وجود

... loading ...

وجود
وجود

یہ طرز عمل درست نہیں !

هفته 30 جولائی 2016 یہ طرز عمل درست نہیں !

move-on-banners

ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی اِسی گناہ کی مرتکب ہوئی ہیں کہ جس کا شائد ا زالہ آئندہ وقتوں میں ممکن نہ ہو۔

یہ جماعتیں جمہور کی حکمرانی کا راگ الاپتی ہیں اور بڑی آسانی سے جمہور کی حکمرانی کا سودا بھی کر رہی ہیں۔ بلا شبہ دو نوں جماعتیں طویل جد و جہد کی حامل بھی ہیں۔ چنانچہ اب ایسی جمہوریت کا کیا، کیا جائے کہ جس میں وزیر اعلیٰ، وزراء اور بیوروکریسی ڈکٹیشن لیتی ہوں؟ ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی اور عوام کی فتح پر تو ہمارے ہاں بھی ترک عوام و حکومت کو مبارکباد کے بیانات تواتر کے ساتھ جاری ہوئے۔ لیکن کسی کو اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کی توفیق نہ ہوئی۔ کوئٹہ کی شاہراوں پر کئی ہفتوں’ ’موو آن‘‘ نامی تنظیم کی جانب سے بینرز لگے رہے۔ سوشل میڈیا میں اس جانب اُنگلی اُٹھائی گئی تب سیاسی جماعتیں بادل نخواستہ بولنے لگیں۔ کوئٹہ یا بلوچستان کے اندر تب بھی کسی جماعت کو اتنی توفیق یا ہمت نہیں ہوئی کہ وہ صوبائی حکومت اور میئر کوئٹہ سے شہر کی شاہراہوں پر آویزاں ان بینروز کو ہٹانے کی اپیل کرتی۔ اور خود فوج اور ان کے اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ کسی کو اس نوعیت کے تشہیری مواد شائع اور سڑکوں پر آویزاں کرنے کی اجازت نہ دیں۔ چند لوگ تو اس طرح کی تشہیر کو پسند کرتے ہوں گے مگر عوام کی اکثریت کے اعصاب پر اس کا اثر خوشگوار نہیں ہوتا اور عوام یہ سمجھ لیتی ہے کہ ایسا فوج کی مرضی و منشاء کے مطابق ہوتا ہے۔ چند ماہ قبل بلوچستان اسمبلی کے قریب چوراہے پر کسی’’ صاحب‘‘ نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بڑے بڑے بینرز لگا دیئے تھے۔ کوئٹہ میں شاید ہی کبھی اتنے بڑے بینرز دیکھے گئے ہوں گے۔ پورا چوراہا ان بینروں سے ڈھک گیا تھا۔دیکھا جائے تو یہ اچھے لوگ نہیں ہوتے،ان کے مقاصد ہو تے ہیں، شہر کے اندر جس جس نے گاڑی پرآرمی چیف کی تصاویر لگا رکھی ہیں وہ دو نمبر بندہ ہوتا ہے۔ یہ خوشامدی لوگ دراصل ان ہتھکنڈوں سے ذاتی اور کاروباری فوائد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس قماش کے لوگ فوج کے خیر خواہ ہر گز نہیں ہوتے۔ انہیں اپنی ذات کا نفع عزیز ہو تا ہے۔سچی بات یہ ہے کہ اس طرح کے لوگ شہریوں کی نظر میں بھی قدر و عزت نہیں ر کھتے۔

ایک اور گھناؤنا عمل سول بیورو کریسی کی تضحیک اور پستی کا ہورہا ہے۔ عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش ہورہی ہے کہ سول بیورو کریسی مطلق بد عنوان اور نا اہل ہے۔ ستم یہ ہے کہ بیورو کریسی خود اپنے بارے میں پھیلتی اس رائے پر یکسر خاموش ہے۔

میں اس شہر کا قدیم باسی ہوں اور میں جانتا ہوں کہ شہری ایسے افراد کے بارے میں کیا رائے قائم کرتے ہیں۔ ایک طرف ترک عوام جنہوں نے رات کی تاریکی میں ہی جانوں کے نذرانے دے کر جمہور کی حکمرانی پر ڈاکا ڈالنے والوں کو پسپا کردیا اور ایک ہم کہ جس میں جمہوریت کے خلاف ایک گمنام شخص کے لگائے گئے بینرز کے خلاف دو بول ادا کرنے کی ہمت نہیں۔ کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئر

ڈاکٹر کلیم اللہ ہیں اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اہم رہنماء ہیں۔ انہیں بھی توفیق نہ ہوئی کہ دیکھتے کہ آخر ان کی ناک کے نیچے ہو کیا رہا ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا تودعویٰ یہاں تک ہے کہ ملک میں جمہوریت بھی ان کے اکابرین کی قربانیوں کی بدولت بحال ہے اور بلوچستان اسمبلی کی عمارت انہی کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ مگر صد افسوس کہ جمہوریت کے علمبردار ’’ میئر‘ کو اتنی جرأت نہ ہوئی کہ شہر کی شاہراہوں پر لگے نامناسب بینرز اتارنے پر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا عملہ مامور کر تے۔ حالانکہ اسکولوں اورکا رو باری کمپنیوں سے بینرز لگانے کی فیس وصول کی جاتی ہے۔ کیا میئر صاحب کے ہاں ’’مووآن‘‘ نامی تنظیم نے بینرز لگانے کی فیس اد اکی تھی؟ حتیٰ کہ جماعت اسلامی بلوچستان نے بھی آنکھیں بند کی ہوئی تھیں۔

ایک اور گھناؤنا عمل سول بیورو کریسی کی تضحیک اور پستی کا ہورہا ہے گویا عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش ہورہی ہے کہ سول بیورو کریسی مطلق بد عنوان اور نا اہل ہے۔ ستم یہ ہے کہ بیورو کریسی خود اپنے بارے میں پھیلتی اس رائے پر یکسر خاموش ہے اور دن بدن اپنے اختیارات کھوتی جار ہی ہے۔ بلوچستان کی بیورو کریسی میں خامیاں و خرابیاں ہوں گی مگر بحیثیت مجموعی اہلیت اور فعالیت کا مجموعہ ہے۔ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کہ بیوروکریسی کووزراء اور سیاستدانوں کے اثر سے نکالا جائے تواس کی کارکردگی یقینا نمایاں ہو گی۔ اور پھر بلوچستان کے اندر طویل شورش میں یہاں کی سول بیوروکریسی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین نے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہر قسم کے نا مساعد حالات میں کام کیا ہے۔ قتل، اغواء، گو یا جرم اور دہشت گردی کے متنوع حالات میں حکومتی مشینری کو بند ہونے نہیں دیا۔ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے بیوروکریٹ تو بلوچستان میں پوسٹنگ پر نوکری کو خیر باد کہنے کوترجیح دیتے تھے۔ ایسی ہی صورتحال دیگر صوبوں کے ڈی ایم جی اور پی ایس پی گروپ کے افسران کی تھی۔ کئی بار سپریم کورٹ نے نوٹس لیا مگر وہ کسی صورت آنے پر آمادہ نہ تھے۔ الغرض جمہوریت، جمہوریت کا لبادہ اوڑھنے والوں کے ہاتھوں بھی یرغمال ہے۔ جس میں بڑی قومی جماعتوں کا بڑا عمل دخل ہے۔ ہمیں اپنے طرز عمل کی اصلاح کرنی چا ہیے۔ بلوچستان حکومت کو اپنی سمت کے تعین پر ازسر نو غور کر نا چا ہیے۔ بجائے کسی کے، ہو نا یہ چا ہیے کہ اپنے قد کاٹھ کی بلندی کو مقدم رکھے۔


متعلقہ خبریں


پاک فوج کے نئے سربراہ کا تقرر، حکومت کے لئے کڑا امتحان ایچ اے نقوی - جمعرات 06 اکتوبر 2016

جوں جوں نومبر کامہینہ قریب آرہا ہے، پاک فوج کے ممکنہ نئے سربراہ کے حوالے سے قیاس آرائیوں کاسلسلہ بھی دراز ہوتا جارہاہے، تاہم بھارت کے موجودہ جنگی جنون کے بعد پیداہونے والی صورت حال میں عوام اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کاخیال یہی ہے کہ وزیر اعظم اس نازک وقت میں آرمی چیف تبدیل کرنے ک...

پاک فوج کے نئے سربراہ کا تقرر، حکومت کے لئے کڑا امتحان

’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے جلال نورزئی - جمعه 23 ستمبر 2016

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...

’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے

بھارت کا پاکستان کے خلاف گھناؤنا منصوبہ، محدود جنگ کے امکانات پر غور! نجم انوار - منگل 20 ستمبر 2016

مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے ایک قصبے اڑی میں قائم بھارتی فوجی مرکز پر حملہ بھارت کے ایک بڑے منصوبے کا پیش خیمہ بنتا جارہا ہے۔بھارت نےا ِسے پروپیگنڈے کا ایک ہتھیار اور مقبوضہ کشمیر میں جاری اپنی ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کی مذموم چالبازی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ گزشتہ ایک د...

بھارت کا پاکستان کے خلاف گھناؤنا منصوبہ، محدود جنگ کے امکانات پر غور!

امریکا بھارت گٹھ جوڑ جلال نورزئی - منگل 13 ستمبر 2016

چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی ق...

امریکا بھارت گٹھ جوڑ

ماہ ستمبر کے افسانے بہت ہیں باسط علی - جمعرات 08 ستمبر 2016

ماہ ستمبر کے افسانے بہت ہیں۔ ہر گزرتے دن کوئی نہ کوئی کہانی دامن خیال کو کھینچتی اور اِسے تاریخ کی کہانیوں سے جوڑ دیتی ہے۔ یہ بات خاص طور پر ملک بھر میں محسوس کی گئی کہ یوم دفاع کے موقع پر وزیراعظم نوازشریف کی ملک بھر میں کوئی خاص مصروفیت ہی نہیں تھی۔ گزشتہ برس وزیر اعظم نوازشریف...

ماہ ستمبر کے افسانے بہت ہیں

ایکشن پلان پر پورے ملک میں عمل کیا جائے: فوجی سربراہ، یوم دفاع کے حوالے سے وزیراعظم بے خبر رہے! وجود - بدھ 07 ستمبر 2016

پاکستان پہلے مضبوط تھا اور اب ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے غیر روایتی جنگ کا شکار تھا تاہم قوم اور فوج نے اس کا بھر پور دفاع کیا۔ ان خیالات کااظہار پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اُ...

ایکشن پلان پر پورے ملک میں عمل کیا جائے: فوجی سربراہ، یوم دفاع کے حوالے سے وزیراعظم بے خبر رہے!

ستمبر کا مہینہ‘ نواز شریف حکومت کیلئے ستمگر ثابت ہوگا؟ نعیم طاہر - منگل 06 ستمبر 2016

رواں مہینے کو ایک مرتبہ پھر ستمگر کہا جارہا ہے‘سیاسی نشیب وفراز پر نظر رکھنے والے اور ایوان اقتدار کی غلام گردشوں میں ہونے والے تماشوں کے واقفان حال کہہ رہے ہیں ستمبر ستمگر ثابت ہوگا۔ اب ایسا وہ ستمبر ستمگر کے ہم قافیہ ہونے کی وجہ سے کہہ رہے ہیں یا پھر واقعی اس کے پیچھے کچھ ہے۔ س...

ستمبر کا مہینہ‘ نواز شریف حکومت کیلئے ستمگر ثابت ہوگا؟

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج جلال نورزئی - هفته 03 ستمبر 2016

پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج

حکومت اور عسکری تعلقات میں سب کچھ اچھا نہیں! عسکری اداروں نے پنجاب کا رخ کر لیا باسط علی - جمعه 02 ستمبر 2016

حکومت اور عسکری اداروں کے مابین تعلقاتِ کار میں پیدا ہونے والی ابتری تاحال برقرار ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پاناما لیکس کے دنوں سے سیاسی اور عسکری تعلقات میں بڑھنے والی خلیج تاحال پاٹی نہیں جاسکی۔ اس تناظر میں عسکری اداروں کا پنجاب کی طرف رخ کرنا کافی معنی خیز قرار دیا جارہا ہے۔ و...

حکومت اور عسکری تعلقات میں سب کچھ اچھا نہیں! عسکری اداروں نے پنجاب کا رخ کر لیا

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی جلال نورزئی - منگل 16 اگست 2016

قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری جلال نورزئی - اتوار 14 اگست 2016

کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکس...

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری

بعض حلقو ں کے بیانات قومی کاز کے لیے نقصان دہ ہیں، جنرل راحیل شریف کی تنبیہ! وجود - هفته 13 اگست 2016

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پاکستان کے موجودہ حالات میں ایک اہم موقع پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض حلقوں کی جانب سے غیر مناسب بیانات اور تجزیئے قومی کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں جب کہ اس طرح کے اکسانے والے ریمارکس قومی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔ پاک فوج کے ...

بعض حلقو ں کے بیانات قومی کاز کے لیے نقصان دہ ہیں، جنرل راحیل شریف کی تنبیہ!

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر