... loading ...
جنرل (ر) پرویز مشرف کی موت محض تعزیت کا موضوع نہیں، یہ تاریخ کا موضوع ہے۔ تاریخ بے رحمی سے حقائق کو چھانتی اور شخصیات کے ظاہر وباطن کو الگ کرتی ہے۔ تعزیت کے لیے الفاظ درد میں ڈوبے اور آنسوؤں سے بھیگے ہوتے ہیں۔ مگر تاریخ کے الفاظ مروت یا لحاظ کی چھتری تلے نہیں ہوتے۔ یہ بے باک و سفاک ہوتے ہیں۔ جنرل (ر) پرویز مشرف، حکمرانی اور اس سے لاحق تمام قومی بیماریوں کی عریاں علامتوں کے ساتھ پاکستان پر مسلط ہوئے تھے۔ ہر آمر، سیاست دانوں کی نااہلی کو آڑ، چال اور ڈھال بنا کر طلوع ہوتا ہے۔ مگر وہ کسی بھی سیاست دان سے کم تر، کہتر اور بدتر بن کر تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو جاتا ہے۔ کسی عسکری دماغ نے تاریخ میں کبھی بھی کسی قومی تعمیر میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ معاشرہ اور سماج گری ایک مختلف کام ہوتا ہے جس میں کوئی عسکری قوت شریک تو ہوسکتی ہے، مگر اس کی قیادت نہیں کرسکتی۔ اُصول کی سطح پر اس مسلمہ کو پاکستان میں کچھ عناصر قوت کے بل پر چیلنج کرنے کی بار بار، بتکرار کوشش کرتے اور ناکام رہتے ہیں۔ پرویز مشرف بھی اُن میں سے ایک تھے جو مختلف دعوؤں کے ساتھ طلوع ہوئے اور مختلف بہانوں کے ساتھ غروب ہو گئے۔ اگر اتنا ہی ہوتا تو وہ پاکستان میں کبھی بھی نفرت کا عمومی ہدف نہ ہوتے۔ اُنہوں نے پاکستان سے تعلق کی بنیادیں ہی بدل دیں۔ وہ اُن چند لوگوں میں سے ایک تھے جن کے باعث پاکستان کے عوام نے اپنے عسکری اداروں پر اعتماد کھو دیا۔ بدترین سیاسی انجینئرنگ کے حوالے سے آج کا دور دراصل اُسی دور کا ایک منحوس تسلسل ہے۔سیاسی نالائقیاں کچھ بھی رہی ہوں، مگر جنرل مشرف نے 12اکتوبر 1999ء کو ایک منظم استبداد کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا۔ باوردی صدر رہنے کے لیے آئین کو اُدھیڑ کر رکھ دیا۔ عدلیہ کو جوتے کی نوک پر رکھا۔ مشرف کا سب سے بدترین چہرہ نوگیارہ کے بعد سامنے آیا۔ جب اُنہوں نے دہشت گردی کے نام پر امریکا کی نام نہاد جنگ کے صف اول کے اتحادی بن کر پاکستان میں کشتوں کے پشتے لگادیے۔ لاپتہ لوگ، ڈرون حملے، دہشت گردی، گرفتاریاں اور خود کش حملے اسی بہیمانہ پالیسی کے نتائج ہیں جسے ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ لال مسجد کا دل دہلا دینے والا سانحہ بھی اُن کی متکبرانہ روش کا نتیجہ تھا جس میں امریکا کو خوش کرنے اور اپنے ہی لوگوں کو ایندھن بنانے کی سوچ پورے گھناؤنے پن کے ساتھ رقصاں تھی۔ اُن کی روشن خیالی بھی نہ خیالات کو روشن کرتی تھی اور نہ باطن کے اندھیرے کو دور کرتی تھی۔آخری کتاب ہدایت میں اللہ رب العزت نے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کے پیروکاروں کی پہچان یہ بتائی کہ ”وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحم دل ہوتے ہیں“۔ جنرل (ر) مشرف کا طرزِ عمل اس کے بالکل برخلاف رہا۔ وہ غیروں کے لیے نرم اور اپنے ہی ملک کے لوگوں کے لیے سخت ترین بن گئے۔ اُن کے کٹھورپن کی مثالیں عافیہ صدیقی کی امریکا حوالگی اور سانحہ لال مسجد سے لے کر اکبر بگٹی کے خلاف آپریشن تک ہر جگہ نظر آتی ہیں۔ اس کے برعکس وہ امریکا اور بھارت کے ساتھ نرم روی میں قومی وقار تک کھوبیٹھے۔ جنرل حمید گل مرحوم نے اُن کے متعلق ابتدا میں یہ کہا تھا کہ وہ امریکا کو بے وقوف بنا کر پاکستانی مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔ مگر بہت جلد اُنہیں اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے اعتراف کرنا پڑا کہ وہ امریکا کے ساتھ تھے اور ہمیں بے وقوف بنارہے تھے۔ مشرف کی بدترین پالیسی کے یہ سائے ابھی تک ہمارے قومی وجود پر چھائے ہیں۔ جنرل مشرف کے انجام سے ہم آج بھی سبق لے کر اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
شہروقت سحروقت افطارکراچی05:17 AM06:44 PMلاہور04:42 AM06:16 PMاسلام آباد04:45 AM06:21 PMپشاور04:49 AM06:26 PM
حکیم محمد سعید ملک کے اصل ہیرو تھے۔بھانڈوں، مسخروں، گویوں، کھلاڑیوں اور بازیگروں کے پیچھے دوڑتے ہجوم کو اندازا ہی نہیں کہ ملک خداداد کو سنوارنے کے لیے کن کن ہیروز نے اپنے رات دن ایک کیے۔ حکیم محمد سعید حب الوطنی اور حب اسلامی کے ایک جیتے جاگتےبے مثل نمونے تھے۔ وہ معاشرے بقا کا جو...
نوے کی دہائی میں فلم کی جگماتی اسکرین پر اپنی پاٹ دار آواز سے گونجنے والے افضال احمد گزشتہ روز انتقال کر گئے۔ اپنے شاندار اظہار اور جاندار کردار کے باعث فلمی دنیا میں ایک نام اور مقام بنانے والے افضال احمد کی موت نے اس رنگین دنیا کے بظاہر پرشور مگر درحقیقت پرسکوت سمندر میں ذرا سی...
18/نومبر کی تاریخ دل میں برچھی بن کر اُتر گئی۔ اس تاریخ نے ماضی میں قدیم وجدید علوم کے شَناور علامہ شبلی نعمانی کو ہم سے جدا کردیا تھا، اب یہی تاریخ جلیل القدر عالم ِ دین صدر دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی صاحب کی زندگی کی برکتوں سے ہمیں محروم کر گئی۔ مفتی رفیع عثمانی نے تحریک ...
پاکستان میں آزاد اور ذمہ دارانہ صحافت بہت تیزی سے روبہ زوال ہے۔ نئے نئے ابلاغی اداروں نے اس مقدس پیشے کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندے طاقت وروں اور سیاسی جماعتوں کے نوکروں کی طرح کارگزار ہیں۔ اینکرز اور تجزیہ کار واضح تعصبات کے شکار ہیں۔ سیاسی کارکنان کی طرح صح...
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل جاوید عالم اوڈھو نے اہل کراچی کا برہنہ مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی والے اپنے دشمن خود ہیں۔ جاوید عالم اوڈھو کے گل افشانئ گفتار کا پس منظر یہ ہے کہ شہرِ کراچی میں جرائم کی شرح ہر گزرتے روز بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف ایثار کیش اہلِ کراچی، سیلاب زدگان کی مدد ...
یوم عاشور مسلم تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔ اسی روز نواسہ رسول ، جگر گوشہ بتول کو کوفہ میں شہید کیا گیا۔ یہ تاریخ مذاہب کے تاریخی پس منظر میں بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ یوم عاشورہ کا سراغ مختلف روایات اور تاریخی کتب میں نہایت اہم ترین واقعات کے حوالے سے ملتا ہے جن میں سے چند ایک...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے کیس میں وفاقی حکومت کو پرویزمشرف سے لیکر آج تک تمام وزرائے اعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 15 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کیلئے آخری موقع...
حضرت علامہ اقبالؒ کا آج یوم وفات (21 اپریل) ہے۔حضرت علامہ کی فکر مسلمانوں کو ہر قسم کی غلامی سے دائمی نجات دلانے کی تحریک رکھتی ہے۔ وہ مسلم تہذیب کی حفاظت کے تمام امکانات کو اپنی فکر سے بروئے کار لائے اور برصغیر کی سیاست میں انگریزوں کے سامراجی مقاصد اورہندوو¿ں کے بدترین سیاسی و...
رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا۔ مسلمانوں کے لیے یہ مبارک مہینہ جسمانی، ذہنی اور روحانی تربیت کے طور پر انتہائی اہم ہے۔ یہ اہتمام خود خالق نے اپنی مخلوق کے لیے کیا ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کے لیے جہاں انفرادی طور پر یہ مبارک مہینہ معنی خیز ہے، وہیں یہ اجتماعی طور پر بھی مسلمانوں کی سمت کا...
پاکستان کا سیاسی منظرنامہ ہی تتر بتر نہیں، سماجی دامن بھی تار تار ہے۔یہاں زندگی کو ٹی وی کی آنکھ سے دیکھا جانے لگا ہے۔ جسے مغرب میں "idiot box"کہا جاتا ہے۔ سیاسی و سماجی زندگی کی اجتماعی حرکیات میں چھائے مادی تناظر نے اقدار، غیرت، حیا، وفا، ایثار، بھرم اور قربانی کی تمام روایتوں ...