وجود

... loading ...

وجود
وجود

متحدہ کی غیرمتحدہ سیاست :پیپلزپارٹی کا ایم کیوایم کو سیاسی طور پر دبانے کا فیصلہ

پیر 20 مارچ 2017 متحدہ کی غیرمتحدہ سیاست :پیپلزپارٹی کا ایم کیوایم کو سیاسی طور پر دبانے کا فیصلہ

سیاست حادثات اور اتفاقات کا بھی کھیل ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست ایسے ہی تلاطم خیز حالات سے گزر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی نے کراچی میں ایم کیوایم کی دگرگوں سیاست کا فائدہ منفی انداز سے اُٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے باعث ایک طرف پیپلزپارٹی آئندہ انتخابات میں کراچی کے لیے اپنے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے تو دوسری طرف اُس کی یہ خواہش بھی چُھپائے نہیں چُھپتی کہ کس طرح ایم کیوایم پاکستان کو دیوار سے لگادیا جائے۔
ایم کیوایم پاکستان کو اس حوالے سے دو طرح کے محاذوں کا سامنا ہے۔ اُسے ایک طرف ایم کیوایم لندن اور بانی متحدہ کے جال سے بھی بچنے کی ایسی کوششیں مستقل کرنی ہیں جو اُسے طاقت ور حلقوں کے لیے قابل قبول بنائے رکھےں اور دوسری طرف اُسے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے اُن اقدامات سے بھی خود کو محفوظ بنانا ہے جو اُنہیں اور اُن کے اب تک کے حلقہ¿ اثر کوکراچی میں منفی طور پر متاثر کررہے ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان ان دونوں محاذوں کا سامنا کررہی ہے۔ گزشتہ روز ایم کیوایم نے اپنا تینتیسواں یوم تاسیس اس طرح منایا کہ اس میں پہلی مرتبہ بانی متحدہ کی تقریر تو کجااُن کا ذکر تک نہیں تھا۔ ایم کیوایم کا قیام 18مارچ 1984ءکو عمل میں آیا تھا۔ اور 18مارچ 2017ءکو ایم کیوایم کا 33واں یوم تاسیس تھا۔بانی متحدہ کی 22 اگست کی تقریر خود اُن کے لیے ایک خودکش حملہ ثابت ہوئی۔ مذکورہ تقریر کے بعد خود ایم کیوایم کے وہ رہنما جو الطاف حسین کے اس سے قبل خطابات کے نازیبا پہلوؤں کی وضاحت کرتے نہیں تھکتے تھے یکدم بوجھل دکھائی دیے۔ اور اُنہوں نے 22 اگست کی تقریر سے اظہارِ لاتعلقی میں ہی عافیت محسوس کی۔ یہ ایک مشکل مرحلہ تھا۔ کیونکہ ماضی کے تجربات کے باعث ملک بھر میں کوئی بھی یہ اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھاکہ ایم کیوایم کے پاکستان میں مقیم رہنماؤں کی موجودہ حکمت عملی مستقل بنیادوں پر استوار بھی رہ سکے گی یانہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے موجودہ کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے نہایت چابک دستی اور کمالِ ہشیاری سے نہ صرف بانی متحدہ سے ایک مناسب اور آبرومندانہ فاصلہ پیدا کیا بلکہ ایم کیوایم کی تاریخ اور ورثے کو بھی خود سے الگ نہ ہونے دیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے الطاف حسین کے بغیر کراچی کے حوالے سے اپنا دیرینہ مقدمہ برقرار رکھتے ہوئے ایسے ماحول کو جنم دیا کہ جس میں ایم کیوایم کے باقی رہنماؤں کے پاس کوئی چارہ¿ کار نہیں رہا کہ وہ ایم کیوایم پاکستان سے اپنی وابستگی کو برقرار رکھنے پر مجبور رہیں۔
بانی متحدہ نے 22اگست کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنی غلطی دُہرائی اور ایم کیوایم کے تینتیسویں یوم ِ تاسیس سے صرف چھ روز قبل 12مارچ کو اپنے خطاب میںایک مرتبہ پھر وطنِ عزیز کے متعلق ایسے خیالات کا اظہار کیا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے انتہائی قابل گرفت بن گیا۔ یہاں تک کہ اس خطاب اور اس سے متعلقہ کچھ حساس معلومات پر قانون نافذکرنے والے اداروں نے اگلے روز ہی 13مارچ کو ایک اہم اجلاس طلب کرلیا۔ پاک سرزمین پارٹی کے قائدین ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار پر باربار یہ الزام عاید کررہے تھے کہ وہ براہِ راست الطاف حسین کی مذمت سے گریز کرتے ہیں۔ مگرحیرت انگیز طور پر ڈاکٹر فاروق ستار نے بانی متحدہ کے 12مارچ کے خطاب کی کھلے الفاظ میں نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کے لیے پہلی مرتبہ قدرے سخت الفاظ کا بھی استعمال کیا۔اس طرح ڈاکٹر فاروق ستار نے بانی متحدہ سے فاصلہ پیدا کرنے میں اپنی کوششوں کو مستقل طور پر جاری رکھا ہوا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار کو اس حوالے سے قدرے سخت حالات کا سامنا خود پارٹی کے اندر کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ تاحال ایم کیوایم پاکستان کے اندر بعض رہنما ایسے بھی ہیں جو وکٹ کے دونو ں طرف کھیل رہے ہیں۔ ایم کیوایم کے اندر موجود اس صف کے رہنماؤں پر کڑی نگرانی ہونے کے باوجود یہ امر واضح نہیں کہ وہ بدلے ہوئے حالات میں کیاحکمت عملی اختیار کریں گے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق عین ایم کیوایم کے یوم تاسیس سے قبل پی آئی بی کالونی میں واقع مرکز پر کچھ رہنماؤں میں تلخیاں بھی پیداہوگئی تھیں۔ ایم کیوایم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ اور خواجہ اظہارالحسن میں ہونے والی تلخ کلامی کا دائرہ بتدریج بڑھ کر ایک ایسی بحث کا باعث بنا جس میں وفاداریوں کا مرکز لندن یا پاکستان کا پہلو بھی اُبھر کر سامنے آیا۔ مگر ایم کیوایم پاکستان ایک طرف ان حالات کا سامنا کررہی ہے تو دوسری طرف اُسے سندھ میں پیپلزپارٹی کی طرف سے بتدریج تنگ ہوتی زمین کا بھی مقابلہ کرنا پڑرہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے یوم ِ تاسیس سے صرف ایک روز قبل اُس کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی پولیس کے ہاتھوں پراسرار گرفتاری اور رہائی کا معاملہ بھی اسی سے جڑا ہے۔ پیپلزپارٹی ایم کیوایم کی تقسیم درتقسیم کی موجودہ صورتِ حال کو آئندہ انتخابات میں کراچی کے اندر اپنا سیاسی قد کاٹھ بلند کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جادو گر قیادت آصف علی زرداری کراچی سے اگلے انتخابات میں قومی اسمبلی کی دس نشستوں کو حاصل کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ اس ضمن میں وہ ایم کیوایم کے فاصلے پر موجود بہت سے سابق رہنماؤں کو پیشکشیں بھی کرچکے ہیں۔ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد گزشتہ دنوں ہی یہ واضح کرچکے ہیں کہ اُنہیں آصف علی زرداری کی طرف سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی جسے اُنہوں نے مسترد کردیا۔ ایم کیوایم پاکستان پیپلزپارٹی کی ان کوششوں کو عملی طور پر کراچی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی شکل میں دیکھ رہی ہے۔ جس میں کراچی کی بلدیہ کو اُس کے جائز آئینی وقانونی اختیارات نہیں دیے جارہے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق اس صورتِ حال سے لڑنے کے لیے ایم کیوایم پاکستان نے بھی اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے کراچی کی مقامی حکومت کو اُن کے جائز مالیاتی اور انتظامی اختیارات دینے کے لیے وسط اپریل میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جس میں 140 اے کے تحت مالیاتی اور انتظامی اختیارات عدالت کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس ضمن میں ایم کیوایم پاکستان نے اپنا ایک مجوزہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ بھی ترتیب دیا ہے جسے عنقریب عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ دوسری طرف ایم کیوایم سندھ حکومت کے خلاف خاموشی سے ایک وہائٹ پیپر بھی ترتیب دے رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت ان تمام کوششوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔
حالات کا یہی تناظر تھا جس میں ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی پولیس کے ہاتھوں پراسرار گرفتاری اور رہائی عمل میںلائی گئی۔ یہ ایک مضحکہ خیز صورتِ حال تھی جس میں ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر کو اچانک گرفتار کیا گیا اور پھر کچھ وقت کے بعد اُنہیں رہا بھی کردیا گیا۔ اگر چہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ا س پورے اقدام سے مکمل بے خبری ظاہر کی مگر ظاہر ہے کہ اس سادگی میں ہی پیپلزپارٹی کی سیاسی عیاری کا راز بھی کُھلتا ہے۔ کیونکہ پیپلزپارٹی اب بتدریج ایم کیوایم کو سیاسی طور پر دبانے کی طرف مائل ہے جبکہ ایم کیوایم آئندہ پیش آنے والے حالات کے ممکنہ تناظر میں اب پیپلزپارٹی کے ساتھ خود کو سیاسی مقابلے میں ہی رکھ کر کراچی میں اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور دکھائی دیتی ہے۔ اس حوالے سے بلدیاتی اختیارات کے علاوہ جو سب سے بڑا معرکہ ایم کیوایم کو درپیش ہے وہ مردم شماری کا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا مؤقف ہے کہ سندھ میں دیہی اور شہری سطح پر ایک خاص طرح کا امتیازی سلوک ابھی سے شروع ہو گیا ہے۔ انتہائی عجیب حکمت عملی کے تحت سندھ کے دیہی علاقوں کی سیٹلائٹ نقشہ بندی کی گئی ہے جبکہ شہری علاقے کراچی کی ایسی کوئی سیٹلائٹ نقشہ بندی سے گریز کیا گیا ہے۔ ایم کیوایم پاکستان کا یہ بھی مؤقف ہے کہ کراچی کی تاحال 35فیصد خانہ شماری نہیں کی جاسکی ہے۔ ان حالات میں ایم کیوایم پاکستان مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرنے یا پھر اُس پر اعتراضات وارد کرنے کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے والی ہے۔ ظاہر ہے کہ آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم ان معاملات پر رزم آرا ہوسکتے ہیں اور یہ دراصل اگلے انتخابات کی ایک طرح سے تیاری ہی ثابت ہوگی۔ اس حوالے سے ڈاکٹر فاروق ستار کی گزشتہ دنوں گرفتاری اور رہائی نے عملاًایم کیوایم پاکستان کو ہی فائدہ پہنچایا ہے۔ پس منظر میں روبعمل حالات سے ناآگاہ لوگوں کے لیے اس کا ابتدائی تاثر ہی یہی تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار ”کسی کی ایمائ“ پر اس ”سلوک“ کے مستحق ٹھہرے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کو اپنی موجودہ سیاست کے لیے ایک ایسا ہی اعتبار بھی درکار ہے جس میں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کسی خفیہ ڈیل میں نہ دکھائی دیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی گرفتاری ورہائی اس تاثر کو بالواسطہ طور پر مستحکم کرنے کا بھی ایک ذریعہ بنی ہے جو سندھ حکومت اور پھر پولیس کے اقدام سے اُبھراہے۔


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر