہ قربانیاں کراچی‘ حیدرآباد‘ سکھر‘ نواب شاہ‘ میرپور خاص اور شہری سندھ میں آباد مہاجروں نے دیں لیکن جب حلوہ کھانے کا وقت آیا تو انہیں نظرانداز کردیا گیا۔ ایم کیو ایم ان تمام محرومیوں کا جواب تھی جس کے پلڑے میں ساری مہاجر آبادی نے اپنا وزن ڈال دیا تھا۔ 1947 ء میں بھارت کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے ’’مہاجروں‘‘ کو اتحاد کی لڑی میں الطاف حسین نے پرویا اور سب کو متحد کرکے ایک مستحکم اور مضبوط سیاسی قوت میں تبدیل کردیا۔ یہی وہ احساس ہے جوماضی میں بھی کئی آپریشن ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کو منتشر اور کمزور نہیں کرسکا ہے اس پارٹی کے ایک رہنما نے کہا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید ہوکر بھی اپنی قبروں سے سندھیوں کی قیادت کرسکتے ہیں اور پی پی پی کی موجودہ قیادت تمام تر کمزوریوں اور خرابیوں کے باوجود انہیں بار بار اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھا سکتے ہیں تو زندہ الطاف حسین مہاجروں کی قیادت کیوں نہیں کرسکتے۔ یہ وہ احساس ہے جس نے ایم کیو ایم لندن کی نامزد رابطہ کمیٹی کو یہ کہنے کی جرأت عطا کی ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کسی اور نام سے پارٹی بنالیں۔ کوئی مائنس ون فارمولا نہیں چلے گا۔ انہوں نے خود کو بچانے کے لئے بانی ایم کیو ایم کو غیر قانونی طریقے سے تحریک سے الگ کردیا اور پارٹی کے آئین سے قائد کا نام ہی نکال دیا گیا۔ خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار کو عوام نے مسترد کردیا ہے۔ پروفیسر حسن ظفر عارف اور مومن خان نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ان کی مادر وطن ہے۔ وہ دو مرتبہ 22 اگست کے الفاظ بھی واپس لے چکے ہیں۔ کارکنان بانی تحریک کی قیادت میں متحد ہیں۔ قرائن یہ بتاتے ہیں کہ ترقی پسند تحریک کے تین اہم ناموں پروفیسر حسن ظفر عارف‘ مومن خان مومن اور ساتھی اسحاق کی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی میں شمولیت کے بعد ترقی پسندوں کی ایک بڑی کھیپ ایم کیو ایم میں شامل ہوگی۔ پرانے لوگوں کی بھیڑ چھٹنے کے بعد میدان خالی ہے۔ ترقی پسند تحریک کے ایک اہم رہنما علی اختر رضوی نے 32 سال قبل ایم کیو ایم کا جو بیج بویا تھا جس نے بعدازاں گھنے درخت کی شکل اختیار کرلی‘ اس کی دیکھ بھال اور پروان چڑھانے کا بیڑہ ایک بار پھر ترقی پسندوں نے اٹھالیا ہے۔ 1992 ء کے آپریشن میں بزرگ رہنما اور صحافی اشتیاق اظہر اور سینئر سیاستدان اعجاز محمود نے آگے بڑھ کر ایم کیو ایم سنبھالی تھی دن رات ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر بیٹھ کر پارٹی امور چلائے اور تنظیم بچائی تھی اب یہ فریضہ پروفیسر حسن ظفر‘ مومن خان اور ساتھی اسحاق انجام دیں گے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!پاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہید ملت لیاقت علی خان کی شہادت کے دن 16 اکتوبر کو کراچی میں بلاول بھٹو کی ’’سلام شہداء ریلی‘‘ بھی کراچی کو پیپلز پارٹی کے پلڑے میں ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔


متعلقہ خبریں


پی ایس 114 کا ضمنی انتخاب‘ایم کیوایم پاکستان ہار کر بھی کامیاب شہلا حیات نقوی - جمعه 14 جولائی 2017

کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار کی شکست کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر تبصروں کاسلسلہ جاری ہے ، اس انتخاب کے فوری بعد پی ایس پی کے سربراہ اور بانی مصطفی کمال نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے س...

پی ایس 114 کا ضمنی انتخاب‘ایم کیوایم پاکستان ہار کر بھی کامیاب

بانی ایم کیوایم کی گرفتاری متوقع، کھیل آخری مرحلے میں داخل الیاس احمد - جمعه 09 جون 2017

کوئی سوچ سکتا تھا کہ کبھی بانی ایم کیوایم کے بیانات میڈیا میں شائع اور نشر نہیں ہوں گے۔ انہیں عزیز آباد جیسے علاقے میں کوئی جلسہ کرکے غدار کہے گا؟ اور پھر کوئی ردعمل بھی نہیں آئے گا؟ مگر اب یہ سب ہو رہا ہے اور یہ سب کراچی کے شہری اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔بانی ایم کیوایم کے پا...

بانی ایم کیوایم کی گرفتاری متوقع، کھیل آخری مرحلے میں داخل

متحدہ کی غیرمتحدہ سیاست :پیپلزپارٹی کا ایم کیوایم کو سیاسی طور پر دبانے کا فیصلہ نجم انوار - پیر 20 مارچ 2017

سیاست حادثات اور اتفاقات کا بھی کھیل ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست ایسے ہی تلاطم خیز حالات سے گزر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی نے کراچی میں ایم کیوایم کی دگرگوں سیاست کا فائدہ منفی انداز سے اُٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے باعث ایک طرف پیپلزپارٹی آئندہ انتخابات میں کراچی کے لیے ...

متحدہ کی غیرمتحدہ سیاست :پیپلزپارٹی کا ایم کیوایم کو سیاسی طور پر دبانے کا فیصلہ

مہاجر لبریشن آرمی کے قیام کا خفیہ منصوبہ: قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے الیاس احمد - جمعرات 16 مارچ 2017

بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو سندھ کے شہری عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا ۔ مگر انہوں نے عام آدمی کے اعتماد کاگلا گھونٹا ۔طارق میر اور محمد انور نے منی لانڈرنگ کیس میں برطانوی تحقیقاتی اداروں کے سامنے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ انہیں بھارت سے مسلسل فنڈز مل رہے ہیں اور بھارتی...

مہاجر لبریشن آرمی کے قیام کا خفیہ منصوبہ: قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے

متحدہ دھڑوں کی سیاست کا اہم ذریعہ‘ وال چاکنگ وجود - منگل 03 جنوری 2017

ایم کیو ایم قائد پر لگنے والی پابندی اور اس سے چند مہینے قبل قائم ہونے والی جماعت پاک سرزمین بننے کے بعد سے متحدہ دھڑوں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے جس کا اہم ذریعہ وال چاکنگ بھی ہے۔ جس کے نتیجے میں وال چاکنگ قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔ فروری2014 میں سندھ اسمبلی نے وال چاکنگ ...

متحدہ دھڑوں کی سیاست کا اہم ذریعہ‘ وال چاکنگ

کراچی کی زمینوں سے2ماہ میں ریکارڈ توڑ تعداد میں ہتھیار برآمد وجود - پیر 14 نومبر 2016

رینجرز اور پولیس نے دوماہ میں جتنی بھاری مقدار میں گولہ باروداوراسلحہ برآمد کیا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی،مالیت کروڑوں روپے میں ہے ،ذرائعکراچی میں گزشتہ دو ماہ کے عرصے کے دوران رینجرز اور پولیس نے کارروائیوں کے دوران جتنی بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد...

کراچی کی زمینوں سے2ماہ میں ریکارڈ توڑ تعداد میں ہتھیار برآمد

سندھ کے ’’مہاجروں‘‘ کا مستقبل مختار عاقل - پیر 24 اکتوبر 2016

فلک کج رفتار نے کب یہ منظر دیکھا تھا کہ کراچی پر 32 سال تک راج کرنے والی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ یوں بکھر جائے گی۔ آہنی نظم و ضبط کی نسبت سے مشہور پارٹی کے سرکردہ رہنما آپس میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالیں گے‘ ٹانگیں کھینچیں گے‘ ایک دوسرے کے ’’کارنامے‘‘ بیان کریں گے۔ ایم کیو ا...

سندھ کے ’’مہاجروں‘‘ کا مستقبل

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر