... loading ...
عمران خان کو گرفتار کر لیں، مگر عمران خان کے ذریعے قوم کو یرغمال نہ بنائیں۔ یہ خطرناک ثابت ہوگا۔ ملک ہمہ نوع بحرانوں کے نرغے میں ہے۔ قومی زندگی کے تمام شعبے مختلف زلزلوں سے لرز رہے ہیں۔ ملکی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ قومی معیشت بے اعتباری کے کمزور جھولے میں ہچکولے لے رہی ہے۔ یہاں تک کہ ملک دیوالیہ ہونے کی باتیں ...
ماجرا/محمد طاہر ______ شاعر یوں بھی خیالات کی وادیوں میں بھٹکتے ہیں۔ جاوید اختر زیادہ بھٹک گئے، کچھ بہک بھی گئے۔ ایک نحوست بھری زندگی سے کنارہ کش ہونا ہر ایک کے لیے ممکن نہیں، یہاں تک کہ اس کا ادراک بھی نہیں، مگر یہ شاعر ہوتے ہیں جو تتلی کے رنگوں ، بلبل کے نغموں اور سنگیت کے تا...
میرا پوائنٹ زیرو ہے، مگر میں زیرو نہیں۔ کیا تم مجھے جانتے ہو، میں کون ہوں؟ میں وہ الفاظ بیچتا ہوں، جس کی تھاہ میں معنی نہیں، پیٹ کی آوازیں ہیں۔ میرے فقرے، سودے ہیں۔ میری ملاقاتیں بیسوائی طبیعت کی تسکین ہے۔ حکمرانوں سے میری محبت اُن کی عطا کے پیمانے سے ہے۔ اشرافیہ جہاں کی ہو، مج...
ایک زمانہ تھا، ہم اپنی زمین کو دھرتی ماں سمجھتے تھے، حساس اتنے کہ کوئی عالمی معاہدہ ہوتا تو ، اچانک ملک برائے فروخت کا شور اُٹھتا۔ جنرل حمید گل نے گوادر برائے فروخت کہا تو پورے ملک میںسنسنی کی ایک لہر دوڑ گئی۔آئی ایم ایف سے معاملات ہوتے تو ملک گروی رکھنے کا شور مچتا۔ حکومت کے کا...
محسن نقوی نگراں وزیراعلیٰ مقرر ہوئے۔ رشتوں کی نزاکتوں میں جکڑے سرکاری فیصلے تہ داریوں میں بھی تہ بہ تہ لپٹے ہیں۔ کوئی مرگلہ کی پہاڑیوں سے چیخے، ملک ، ہائے میراملک!! ٹہرئیے ٹہریئے کس حقیر موضوع پر وہ عظیم دانشور یاد آیا، جس کے حوالے مارکس، لینن ، شیکسپیئر، ارسطو، افلاطون اور فرائ...
یہ نقیب اللہ محسود کون ہیں؟ انصاف کی دیوی مخمور حالت میں کسی بستر پر محو استراحت ہے۔ اس کا دولت مندوں اور طاقت وروں سے آنکھ مٹکا ہے، راؤ انوار جن کا ایک کارندہ ہے۔ سو انصاف کی دیوی کے آگے نقیب اللہ محسود کون ہیں؟ راؤ انوار کو حق تھا کہ وہ عدالت میں ایسے دکھائی دے جیسے فاتح اپ...
پیپلزپارٹی تو کجا مقتدر قوتوں نے بھی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ کراچی بلدیاتی انتخابات میں زبردست دھاندلی کا خوف ناک منصوبہ اسی کا غماز ہے۔ پیپلزپارٹی کا تصورِسیاست اہلِ کراچی کو نہیں بھاتا۔ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو سے اختلافات رکھنے والے بھی جانتے تھے کہ اُن ...
علامہ اقبال نے راز کھولا تھا تھا جو ، ناخوب، بتدریج وہی خوب ہُوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر زیادہ وقت نہیں گزرا، آئی ایم ایف سے معاہدے خفیہ رکھے جاتے تھے، عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے یہ ایک سیاسی یا قومی عیب لگتا تھا۔ آئی ایم ایف کی شرائط ملک کی فروخت سے تعبیر ک...
ٹیکنوکریٹس حکومت کا تصور انتخابات سے قبل موسمی بخار کی طرح پھیلتا ہے۔مگر طاقت ور حلقوں کی خواہشات سے جنمتی بحث کی یہ بیل کم ہی منڈھے چڑھتی ہے۔ موجودہ حالات میں ٹیکنوکریٹس حکومت کی بحث کوئی خطرہ نہیں بلکہ خطرے کی نشاندہی کرنے والی گھنٹی ہے۔ یہ طاقت ور حلقوں اور سیاسی اشرافیہ میں پ...
باجوہ صاحب ! گمنامی کہاں؟ بغداد کے صوفی نے رسان سے کہاں تھا: عافیت گمنامی میں ہے، وہ میسر نہ ہو توتنہائی میں، وہ میسر نہ ہو تو خاموشی میں اور وہ بھی میسر نہ ہو تو صحبت ِ سعید میں''۔ اب کہاں گمنامی میسر ، اور گمنامی نہیں تو عافیت کہاں! گم نامی اموی خلفیہ کو موزوں تھی اور تنہائی حض...
یہ لیجیے! پندرہ برس پہلے کی تاریخ سامنے ہے، آج 3 نومبر ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ اب بھی ایک سرشار کردینے والی تقویم کی تاریخ ہے، جو چیف جسٹس کے''حرفِ انکار'' سے پھوٹی۔ مگر دانا اور اہلِ خبر اسے اژدھوں کی طرح نگلتی، حشرات الارض کی طرح رینگتی اور پیاز کی طرح تہ بہ تہ رہتی ہماری سیاسی...
حقارت میں گندھے امریکی صدر کے بیان کو پرے رکھتے ہیں۔ اب اکہتر (71)برس بیتتے ہیں، لیاقت علی خان 16 اکتوبر کو شہید کیے گئے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے موجودہ رویے کو ٹٹولنا ہو تو تاریخ کے بے شمار واقعات رہنمائی کے لیے موجود ہیں۔ لیاقت علی خان کا قتل بھی جن میں سے ایک ہے۔ یہاں کچھ نہیں ...
سیاست سفاکانہ سچائیوں کے درمیان وقت کی باگ ہاتھ میں رکھنے کا ہنر ہے۔ صرف ریاضت نہیں، اس کے لیے غیر معمولی ذہانت بھی درکار ہوتی ہے۔ رُدالیوں کی طرح رونے دھونے سے کیا ہوتا ہے؟ میاں صاحب اب اچانک رونما ہوئے ہیں۔ مگر ایک سوال ہے۔ کیا وہ سیاست کی باگ اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں؟ کیا وہ اپ...
طبیعتیں اُوب گئیں، بس کردیں سر جی!! ایسٹ انڈیا کمپنی کے دماغ سے کراچی چلانا چھوڑیں! آخر ہمار اقصور کیا ہے؟ سرجی! اب یہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری!! سر جی! سال 1978ء کو اب چوالیس برس بیتتے ہیں،جب سے اے پی ایم ایس او(11 جون 1978) اور پھر اس کے بطن سے ایم کیوایم (18 مارچ 1984) کا پرا...
دل میں ہوک سے اُٹھتی ہے!!یہ ہم نے اپنے ساتھ کیا کیا؟ جبلِ نور سے غارِ حرا کی طرف بڑھتے قدم دل کی دھڑکنوں کو تیز ہی نہیں کرتے ، ناہموار بھی کردیتے ہیں۔ سیرت النبیۖ کا پہلا پڑاؤ یہی ہے۔ بیت اللہ متن ہے، غارِ حرا حاشیہ ۔ حضرت ابراہیمؑ نے مکہ مکرمہ کو شہرِ امن بنانے کی دعا فرمائی تھ...
صحافت میں سب سے زیادہ اہمیت پہلے سوال کی ہے۔ پہلا سوال اُٹھانا سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ کیونکہ کسی بھی معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے پہلا سوال کیا بنتا ہے، یہ مسئلہ صلاحیت کے ساتھ صالحیت سے بھی جڑا ہے؟ ایک باصلاحیت شخص ہی پہلے سوال کا ادراک کرپاتا ہے، مگر ایک صالح شخص ہی اپنی م...
حکمران اشرافیہ کو اپنی عادتیں بدلنی ہونگیں، نیا عہد اُن کے ساتھ نباہ نہ کر پائے گا۔ تاریخ کا جبر ایسی حقیقتوں کا نام ہے، جو ارادوں کو باندھ دیتا ہے، طاقت کو عاجز کردیتا ہے۔ پاکستان کی سیاسی حقیقتیں اب تاریخ کے جبر کے سامنے سجدہ ریز ہیں۔ حکمران اشرافیہ کا اپنی طاقت پر بھروسا، اپنی...
پرویز مشرف کا پرنسپل سیکریٹری اب کس کو یاد ہے؟ طارق عزیز!!تین وز قبل دنیائے فانی سے کوچ کیا تو اخبار کی کسی سرخی میں بھی نہ ملا۔ خلافت عثمانیہ کے نوویں سلطان سلیم انتقال کر گئے، نوروز خبر چھپائی گئی، سلطنت کے راز ایسے ہی ہوتے ہیں، قابل اعتماد پیری پاشا نے سلطان کے کمرے سے کاغذ س...
مقتدر حلقوں میں جاری سیاست دائم ابہام اور افواہوں میں ملفوف رہتی ہے۔ یہ کھیل کی بُنت کا فطری بہاؤ ہے۔ پاکستان میں سیاست کے اندر کوئی مستقل نوعیت کی شے نہیں۔ سیاسی جماعتیں، اقتدار کا بندوبست، ادارہ جاتی نظم، فیصلوں کی نہاد ، مقدمات اور انصاف میں ایسی کوئی شے نہیں، جس کی کوئی مستقل...
پاکستانی حکومت نے 12 ستمبر کو قومی پرچم سرنگوں کرلیا۔ یہ ملکہ برطانیا الزبتھ دوم کی موت پر یومِ سوگ منانے کا سرکاری اظہار تھا۔ ہم بھی کیا لوگ ہیں؟ ہمارے لیے یہ یوم سوگ نہیں، بلکہ استعمار کو سمجھنے کا ایک موقع تھا۔ یہ اپنی آزادی کے معنی سے مربوط رہنے کا ایک شاندار وقت تھا۔ یہ ایک ...
قومی ریاستوں میں سیاست کا فعال عامل محض قوت کا حصول ہے ۔ یہی اس کی نظریاتی اور عملی جہت رہتی ہے۔ اگرچہ اس کھیل کو مختلف نظریات سے'' اخلاقی'' بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مگرقومی ریاست میں سیاست، طاقت کے حصول کی چھینا جھپٹی کے سوا کچھ بھی نہیں۔ پچھلے سوا سو برسوں میں دنیا کی صورت گری...
پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...
یہ واپسی کا سفر ہے، مگر واپسی کہاں!! مدینے کا مسافر ، مدینے کا ہی رہتا ہے۔ دل وہ چھوڑ آتا ہے، جسم کی صلیب البتہ اُٹھائے پھرتا ہے۔ سوادِ روح کے منظر مدینہ جیسے ہیں خیال آتا ہے میں بھی یہیں کہیں کا ہوں یہ دو دنیاؤں کا سفر تھا۔ ایک روح ، دوسرا جسم کا ۔ روح نے عشق کے سمندر میں...
عمران خان کے حق میں خلقت امڈ کیوں آئی ہے، ایک سوال ہے جس نے طاقت کے ستونوں سے اقتدار کے ایوانوں تک سب کو پریشان کررکھا ہے! تاریخ عالم کا عظیم جنگجو امیر تیمور یاد آتا ہے، جسے بعض مورخین حقارت سے تمر لین( تیمور لنگ) پکارتے ہیں۔دنیا کے تین بڑے سپہ سالاروں میں سے وہ ایک تھا، سکندر ...