وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیر اعظم آتے ہیں، ہمیں تڑپاتے ہیں! حصہ اوّل

پیر 05 ستمبر 2016 وزیر اعظم آتے ہیں، ہمیں تڑپاتے ہیں! حصہ اوّل

ایتھوپیا کی کافی

ایتھوپیا کی کافی

بہت دن ہونے کو آئے۔ ایتھوپین ائیر لائن کی میزبان کا نام شاید، نشان تھا ۔ایک کاؤنٹر پر انگیٹھی میں کوئلے دہکا کر ایتھوپیا کی خاص کافی پیالی بھر بھر کر لنڈھا رہی تھی۔ اس طرح کے چار پانچ کاؤنٹر ہال میں تھے جہاں کافی کی سبیل لگائی گئیں،دیگر معلومات کے کاؤنٹر علیحدہ تھے۔۔ایتھوپیا کی ائیر لائن نے پروازوں کا آغاز کیا تو انہیں لگا کہ پاکستانی بوریا بستر باندھے ان کے جہاز میں بیٹھنے اور کافی پینے ہی کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ پاکستانی پہلی افتتاحی پرواز سے ان کی ٹکٹ کی کھڑکیوں پر ایسے ٹوٹ پڑیں گے جیسے ایک زمانے میں انٹرنیٹ کی آمد سے قبل وی سی آرپر چلنے والی ٹوٹے والی پنجابی فلموں پر جان نچھاور کرنے سنیما گھر پہنچ جاتے تھے۔

غریب ملکوں کا وہی المیہ ہے جو ان پڑھ غریب کا ہوتا ہے کہ اس کا لالچ سڑک پر میلے کپڑوں میں ناچ رہا ہوتا ہے۔ لوگ جلد بھانپ لیتے ہیں۔ کنارہ کش ہوجاتے ہیں یا پیش بندی کرلیتے ہیں۔جب کہ امیر کی خوبی یہ ہے کہ اس کا معیارِ ہوس ،عربوں کے ثوب کی طرح دن میں تین دفعہ تبدیل ہوتا ہے اور ہر وقت عود و عبیر سے مہک رہا ہوتا ہے۔

پاکستانیوں میں کافی کا ذوق نہ ہونے کے برابر ہے ۔کھڑے چمچ کی چائے (پیالی میں اتنی چینی کہ چمچ کھب جائے اور سیدھا کھڑا ہوجائے وہ حیدرآباد دکن میں اس نام سے پکاری جاتی ہے ) وہ بھی زور زور سڑکی لے کر میزبان، ویٹر اور گھر کی خواتین کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے زیادہ شوق سے پیتے ہیں۔ وہی اُن کا محبوب مشروب ہے۔

ان بے چارے اہل حبشہ نے اپنی پروازوں اور دفتر کا آغاز کیا تو مظفر حسین شاہ جو چیف منسٹر سندھ تھے ۔افتتاح کے لیے مدعو کیے گئے تھے۔حکومت کا چل چلاؤ کا دور تھا۔ سرکاری ایوانوں میں خاص مصروفیت بھی نہ تھی۔ ع وہ نہ آئیں گے تو فراقؔ ہمیں۔۔کام ہی کیا ہے ،انتظار کریں۔۔والا معاملہ تھا۔جنرل عبدالوحیدکاکڑ کو فارمولا تیار کرنے میں معاونت کے لیے مشاورت کی لیبارٹری کھل گئی تھی۔ اس وقت کے صدر گرگ باراں دیدہ غلام اسحق خان اور وزیر اعظم کے لیے Out you go کی صدائے گستاخ کسی وقت سنائی دینے والی تھی۔

مظفر حسین شاہ

مظفر حسین شاہ


اس سہ پہر افتتاحی تقریب میں چند منٹ تقاریر ہوئیں پھر مہمان داری اور میزبانی کا سلسلہ فلور پر پھیل گیا۔ ہم نے اپنے پسندیدہ چیف منسٹر کی تقریر بغور سنی۔ وہ انگریزی بولتے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔ مزاج بھی اسم بامسّمٰی شاہانہ اور رکھ رکھاؤ والا۔ ورنہ سندھ سرکار میں کیا وڈیرے ،کیا لاچار کامورے (سندھی میں ملازم اور اہل کار کو کہتے ہیں) جب انگریزی بولتے ہیں تو لگتا ہے کہ لیاری میں کسی غریب کے گھر کی چھت ٹپک رہی ہے۔ پنجاب کے ایک سابق وزیر اعظم اور پنڈی کے فرزند جمہوریت ایک سیاست دان جب تقریر کررہے ہوں تو اردو اور انگریزی دونوں ہی میں مناسب اور محفوظ الفاظ ڈھونڈتے وقت اتنی لمبی آ۔ آ کرتے ہیں کہ لگتا ہے کوئی ان کے گلے میں وائپر لے کر اُتر گیا ہے اور کم بخت نکلنے کا نام نہیں لے رہا۔

ایتھوپین فضائی کمپنی کی سرو قد اور خوش مزاج میزباں، نشان ایسی تھی کہ احمد فراز کا وہ مصرعہ اس کی رنگت اور آنکھ کو دیکھ کر سمجھ آجاتاتھا ع کہ اس کو سرمہ فروش آہ بھر کر دیکھتے ہیں۔

شاہ صاحب کا مطالعہ بے حد وسیع ہے اور مشاہدہ بھی کچھ ایسا کمزور نہیں۔ ٹہلتے ٹہلتے وہاں اسٹال کے پاس آئے تو آہستہ سے پوچھا How is the 4th cup۔ہمیں اندازہ نہ تھا کہ وہ اپنے آخری ایام اقتدار میں افسروں کے ناؤ نوش پر ایسی کڑی نظر رکھیں گے۔ ہم نے بھی جب ہلکی سی شرارت سے جواب دیاStill hot تو وہ مسکراکر آگے بڑھ گئے۔

ہم نے آخری ایام اقتدار اس لیے کہا کہ26 مئی 1993ء کو جسٹس نسیم حسن شاہ نواز شریف حکومت بحال کرچکے تھے اور شاہ صاحب کی وزارت اعلیٰ کو بظاہر خطرہ نہ تھا مگر ان تک یہ بے نظیر صاحبہ کے بلند شکووں کی یہ باز گشت پہنچ گئی تھی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بڑی Glitter ہے۔ جسٹس نسیم حسن شاہ صاحب کے اس فیصلے کے علاوہ وہ ان سے اپنے والد کے عدالتی قتل کے فیصلے کے حوالے سے بہت رنجور تھیں۔ جسٹس شاہ اس سات رکنی بینچ کے ممبر تھے جنہوں نے ان کے والد وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا بحال رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔جولائی 1993 کا تیسرا ہفتہ شروع ہوچکا تھا۔ امتیاز شیخ صاحب جو شاہ صاحب کے پرنسپل سیکرٹری تھے۔ پہلے ہمارے رفیق کار تھے۔بعد میں ہمارے مہرباں ہوگئے۔مناصب کی دوری کے باوجود سندھی روایات کے بموجب بہت لحاظ مروت سے پیش آتے تھے۔ ہمیں فون کیا کہ شاہ صاحب اسلام آباد جارہے ہیں۔پروٹوکول بہت کم ہوگا مگر ہمیں ان کے ساتھ حکومت کے آج خاتمے کے باوجود ویسے ہی ادب، لحاظ اور احترام سے پیش آناہے۔اُنہیں جہاز پر ان کی نشست تک پہنچا نے کا فریضہ خود میرا ہوگا۔

شاہ صاحب آئے تو وہی سنجیدہ مسکراہٹ، وہی بردباری۔پوچھنے لگے اسلام آباد کی جانب سے کون سی اہم شخصیات اس فلائٹ میں سوار ہونے آئی تھیں۔ہم نے کہا ہم نے سفید شیروانی اور چوڑی دار پاجامے میں حکیم محمد سعید کو بہت شاداں و فرحاں جاتے دیکھا ہے وہ سب کو بڑی گرم جوشی سے علیک سلیک کررہے تھے۔ہم نے کہا As if Moses about to find his fire ۔شاہ صاحب ہنس دیے اور کہنے لگے کہ حکیم صاحب تو ہمیشہ کے بہت شائستہ اور ادب آداب والے ہیں۔ہم نے کہا آج ان کے سلام میں وہی گرم جوشی اور بے تابیٔ توجہ تھی جو ایک شاعر نے بیان کی ہے کہ ع

محفل میں وہ غیروں کو ہے کررہی سلام
وعلیکم السلام کہے جارہا ہوں میں

any important Sindhi notable؟

کرسٹوفر لی

کرسٹوفر لی


ہم نے کہا ہائی کورٹ کی کار سے اداکار کرسٹوفر لی(جنہوں نے بعد میں فلم جناح میں مرکزی کردار اداکیا)جیسے ایک صاحب اُترے تھے۔ اُن کی آمد اس لیے ذرا انہونی تھی کہ ان کے ساتھ دو عدد فرشتے افسران تھے۔ ہمارے انکشاف پر شاہ صاحب نے صرف اتنا ہی کہا کہ I am glad you didn’t liken your new CM to Terry Thomas (برطانوی اداکار جو جرنیلوں کے مزاحیہ کردار اداکرنے کے لیے مشہور تھے)۔

ٹیری تھامس

ٹیری تھامس


زمانہ Pagerکا تھا۔موبائل فون نہیں آئے تھے۔انٹرنیٹ حاصل کرنے کے لیے سفارش لگانی پڑتی تھی۔ای میل اکاونٹ کی Disk Operating System (D.O.S) پر سیٹنگ کے لیے جہاز جیسا سی پی یو اٹھا کر متعلقہ کمپنی کے دفتر لے جانا پڑتا تھا۔ ہمارے Pager پر مختصر سا چیف سیکرٹری کے دفتر سے پیغام تھا۔Hang on airport .Call after 5.p.m.C.S now sleeping.

جام صادق کے وزیر اعلی بننے کے بعد سے چیف سیکرٹری کے دفتر کی اہمیت بہت کم ہوگئی تھی۔بیوروکریسی کا مرکز اختیارات سی ایم ہاؤس منتقل ہوگیا تھا۔ تقرریوں،تبادلوں، ترقیوں کا معاملہ وہاں سے کنٹرول ہوتا تھا۔ورنہ 1979میں جب مسعود زمان یہاں چیف سیکرٹری تھے تو ڈپٹی سیکرٹری ان کے دفتر کے احاطے میں داخل نہیں ہوسکتا تھا۔ہم وزیر تجارت حمید ڈی حبیب سے ناراض ہوئے تو گجراتی ہونے کے ناطے، ہمارے بڑوں سے واقفیت اور اپنی زیادتی کا ادراک رکھتے ہوئے انہوں نے مسعود زمان کو فون کیا کہ وہ ہمیں سندھ حکومت میں پوسٹنگ دے دیں۔جنگ کے دفتر کے سامنے ایکسپورٹ پروموشن کے دفتر سے ہم جب سیکرٹریٹ پہنچے تو نہ صرف سیکورٹی کو ہمارے بارے میں ہدایات تھیں۔بلکہ سی ایس کی آمد سے پہلے خوشبو کے چھڑکاؤ کے اثرات فضا میں مہک رہے تھے۔انٹرکام پر ہوم سیکرٹری کو ہدایات دی گئیں کہ ہمارا خیال رکھیں اور اچھی پوسٹنگ دیں۔Orders in writing to follow ہوم سیکرٹری خود ایک پرانی مزدا 929 پر دفتر آتے تھے۔باوردی درست ڈرائیور اسے سارا دن چمکاتا رہتا تھا۔گریڈ اکیس کے آئی جی ارباب ہدایت اللہ گریڈ بیس کے ہوم سیکرٹری مظہر رفیع کے پاس جو ان دنوں انسپکٹر سے ڈی ایس پی کی ترقی کے علاوہ پولیس اور جیل کا بجٹ کنٹرول کرتے تھے۔اس وقت تک حاضری دینے کے حوصلہ مند نہ ہوتے جب تک ڈپٹی سیکرٹری پولیس ہمایوں فرشوری سے حال احوال نہ کرلیتے اور بڑے صاحب کے موڈ کا ادراک نہ ہوجاتا۔۔آئی جی جیل خانہ جات منظور پنھور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکشن افسر کے دورے پر آتے وقت خود جیل کے صدر دروازے پر کھڑے ہوتے تھے۔ہوم سیکرٹری کا دیدار تو انہیں عید بقرعید پر نصیب ہوتا تھا۔(جاری ہے)

کرسٹوفر لی بطور جناح

کرسٹوفر لی بطور جناح


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر