وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد (قسط26)

اتوار 11 دسمبر 2016 سفر یاد    (قسط26)

خدا خدا کرکے مغرب کا وقت ہوا، اس دوران خان صاحب بولتے رہے اور ہم سنتے رہے۔ اپنے گاؤں کے قصے ، کراچی میں بیتے دنوں کا احوال اور سعودیہ میں گزرنے والے دنوں کی روداد، لیکن خان صاحب کی گفتگو میں تسلسل نہیں تھا،اس لیے ہماری دلچسپی برقرار نہ رہ سکی۔ہم خالی سر ہلاتے رہے جبکہ بولنے کا کام خان صاحب ہی سرانجام دیتے رہے۔مغرب کا وقت قریب ہوا تو ہم نے خان صاحب سے کہا چلیں نماز کے لیے جنادریہ کی جامع مسجد چلتے ہیں۔نماز پڑھ کر ہم نے گلزار کی دکان کی راہ لی ،خان صاحب ہمارے ہمراہ تھے۔گلزارہمیشہ کی طرح خوش دلی سے ملا۔ ہم نے خان صاحب کا تعارف کروایا ، کچھ دیر گپ شپ کی ، اور دکان کے پچھلے حصے میں جا کر بیٹھ گئے۔ خان صاحب کوبھی ہم نے اپنے پاس بلا لیا۔ گلزار اپنے کام میں لگا ہوا تھا۔ خان صاحب ہمارے کان کھائے جا رہے تھے، اب ان کی گفتگو میں کھانا بھی شامل ہو چکا تھا۔ ہم نے گلزار سے پوچھ کر پیاز ،ٹماٹر وغیرہ کاٹنا شروع کر دیئے، خان صاحب بھی کھانے کی تیاری ہوتی دیکھ کر کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گئے تھے۔ گلزار نے سالن پکانا شروع کیا ، اس دوران ہم روٹیاں لینے بقالے پر چلے گئے ، ہم خان صاحب کوساتھ نہیں لائے تھے۔ یہ سوچ کر کہ چلو کچھ دیر تو سکون سے گزرے ، بقالے میں ہم نے کچھ زیادہ وقت لگا دیا۔ واپس گلزار کی دکان پر پہنچے تو خان صاحب باقائدہ ناراض ہو چکے تھے ،ان کا کہنا تھا ہم انہیں کیوں ساتھ لیکر نہیں گئے ، شائد گلزار ان کی گفتگو میں شریک نہیں ہوا تھا، وہ سالن پکانے اور اپنے کام میں لگا رہا تھا۔ ہم نے خا ن صاحب سے معذرت کی او ر کھانا لگانا شروع کیا۔ گلزار نے مکس سبزی پکائی تھی جو خان صاحب کو زیادہ پسند نہیں آئی۔ کہنے لگے ’’مڑا یہ کیسا پھیکا پھیکا سالن بنایا ہے ،تم کو تو سالن بنانا بھی نہیں آتا‘‘۔ ہم اور گلزار ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے۔ کھانا کھاتے ہی ہم نے واپسی کا ارادہ کیا کیونکہ ہمیں لگ رہا تھا کہ گلزار ہماری وجہ سے پریشان ہو رہاہے۔ ہم نے خان صاحب سے کہا چلیں آپ کو جنادریہ گھماتے ہیں۔ خان صاحب بولے مڑا تمہارے پاس گاڑی تو ہے نہیں کیسے گھمائے گا۔ ہم نے کہا خان صاحب ہمت مرداں مدد خدا ، چھوٹا سا علاقہ ہے ہم پیدل ہی گھوم لیں گے۔ خان صاحب مشکل سے راضی ہوئے۔ ہمارا رخ جنادریہ بازار کی جانب تھا، خان صاحب آہستہ چلتے تھے ،اس لیے ہمیں بھی اپنی رفتار کم رکھنی پڑ رہی تھی۔ ہم نے علاقے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا خان صاحب ویسے تو اس پورے علاقے کو جنادریہ کہتے ہیں لیکن اس آبادی کو نیا آباد ہونے کی وجہ سے جنادریہ جدید کا نام دیا گیا ہے۔ریاض کے مضافات میں واقع اس علاقے جنادریہ میں ہر سال سعودی عرب کا ایک بڑا قومی میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ جنادریہ میلے کا افتتاح سعودی عرب کے بادشاہ خادم حرمین شریفین خودکرتے ہیں۔ بادشاہ سلامت اپنی کابینہ کے اراکین اور شاہی خاندان کے دیگر ممتاز افراد کیساتھ ملکر سعودی عرب کے روایتی رقص میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ جنادریہ کا میلہ دو سے تین ہفتے جاری رہتا ہے۔ روزانہ عصر سے لیکر رات بارہ بجے تک مختلف پروگرام پیش کئے جاتے ہیں جن میں سعودی عرب کی ثقافت پیش کی جاتی ہے۔ سعودی عرب کے ہرصوبے اور علاقے کی الگ الگ ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے الگ الگ پویلین لگائے جاتے ہیں۔ حرمین شریفین کے پویلین کو ممتاز حیثیت حاصل ہے۔ یہ پویلین میلے کا دورہ کرنے والوں اور مذہبی ورثے سے دلچسپی رکھنے والوں کی خصوصی توجہ کا مرکز ہوتاہے۔ اس کے ذریعے لوگوں کو مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود کے وقت سے لے کر موجودہ بادشاہ کے زمانے تک کے منصوبوں، پیش رفت کے مراحل اور آئندہ متوقع توسیع کے حوالے سے اہم معلومات حاصل ہو تی ہیں۔ حرمین شریفین کے پویلین میں مملکت کی تاریخ کے دوران پیش رفت کے تمام مرحلوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ان میں ہر سال کروڑوں ریال کی لاگت سے تیار کیا جانے والا غلاف کعبہ، آب زمزم کے کنوئیں کا منصوبہ، غسل کعبہ کے دوران استعمال ہونے والے برتن اور اس کے لیے مخصوص عطر اور خوشبوئیں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ایک بہت بڑی اسکرین پر حرمین شریفین کے انتظامی امور اور بعض دیگر خصوصی کارروائیوں اور ذمہ داریوں کی انجام دہی سے متعلق خصوصی تعارفی وڈیو بھی دکھائی جاتی ہے۔ جنادریہ کامیلہ گزشتہ تیس سال سے منعقد ہو رہا ہے۔ پہلے تین یا چار دن صرف مرد حضرات کے لیے مخصوص ہوتے ہیں اور اس کے بعد آخر تک یہ میلہ بمع اہل و عیال کے لیے کھلا رہتا ہے۔ اس دوران اکیلے مردوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔۔۔ جاری ہے۔


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر