وجود

... loading ...

وجود
وجود

لازمی فوجی تربیت

پیر 05 اکتوبر 2015 لازمی فوجی تربیت

atomic bomb

حصہ دوم

ذکر تھا کہ ہماری مملکت اسلامیہ پاکستان پر اللہ کا خصوصی کرم ہے ۔ ایران ،شام، ترکی اور مصر کے سفر میں خاکسار کو پہلی دفعہ علم ہوا کہ فوجی صلاحیتوں اور ایٹمی طاقت ہونے کے حوالے سے پاکستان کو اللہ سبحانہ تعالی نے کیا برتر مقام عطا کیا ہے۔ ان سب ممالک میں پاکستان کو ان معاملات میں ایک نگاہ ٔرشک و تحسین سے دیکھا جاتا ہے۔

بات کو ذرا اصل موضوع کی طرف لے جاتے ہیں ۔سول سروس سے متعلق ایک رفیق کار کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی ایک ایسے بین الاقوامی ادارے میں ہوگئی جہاں وہ تمام اسلامی ممالک کے افراد سے اپنے منصبی فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں بہت باقاعدگی سے ملا کرتے تھے ۔کئی برس کے مشاہدے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اپنی انفرادی حیثیت میں ایک عام پاکستانی دنیا کے تمام مسلمانوں سے زیادہ ذہین ، باصلاحیت اور جفاکش ہے۔ مقامی طور پر اقوام عالم میں ان کے بارے میں بگاڑ اور گرواٹ بھرے تاثر کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب آپ پاکستانیوں کو بطور ایک گروہ یا گروپ کے دیکھتے ہیں۔ گروہی طرز عمل کے لحاظ سے یہ دنیا کے پس ماندہ ترین گروپوں میں شامل کیے جاسکتے ہیں۔

وہ جہاں اپنی تعریف میں ایک حد فاصل سے تجاوز کرگئے تھے۔وہیں انہیں یہ کہنے میں بھی کوئی خوف خمیازہ یا کسی ہچکچاہٹ کا سامنا نہ تھا کہ 1970 ء کے بعد کی پاکستانی جنریشن میں Group Behavior کے حوالے سے اتنی بھی صلاحیت نہیں جتنی پہاڑی گوریلاؤں کے ایک گروپ میں ہوتی ہے۔ خاکسار کو علم تھا کہ وہ ڈایان فوسی کی روانڈا کے پہاڑی گوریلاؤں پر، جین گوڈ آل کی چمپنزیوں پر اور گالڈیکاز کی بندروں کی ایک قسم (orangutans) پر کی جانے والی ریسرچ سے بہت متاثر تھے۔انہیں اپنی تلہ گنگ کے ایک تھکے ماندے کالج کی تعلیم یافتہ بیگم سے یہ بہت بڑا شکوہ تھا کہ جس خوش دلی اور انہماک سے یہ تین گوری بیبیاں ان بندروں کے درمیان رہیں اگر ایسی ہی فراخ دلی اور دل جمعی سے وہ بھی کراچی میں محمود آباد میں ان کے والدین اور اپنے سسرال والوں میں رہتیں اور ان کے والدین اور بھائی بہنوں کو ان خواتین کے سبھاؤ اور لگاوٹ سے نہ سہی کم از کم ڈارون کے نظریۂ ارتقا (Theory of Evolution) والے فہم سے دیکھ لیتیں تو خاندان میں ناراضیوں کا تناسب بہت کم ہوتا۔

اہلیان مملکت کے اجتماعی طرز عمل کے حوالے سے سیاست، قبرستان میں تدفین ، وہاں موجود قبلے کی درست سمت کے معاملے میں برسرپیکار اور الجھتی قبریں، شادی پر بارات سے طعام تک کی تکا فضیحتی ،اسکول سے یونی ورسٹی تک کلاسوں کے ٹائم ٹیبل ، بس کا سفر ،ڈاکٹروں کے احتجاج سے لے کر ہنگاموں اور ملزمان کو گرفتار کرتے وقت پولیس کی افراتفری تک کی کئی تفصیلات اور مثالیں ان کے پاس تھیں۔

4فلسطینی احتجاج کرتے ہوئے

وہ کہہ رہے تھے کہ حالت ابتلا میں بھی فلسطینیوں کی وہ ویڈیوز یا تصاویر جو احتجاج یا بمباری سے متعلق ہوتی ہیں ان کے کپڑے کیسے صاف ستھرے ہوتے ہیں ان کی خواتین کے اسکارف عبایا بے داغ، چہرے اجلے اور دھلے ہوئے ہوتے ہیں۔ آپ کو اگر تحریر اسکوائر ،قاہرہ کے گزشتہ برسوں کے مظاہروں کی تصاویر اور فلمیں دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو تو ان کے لباس اور حلیے دیکھیں ،ان مظاہروں کے دوران تحریر اسکوائر میں جو کچرا اور کوڑا کرکٹ جمع ہوا تھا وہ میڈیکل یونی ورسٹی اور جامعہ ازہر کے طالب علم اور دیگر رضاکار رات آکر اُٹھاتے تھے اور پولیس کے سامنے انہیں اپنی مقررہ جگہ پر ٹھکانے لگاتے تھے۔

رضاکار صفائی کے دوران

وہ تین سالہ ایلان کردی جس کی سمندر کے کنارے پڑی لاش کی تصویر نے ساری دنیا کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ اس کے کپڑے کس قدر صاف ستھرے تھے ۔ غور کریں تو اس کے جوتوں کے تلوے بھی اس کی روح اور اس کی تلاش مسکن کی طرح اُجلے تھے۔سمندر نے اس کی جان تو لے لی مگر وہ اس کی Elegance ساحل پر بے رحمی سے پٹخنے کے بعد بھی چھین نہ سکا۔

Alan_Kurdi_lifeless_body

ذرا دیکھیں ،اور تو اور اگر اس کی تدفین کے مناظر آپ نے دیکھے ہوں تو شام کے اس شہر کوبانی میں جہاں دولت اسلامیہ اور شامی افواج کے مظالم جاری ہیں وہاں شرکائے تدفین کے لباس ا اور حلیے کس قدر مہذب ہیں۔ اس کی نسبت آپ پاکستان کی کچھ تصاویر بطور تقابل ملاحظہ فرمائیں۔ ان تصاویر میں ایک ایسی تصویر بھی شامل بھی ہے جو قبرستان میں تدفین سے پہلے کی ہے یہ ہستی پاکستان میں اعلی ترین عہدے پر فائز رہ چکی تھی۔

1سندھ میں ایک بڑی رہنما کی قبر کھدائی کا ایک منظر

ہمارے اس رفیق کار کو یہ بھی بہت شکوہ تھا کہ جب کہیں گلی کوچوں پبلک مقامات، یا اجتماعات میں نگاہ ڈالیں، پاکستانیوں کی اکثریت یا تو کہیں نہ کہیں خارش کررہی ہوتی ہے، یا ناک کان آنکھ میں اُنگلیاں گھونپ رہی ہوتی ہے یا پان نسوار اور گٹکے سے کھد بدائے ان کے دہانہ ہائے مبارک کے گٹر باہر ابل رہے ہوتے ہیں۔ مسجد میں جماعت میں بھی وضوکرکے آنے کے باوجود گلے کھنکھاررہے ہوتے ہیں۔بلکہ غریب بستیوں میں تو موذن فجر کی اذان سے پہلے اپنے سستے بھیانک ساؤنڈ سسٹم والے لاؤڈ اسپیکر پر بطور الارم ایسے کھنکھارتا ہے کہ فرشتے اسرافیل کے دل میں یکبارگی یہ خیال آتا ہوگا کہ اللہ میاں اسی کو صور پھونکنے کی ذمہ داری دے دیتے تو اچھا تھا۔

ہم سے ملنے سندھ سیکرٹریٹ آئے تو وہاں پرانی پان کی پیک اور خاک سے آلودہ پرانی ناکارہ سرکاری گاڑیوں اور دیگر کاروں کے بے ہنگم پارکنگ دیکھ کر کہنے لگے ’’جو افسران اپنے دفتر کے اندر صفائی اور باہر کار پارکنگ ٹھیک نہ کرسکیں وہ صوبے کا انتظام و انصرام کیوں کر سدھار کرسکتے ہیں‘‘۔ ہم نے کہا ع

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

ڈاؤ یونی ورسٹی نے ان دنوں کالج کا پرانا برقعہ اتار کر یونی ورسٹی کا نیا پولیسٹر عبایا پہنا تھا۔ وائس چانسلر شپ کے لیے دو پروفیسروں میں جوتم پیزار ہورہی تھی۔ وہاں کوئی پروفیسر ان کے دوست تھے ہم دونوں اُن سے ملنے گئے تو یہ وہاں موجود طالب علموں کو دیکھ کر کہنے لگے یا ر اس موبائل فونز کے سائز کا اثر ان کے قد کاٹھ پر کچھ زیادہ ہی ہوا ہے۔ اتنے پاکٹ سائز نوجوان کہاں سے پیدا ہوگئے۔ پروفیسر نے تائید کی کہ کھیل کے میدانوں ، پارکوں اور روزمرہ آؤٹ ڈور سہولتوں کی کمیابی سے نئی نسل کا سائز چھوٹا ہوتا جارہا ہے۔

پاکستان کی کل آبادی میں سے کم از کم ہر وقت پچیس سے تیس فیصدآبادی ایسے نوجوان افراد پر مشتمل ہے جو لازمی فوجی تربیت کے لیے ہمہ وقت موزوں ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس بے پناہ انفرادی قابلیت کو کیسے ایک گروہی صلاحیت میں بدلا جائے تاکہ بطور ایک قوم ہماری جسمانی ساخت ’’Personal Hygiene‘‘ ذاتی صفائی ،برداشت کی قوت، نظم و ضبط اور وقت کی پابندی جیسے اہم معاملات میں ہم یکجا ہوجائیں۔ اس کا ایک فوری دیرپا علاج ہے جو بہت کم خرچ بھی ہے اور جس کے اثرات دور تک جانے کی امید ہے۔یہ علاج ہے نوجوانوں کی لازمی فوجی تربیت ۔

پاکستان میں ایسے نوجوان افراد جن کی عمر پندرہ سال سے کم ہے یونی سیف کے مطابق35 فی صد ہیں۔الیکشن کمیشن کے اندازے کے مطابق ایسے نوجوان جو اٹھارہ سال سے چھبیس سال کی عمر کے ہیں ان کی تعداد ملکی ووٹرز کی تعداد کا 26 فی صد ہے۔اگر اس تعداد کو آبادی کے پیمانے پر پرکھا جائے تو33.3فیصد وہ بچے ہیں جو1 سے 14 سال کی عمر کے ہیں اور21.5 فیصد وہ نوجوان ہیں جن کی عمریں15 سال سے24 سال کے درمیان ہیں۔ معمولی سے فرق سے ان میں مرد اور خواتین کی تعداد تقریباً آدھی آدھی ہے۔

pakistan-1

اعداد و شمار کے گورکھ دھندے سے پرے ہٹ کر سوچیں تو پاکستان کی کل آبادی میں سے کم از کم ہر وقت 25سے 30 فیصد آبادی ایسے نوجوان افراد پر مشتمل ہے جو لازمی فوجی تربیت کے لیے ہمہ وقت موزوں ہیں۔اس حقیقت کو سب سے پہلے مولانا مو دودی نے بھانپ لیا تھا اور اسلامی جمعیت طلبہ بنا ڈالی جس کے تمام اہم رہنما انہیں وقت آنے پر داغ مفارقت دے کر انفرادی طور پر کہیں کہ کہیں جانکلے۔ ان میں جاوید ہاشمی، کوثر نیازی، اعجاز شفیع گیلانی، حسین حقانی اور فیاض چوہان( پی ٹی آئی ) نمایاں ہیں۔بعد میں نوجوانوں کے اس بہت بڑے حلقہ ٔ اثر کا فائدہ شیخ مجیب الرحمن نے اٹھایا۔ اس کے بعد ایم کیو ایم اور اب پی ٹی آئی اٹھارہی ہے۔ درمیان میں جو ایک طویل صحرائے افکار ہے اس میں یہ نوجوان جہادی تنظیموں کی بھینٹ چڑھ گئے جو انہیں اپنے ایجنڈے پر چلاتی رہی۔ اس گروپ کو گیلی لکڑی جان کر کسی نے صحیح وقت پر قومی مفاد میں نہیں موڑا۔ یہ ایک بہت بڑا لمحۂ فکریہ ہے اور المیۂ عظیم بھی۔

مگر ایسی کیا بے چارگی اور کم مائیگی ہے کہ ایک فرد کے مشاہدے کو جس سے متعلق بیشتر خامیوں ،کوتاہیوں اور دکھ بھری مثالوں سے آپ بھی بارہا دوچار ہوئے ہیں مگر آپ نے ان کے بارے میں کوئی اجتماعی علاج کا نہیں سوچا ۔ اگر کبھی ان پر کسی کی نگاہء غلطاں و پیچاں پڑ بھی گئی ہوگی تو آپ اسے تعلیمی نظام کی کمزوری اور گھریلو تربیت کا فقدان جان کر دل مسوس کر رہ گئے ہوں گے۔


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر