وجود

... loading ...

وجود
وجود

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج

هفته 03 ستمبر 2016 باب دوستی پرنا مناسب احتجاج

chaman-border

پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئی گوشہ پوشیدہ نہیں۔اخوت و محبت کے یہی جذبات عوام کے سینوں میں پیوست ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان نفرتوں کے بیج بونے کی کوششیں ہوئیں اور کافی تلخی اور عدم برداشت پر مبنی رویہ دیکھا گیا ہے۔افغانستان کی تزویراتی اہمیت زار روس، بعد ازاں بالشویکوں اور ہند پر قابض انگریزوں کے نزدیک یکساں تھی۔ قیام پاکستان کے بعد بھی اس کی حساسیت و اہمیت میں کمی واقع نہ ہوئی۔ بڑی طاقتوں کی خواہش و کوشش تھی کہ افغانستان یا تو ان کی کالونی و مقبوضہ بنے یا پھر غیر جانبدار پالیسی اپنائے۔

خیبر پشتونخوا اور بلوچستان میں انگریز راج کی توسیع پسند پالیسیاں اس خوف کی بناء پر جاری رہیں، انفراسٹرکچر قائم کیا، ڈیورنڈ لائن جیسی سرحدی لکیر کھینچی گئی۔ پیش ازیں 1839 اور 1879 کی اینگلو افغان جنگوں میں انگریزوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ کوئٹہ ،ژوب ،لو رالائی ، پشین اور قلعہ عبداللہ کی گزر گاہیں بھی ان کی توسیع پسندانہ فوجی مہمات میں خطرات اور نقصانات سے خالی نہ تھیں ۔ دشوار گزار پہاڑی راستوں کی وجہ سے انگریز فوج کی بڑی تعداد موت کے منہ میں گئی ،گھوڑوں، اونٹوں اورجنگی سازوسامان کے ضیاع کی الگ تفصیلات ہیں۔ چنانچہ اس نقصان اور مشکل کے پیش نظر پورے بلوچستان میں جہاں جہاں ضرورت پڑی سڑکوں کے ساتھ ساتھ ریلوے لائنیں بچھادی گئیں۔ انگریز عملاً مختلف علاقے ہتھیا چکا تھا۔ اس طرح 14 اپریل 1888 میں کوئٹہ سے چمن تک ریلوے لائن بچھانے کا آغاز کردیا اور کو ژک (خوجک سرنگ )کے مقام پر شاہکار سرنگ بنانے میں کامیاب ہوا۔ اس سرنگ کی لمبائی 2.43 میل ہے۔ 17 اپریل 1890 کو اس سرنگ پر کام مکمل ہوا۔گویا چمن اور قلعہ عبداللہ کا علاقہ ریل کے ذریعے بھی کوئٹہ سے جوڑ دیا گیا۔ انگریز ی تقسیم کے باوجود دونوں جانب کے عوام بہرحال تقسیم نہ ہوئے۔ رشتہ داریاں، تجارت اور نقل و حمل کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔ گو یا دونوں جانب کے عوام کا یہ جوڑ، مذہبی اورنہ ہی لبرل انتہا پسندی توڑ سکی ہے ۔ اگرچہ دانستہ و غیر دانستہ حما قتیں اور شرارتیں بہت ساری ہوئیں۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور سفارتی اتار چڑھاؤ وقتا فوقتا دیکھا گیا ہے۔ سرحد پر اشتعال انگیزی اور اسے مہمیز دینے کی سعی بارہا کی جاچکی ہے۔ اب تو کیفیت حالت جنگ کی سی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بلوچستان کے متعلق 18؍ اگست کے بیان اور براہمداغ بگٹی کی جانب سے مودی کی تقریر کی حمایت کے خلاف مظاہرے ہوئے تو سرحدی شہر چمن میں بھی ایک مظاہرہ ہوا۔ ریلی پاک افغان سرحد پر ‘‘باب دوستی’’ پہنچ گئی۔ مودی اور براہمداغ کی تصاویر اٹھائے مظاہرین نے افغان سرحد کی طرف رخ کرکے بھارت کے خلاف نعرے لگائے ۔بھارتی پرچم نذر آتش کیا گیا۔ میرے خیال سے مظاہرین کی جانب سے ’’باب دوستی ‘‘پر تماشا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ان بے قید اور اوباش قسم کے لوگوں کو سرحد تک جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے تھی ۔ یقینا مقامی انتظامیہ نے اس ضمن میں غفلت و لاپرواہی برتی ہے۔18 اگست کا دن افغانستان میں یوم آزادی و استقلال کے طور پر منایا جا تا ہے ۔ 18 اگست 1919 ء کو برطانیا نے افغانستان کی آزادی و خود مختاری کو تسلیم کرلیا تھا۔ چنانچہ افغانستان کی جانب سے بھی اسی منش کے لوگ ’’ دوستی گیٹ ‘‘ پہنچ گئے۔ اشتعال انگیز نعرے بلند کیے۔ پاکستان کا جھنڈا جلایا ۔ غالبا ًسنگ زنی بھی کی گئی۔ یوں باب دوستی پاکستانی حکام کی جانب سے بند کیا گیا۔ پانچ فلیگ میٹنگز کے بعد یعنی بارہ روزہ بندش کے بعداب سر حد کھول دی گئی ۔ان اجلاسوں میں دونوں جانب کے سیکورٹی حکام شریک ہوتے ہیں۔ بعض افغان سیکورٹی حکام پہلے ہی افغان سرحدی ضلع اسپین بولدک کی ’’ویش منڈی‘‘ میں پاکستانی کرنسی میں کاروبار پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔ حالیہ کشیدگی کے بعد درجنوں پاکستانی شہریوں (پنجاب سے تعلق رکھنے والے )کو قندھار سے پاکستان بدر کیا گیا۔ ان کی دستاویزات ضائع کردی گئیں۔ اطلاعات ہیں کہ ان افراد پر تشدد بھی کیا جاچکا ہے۔ نیٹو ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیوں کی دونوں جانب قطاریں لگ گئیں۔ افغانستا ن کی طرف سے آنے والے سینکڑوں مریض اور زخمی سرحد کھل جانے کے انتظار میں تڑپتے اورسسکتے رہے۔یہ لوگ علاج و معالجے کی خاطر کوئٹہ کے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ یومیہ بیس پچیس ہزار افراد آتے جاتے ہیں۔ بارہ ہزار افراد چمن کے مزدور اور تاجر ویش منڈی جاتے ہیں، جو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گئے۔ گویا مقامی تجارت کو زبردست دھچکا لگا ہے۔ دو طرفہ تجارت ان دنوں بند رہی ۔ یہ تکلیف ، اذیت اور تجارتی خسارہ محض دونوں جانب کے اوباشوں کی خرمستی کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔ اسلام آباد میں متعین افغان سفیر محمد عمر ذخپلوال کہہ چکے ہیں کہ جنہوں نے پاکستانی پرچم نذر آتش کیا وہ افغان حکومت اور عوام کی نمائندگی نہیں کرتے۔ سفیر صاحب سے کلی اتفاق نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ امر اظہر من الشمس ہے کہ افغانستان کے اندر ایک ذہن فتنہ انگیزی پر کام کررہا ہے اور صوبہ قندھار اور سرحدی اضلاع میں بعض افغان حکام پاکستان مخالف جذبات ابھارتے ہیں۔ ان کی توجہ شر انگیزی پر مرکوز ہے۔ قبائل کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے جتن کئے جاچکے ہیں اور یقینا پاکستان کی جانب سے بھی باب دوستی پر احتجاجی ہجوم بغیر شہ و ترغیب کے نہیں گیا ہوگا۔ افغان حکومت کتنی خود مختار اور آزاد ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

حامد کرزئی اپنی حکومت کی آخری مدت میں امریکی افواج کے افغانستان میں مزید قیام میں توسیع کے معاہدے پر دستخط سے انکاری ہو گئے ۔یقینا ایسا افغانیت کے جذبے کے بجائے سیاسی اغراض کیلئے کیا کیونکہ ان کی رخصتی قریب تھی۔ اشرف غنی نے جونہی منصب صدارت کا حلف اٹھایا تو معاہدے پر دستخط کردیئے۔ چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ اشرف غنی دراصل ان ہی کے دستخط سے صدر بنے ہیں ۔عبداللہ عبداللہ خود مہرہ ہیں، البتہ اشرف غنی پر خوب رعب جما رہے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ اشرف غنی حکومت چلانے کے اہل نہیں ہیں ۔ اہل تو کوئی نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی تشکیل کی ہوئی حکومت ہے جس میں ، جس کا جتنا بس چلا اپنا حصہ بٹورلیا۔عبداللہ عبداللہ نے خود کو چیف ایگزیکٹو بنانے کی ہٹ دھرمی دکھائی اور جان کیری نے معاً ان کی تمنا پوری کر دی ۔ آئین اور افغان عوام کی رائے کے برخلاف ’’چیف ایگزیکٹو ‘‘ کا عہدہ تخلیق کیا گیا۔ اس طرح عبد اللہ عبد اللہ اشرف غنی کی حکومت تسلیم کرنے پر آمادہ ہوئے۔ وزارت داخلہ و خارجہ سمیت آدھی وزارتیں تو عبداللہ عبداللہ کے ہم خیال لے چکے ہیں۔ حیرتناک واقعہ تو حالیہ ‘‘وارساکانفرنس‘‘ میں پیش آیا جہاں افغانستان کی نمائندگی صدر یعنی اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹویعنی عبداللہ عبداللہ نے کی۔ گویا افغانستان کی نشست پر دونمائندے جلوہ افروز ہوئے۔ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ افغان حکومت کتنی آزاد اور خودمختار ہے۔چنانچہ ایک غیر نمائندہ حکومت جہاں ہو وہاں ہمسایہ ممالک کے ساتھ بناؤ کے امکانات کم ہی ہوتے ہیں۔گو یا جن کی افغان حکومت پر بالادستی قائم ہے وہ بھارت ہے اور بھارت کی فطرت شر وفساد سے لبریز ہے۔ بہر کیف پاکستان اور افغان عوام کے درمیان جس نفرت اور ٹکراؤ کا ماحول بنانے کی جس جانب سے بھی مکروہ تدبیر یں ہورہی ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گی۔ باب دوستی بند کرکے جس طرح عوام کا معاشی قتل و استحصال ہوا ، اس کیلئے یہ شرپسند لوگ اور ان کو اُبھارنے والے ذمہ دار ہیں۔


متعلقہ خبریں


بلوچستان: ضلع شیرانی میں چیک پوسٹ پرحملہ، 4 اہلکار شہید وجود - اتوار 02 جولائی 2023

بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں ایف سی چیک پوسٹ پردہشت گرد حملے میں 4 اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ ترجمان کے مطابق دہشت گرد حملے میں حملے میں ایک ایف سی اور3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے، تفصیلات  کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ فورسز اور دہشت گ...

بلوچستان: ضلع شیرانی میں چیک پوسٹ پرحملہ، 4 اہلکار شہید

بلوچستان میں پاک فوج کا ایک اورہیلی کاپٹر گرکرتباہ ، 2 میجرسمیت 6 اہلکار شہید وجود - پیر 26 ستمبر 2022

بلوچستان میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 2 میجر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹربلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب گر کرتباہ ہوگیا۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 پائلٹ سم...

بلوچستان میں پاک فوج کا ایک اورہیلی کاپٹر گرکرتباہ ، 2 میجرسمیت 6 اہلکار شہید

طوفانی بارش کے باعث کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ، عوام کو بائی پاس پر جمع ہونے کی ہدایت وجود - جمعه 26 اگست 2022

مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا ء لانگو نے خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کے سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسنے کی تصدیق کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ہر ممکن تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو اور ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تصدیق کی ک...

طوفانی بارش کے باعث کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ، عوام کو بائی پاس پر جمع ہونے کی ہدایت

بلوچستان: بجلی، گیس اور مواصلاتی نظام تباہ، زمینی و فضائی راستے بند وجود - جمعه 26 اگست 2022

بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے جس سے صوبے کے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے، تمام مواصلاتی نظام سمیت فضائی راستے بھی منقطع ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل 30 گھنٹے سے زائد دیر تک کبھی تیز کبھی ہلکی بارش کا...

بلوچستان: بجلی، گیس اور مواصلاتی نظام تباہ، زمینی و فضائی راستے  بند

بلوچستان میں سیاسی پارہ تیز، وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع وجود - بدھ 18 مئی 2022

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی، تحریک عدم اعتماد بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی، عوامی نیشنل پارٹی کے 14 ارکان کے دستخطوں سے جمع کروائی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق بدھ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خا...

بلوچستان میں سیاسی پارہ تیز، وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

کراچی سے چھینی گئی گاڑیاں بلوچستان میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل میں استعمال کا انکشاف وجود - جمعرات 10 فروری 2022

کراچی سے چھینی اورچوری کی گئی فور وہیل گاڑیوں کے بلوچستان کی آئل فیلڈز میں استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شارع نور جہاں سے ایک کار لفٹر منظور عرف بافا کو گرفتارکیا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس نے 5 سالوں (جنوری 2017 سیاکتوبر 2021 تک) میں کم از کم 35نئی فو...

کراچی سے چھینی گئی گاڑیاں بلوچستان میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل میں استعمال کا انکشاف

جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ وجود - جمعرات 03 فروری 2022

2022 کے پہلے مہینے میں ملک کی امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی اور ملک میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں معمولی کمی آنے کے باجود ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ س...

جنوری 2022 میں دہشت گرد حملوں میں معمولی کمی ہوئی، رپورٹ

مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک وجود - جمعه 21 جنوری 2022

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک ہوگئے، مولانا فضل الرحمان سے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے ملاقات کی جس میں مولانا عبدالغفورحیدری، مولانا عبدالواسع، آغا محمود شاہ، کامران مرتضیٰ ، اپوزیشن لیڈر کے پی کے اسمبلی اکرم خان درانی ا...

مولانا فضل الرحمان بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی کیلئے متحرک

پاکستان میں2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ وجود - جمعه 31 دسمبر 2021

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔ پکس کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے 294 واقعات میں 376 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 606 ...

پاکستان میں2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ

مولانا ہدایت الرحمان تین سال کیلئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر وجود - اتوار 26 دسمبر 2021

حق دوتحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو تین سال کیلئے جماعت اسلامی کا صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر کردیا گیا۔ امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے ذمہ داران وشوریٰ اراکین کی مشاورت سے حق دو تحریک کے قائد عالم دین حضرت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو2021تا2024تین سال...

مولانا ہدایت الرحمان تین سال کیلئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مقرر

بلوچستان ، کیچ میں دہشت گردوں کے حملے میں دو اہلکار شہید وجود - جمعه 24 دسمبر 2021

بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشت گردوں کی جانب سے چیک پوسٹ پر حملہ کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشت گردوں کا چیک پوسٹ پر حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دوسیکیورٹی اہلکارجام شہادت نوش کرگئے،لائس نائیک منظرعباس شہید کا ...

بلوچستان ، کیچ میں دہشت گردوں کے حملے میں دو اہلکار شہید

سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی افسران سے الوداعی ملاقات وجود - جمعه 29 اکتوبر 2021

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران اور اسٹاف سے الوداعی ملاقات وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران اور دیگر اسٹاف کی جانب سے جام کمال خان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے...

سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی افسران سے الوداعی ملاقات

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر