وجود

... loading ...

وجود
وجود

عافیہ صدیقی کا معاملہ پاکستانی تاریخ کا سیاہ باب !

جمعه 01 اپریل 2016 عافیہ صدیقی کا معاملہ پاکستانی تاریخ کا سیاہ باب !

aafia-siddiqui

صدیوں پرانی بات ہے جب پاکستان کے جنم سے بہت پہلے اسی سرزمین پر ایک ’’عرب نوجوان لڑکی‘‘کی گرفتاری نے ’’ظالم حجاج بن یوسف‘‘کو اس قدر بے چین کردیا تھاکہ اس نے اپنی فوجوں کو محمد بن قاسمؒ کی اطاعت میں اس بات پر سختی سے پابند کردیا تھا کہ’’میری بیٹی‘‘کو ہر حال میں جیل سے نجات دلا کر راجہ داہر کو اس کے جرم کی پاداش میں انجام بد سے دوچار کردینا ۔اور ہاں کوئی آرام نہیں، کوئی پڑاؤ نہیں !اپنی بہن کو چھڑا کر اولین فرصت میں مجھے باخبر کردینا اور مشن میں کامیابی کے بعد میرے احکامات کا انتظار کرنا ۔ محمد بن قاسمؒ نے اپنی مسلمان بہن کو چھڑا کر اپنے گھر پہنچا کر نہ صرف حجاج بلکہ عالم اسلام اور ان سب سے برتر و اعلیٰ اپنے رب کو خوش کردیا ۔اللہ کی کریمی بھی بے مثال ہے یہ واقعہ جہاں پیش آیا وہاں آج سرزمین پاکستان پورے آب و تاب کے ساتھ قائم ہے ۔پاکستان کے لوگ اگر یہ دعویٰ کریں کہ ہماری سرزمین بر صغیر کے لئے نہ صرف ’’باب الاسلام ‘‘ہے بلکہ بہو بیٹیوں کی عفت و عصمت کے حفاظت کی روشن تاریخ کا اولین باب بھی یہی سے رقم ہوا ہے تو بے جا نہیں ہوگا ۔

اس روشن اور مثالی تاریخ کے باوجود’’ پاکستان کی نامی فوج کے بدنام جنرل ‘‘پرویز مشرف کے دور میں جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تو طالبان ،القاعدہ اور اسلام پسندوں کے علاوہ ہزاروں بے گناہ اور معصوم انسانوں کو یا تو موت کے گھاٹ اتار دیا ،یا گرفتار کر کے درجنوں عقوبت خانوں میں پہنچا دیا۔امریکانے بیک وقت خوف اور ڈالروں کی لالچ کا کھیل کھیلا ۔یہاں تک کہ پاکستان کے متعلق خود امریکی اداروں نے یہ خوف ناک انکشاف کردیا کہ ’’طالبان اور القاعدہ‘‘والوں کی میدان میں ناممکن گرفتاری کے بعد ڈالروں کے عوض عام انسانوں کو امریکیوں کے ہاتھوں بیچنے کا کاروبار عروج پر پہنچا ۔انہی بد نصیبوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی ایک تھی ۔امریکیوں کی شکایتوں کا مشرف اینڈ کمپنی نے احترام کرنا اپنے لئے ایسا ناقابل انکار فرض مان لیا تھا کہ ادھر کسی افسر نے شکایت پہنچائی، اُدھر بلا توقف پاکستانی ادارے اس غریب پر قیامت ڈھانے پہنچ گئے نتیجہ اس کا یہ نکلا کہ کب کون کہاں مرا کسی کو کچھ خبر نہیں ۔اس کا ردعمل صرف پاکستان ہی بھگت رہا ہے اور امریکا ساتھ چھوڑ کر بھارت کی جھولی میں ’’کامل خلوص‘‘کے ساتھ جا گرا ہے ۔یہ کام مشرف اور چند ضمیر فروشوں کا تھا مگر ’’بد اعتمادی ‘‘پاکستان کا ایسا حصہ بن گئی کہ شاید ہی مستقبل میں کوئی اسلام پسند اس پر بھروسہ کرے گا ۔

پاکستانی سیاسی حکمرانوں کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ امریکا تو درکنار بھارت جیسے سماجی طور پر منتشر ملک کے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں

ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے بچوں سمیت کراچی سے اسلام آباد آتے ہو ئے لا پتہ ہوگئی ۔والدہ کو’’ بہادراداروں ‘‘نے چپ سادھ لینے کا مشورہ دیا حتیٰ کہ وہ روتے روتے کئی بار موت کے منہ میں جا پہنچی ۔ایک دن اچانک’’ معظم بیگ نے سمیع اللہ ملک صاحب کے تعاون سے اس بات کا انکشاف کیا کہ افغانستان کے بگرام ائیر بیس پر قید قیدی نمبر 650عافیہ صدیقی ہے ،جہاں امریکی ’’حیوان نما سپاہی‘‘اس کے ساتھ جانوروں جیسا برتاؤ اپنا رہے ہیں ۔یو آنے ریڈلی اس میں قدم قدم پر ساتھ رہیں یہاں تک کہ ساری دنیا کے سامنے یہ بات آگئی کہ کئی برس قبل کراچی سے اسلام آباد جاتے ہو ئے اغواہو کر امریکیوں کے ہاتھوں فروخت ہونے والی کوئی اور نہیں عافیہ صدیقی تھیں ۔افغانستان میں امریکیوں نے گرفتاری کا ایسا بیہودہ ڈرامہ رچایا کہ ساری دنیا اس شرمناک کارروائی پر تڑپ اٹھی پر امریکا بہادر سے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا ۔عافیہ کو امریکاپہنچا دیا گیا ۔عدالت میں مقدمہ چلا جہاں اسی برس کی سزا سنائی گئی ۔تب سے لیکر آج تک ’’زخموں اور صدمات سے چور وجود‘‘کے ساتھ نحیف ،بیمار اور لاغر عافیہ دیار غیر میں اپنی بے گناہی کی سزا کاٹ رہی ہے ۔اس کو فروخت کرنے والا مشرف پورے پروٹوکول اور اعزاز کے ساتھ اندرون اور بیرون ملک امریکا سے انسانی خون اور عزت پر کمائی ہوئی دولت سے لطف اندوز اور محظوظ ہو رہا ہے۔

عافیہ صدیقی کی بد نصیبی یہ ہے کہ حکمرانوں کو اس کی رہائی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور یہ کام بغیر گہری حکومتی دلچسپی کے ہو ہی نہیں سکتا ہے۔اس لئے کہ یہ معاملہ کسی مسلمان ملک کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ دنیا کے’’ بدترین مجسمہ شر ودجالِ دورِحاضر‘‘کے ہاتھ میں ہے اور اس کے منہ کو عراق اور افغانستان میں مسلمانوں کا خون لگ چکا ہے ۔اس کے نزدیک کسی مسلمان بیٹی کے ساتھ جیلوں میں عصمت ریزی کوئی بڑی بات نہیں ہے جیسا کہ دنیا نے عراق اور افغانستان میں دیکھ لیاہے ۔خود عافیہ کے متعلق تمام تر سختیوں اور پابندیوں کے باوجود عصمت ریزی کی روح فرسا خبریں کئی بار میڈیا میں آچکی ہیں ۔اس کے گھر میں اس کی نحیف والدہ اور بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی دہائیاں دیتے دیتے تھک چکی ہیں ۔ابتداء میں عمران خان اس ایشوپر بہت چیختا چلاتا رہا مگر پھر اچانک اس کو سانپ سونگھ گیا اور اب اس کی پوری ’’اسلامی فلاحی ریاست کے لئے بیتاب ماڈرن ٹیم‘‘میں بھی کوئی فرد اس مسئلے پر بات نہیں کرتا ہے ۔پیپلز پارٹی سے کوئی امید نہیں ۔نواز شریف سے متعلق ابتداء میں امیدیں تو تھیں مگر اب ان کے حوالے سے تمام تر ’’خوش فہمیاں ‘‘بھی ختم ہو چکی ہیں ۔لے دے کے نگاہیں پاکستان کی مذہبی جماعتوں پر جا کر ٹکتی ہیں مگر ان میں اکثر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے بیان بازیوں سے زیادہ کچھ نہیں کر پاتے ہیں ۔زیادہ سے زیادہ سال بھر میں ان کے گھر(کراچی) جا کر دو میٹھے بول اور سوشل میڈیا پر چند ایک تصاویر اور معاملہ اگلی ملاقات تک ختم ۔حیرت یہ کہ اب بعض لوگ سال میں صرف ایک مرتبہ عافیہ کی رہائی کے لئے ایک دن مذہبی تہواروں کی طرح منا کر حق ادا کرتے ہیں ۔

مجھے اندیشہ ہے کہ31مارچ 2003ء کا یہ المناک دن جس میں مسلمانوں کی ایک مظلوم بیٹی گرفتار کر کے ڈالروں کے عوض اپنے معصوم بچوں سمیت امریکاکے ہاتھوں بیچ دی گئی پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین باب ہی نہ بن جائے اس لئے کہ عافیہ صدیقی عرصہ دراز سے مختلف خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہے ۔امریکیوں کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ ان کے جیل میں عافیہ خدانخواستہ مر جاتی ہے یا پاگل ہو جاتی ہے یا جیل میں وحشی عملے کے ہاتھوں باربار توہین و تحقیر کی نشانہ بنتی رہتی ہے۔امریکا کے بے رحم سراغرساں اداروں کے ظالم ذمہ داروں کو اس طرح کی خبروں سے فرحت و مسرت محسوس ہوتی ہے اور یہ لوگ عافیہ سے متعلق باربار جان بوجھ کر وفات پانے کی خبریں پھیلا کر مسلمانوں کا ردعمل جانچناچاہتے ہیں ۔بے غیرتی کی آخری حد یہ کہ جب بھی اس طرح کی کوئی جھوٹی روح فرسا خبر پھیلتی ہے تو اسے لوگ برداشت کر لیتے ہیں ۔ حکومت پاکستان کو بالعموم اور دینی تنظیموں کو بالخصوص اس بات پر غور کر ناچاہیے کہ اگر ’’عافیہ صدیقی‘‘امریکی جیل میں رہائی سے پہلے ہی مر گئی تو پھر اس ذلت و رسوائی کا داغ آپ کروڑ نیکیاں کر کے بھی دھونہیں سکتے ہیں ۔یہ سانحہ پاکستان کی تاریخ پر گہرا نقش ثبت کر ے گا اور آپ کو اپنی نئی معصوم نسلوں سے آنکھیں ملانا مشکل ہو جائے گا ۔تاریخ کا بے رحم قلم پاکستان کی تاریخ کا وہ تصور ہی مسخ کردے گا جس میں اب تک یہ بات جلی حروف سے لکھی ہوئی ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ایک قلعہ ہے۔

سگی بہنوں سے بھی پیاری عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے حال ہی میں پاکستانی فوج کے سپاہ سالارِ اعلیٰ سے ایک پریس کانفرنس میں اس المیہ کو حل کرنے کے لئے براہ راست دلچسپی لینے کی اپیل کر کے بدیر ہی صحیح ایک اچھا کام ضرور کیا ہے ۔جس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی سیاسی حکمرانوں کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ امریکا تو درکنار بھارت جیسے سماجی طور پر منتشر ملک کے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں ۔جنرل صاحب کے گزشتہ امریکی دورے کے بعد حوصلہ افزا ء خبریں آئیں تھیں کہ انھوں نے امریکیوں سے صاف صاف کہ دیا کہ ہم نے جو کرنا تھا کر لیا بلکہ آپ سے بھی سو گنا زیادہ کیا، اب ہمیں آپ کے ’’ڈو مور ‘‘کا انتظارہے ۔اللہ کرے کہ فوزیہ صدیقی کی درد بھری اپیل جنرل صاحب کے دل کو پسیج دے اور وہ براہ راست دلچسپی لیکر تاریخ پاکستان کے اوپر لگنے والے سیاہ دھبے کو اپنی کوششوں سے دھو کر عافیہ صدیقی کی رہائی کا قابل فخر کارنامہ اپنے نام درج کر لیں ۔یقیناََ وہ شخص پاکستان کی تاریخ میں قابل احترام مقام پا لے گا جو عافیہ کی رہائی ممکن بنا ئے گا ۔اس شخص کو ملت اسلامیہ کا لیڈر اور رہنما کہلانے کا کوئی حق نہیں جو مسائل کے حل میں رکاوٹوں کا دن رات رونا روئے ۔رہنما وہ ہوتا ہے جو اپنے خلوص ،لگن ،محبت اور جذبہ للٰہیت کے ساتھ میدان میں اتر کر ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے ۔کیا کسی بھی مسلمان رہنما ،جس کا اسلامی تاریخ میں نام روشن ہے ،کے لئے میدان ہموار اور رکاوٹوں کے بغیر تھا ؟صلاح الدین ایوبی ہو یا نورالدین زنگی اور محمد بن قاسم کیا انھیں رکاٹوں کے بغیر یہ نام اور عزت نصیب ہوئی ہے ؟۔دنیا کے لوگ اگر فی المثل واہ واہ نہ بھی کریں تو کیا کسی کا عوام سے پوشیدہ عمل اللہ سے بھی چھپا رہ سکتا ہے ؟ ایک مسلمان بیٹی کے لئے کل ’’تڑپنے والاظالم حجاج ‘‘کا یہ کارنامہ آج بھی اندرہی اندر خوشی دوڑا دیتا ہے کیا عافیہ کے لئے تڑپنے والا حاکم کل اللہ کے دربار میں اسی ایک واقعہ سے سرخرو نہیں ہو سکتا ہے ؟جو اللہ ’’پیاسے کتے ‘‘کو پانی پلانے والے شخص پر صرف اسی ایک عمل سے مہربان ہو سکتا ہے وہ عافیہ جیسی پاکیزہ روح کو وحشی درندوں کے جہنم سے نکال کر اپنے گھر واپس لانے والے سے کس قدر خوش ہوگا؟؟؟


متعلقہ خبریں


دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 06 فروری 2023

جنرل (ر) پرویز مشرف کی موت محض تعزیت کا موضوع نہیں، یہ تاریخ کا موضوع ہے۔ تاریخ بے رحمی سے حقائق کو چھانتی اور شخصیات کے ظاہر وباطن کو الگ کرتی ہے۔ تعزیت کے لیے الفاظ درد میں ڈوبے اور آنسوؤں سے بھیگے ہوتے ہیں۔ مگر تاریخ کے الفاظ مروت یا لحاظ کی چھتری تلے نہیں ہوتے۔ یہ بے باک و سف...

دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو

لاپتہ افراد کیس، عدالت کا مشرف سے لے کر آج تک کے تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم وجود - پیر 30 مئی 2022

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے کیس میں وفاقی حکومت کو پرویزمشرف سے لیکر آج تک تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 15 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کیلئے آخری موقع...

لاپتہ افراد کیس، عدالت کا مشرف سے لے کر آج تک کے تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم

ٹیکساس یرغمال واقعے پر امریکی میڈیا نے جھوٹےالزامات لگائے،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی وجود - اتوار 16 جنوری 2022

ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ عافیہ اور اس کے اہلخانہ کے نام پر پرتشدد کاروائیاں قابل مذمت ہیں۔ تمام مذاہب اور عبادت گاہیں قابل احترام ہیں۔عافیہ موومنٹ کی پالیسی میں تشدد اور انتہاپسندانہ فکرو عمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔عافیہ مووم...

ٹیکساس یرغمال واقعے پر امریکی میڈیا نے جھوٹےالزامات لگائے،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص ماراگیا وجود - اتوار 16 جنوری 2022

امریکی ریاست ٹیکساس میں پولیس اور ایف بی آئی کے آپریشن میں ایک یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ایک نامعلوم شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔امریکی حکام کے...

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص ماراگیا

لیڈراور کباڑیا محمد انیس الرحمٰن - هفته 24 ستمبر 2016

ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...

لیڈراور کباڑیا

لال مسجد مقدمے میں جنرل (ر) مشرف اشتہاری قرار وجود - اتوار 18 ستمبر 2016

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو عدالت نے اشتہاری قرار دے کر اُن کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ نے لال مسجدمقدمے میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے پرویز...

لال مسجد مقدمے میں جنرل (ر) مشرف اشتہاری قرار

مشرف کی رخصتی پرحکومتی وضاحتیں غیر موثر، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سیاسی اکھاڑے میں تبدیل وجود - منگل 22 مارچ 2016

سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف گزشتہ دنوں علاج کے بہانے پاکستان سے چلے گیے۔ مسلم لیگ نون نے اس معاملے میں جو موقف اختیار کیا اور جو اقدامات اُٹھائے اُس پر انہیں ملک بھر میں آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔ یہ مسئلہ پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان ایک م...

مشرف کی رخصتی پرحکومتی وضاحتیں غیر موثر، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سیاسی اکھاڑے میں تبدیل

رخصت وجود - پیر 21 مارچ 2016

ارسطو نے قبل از مسیح کی دانش میں یہ راز منکشف کررکھا ہے کہ ’’قانون مکڑی کا وہ جالا ہے جس میں ہمیشہ حشرات( یعنی چھوٹے )ہی پھنستے ہیں۔بڑے جانور اس کو پھاڑ کر نکل جاتے ہیں۔‘‘ مشرف چلا گیامگر نوازشریف بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں جو قانون کا سامنا کر س...

رخصت

پرویز مشرف پروانہ ملتے ہی ملک چھوڑ گئے وجود - جمعه 18 مارچ 2016

وہ دن بالآخر آن پہنچا جس کا وطن عزیز میں کئی حلقوں کا شدت سے انتظار تھا، سابق آمر پرویز مشرف پروانہ ملتے ہی بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے جیسے ہی ان پر سے بیرون ملک سفر کی پابندی ہٹائی، فوراً سے پیشتر رات گئے پاکستان سے متحدہ عرب امارات چلے گئے۔ جمعہ کو علی الصبح 4 بج...

پرویز مشرف پروانہ ملتے ہی ملک چھوڑ گئے

پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج، بیرون ملک سفر کی اجازت مل گئی وجود - بدھ 16 مارچ 2016

ملک کی عدالت عظمیٰ نے سابق صدر اور آمر پرویز مشرف کا نام اس فہرست سے خارج کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں موجودگی کی وجہ سے انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں تھی۔ منصف اعلیٰ انور ظہیر جمالی کی زیر قیادت پانچ رکنی بینچ نے 2014ء میں سندھ کی عدالت عالیہ میں دائر کی گئی وفاق کی اپیل ک...

پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج، بیرون ملک سفر کی اجازت مل گئی

'مارچ میں مارچ۔۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعرات 25 فروری 2016

عیسوی سال کا تیسرا مہینہ پاکستان کی سیاست کیلئے عموماً اہم ثابت ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔سیاسی نجومیوں کی بیشتر پیش گوئیاں بھی اسی مہینے کے بارے میں ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔۔یہ معمہ آج تک حل نہیں ہوا کہ ’’مارچ ‘‘کا مہینہ بھاری کیوں ہوتا ہے اور اس مہینے کا ملکی سیاست سے کیا تعلق ہے؟ گرما گرم بیانات...

'مارچ میں مارچ۔۔۔۔؟

گر تم نہ کرو گے تو جفا کون کرے گا؟ - اچّھے بُرے افسروں کے قصّے محمد اقبال دیوان - اتوار 31 جنوری 2016

[caption id="attachment_34856" align="aligncenter" width="594"] حیدرآباد کے قریب سکندر آباد میں ایک پالتو چیتے کے ساتھ چند گورے افسران [/caption] ہمارے یہاں جنرل مشرف کے دور میں مارکیٹ سے اٹھائے ہوئے ایک افسر ایف بی آر کے چیئرمین جالگے۔ ایک رات ایوان صدر میں تقریب میں درجہ دوم...

گر تم نہ کرو گے تو جفا کون کرے گا؟ - اچّھے بُرے افسروں کے قصّے

مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر