وجود

... loading ...

وجود
وجود

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری

اتوار 14 اگست 2016 قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری

mohammad-waseem

کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکسر ہے۔ اس نوجوان نے مختصر عرصے میں بڑا مقام حاصل کرلیا اور خود کو عالمی شہرت یافتہ باکسروں کی صف میں شامل کرلیا۔ جناب ! یہ کمال پاکستان باکسنگ فیڈریشن یابلوچستان باکسنگ ایسوسی ایشن کا نہیں ہے بلکہ خالصتاًمحمد وسیم کی شب و روز کی سخت محنت، عزم اور پکے ارادے کا ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان باکسنگ فیڈریشن تو چاہتی ہی نہیں تھی کہ محمد وسیم باکسنگ رنگ میں اتریں اور اپنے کیریئر کو شاندار بنائیں۔یہی ہمارا المیہ رہا ہے کہ ہم نے اہلیت اور صلاحیت کو کسی بھی شعبے میں پزیرائی نہیں بخشی۔ اقربا پروری اوربد عنوانی کی لعنت میں خود کو مبتلا کر رکھا ہے۔ قومی ہیروز کی جو بے قدری اور بے توقیری ہم نے کی شاید ہی اس کی مثال کہیں اور ملے۔ محمد وسیم کو سالوں سے ان زیادتیوں کا سامنا ہے۔ یہ تو ا ن کے حوصلے کو دادد ینی چاہیے کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑ ھتا رہے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پہلو بہ پہلو کسمپرسی وتنگ دستی بھی تھی مگر راہیں ہموار کر ہی لیں۔

محمد وسیم اپنے ملک میں سالوں سے بد عنوان، ا قربا پرور کرتا دھرتاؤں کی نا انصافی کا شکار ہے۔ یہ امر یقینی تھا کہ ڈبلیو بی سی انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ مقابلوں سے محروم کردیاجاتا اگر محمد وسیم کو ایک غیر ملکی پروموٹر ’’رینڈی کم‘‘ نامی شخص نہ ملتا۔

محمد وسیم کی روداد سنیں تو معلوم ہوگا کہ اس نوجوان ہیرو کو اپنا کیریئر بنانے میں ہمالیہ جتنے بڑے مسائل اور مشکلات کا سامنا رہا مگر آفریں اس با ہمت نوجوان پر کہ ان سب کے باجود کامیابی کی چوٹی سر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ عطاء محمد کاکڑ کے چھوٹے سے باکسنگ کلب سے نکلنے والے اس باکسر نے ملک بھر میں مختلف مقابلوں میں حصہ لیا۔ کامیابیاں اور ناکامیاں ساتھ ساتھ رہیں۔2004ء میں جب ابھی نو خیز ہی تھے، ’’نیشنل گیمز‘‘ کے لئے کوالیفائی کیا تو صوبے کی باکسنگ ایسوسی ایشن کے بعض کرتا دھرتا ؤں نے حصہ لینے سے روک کر اپنے منظور نظر باکسر کا راستہ ہموار کیا۔ انہیں محض جوتے، ٹریک سوٹ اور ہزار دو ہزار روپے سے رام کرنے کی کوشش کی۔ ایک ہمدرد، ان کے اندر چھپے باکسر کو بھانپ گیا اور ’’پاکستان واپڈا‘‘ کی طرف سے کھیلنے کا موقع دیا، یہ2005ء کا قصہ ہے۔ یوں نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا۔ گولڈ میڈل حاصل کرکے نیشنل چیمپئن بنے۔ اسی سال انٹرنیشنل باکسنگ کیلئے منتخب ہوئے اورآذربائیجان گئے۔ یعنی محض سترہ سال کی عمر میں بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور مختلف ممالک میں ہونے والے مقابلوں میں مختلف اعزاز حاصل کئے۔ ایک عجیب اور افسوسناک قصہ اس ذیل میں یہ بھی ہے کہ 2010کے ’’کامن ویلتھ گیمز‘‘ میں پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے محمد وسیم کو زبردستی فلائی ویٹ چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا کہ اس کیٹیگری میں عالمی باکسر عامر خان کے بھائی ہارون خان نے ان مقابلوں میں جانا ہے۔ یعنی ایک برطانوی شہری کو اپنے باکسر پر فوقیت دی گئی۔ محمد وسیم ہر لحاظ سے اپنے ویٹ میں فٹ تھے اور اس پوزیشن میں تھے کہ وہ جیت کر آتے۔ اُس وقت کیوبا کے ایک کوچ نے پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی توجہ بھی دلائی تھی کہ محمد وسیم کو کھیلنے دیا جائے مگر فیڈریشن اپنی ضد پر اڑی رہی۔ ان کا چہیتا ہارون خان ہار گیا۔ اس کے برعکس محمد وسیم جیت گیا۔2012ء کی ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں بھی پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے انہیں جانے نہیں دیا۔ اس بنا پرمحمد وسیم اولمپک کیلئے کوالیفائی نہ کرسکا۔

محمد وسیم اپنے ملک میں سالوں سے بد عنوان، اقربا پرور کرتا دھرتاؤں کی نا انصافی کا شکار ہے۔ یہ امر یقینی تھا کہ ڈبلیو بی سی انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ مقابلوں سے محروم کردیاجاتا اگر محمد وسیم کو ایک غیر ملکی پروموٹر ’’رینڈی کم‘‘ نامی شخص نہ ملتا جن کے ساتھ اس نے کنٹریکٹ سائن کیا تھا۔ رینڈی کم نے محمد وسیم پر کروڑوں روپے خرچ کئے بقول وسیم کے اس شخص نے چار مقابلوں پر دس کروڑ روپے کا سرمایہ لگایا۔ اس طرح محمد وسیم ایک بڑے عالمی اعزاز کے حامل ٹھہرے۔ کاش! اپنے ملک کے اندر ہی انہیں سپانسرشپ ملتی۔ وسیم ملک کے واحد باکسر ہیں جنہوں نے 2008سے اب تک بارہ انٹرنیشنل میڈلز جیتے ہیں۔ ہمارا قومی ہیرو جنوبی کوریا سے اتنا بڑا اعزاز لیکر آیا۔ کوئٹہ ایئر پورٹ پر اترا تو محض محکمہ اسپورٹس کے ایک ڈائریکٹر استقبال کیلئے کھڑے تھے۔ اس نوجوان باکسر کو اس لمحے یقینا اس بے قدری کا بہت صدمہ پہنچا ہوگا، بلکہ اس وقت ان کے چہرے پر مایوسی دیکھی جا سکتی تھی۔ کھیلوں کا محکمہ اور بلوچستان باکسنگ ایسوسی ایشن جاگ رہی ہوتی تو سینکڑوں لوگ استقبال کیلئے آسکتے تھے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے خوب حوصلہ افزائی کی۔ نہ صرف دس لاکھ روپے کا چیک دیا بلکہ پاکستان آرمی کی جانب سے ہر طرح کے تعاون کا وعدہ کیا۔ جنرل عامر ریاض کی دیکھا دیکھی وزیراعلیٰ نواب زہری نے بھی رقم اور مکان دینے کا وعدہ کیا۔ لہذا اب ہمیں اُس دن کا بڑی شدت سے انتظار ہے جب محمد وسیم کو مکان کی چابی حوالے کی جائے گی۔ صوبائی حکومت نے آئندہ مقابلوں کی تیاری کے اخراجات اٹھانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ محمد وسیم نے دلچسپ بات کہی کہ پچھلی حکومت کے وزیر کھیل شاہنواز مری نے انہیں دو لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، وہ رقم بجائے دینے کے ہڑپ کرلی گئی۔ افسوس کہ جب یہ ہیروز محو پرواز ہوتے ہیں تو ان کے پر کاٹنے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر گولی مار کر قتل کرد ئے جا تے ہیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستانی کرکٹرز کے فٹنس مسائل مینجمنٹ کیلئے درد سر بن گئے وجود - پیر 29 اگست 2022

قومی کرکٹ ٹیم کے فٹنس مسائل ٹیم مینجمنٹ کے لیے درد سر بن گئے۔ ایشیا کپ کے دوران محمد وسیم جونیئر کمر کی تکلیف کا شکار ہوئے، اس سے قبل شاہین آفریدی دورہ سری لنکا سے گھٹنے کی انجری کا شکار تھے جو اب تک صحت یاب نہ ہو سکے۔ گزشتہ روز بھارت کے خلاف میچ میں محمد رضوان، نسیم شاہ اور حارث...

پاکستانی کرکٹرز کے فٹنس مسائل مینجمنٹ کیلئے درد سر بن گئے

محمد وسیم اور رابر بریرا کے درمیان آج فائٹ ہوگی وجود - جمعه 26 نومبر 2021

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی باکسر محمد وسیم کولمبیا سے تعلق رکھنے والے باکسر رابر بریرا سے (آج)26 نومبرجمعہ کو دبئی کے باکسنگ ایرینا میں مقابلہ کریں گے۔دونوں باکسرز کے درمیان یہ باوٹ فلائی ویٹ کیٹیگری میں ہوگی۔ پاکستان کے محمد وسیم 12 فائٹ جیت چکے ہیں جبکہ ایک میں انہیں شکست ہوئی ہ...

محمد وسیم اور رابر بریرا کے درمیان آج فائٹ ہوگی

’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے جلال نورزئی - جمعه 23 ستمبر 2016

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...

’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے

امریکا بھارت گٹھ جوڑ جلال نورزئی - منگل 13 ستمبر 2016

چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی ق...

امریکا بھارت گٹھ جوڑ

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج جلال نورزئی - هفته 03 ستمبر 2016

پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی جلال نورزئی - منگل 16 اگست 2016

قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی

سانحہ کو ئٹہ: دہشت گردوں کا سفاکانہ وار جلال نورزئی - جمعه 12 اگست 2016

8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...

سانحہ کو ئٹہ: دہشت گردوں کا سفاکانہ وار

یہ طرز عمل درست نہیں ! جلال نورزئی - هفته 30 جولائی 2016

ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...

یہ طرز عمل درست نہیں !

محمود خان اچکزئی، خیبر پشتونخوا اور افغانستان جلال نورزئی - هفته 23 جولائی 2016

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...

محمود خان اچکزئی، خیبر پشتونخوا اور افغانستان

وزیر اعلیٰ کا دورہ چین اور بلوچستان کا مستقبل جلال نورزئی - هفته 07 مئی 2016

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...

وزیر اعلیٰ کا دورہ چین اور بلوچستان کا مستقبل

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب! جلال نورزئی - منگل 26 اپریل 2016

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب!

عشرہ کلبھوشن اور چند سرسری باتیں جلال نورزئی - هفته 09 اپریل 2016

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک ...

عشرہ کلبھوشن اور چند سرسری باتیں

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر