وجود

... loading ...

وجود
وجود

مُردہ باد (حصہ اوّل)

جمعرات 25 اگست 2016 مُردہ باد (حصہ اوّل)

mqm-rally

میرا سوال سن کر بابا جی مسکرائے اور دایاں کندھا اُچکاکر آنکھ کو قدرے دباتے ہوئے گرد ن نفی میں ہلا دی ، میں جواب کا منتظر تھا ، بابے نے عینک اتار کر سامنے بچھی میز پر دَھری، دونوں ہتھیلیوں سے آنکھیں ملنا شروع کر دیں گویا تاریخ کے اوراق کو پلٹنے کیلئے بینائی کی کند چُھری پر دھار لگا رہے ہوں۔ انتظار کوفت کا سبب تھا ۔میرے جسم کے سارے مسام آلۂ سماعت بنے بیٹھے تھے میں دونوں کہنیاں میزپر ٹکائے ہاتھوں کی رِحل بنا کر اس پر ٹھوڑی ٹکائے ہمہ تن گوش تھا ۔

’’دراصل اِسے گرفتار بھی میں نے ہی کیا تھا ، گرفتاری میں کشور ناہید اور ایس ایم طارق نے مدد کی تھی ، انہوں نے اسے گرفتاری دینے پر راضی کیا تھا ، پھر چند ماہ یہ جیل میں رہا اسی دوران بلدیاتی انتخابات ہوئے جس میں ایم کیو ایم نے زبردست کامیابی حاصل کی اور وزیر اعلیٰ غوث علی شاہ نے اسکی رہائی کا حکم دیدیا تھا ۔‘‘

بابے کی آنکھیں چمکنے لگیں انہوں نے یکدم ہی تاریخ کی پٹاری کھول ڈالی۔

ٹہرئیے پہلے آپ کو بابے سے متعارف کراتا چلوں۔ یہ بابا جی ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہیں ، انہوں نے سول سروس 80کے اوائل میں جوائن کی اور بطور ایس ڈی ایم اپنے کیرئیر کا آغاز کیا ۔ انہوں نے ملازمت کا بڑا حصہ کراچی میں ہی گزارا ،اہم عہدوں پر تعینات رہے اور چند سال قبل ہی ریٹائر ہوئے ہیں ۔ اب ان کے وہی مشاغل ہیں جو فرصت کے ایام میں سرکاری بابوں کے ہوا کرتے ہیں ۔نہایت دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں اور بہت وسیع مطالعہ رکھتے ہیں ۔ میری بابا جی سے بڑی نیاز مندی ہے، ہم اکثر ایک مشترکہ دوست کے ہمراہ تھڑے پر ’’چائے خوانی‘‘ کیا کرتے ہیں ۔ آج موضوع الطاف حسین تھے۔ 22اگست کی سہ پہر کراچی پریس کلب میں انکی تقریر اور اس کے بعد کی صورتحال ہماری گفتگو کا محور تھا۔ہمارے مشترکہ دوست جنہیں میں انکی لیاقت کے اعتراف میں علامہ کہا کرتا ہوں۔ ان کا خیال تھا کہ اب شہر میں بدامنی کی بڑی لہر آئے گی ، باباجی نے اس خدشے کو مسترد کر دیا تھا ۔ ان کا خیال تھا کہ اب ایم کیو ایم وہ نہیں رہی جو 80اور 90کی دہائی میں تھی ، میرے دماغ میں اچانک خیال کُدبُدایا ، میں نے باباجی سے پوچھا کہ سنا ہے الطاف حسین کو چھڑانے کیلئے ایک بارکراچی سینٹرل جیل توڑ ی گئی تھی ۔ہزاروں لوگوں نے جیل کے باہر جمع ہوکر جیل کی دیوار گرادی تھی۔ اس پر بابا جی نے تاریخ کی گرد جھاڑنا شروع کی ۔

’’الطاف حسین ایم پی او کے تحت بند تھے، غوث علی شاہ کی جانب سے رہائی کے احکامات آجانے کے بعد جیل میں ریلیز آرڈربھیجا گیا تو الطاف حسین نے انتظامیہ سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ انتظامی افسران ملنے پہنچے تو اس نے 88افراد کی فہرست انہیں تھما دی کہ انہیں بھی میرے ساتھ ہی رہا کرو۔افسران وہ فہرست لیکر حکام ِ بالا کے پاس گئے تو ناموں کی چھان پھٹک شروع ہوئی۔ حیرت انگیز طور پر ان میں سے اکثریت کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہ تھا ۔وہ عادی جرائم پیشہ افراد تھے، ان میں سے سب سے اہم نام شبےّرا کا تھا جو شاہ فیصل کالونی کا بدمعاش تھا اور اس پر گلوکار مہدی حسن کے بیٹے آصف مہدی کے دو ساتھیوں کے براہِ راست قتل کا الزام تھا ۔ اس مقدمے کا چالان منظوری کیلئے میرے پاس ہی لایا گیا تھا اور آصف مہدی کی سفارش اداکار عمر شریف کے بڑے بھائی عثمان جامی نے کی تھی کہ اسکی حفاظت کا بندوبست کیا جائے، اسے شبےّرا سے خطرہ ہے جس کے بعد شبےّرا پکڑا گیا تھا اور جیل میں تھا ۔‘‘

فاروق ستار کی دوراندیشی قابل تعریف ہے کہ انہوں نے براہ راست الطاف حسین پر کوئی تنقید نہیں کی بلکہ صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ اب ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ’’سفارتکارانہ ‘‘ صلاحیتوں کے ذریعے خود الطاف حسین کو بھی قائل کر لیا کہ فی الوقت پارٹی کی بقاء کیلئے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں

باباجی سانس لینے کیلئے رکے ، میز پر رکھی پانی کی بوتل سے پانی گلاس میں انڈیلا ۔ دھیمے دھیمے چند گھونٹ بھرے اور خالی گلاس واپس میز پر رکھ دیا ۔ عینک اٹھائی واپس ناک پر جمائی اور خالی نگاہوں سے میز کو تکنے گلے ۔ میں مضطرب ہو گیا ، میں نے بابا جی پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی ۔ وہ سنتے رہے اور اثبات میں سر ہلاتے رہے، پھر گویا ہوئے ۔

’’اس فہرست میں شامل تمام لوگ رہا کرنے پڑے ، آسان طریقہ یہ تھا کہ حکومت ان تمام کے خلاف قائم مقدمات سے دستبردار ہو گئی ، یہ ایک طرح کا محدود این آر او تھا ، جس دن یہ سب رِہاہو رہے تھے، افسران پھر الطاف حسین سے ملنے جیل گئے لیکن وہاں بات چیت لمبی ہوتی چلی گئی ، اس اثناء میں جیل کے باہر لوگ جمع ہونے لگے ، رفتہ رفتہ بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے ، مجھے وائر لیس پر وہاں پہنچنے کا حکم ملا ، موقع پر پہنچ کر میں نے کمشنر کراچی شاہد عزیز صدیقی کو بتایا کہ یہاں بہت لوگ ہیں اور کوئی بھی گڑبڑ ہو سکتی ہے ، کمشنر نے کہا کہ جو صحیح سمجھو وہ کر و مگر صورتحال قابو میں رکھو اور الطاف حسین کو کسی طرح راضی کرو کہ جیل سے باہر آئے ۔‘‘

باباجی نے وقفہ لیا مگر پھر فوراً رواں ہوگئے ۔

’’میرے ذہن میں جاوید میانداد کا نام آیا ، انکی الطاف حسین سے بہت دوستی تھی ، وہ ایف بی ایریامیں رہائش پزیر تھے ، میں نے فوراًان سے رابطہ کیا اور سینٹرل جیل کے باہر پہنچنے کی درخواست کی ،جب تک وہ پہنچے خاصی بے چینی رہی ، لوگ نعرے بازی بھی کرتے رہے ، انہیں میں نے صورتحال سمجھا کر اندر بھیجا، وہ کچھ دیر بعد واپس آئے تو قدرے مایوسی سے کہا سر وہ تو باہر آنے کو تیار ہی نہیں ، بولتا ہے میرے خلاف جھوٹے کیس بنائے گئے تھے ، اب جیل کی دیواریں توڑوتو باہر آؤں گا ، اس پر مجبوراً میں نے جاوید میانداد سے مشورہ کرکے یہ فیصلہ کیا کہ سبزی منڈی کی طرف جانے والے گیٹ کے برابر سے تھوڑی سی دیوار توڑی جائے اور اتنی جگہ بنائی جائے کہ ایک گاڑی وہاں سے گزر سکے ، سو جیل کے عملے کو لگایا گیا ، دیوار ٹوٹنے کے بعد جاوید میانداد نے الطاف حسین کو سمجھا بجھا کراپنی پجیرو میں بٹھایا اور ٹوٹی ہوئی دیوار سے گاڑی گزار کر انہیں نائن زیرو لے گئے ۔‘‘

میں حیرانی سے سنتا رہا ، کچھ دیر کی مزید گپ شپ کے بعد نشت برخاستن کے مرحلے تک آپہنچی اور ہم نے اپنے اپنے گھروں کی راہ لی ۔راستے بھر میں اس واقعے کے تناظر میں الطاف حسین کی ذہنیت کا ’’پوسٹ مارٹم‘‘ کرتارہا ۔میں یہی نتیجہ اخذ کر سکا کہ الطاف حسین ان لوگوں میں سے ہیں جن کی نظر میں ان کی اپنی ذات سے بڑھ کر اس کائنات میں اور کچھ بھی نہیں ، ادارے ، اصول ، قانون ، ضابطے سب فضول ہیں ۔وہ ذہنی طور پر خود کو ایسی جگہ پاتے ہیں جہاں باقی سب کی کوئی حیثیت ہی نہیں بچتی ،رہ گئی ریاست وہ توکچھ بھی نہیں جب بھی موقع ملے وہ اسے نیچا دکھانے سے چُوکیں گے نہیں ۔

گھر پہنچا تو ٹی وی چینلز کی اسکرین پر شوں شوں کرتے بریکنگ نیوز کے پنچز دیکھے ۔ فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحن گرفتار ۔ رات گئے تک مختلف گرفتار یوں اور نائن زیرو پر تالا لگائے جانے کی مزید خبروں نے ہیجان پھیلائے رکھا ۔ اگلے روز جو ہوا سب ہی جانتے ہیں تفصیل میں جانا غیر ضروری ہے ۔ سوال وہی ہے جس کا جواب سب کو چاہئے ، کیا ایم کیو ایم الطاف حسین سے واقعی لاتعلق ہو گئی؟۔ اس سوال کا جواب کھوجنے کیلئے فاروق ستار کے ماضی کو بھی تاریخ کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گااورتاریخ کوئی عذر تسلیم نہیں کرتی۔ زیادہ دور کی بات نہیں گزشتہ سال کراچی میں پانی کے شدید بحران پر احتجاج کرتے ہوئے فاروق ستار نے زِچ ہو کر کہا تھا ’’پانی کا بحران علیحدگی پر منتج ہو سکتا ہے ‘‘۔ ان کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے پھر پاکستان کو مردہ باد کہہ دینے سے ایسی کون سی قیامت ان پر گزر گئی ہے، یہ سمجھ سے باہر ہے ۔ بات صاف ہے وہ گزشتہ کئی ماہ سے ریاستی اداروں سے رابطے میں ہیں اور اندرونِ خانہ صلاح کاری کرتے رہے ہیں کہ’’الطاف حسین فیکٹر’’ ایم کیو ایم سے کیسے ختم کیا جا سکتا ہے ۔وہ بڑی ’’چَتُرائی‘‘ سے حکام کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہے کہ انکا کوئی نیا گروپ بنا لینا سود مند نہیں ، وہ خود ہی راندۂ درگاہ ہو جائیں گے ،کارکن ان کے پیچھے نہیں آئے گا لہذا یہیں رہنے دیا جائے تووہ ’’کام کے بندے‘‘ ہیں مگر درپردہ دلی خواہش ان کی بھی یہی ہے کہ کسی طرح الطاف حسین سے جان چھوٹ سکے صرف وہی نہیں ایم کیو ایم کی پاکستان میں موجود ساری قیادت ہی لندن قیادت سے بیزار بیٹھی ہے ۔انہیں لگتا ہے کہ لندن میں بیٹھے لوگ موج کر رہے ہیں ، ندیم نصرت آٹھ ہزار پاؤنڈز تنخواہ لیتے ہیں ، مصطفی عزیز آبادی 5ہزار پاؤنڈز، ندیم نصرت کو پارٹی نے 6لاکھ پاؤنڈز کا نیاگھر بھی دلایا ہے ، وہاں بیٹھے لوگ پارٹی فنڈز میں خورد بُرد بھی کرتے ہیں اور یہاں موجود قیادت صرف رگڑا کھاتی ہے۔ایک فارسی کہاوت ہے کہ بلّی بھی چوہے کو خدا واسطے نہیں مارتی بلکہ اپنے پاپی پیٹ کیلئے مارتی ہے ، اب یہ بیچارے کب تک اپوزیشن میں بیٹھے رہیں ۔

الطاف حسین کی تقریر کے بعد ریاستی اداروں نے ان پردباؤ ڈالاکہ اب الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کرنے کا وقت آگیا ہے۔ لوہا گرم ہے چوٹ لگائی جائے تو انہوں نے اپنی دیرینہ خواہش پر عمل شروع کیا ، فاروق ستار کی دوراندیشی قابل تعریف ہے کہ انہوں نے براہ راست الطاف حسین پر کوئی تنقید نہیں کی بلکہ صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ اب ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ’’سفارتکارانہ ‘‘ صلاحیتوں کے ذریعے خود الطاف حسین کو بھی قائل کر لیا کہ فی الوقت پارٹی کی بقاء کیلئے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ۔میں بھی بند ہو جاؤں گا تو پارٹی کون چلائے گا ، ریاستی طاقت کے آگے پارٹی کچلی جائے گی لیکن الطاف حسین بھی کہاں نچلے بیٹھنے والے تھے ایک طرف تو انہوں نے صحت کاکارڈ کھیلااور چوراہا گھما کر فاروق ستار کی دبے لفظـوں میں حمایت کی لیکن ساتھ ہی انکی ایماء پر لندن میں بیٹھے ایم کیو ایم کے قائدین نے فاروق ستار کے دعوے سے پیدا ہو نے والے تاثر کو مسترد کر دیا۔گویا مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اب بھی ’’سب راستے روم کو ہی جاتے ہیں ‘‘۔ ایم کیو ایم پاکستان میں ڈاکٹر فاروق ستار کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور اسی ایم کیو ایم کے منشور میں لکھا ہے کہ اس کے بانی و قائد الطاف حسین ہیں لہذا فاروق ستار کے گول مول اعلان پر بغلیں بجانے والے یہ نہیں جانتے کہ یہ اقدام ایک ’’آئی واش ‘‘ سے زیادہ کچھ نہیں بلکہ اسے ’’بیل آؤٹ پیکج‘‘ کہا جائے تو بے جانہ ہو گا لیکن صرف ایم کیو ایم ہی مورودِ الزام کیوں ہو، کیا مسلم لیگ(ن) میں اتنی ہمت ہے کہ وہ کرپشن کے الزامات میں گردن تک دھنسے اپنے قائد نواز شریف سے برأت کا اعلان کر دے ، کیا پیپلز پارٹی بھٹو کے داماد سے لاتعلقی اختیار کر سکتی ہے جب کہ خود بھٹو کے بیٹے کے خون کے چھینٹے بھی ان کے دامن پر ہوں بالکل نہیں ۔ وجہ شخصیت پرستی کا وہ مرض ہے جو ہماری رگوں میں پوری طرح سرایت کر چکا ہے۔ تغیر و تبدّل قدرت کا فلسفہ ہے ، قدرت نے اسی سے حیات نو منطبق رکھی ہے مگر ہم شاید اس پر یقین نہیں رکھتے ورنہ ساری قوم جنرل راحیل شریف کی توسیع پر اس طرح یک آواز نہ ہوتی بلکہ بحیثیت ادارہ فوج کی صلاحیتوں پر بھروسا کرتی اور امید رکھی جاتی کہ جو بھی نیا سپہ سالار آئے گا وہ بھی اپنی بہترین صلاحیتوں کو ملک کے مفاد میں استعمال کر ے گا ۔

ہم سب ہی اداروں پر نہیں افراد پر یقین رکھتے ہیں اور جب تک شخصیات کے بجائے اداروں کو پروان چڑھانے کا کلچر فروغ نہیں پاتا۔ الطاف حسین سے جان چھڑانا ممکن نہیں کم از کم اسکی زندگی میں تو نہیں ۔جب تک شخصیات پوجی جاتی رہیں گی ممالک اُن کے مقابلے میں چھوٹے پڑیں گے اور مردہ باد کے مکروہ نعرے گونجتے رہیں گے۔(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ  کے اچانک  گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ  کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض وجود - هفته 10 ستمبر 2022

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری وجود - بدھ 16 فروری 2022

بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل وجود - اتوار 13 فروری 2022

کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی وجود - جمعرات 27 جنوری 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی! باسط علی - پیر 03 اکتوبر 2016

پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی!

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ نعیم طاہر - بدھ 28 ستمبر 2016

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر