وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا بھارت گٹھ جوڑ

منگل 13 ستمبر 2016 امریکا بھارت گٹھ جوڑ

obama-modi

چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی قوتیں سبوتاژ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گی۔ خطے اور عالمی سیاست ’’سی پیک‘‘ پر متوجہ ہے یقینا ایسی کوئی پیشرفت گوارا نہیں جو پاکستان کو اقتصادی اور معاشی میدان میں ترقی و کامیابی سے ہمکنار کرے اور چین کی عالمی اقتصاد، تجارت و سیاست میں روز افزوں سرایت ناقابل برداشت ہے۔ اس ذیل میں بھارت کی نیت مخفی نہیں ہے۔

پاکستان لمبے عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ اب اقتصادی راہداری کے بعد اس میں مزید اضافے کے امکان کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ امریکا بہادر ’’ڈومور‘‘ کا مطالبہ کرکے دراصل پاکستان کو اس دلدل میں دھنسانے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان حالت جنگ میں ہے ا ور امریکا دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کی تکرارجاری رکھے ہوئے ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں فوج پوری طرح الجھی ہوئی ہے۔ امریکا اخلاقی دیوالیہ اورگھٹیا پن کا مظاہرہ کررہا ہے۔ امریکا بھارت اور افغانستان کا عملاً اتحاد قائم ہوچکا ہے۔ 29اگست کو نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان باقاعدہ معاہدہ ہو چکا ہے جس کی رو سے دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کی عسکری سہولتیں استعمال کر سکیں گی۔البتہ افغانستان اِن کا بغل بچہ ہے جو نہ خود مختار ہے،ان کی اپنی رائے ہے اور نہ ہی رائے کا حق رکھتاہے۔ امریکا نے دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونزنے اپنی بریفنگ میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ جملہ بھی کسا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین سے پڑوسی ممالک کو نشانا بنانے والے دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی کرے (بدھ 07 ستمبر 2016ء)۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بھی ملتے جلتے الفاظ ہیں، کہتے ہیں کہ داعش اور القاعدہ کے خلاف پاکستان بہت کام کر چکا ہے، پاکستانی شدت پسندی کے ہاتھوں متاثر ہوئے ہیں اور پاکستان تیزی سے شدت پسندی کے خلاف بڑھ رہا ہے، چنانچہ آگے فرماتے ہیں کہ دہشت گردوں سے پاکستان کے ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستان کو خطرہ ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ بھارت اور افغانستان صالحین کے مسکن ہیں۔ اچھے اور بُرے دہشت گردوں میں فرق کی بات کرتے ہوئے جان کیری کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے کہ خود ان کا ملک اور بھارت کیا گل کھلارہے ہیں۔جان کیری کہتے ہیں کہ ’’بھات اور امریکا کے ذہن ایک جیسے ہیں ‘‘ (13اگست2016)۔

یہ حقیقت کیوں نظر نہیں آتی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک ہزاروں پاکستانی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پانچ ہزار فوجی افسران اور جوانوں کو زندگیوں سے ہاتھ دھو نا پڑا ہے۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد فاٹا کے شدت پسندوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے اور یقینا یہ امر جان کیری سے پوشیدہ نہیں۔ دہشت گرد افغانستان سے پاکستان آتے ہیں اور یقینا جان کیری کو اس سے بھی غرض نہیں۔ پاکستان تباہ و برباد ہوتا ہے اس سے جان کیری کے ملک کو کوئی سروکار نہیں۔ البتہ امریکی مفادات متاثر نہ ہوں، ان مفادات کے تحفظ کیلئے بھارت کے ساتھ بغل گیر ہوا ہے۔ دونوں کے درمیان تخریبی ملی بھگت ہوئی ہے۔ گو یا خطے میں بالادستی کی غرض سے یہ ملاپ کیا گیا ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان کے شدت پسندوں کو کمک دی جارہی ہے۔ اس ابلیسی گٹھ جوڑ نے پاکستان کو دفاع کے انتہائی اقدام پر مجبور کردیا۔ جنرل راحیل شریف نے یو نہی نہیں کہا کہ وہ ’’نریندرمودی‘‘ کی چالیں سمجھ چکے ہیں۔ فوج کے سربراہ کی یہ للکار کہ ’’را اور بھارتی وزیراعظم سن لیں، ملکی سلامتی کیلئے حد سے آگے بھی جائیں گے ‘‘ بلا وجہ نہیں۔ بھارت دہشت گرد ملک ہے اور دنیا کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان ہی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔

بھارت پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر لابنگ کررہا ہے۔ یہاں تک کہ نریندر مودی چینی صدر کو پاکستان کے خلاف قائل کرنے کی شرمناک کوشش سے بھی باز نہ آئے۔ بھارت خطے کا ہیڈماسٹر بننے کی تڑپ رکھتا ہے۔ بقائے باہمی کی پالیسی اپنائی جائے تو کسی بھی ملک کو اقتصادی و معاشی شراکت داری کا حق حاصل ہے۔ چین بھارتی فتور سے آگاہ ہے۔ بھارت ایک طرف پاکستان کو مات دینے کی سرتوڑ سعی کررہا ہے دوسری جانب وہ سی پیک کے ضمن میں چین کو گرانا چاہتا ہے کہ یہی امریکا کی بھی خواہش ہے۔ اس مقصد کیلئے دونوں ممالک یعنی بھارت اور امریکا دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ چین پر یہ معروضی حقائق منکشف ہیں۔ حال ہی میں چین کے ایک اہم ترین تھنک ٹینک نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ ’’بھارت چین کے لئے خطرے کی گھنٹی بنتا جارہا ہے۔

ماضی میں ساؤتھ چائنا سمندر پر بھارت کا مؤقف غیر جانبدارانہ تھا اور اب بھارت اس معاملے پر بڑھ چڑھ کر مداخلت کررہا ہے۔ ‘‘انسٹیٹیوٹ آ ف ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ اینڈ ایشین اینڈ اوشین اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر ہوشی شینگ نے بھارت کے 70ویں یوم آزادی پر مودی کی بلوچستان سے متعلق تقریر پر خدشات کا اظہار کیا کہ بھارت بلوچستان میں موجود حکومت مخالف عناصر کو استعمال کرکے چین اور پاکستان کے د رمیان 46ارب ڈالر کی لاگت سے جاری سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچارہا ہے۔ بھارت کی بلوچستان میں دراندازی سی پیک منصوبے کو نقصان کا باعث بنتی ہے تو پھر چین کو بھی بھارتی مداخلت کو روکنے کیلئے میدان میں کودنا ہوگا کیونکہ بھارتی مداخلت سے نہ صرف پاکستان کے حالات خراب ہوں گے بلکہ بیجنگ اور نئی دہلی کے تعلقات میں بھی تناؤ بڑ ھے گا۔ نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت کے امریکا کے ساتھ عسکری تعلقات بڑھتے جارہے ہیں جو چین کے لئے بھی خطرے کا باعث ہیں۔ بھارت کو کنٹرول کرنے کیلئے ہمیں امریکا اور جاپان کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ اندازا کیا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنے ناپاک عزائم میں بہت آگے تک جاسکتا ہے۔ اس صورت میں نقصان ان سب کا بھی ہوگا، اور اُن کا بھی جو بھارت کو اب بھی خیر کا فرشتہ اور نجات دہندہ سمجھ بیٹھے ہیں۔

چنانچہ ضروری ہے کہ بھارت کو باز رہنے کی تلقین اور تنبیہ غیر مبہم الفاظ میں کی جائے۔ اس ذیل میں ایک مثبت تبدیلی تب ممکن ہے کہ جب افغانستان سے امریکی انخلاء یقینی ہو ما بعد تمام افغان سیاسی جماعتوں بشمول حزب اسلامی اور امارت اسلامیہ (تحریک طالبان افغانستان ) کی قومی حکومت کی تشکیل ہو۔ امریکی انخلاء کیلئے توانا تحریک پاکستان کی اُن جماعتوں کی جانب سے بھی شروع ہونی چاہیے جو خود کو افغانستان کے سود و زیاں میں شامل سمجھتے ہیں۔ اس مثبت تحریک میں بغیر کسی پسند و ناپسند کے افغان قومی حکومت کا نعرہ شامل ہو۔ میری تجویز ہے کہ جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور قومی وطن پارٹی کی قیادت باہم اتفاق رائے سے پیشرفت کرے۔

افغان حکومت، اس میں شریک سیاسی شخصیات اور دیگر اہم سرکردہ قبائلی رہنماء، علماء و دانشوروں سے رابطہ ہو۔ اسی طرح حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار اور امارت اسلا میہ کے امیر مولوی ہیبت اﷲ سے بھی بالواسطہ رابطہ قائم کریں تاکہ افغان جماعتیں اور زعماء ایک قومی حکومت کے قیام پر متفق اور آمادہ ہو ں اور وہ حکومت، افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ ہمسایہ ممالک اور دنیا کے ساتھ برابری اور پرامن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات استوار کرے۔ آزاد اور خود مختار افغانستان یقینی طور پر خطے میں امن کا ضامن ہوسکتا ہے۔ اگرچہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی حفاظت کیلئے پاک فوج کی دو ڈیژنز کو خصوصی تر بیت دی جا رہی ہے۔ ایک ڈویژن فوج، خنجراب سے راولپنڈی تک سیکورٹی انجام دیگی اور دوسری راولپنڈی سے گوادار تک کی حفاظتی ذمہ داریاں نبھائے گی۔ گوادر ایک جدید ساحلی شہر بننے کے مراحل میں ہے چنانچہ اس شہر اور بندر گاہ کی ترقی اور حفاظت کے لئے ہنگامی بنیادوں پر ہمہ پہلو اقدامات ازحد ضروری ہیں۔


متعلقہ خبریں


’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے جلال نورزئی - جمعه 23 ستمبر 2016

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...

’’حب بلوچ‘‘ نہیں ’’بغض پاکستان‘‘ ہے

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج جلال نورزئی - هفته 03 ستمبر 2016

پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...

باب دوستی پرنا مناسب احتجاج

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی جلال نورزئی - منگل 16 اگست 2016

قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...

قومی ہم آہنگی اور یہ تبریٰ بازی

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری جلال نورزئی - اتوار 14 اگست 2016

کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکس...

قومی ’’ہیروز ‘‘ کی بے قدری

سانحہ کو ئٹہ: دہشت گردوں کا سفاکانہ وار جلال نورزئی - جمعه 12 اگست 2016

8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...

سانحہ کو ئٹہ: دہشت گردوں کا سفاکانہ وار

یہ طرز عمل درست نہیں ! جلال نورزئی - هفته 30 جولائی 2016

ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...

یہ طرز عمل درست نہیں !

محمود خان اچکزئی، خیبر پشتونخوا اور افغانستان جلال نورزئی - هفته 23 جولائی 2016

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...

محمود خان اچکزئی، خیبر پشتونخوا اور افغانستان

پاک چین تعلقات اور اقتصادی راہداری: درپیش چیلنجز اورحفاظتی اقدامات خالد رحمان - هفته 21 مئی 2016

۲۱ مئی پاکستان اور چین کے درمیان باہم تعلقات کی شاندار مثال کے ۶۵ سال مکمل ہونے کا دن ہے۔ باہم شراکت داری کے اس بے مثال سفر کی بنیاد باہمی احترام ، ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت اور تعاون پرہے۔ بلاشبہ ساڑھے چھ عشروں پر محیط یہ تعلقات نہ صرف وقت کے ساتھ آنے والی بہت سی تبدی...

پاک چین تعلقات اور اقتصادی راہداری: درپیش چیلنجز اورحفاظتی اقدامات

وزیر اعلیٰ کا دورہ چین اور بلوچستان کا مستقبل جلال نورزئی - هفته 07 مئی 2016

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...

وزیر اعلیٰ کا دورہ چین اور بلوچستان کا مستقبل

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب! جلال نورزئی - منگل 26 اپریل 2016

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب!

عشرہ کلبھوشن اور چند سرسری باتیں جلال نورزئی - هفته 09 اپریل 2016

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک ...

عشرہ کلبھوشن اور چند سرسری باتیں

بھارت کے چہرے سے پردہ سرک گیا جلال نورزئی - بدھ 30 مارچ 2016

یوم پاکستان اس بار بھی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔اس دن گویا بلوچستان بھر میں فوج اور فرنٹیئر کور نے تقریبات کا اہتمام کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ دن بھر پاکستان زندہ بادکے ملی نغموں سے گونجتا رہا۔ وادی زیارت کی قائداعظم ریزیڈنسی میں فوج اور حکومت نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ک...

بھارت کے چہرے سے پردہ سرک گیا

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر