وجود

... loading ...

وجود
وجود

سیل ۔فون

جمعه 26 اپریل 2024 سیل ۔فون

علی عمران جونیئر
دوستو،باباجی کہتے ہیں کہ ۔۔جدید دور کے لوگ اپنے موبائل فون میں قید ہیں۔۔جب ہی تو وہ اسے ”سیل فون” کہتے ہیں۔۔آج اسی سیل فون کے حوالے سے کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کرلیتے ہیں۔مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری اس حد تک ہمارے ملک میں بڑھ گئی ہے کہ چھ سال بعد پہلی بار پاکستان میں 2023 کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 2023 کے دوران پاکستان میں سیلولر سبسکرپشنز میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے، ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد گزشتہ برس 19 کروڑ 46 لاکھ رہ گئی تھی جو 2022 میں 19 کروڑ 90 لاکھ تھی۔ڈیٹا اینڈ مارکیٹ انٹیلی جنس پلیٹ فارم ڈیٹا دربار اور متحدہ عرب امارات کے ا سٹریمنگ پلیٹ فارم بگن (begin) کی مرتب کردہ سالانہ سٹیٹ آف ایپس رپورٹ برائے پاکستان کے مطابق 2023 کے دوران پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد میں 19 فیصد کی ریکارڈ کمی ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹیلی کام انڈسٹری جان بوجھ کر کم خرچ کرنے والے صارفین کو ہٹا رہی ہے اور زیادہ خرچ کرنے والے صارفین پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
موبائل فون اب ہمارے معاشرے کی اہم ضرورت بن چکا ہے، ایک دور وہ بھی تھا جب موبائل فون کے بغیر زندگی سکون سے گزر رہی تھی، اب صبح اٹھنے کے بعد سب سے پہلے لوگ موبائل فون چیک کرتے ہیں، مساجد میں باجماعت نماز کے اختتام پر اپنے موبائل فون ایسے چیک کرتے ہیں جیسے نماز کی قبولیت کا میسیج آیا ہو۔۔ایک خاتون اپنی سہیلی کی شادی پر کچھ دن رہنے گئیں، جاتے وقت شوہر کو ہدایت دی کہ۔۔ میری بلی کا خاص خیال رکھنا! وقت پر اس کو دودھ دینا، کھانے کیلئے تازہ گوشت دینا اور ہاں میری والدہ بزرگ ہیں ان کا بھی خاص خیال رکھنا۔۔ابھی انہیں گئے ہوئے دو دن ہی ہوئے تھے کہ شوہر کا فون آ گیا۔۔تمھاری بلی مر گئی ہے۔۔وہ خاتون بہت روئیں اور شوہر سے بہت ناراض ہوئیں کہ ایک دم سے کیوں بتایا۔۔۔ آپ کو چاہیے تھا کہ میرا دل رکھنے کو پہلے کہتے کہ بلی چھت پر کھیل رہی ہے پھر کہتے بلی چھت سے گر گئی ہے اور پھر بتاتے کہ بلی مر گئی ہے اچانک بتا کر مجھے بہت دکھی کر دیا ،آپ جانتے ہیں کتنی عزیز تھی وہ مجھے۔۔ بہت رو چکنے کے بعد بولیں۔۔میری امی کیسی ہیں؟۔۔شوہر نے معصومیت سے جواب دیا، امی جان چھت پر کھیل رہی ہیں۔۔۔۔
ایک استانی بتا رہی تھی کہ میری ایک کولیگ نے چھٹیوں سے پہلے مجھ سے کچھ پیسے ادھار لیے۔ چھٹیوں میں مجھے ضرورت پڑی تو واپسی کا مطالبہ کیا تو کبھی انکار اور کبھی ٹال مٹول، اور پھر میرے فون کا جواب دینا ہی چھوڑ دیا۔۔ایک بار تو حد ہی ہو گئی، میرے 15 بار فون کرنے کے جواب میں اس نے ایک بار بھی فون نہیں اُٹھایا۔۔۔ اتفاق سے مجھے پتہ تھا اس کا خاوند گھر پر نہیں ہے، میں نے اسے میسیج کیا۔۔ بہن، میں پیسوں کے لئے اتنے فون نہیں کر رہی تھی، میں تو تجھے یہ بتانا چاہ رہی تھی کہ میں نے آج تیرے گھر والے کو اپنی کار میں ایک لڑکی کو بٹھا کر جاتے دیکھا ہے۔۔میرے میسیج کے جاتے ہی اس کی کال آگئی، میں نے نظر انداز کیا۔ اگلے آدھے گھنٹے میں اس کی 21 سے زیادہ کالیں آ چکی تھیں۔۔۔میرے فون نہ اٹھانے پر اس نے مجھے لگاتار 3 میسیج کیے جس میں اس نے پوچھا کہ۔۔ کیسی لڑکی تھی، کب کی بات ہے، کدھر دیکھا تھا اور کس طرف جاتے دیکھا تھا؟؟ میں نے اس کے کسی میسیج کا جواب نہیں دیا، اس کے فون کالوں کا سلسلہ جاری رہا اور گھنٹے بھر میں اس نے 36 کالیں کر ڈالیں۔۔اس بار اس کا میسیج آیا کہ کیا خیال ہے کہیں ملتے ہیں، میں تمہارے پیسے تمہیں واپس کرتی ہوں بس تم مجھے تفصیل سے میرے خاوند اور اس کے ساتھ جاتی لڑکی کے بارے میں بتا دو۔۔میں نے جواب بھیجا مجھے ملنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن میرے پاس تو کار میں پیٹرول ڈالوانے کے پیسے بھی نہیں ہیں، مجھے پیسے میرے اکاؤنٹ میں بھیج دو میں ابھی آ جاتی ہوں۔استانی کہتی ہے اگلے 20 منٹ میں میرے سارے پیسے میرے اکاؤنٹ میں آ چکے تھے اور پھر میں نے موبائل ہی آف کر دیا۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔معروف عرب مفکر ڈاکٹر علی طنطاوی مرحوم لکھتے ہیں ایک دن میں ٹیکسی میں ائیرپورٹ جا رہا تھا، ہم سڑک پر اپنی لائن پر جا رہے تھے کہ اچانک کار پارکنگ سے ایک شخص انتہائی سرعت کے ساتھ گاڑی لے کر روڈ پر چڑھا، قریب تھا کہ ان کی گاڑی ہماری ٹیکسی سے ٹکرائے لیکن ٹیکسی ڈرائیور نے لمحوں میں بریک لگائی اور ہم کسی بڑے حادثے سے بچ گئے، ہم ابھی سنبھلے نہیں تھے کہ خلاف توقع وہ گاڑی والا الٹا ہم پر چیخنے چلانے لگ گیا اور ٹیکسی ڈرائیور کو خوب کوسا، ٹیکسی ڈرائیور نے اپنا غصہ روک کر اس سے معذرت کرلی اور مسکرا کر چل دیا۔مجھے ٹیکسی ڈرائیور کے اس عمل پر حیرت ہوئی میں نے ان سے پوچھا کہ غلطی اس کی تھی اور غلطی بھی ایسی کہ کسی بڑے حادثے سے دو چار ہو سکتے تھے پھر آپ نے ان سے معافی کیوں مانگی؟ٹیکسی ڈرائیور کا جواب میرے لیے ایک سبق تھا ،وہ کہنے لگا کہ ۔۔ کچھ لوگ کچرے سے بھرے ٹرک کی طرح ہوتے ہیں، وہ گندگی اور کچرا لاد کر گھوم رہے ہوتے ہیں، وہ غصہ، مایوسی، ناکامی اور طرح طرح کے داخلی مسائل سے بھرے پڑے ہوتے ہیں، انہیں اپنے اندر جمع اس کچرے کو خالی کرنا ہوتا ہے، وہ جگہ کی تلاش میں ہوتے ہیں، جہاں جگہ ملی یہ اپنے اندر جمع سب گندگی کو انڈیل دیتے ہیں لہٰذا ہم ان کے لئے ڈسٹ بِن اور کچرا دان کیوں بنیں؟اس قبیل کے کسی فرد سے زندگی میں کبھی واسطہ پڑ جائے تو ان کے منہ نہ لگیں بلکہ مسکرا کر گزر جائیں اور اللہ تعالی سے ان کی ہدایت کے لئے دعا کریں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر