... loading ...
علامہ سید سلیمان ندویؒ
آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیہِمْ). (البقرۃ: 2/129)
انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دے اور ان کو پاکیزہ بنائے۔
اور اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ: وإنما بعثت معلماً (ابن ماجہ، باب فضل العلماء)
اور میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معلم ربانی نے کن طریقوں سے اپنی اخلاقی تعلیم کے فرض کو انجام دیا۔ ایک کام یاب معلم کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ اس میں اپنے اپنے موقع پر سختی او رنرمی دونوں ہوں، وہ ایک جراح ہے، جس کے ایک ہاتھ میں نشتر ہو جس سے زخم کو چیر کر، فاسد مواد کو باہر نکال دے اور دوسرے ہاتھ میں مرہم ہو جس سے زخم میں ٹھنڈک پڑ جائے اور تن درست گوشت اور چمڑے کی پرورش ہو، اگر کسی جراح کے پاس ان دو میں سے صرف ایک ہی چیز ہو تو وہ نہ زخم کو پاک کرسکتا ہے او رنہ فاسد گوشت پوست کی جگہ تن درست گوشت پوست پیدا کرسکتا ہے۔
آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اخلاق کے طریقوں پر غور کی ایک نظر ڈالنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تعلیم میں سختی او رنرمی کے موقع ومحل کو خوب پہچانتے تھے اور اس پر عمل فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ نہیں لیا،مگر یہ کہ کوئی شریعت کے حدود کو توڑے تو اس کو سزا دیتے تھے۔ (بخاری)
قریش کی ایک عورت چوری میں پکڑی گئی، بعض مسلمانوں نے اس کی سفارش کرنی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے کی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ جب ان میں معمولی لوگ گناہ کرتے تھے تو ان کو سزا دیتی تھیں اور جب بڑے لوگ گناہ کرتے تھے تو ان کو حکام ٹال جاتے تھے۔ (بخاری)
یہ تو سختی کی مثالیں ہیں۔ نرمی کی مثال یہ ہے کہ ایک دفعہ مسجد نبوی صلی اللہ علی صاحبہہ وسلم میں ایک دیہاتی آیا، اتفاق سے اس کو استنجے کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ وہیں مسجد کے صحن میں بیٹھ گیا، صحابہ یہ دیکھ کر چاروں طرف سے اس کو مارنے کو دوڑے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا اورفرمایا کہ تم سختی کے لیے نہیں بلکہ نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو۔ اس کے بعد اس بدوی کو بلا کر فرمایا کہ یہ عبادت کے گھر ہیں، یہ نجاست کے لیے موزوں نہیں، یہ خدا کی یاد اورنماز اور قرآن پڑھنے کے لیے ہیں، پھر لوگوں سے فرمایا کہ اس پر پانی بہادو۔ (صحیح بخاری، کتاب الادب، باب یسر واولا تعسروا، وکتاب الطہارۃ، صحیح مسلم، باب وجوب غسل البول)
اسی طرح ایک دفعہ ایک صحابی سے رمضان میں بحالت روزہ ایک غلطی ہو گئی، اس نے لوگوں سے کہا کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو، انہوں نے کہا کہ یہ ہم سے نہ ہو گا تو وہ اکیلا آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور واقعہ بیان کیا، آپ صلی ا للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غلام آزاد کرو، عرض کی: یارسول اللہ! میرے پاس تو ایک غلام نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مہینے لگاتار روزے رکھو۔ عرض کی:روزہ ہی میں تو یہ گناہ ہوا۔ فرمایا:تو ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو، عرض کی:ہم تو خود کنگال ہیں۔ فرمایا کہ اچھا بنی زریق کے صدقہ کے منتظم کے پاس جاؤ او راس سے صدقہ لے کر پہلے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤاور جو بچے وہ تم او رتمہارے گھر والے کھائیں، وہ خوش ہو کر اپنے قبیلہ میں آیا او رکہا کہ تم کتنے سخت تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی نرمی کی۔ (ابوداؤد، باب فی الظہار)
یہ اور اسی قسم کے اورواقعات کو سامنے رکھنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جہاں حدود الہٰی کی شکست کا خوف ہوتا تھا، وہاں نرمی نہیں برتی جاتی تھی لیکن جن امور میں وسعت ہوتی یا جہاں مستحبات او راخلاقی فضائل ورذائل کا موقع ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نرمی سے سمجھا دیتے اور لطف ومحبت سے فرما دیتے تھے۔
قاہری یا دل بری پیغمبری است
اخلاقی فضائل ورذائل کی تعلیم کے بھی مختلف طریقے اختیار کیے گئے، کہیں یہ کہ اخلاقی تعلیم کو حکم خدا وندی بتا کر، کہیں اچھی اچھی مؤثر تشبیہوں کے ذریعہ، کہیں اس کے اچھے یا بُرے نتیجوں کو کھول کر اس طرح بیان کیا کہ سننے والے متاثر ہو کر اس پر عمل کرنے کو فوراً تیار ہو جاتے تھے۔ چناں چہ قرآن نے اپنی تعلیم میں کہیں فرمان الہی کی صورت اختیار کی اورکہا:
بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کا، احسان کا اور رشتہ داروں کو (ان کے حقوق) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، بدی اور ظلم سے روکتا ہے اور وہ تم کو نصیحت کرتا ہے، تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔ (النحل: 13/ 90)
یہاں اللہ تعالیٰ نے ایک شہنشاہ کی حیثیت سے اپنے فرمان کو نافد فرمایا ہے او رحکم دیا ہے کہ یہ کرو او ران سے بچو۔ تمام انسانوں کا جو اس قادر مطلق کے عاجز ودر ماندہ بندے ہیں، یہ فرض ہے کہ وہ اس کے حکم کی پوری پوری تعمیل کریں۔ اس تعمیل میں بندوں کے چُون وچرا کی گنجائش نہیں۔
تعلیم کا دوسرا اسلوب یہ ہے کہ فضائل کو عمدہ تشبیہوں کے ساتھ اور رذائل کو قبیح مناظر اور قابل نفرت صورتوں میں اس طرح پیش کیا جائے کہ سننے والا بالطبع فضائل اور رذائل سے روگرداں ہو جائے۔ مثلاً خدا کی راہ میں دینا ایک اخلاقی فضیلت ہے، جس کی تصویریوں کھینچی گئی کہ کمثل حبۃ (البقرۃ:2/261) (یہ نیکی ایک دانہ ہے)، زمین سے ہر دانہ ایک بال ہوکر اُگتا ہے اور ہر بال میں سینکڑوں دانے ہوتے ہیں، اسی طرح نیکی کا یہ ایک دانہ سینکڑوں ربانی انعامات کا باعث ہوتا ہے۔
ریا ونمائش کی نیکی بے نتیجہ ہوتی ہے، نہ مخلوق پر اس کا اثر پڑتا ہے اور نہ خدا کے ہاں اس کا کوئی بدلہ ہے، قرآن نے اس کو یوں ادا کیا ہے: کمثل صفوان (البقرۃ: 2/264 ) اس کی مثال ایسی ہے (کہ جیسے کوئی کسان اپنا بیج) جیسے ایک چکنی چٹان پر مٹی جمی ہو،پھراس پر زور کی بارش پڑے اور اس مٹی کو (بہا کر چٹان) کو (دوبارہ) چکنی بنا چھوڑے۔ چٹان دھل کر صاف ہو گئی۔ اس بیج سے ایک دانہ بھی پیدا نہ ہو گا۔ بے ایمانی سے یتیموں کے مال کھا جانے کو یوں بیان کیا کہ: اور یقین رکھو جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ (النساء:104) پیٹھ پیچھے مسلمان کی برائی کرنے کی کراہت یوں ظاہر کی:کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے۔ (حجرات:49/12) کسی کو کو کوئی چیز دے کر واپس لینا شرافت اور فیاضی کے خلاف ہے۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی برائی کو یوں ظاہر فرمایا ہے: جو دے کر واپس لیتا ہے وہ گویا قے کرکے پھر چاٹتا ہے، اس سے زیادہ کوئی مکروہ تشبیہ اس بد اخلاقی کی ہوسکتی ہے؟
قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے ایک اخلاقی گناہ سرزد ہوا اور بعد میں اس پر یہ اثر ہوا کہ خود عدالت نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے گناہ کا اقرار کیا اور شریعت کی حد اپنے اوپر جاری کرنے کی درخواست کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تحقیقات کے بعد اس کے سنگسار کیے جانے کا حکم دیا، جب وہ سنگسار ہو چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو دوسرے سے یہ کہتے سنا کہ:اس کو دیکھو خدا نے اس کے گناہ پر پردہ ڈال دیا تھا لیکن اس نے اپنے آپ کو نہیں چھوڑا ور کتے کی طرح سنگسار کیا گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش رہے، تھوڑی دور چلے تھے کہ ایک گدھے کی لاش پڑی ملی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا کہ فلاں صاحب کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا: ہم یہاں ہیں یا رسول اللہ! فرمایا: اترو اور اس گدھے کی لاش سے کچھ کھاؤ، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اس کوکون کھائے گا؟ فرمایا کہ تم نے ابھی اپنے بھائی کے حق میں جو کہا وہ اس لاش کے کھانے سے زیادہ گھناؤنی بات ہے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود)
غیبت کی برائی کو ذہن نشین کرانے کے لیے اس سے زیادہ مؤثر طرز کوئی ہو سکتا ہے؟
تعلیم کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ اچھے کاموں کے اچھے اور برے کاموں کے برے نتیجہ کو کھول کر بیان کر دیا جائے، جس سے اچھے اخلاق کے اختیار او ربرے کام کے ترک کرنے کا جذبہ ابھرے۔ اسلام نے اس طریقہ کو بھی اختیار کیا ہے، مثلاً شراب نوشی اور قمار بازی سے روکنا تھا تو اس کے بُرے نتیجوں کو قرآن میں باوضاحت بیان کیا:
اے ایمان والو! شراب، جوا، بتوں کے تھان او رجوے کے تیر ……یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہٰذا ان سے بچو،تا کہ تمہیں فلاح حاصل ہو، شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے او رتمہیں اللہ کی یاد او رنماز سے روک دے۔ (المائدہ: 5/90-89)
شراب او رجوئے کے برے نتیجے یہ ہیں کہ ان کا خاتمہ اکثر کھیلنے والوں کی باہمی دشمنی اور لڑائی پر، بلکہ قتل او رخود کشی پر ہوتا ہے او رانسان ان میں پھنس کر اپنے دین ودنیا کے فرض سے غافل او ربیکار ہو جاتا ہے، نتیجہ جانی ومالی بربادی ہوتی ہے۔
اسلام نے اخلاق کی تعلیم کا ایک اور طریقہ اختیار کیا ہے کہ وہ فضائل اخلاق کو الوہیت، ملوکیت اور نبوت کے محاسن میں اور رذائل کو شیطان کے خصائص میں داخل کرتا ہے، جس سے فضائل کے اختیار اور رذائل سے اجتناب کرنے کا شوق ہوتا ہے۔ مثلاً عفوودرگزر کی تعلیم دی تو یوں فرمایا:
اگر تم کوئی نیک کام اعلانیہ کرو یا خفیہ طور پر کرو یا کسی برائی کو معاف کر دو (تو بہتر ہے کیوں کہ) اللہ بہت معاف کرنے والا ہے (اگرچہ سزا دینے پر) پوری قدرت رکھتا ہے۔ (النساء: 4/149)
قدرت کے باوجود عفو اللہ تعالیٰ کا خاص وصف ہے، بندوں سے کہا جاتا ہے کہ تم سب ایسا ہی کرو: تخلقوا بأخلاق اللہ گو صرف ایک مشہور اخلاقی مقولہ ہے، مگراستنباط اس آیت سے ہوتا ہے اور بعض مفسرین نے اس نکتہ کو یہاں بیان کیا ہے۔ (تفسیر بحر محیط، ابی حیان اندلسی، زیر آیت مذکورہ: 3/1385)
حدیث میں ہے کہ ایک صحابی نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے اورسلیقہ کے ہوں، اس کا جوتا اچھا ہو تو کیا یہ بھی غرور ہے؟
فرمایا:نہیں۔إن اللہ جمیل یحب الجمال.(صحیح مسلم وترمذی)
اللہ جمال والا ہے،وہ جمال کو پسند کرتا ہے۔
اس لیے بندوں کو بھی چاہیے کہ اپنے طور وطریق ولباس میں سلیقہ او رجمال کا لحاظ رکھیں۔ مسلمانوں میں عزم واستقلال او ربہادری کی تعلیم دینی تھی تو اس کو قرآن نے اس طرح کہا:(لَّقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ).(الاحزاب: 33/21)
حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔
حق کے مقابلہ میں ماں باپ، رشتہ دار کسی کے خیال نہ کرنے کی تعلیم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نمونہ سے دی گئی:(قَدْ کَانَتْ لَکُمْ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِی إِبْرَاہِیمَ وَالَّذِینَ مَعَہُ)(ممتحنہ: 60/4)
تمہارے لیے ابراہیم علیہ السلام او ران کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے۔
ان دونوں آیتوں میں اخلاق کی بعض صفتوں کو پیغمبرانہ اوصاف سے تعبیر کرکے اس کی بڑائی ظاہر کی ہے او ران کی پیروی کی ترغیب دی ہے۔
فضول خرچی کی بُری صفت سے مسلمانوں کو بچانا تھا تو اس برائی کو یوں ذہن نشین کرایا:(إِنَّ الْمُبَذِّرِینَ کَانُوا إِخْوَانَ الشَّیَاطِینِ). (بنی اسرائیل: 17/27)
یقین جانوں کہ جو لوگ بے ہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں وہ شیطان کے بھائی ہیں۔ اب کون ہے جو شیطانوں کا بھائی ہونا پسند کرے گا؟
٭٭٭
مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...
بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...
مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...
نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...
ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...
عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...
بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...
مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...
پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...
خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...
انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...