وجود

... loading ...

وجود
وجود

پی ایس 114 کا ضمنی انتخاب‘ایم کیوایم پاکستان ہار کر بھی کامیاب

جمعه 14 جولائی 2017 پی ایس 114 کا ضمنی انتخاب‘ایم کیوایم پاکستان ہار کر بھی کامیاب

کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار کی شکست کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر تبصروں کاسلسلہ جاری ہے ، اس انتخاب کے فوری بعد پی ایس پی کے سربراہ اور بانی مصطفی کمال نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب دوستی کاہاتھ بڑھاتے ہوئے انہیں کہا کہ مل جل کر اپنا سفر شروع کریںلیکن ڈاکٹر فاروق ستار نے نہ صرف یہ کہ ان کی اس پیشکش کو مسترد کردیا بلکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبز واری نے اس پیشکش کو مصطفی کمال کی جانب سے سیاسی سہارا ڈھونڈنے کے مترادف قرار دے کر ان کی توہین بھی کی ۔
کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے بعض لوگ یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ اگرچہ ان انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کانمائندہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن ان انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اس اعتبار سے فتح نصیب ہوئی ہے کہ اس نے ایم کیو ایم لندن کے قائد کی جانب سے اس حلقے کے عوام سے ووٹ نہ ڈالنے کی اپیل کوناکام بنایا اور الطاف حسین کی جانب سے الیکشن کے بائیکاٹ کی اپیل کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالے جس کااندازہ اس حلقے سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کو ملنے والے کم وبیش 18ہزار ووٹ سے لگایاجاسکتاہے اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ایم کیو ایم لندن کو شکست دیکر اپنی سیاسی حیثیت برقرار رکھی ہے۔
اس حلقے کے انتخابات میںپاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے ساڑھے 23 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کامران ٹیسوری 18 ہزار کے قریب ووٹ لے سکے۔ تیسرے نمبر پر مسلم لیگ ن اور چوتھے نمبر پر تحریک انصاف کے امیدوار رہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے لیے لندن سے علیحدگی کے بعد یہ ضمنی انتخابات دوسری آزمائش تھے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان نے صوبائی حلقے پی ایس 127 ملیر پر شکست کھائی تھی اور وہاں بھی پیپلز پارٹی کا امیدوار کامیاب رہا لیکن اس بار صورت حال اس وجہ سے بھی دلچسپ تھی کہ الطاف حسین کی زیر قیادت ایم کیو ایم لندن نے اس ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
تجزیہ نگار وں کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ایم کیو ایم پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہیں کیونکہ وہ دو محاذوں پر لڑ رہے تھے ایک پیپلز پارٹی اور دوسرا ایم کیوایم لندن۔لیکن الطاف حسین کا بائیکاٹ کوئی زیادہ پراثر نہیں رہا۔ جن پولنگ ا سٹیشنوں میں ایم کیو ایم پاکستان کو اچھے ووٹ ملے یہ وہی علاقے ہیں جہاں اردو آبادی موجود ہے اور انھیں غیر اردو اسپیکنگ ووٹ نہ ہونے کے برابر ملا ہے۔
1988 سے لیکر 2013 کے عام انتخابات تک پاکستان پیپلز پارٹی اس حلقے سے کبھی کامیاب نہیں رہی جبکہ یہ نشست تین بار ایم کیو ایم اور تین بار عرفان مروت کے پاس رہی جن کو مسلم لیگ کے کسی نہ کسی دھڑے کی حمایت حاصل تھی۔عرفان اللہ مروت نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کی کوشش کی تھی لیکن سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹیوں بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری کی مخالفت کے بعد ان کی پارٹی میں شمولیت رک گئی اور انھوں نے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار نجیب ہارون کی حمایت کی لیکن ووٹروں میں یہ فیصلہ مقبول نظر نہیں آیا۔
ایک تجزیہ کار کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کی یہ کوشش تھی کہ کسی طرح مہاجر ووٹر کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ یہ پیغام دیا جا سکے کہ لوگ الطاف حسین کے خلاف ووٹ ڈالنے کے لیے آئے ہیں اور اس شہر میں مائنس الطاف حسین سیاست ہو رہی اور بڑی کامیابی کے ساتھ ہو رہی ہے۔
تحریک انصاف کے امیدوار نجیب ہارون پانچ ہزار 98 ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد تحریک انصاف نے مسلسل ہر ضمنی انتخابات میں شکست کھائی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا ہے کہ کراچی میں 2013 کے انتخابات میں جس طرح تحریک انصاف ابھری تھی اس سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ کراچی میں جڑیں پختہ کر لے گی لیکن وہ بلبلے کی طرح بیٹھ گئی۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ان کا زیادہ تر فوکس پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی طرف ہے۔ کراچی میں انھوں نے زیادہ تگ ودو نہیں کی۔تینوں اہم جماعتوں کے امیدواروں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی کا تعلق اسی حلقے سے تھا جہاں سے وہ دو بار یونین کونسل چیئرمین منتخب ہوئے تھے جبکہ ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری اور تحریک انصاف کے نجیب ہارون شہر کے دیگر علاقوں میں رہائش رکھتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعید غنی کو مقامی ہونے کا فائدہ پہنچا۔ اس کے ساتھ حلقے کی جو علاقائی صورت حال ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی نے ان جماعتوں سے اتحاد کیا جن کا اثر رسوخ موجود تھا جبکہ عرفان اللہ مروت فیکٹر بالکل بھی کام نہیں آیا۔
کراچی کا صوبائی حلقہ 114 کثیرالسانی علاقہ ہے اور ووٹنگ کے رجحان میں بھی یہ اثر دیکھا گیا۔مثلاً مہاجر ووٹ ایم کیو ایم کو ملا جبکہ پنجابی ووٹ اکبر گجر کے پاس چلا گیا۔ جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ تحریک انصاف کے پاس سنی، پشتون، پنجابی اور عیسائی ووٹ آئے گا، ایسا نہیں ہو سکا۔اس وقت تک پیپلز پارٹی ان حلقوں سے ضمنی انتخابات میں کامیاب رہی ہے جہاں اس کا ووٹ رہا ہے۔ عام انتخابات میں وہ ان علاقوں میں جہاں ایم کیو ایم کا اثر ورسوخ رہا، وہاں سے کوئی سیٹ حاصل کرتی ہے تو وہ بڑی کامیابی ہو گی۔کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت عوامی نیشنل پارٹی نے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی حمایت،ایم کیو ایم سے الطاف حسین دور میں ہی علیحدہ ہونے والے آفاق احمد کے علاوہ جمعیت علما ء اسلام فضل الرحمان کی جماعت نے کی تھی لیکن مولانا فضل الرحمان کی حمایت ایم کیوایم پاکستان کے کام نہیں آئی اور شکست ان کامقدر بنی ۔


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر