وجود

... loading ...

وجود
وجود

اتائی یا عطائی؟

هفته 03 اکتوبر 2015 اتائی یا عطائی؟

urdu words

کچھ الفاظ ایسے ہیں جو عام لوگوں کی زبان پر غلط چڑھ گئے ہیں لیکن یہ غلط العام نہیں ہوئے۔ غلط العام فصیح کہلاتا ہے۔ انہی میں ایک لفظ ’’اتائی‘‘ بھی ہے اور یہی صحیح ہے۔ جانے یہ کیسے ’’عطائی‘‘ ہوگیا، جب کہ ’اتائی‘ ہندی زبان کا لفظ ہے اور اس میں عربی کے ’ع‘ اور ’ط‘ کا کوئی گزر نہیں۔ بعض لوگ عطائی کی جگہ اتائی لکھنے کو غلط سمجھنے لگے ہیں۔ گزشتہ دنوں ٹی وی چینل ’اب تک‘ پر خبر تھی کہ ایک اتائی ڈاکٹر آپریشن کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ اتائی کا صحیح املا دیکھ کر خوشی ہوئی جس پر ’اب تک‘ کا عملہ تحسین کا مستحق ہے۔ کسی اناڑی یا خودساختہ ڈاکٹر کے لیے عطائی کا لفظ ویسے بھی بے معنی ہے۔ اگر یہ عطا سے ہے تو کس کی عطا؟ عطا کا مطلب تو معلوم ہی ہے کہ بخشش، فیض، سخاوت، کوئی چیز کسی کو دینا۔ عربی میں عطائی بھی ہے یعنی جس نے کوئی فن باقاعدگی سے حاصل نہ کیا ہو بلکہ ویسے ہی کوئی بات جانتا ہے۔ زیادہ پرانی بات نہیں جب طبیب و حکیم حضرات کسی ماہرِ فن کے پاس بیٹھ کر یہ علم حاصل کرتے تھے، اور آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں۔ یہ طبیہ کالج وغیرہ تو بہت بعد کی بات ہے۔ اب جسے کوئی علم عطا ہوگیا ہو اُسے عطائی تو کہا جا سکتا ہے، اناڑی نہیں۔ خاص طور پر ایلوپیتھی کے معالجین تو گھر بیٹھے ڈاکٹر نہیں بن سکتے، لیکن یہ بھی گلی گلی مل جائیں گے۔ بہرحال وہ جعلی ڈاکٹر جو آپریشن کرتے ہوئے پکڑا گیا وہ ’’اتائی‘‘ تھا۔ اسی کو نیم حکیم بھی کہا جا سکتا ہے جس کے بارے میں مثل مشہور ہے: ’’نیم حکیم خطرۂ جان‘‘۔

ایک اور لفظ ہے ’’قسائی‘‘ جس کا املا قصائی ہوگیا ہے۔ یہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے: بے رحم، سنگدل، ظالم۔ اسی سے ’’قساوت‘‘ ہے یعنی بے رحمی، سنگدلی۔ قساوت میں کوئی ’س‘ کی جگہ ’ص‘ استعمال نہیں کرتا۔ ایک جگہ گوشت کی دکان پر لکھا دیکھا تھا کہ ’’ہمیں قسائی نہ کہا جائے‘‘۔ غالباً اس قصاب کو قسائی کا مطلب معلوم تھا۔ قسائی تو ایسا قصائی ہوا کہ بہت معروف شاعر اور استاد حضرت عنایت علی خان نے بھی ایک مصرع میں قصائی استعمال کیا ہے: ’’کہتا ہے یہ قصائی سے جا کر کہ مہرباں‘‘ (سنڈے میگزین، 20 ستمبر)۔ ممکن ہے ’ص‘ سے قصائی لکھنے سے اس کی قساوت کم ہوجاتی ہو۔

اس بار عموماً تمام ذرائع ابلاغ نے عیدالاضحیٰ کو عیدالاضحیٰ ہی لکھا ہے، البتہ کچھ اشتہارات میں یہ اب بھی عیدالضحیٰ ہے۔ اضحیٰ اور ضحیٰ میں معانی بالکل بدل جاتے ہیں۔ اضحیٰ کا مطلب ہے: قربانی۔ اور ضحیٰ کا مطلب ہے: ’’ایک پہر دن چڑھے، چاشت کا وقت‘‘

ایک کثیر الاشاعت اخبار میں تین کالمی سرخی دیکھی ’’کوائف افشاں کرنے پر وزیرداخلہ برہم‘‘۔ ہم نے تو سنا ہے کہ افشاں مانگ میں چھڑکی جاتی ہے، افشاں نہیں کی جاتی۔ افشا کی جگہ افشاں ہمارے ساتھی بھی استعمال کر جاتے ہیں۔ افشاں فارسی کا لاحقہ فاعلی ہے اور افشاندن مصدر سے صیغہ امر ہے جو کسی اسم کے بعد آکر اسے اسم فاعل بنا دیتا ہے اور چھڑکنے والا کے معنی دیتا ہے جیسے ’’گل فشاں‘‘۔ ایک مصرع ہے

تو اے مرغِ حرم اُڑنے سے پہلے پَرفشاں ہو جا

اِفشا (الف کے نیچے زیر) عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے: ظاہر کرنا، کھولنا، انکشاف کرنا۔ ہم سمیت بہت سے لوگ ’’افشا‘‘ کے الف کو بالفتح، یعنی زبر کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ ہم پر بھی یہ بعد میں اِفشا ہوا۔ ایک شعر بلاوجہ یاد آگیا:

اِفشائے رازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
لیکن اسے جتا تو دیا، جان تو گیا
ایسا ہی ایک اور لفظ ازدحام ہے (ہجوم، بھیڑ) جو شاید فارسی کے زیراثر اژدہام ہوگیا۔ ازدحام عربی کا لفظ ہے اور عربی میں ’’ژ‘‘ نہیں ہے۔ اسی سے مزدحم بنا ہے۔ اس کا استعمال اردو میں تو کم ہی ہے لیکن جہاں ہے وہاں اس میں ’ژ‘ کا گزر نہیں۔

20 ستمبر ہی کے سنڈے میگزین میں کتابوں پر تبصرے میں ایک دلچسپ غلطی نظر سے گزری ’’کتابی سلسلہ اس کی نذیر ہے‘‘۔ یہ تبصرہ پروفیسر انوار احمد زئی کا ہے اور اُن کے قلم سے نظیر کی جگہ نذیر نکل جانا ممکنات میں سے نہیں۔ یہ مشینی کتابت کا سہو معلوم ہوتا ہے۔ نذیر کا مطلب ہے: ڈرانے والا۔ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو بشیر اور نذیر کہا گیا ہے، یعنی خوش خبری دینے والا اور اﷲ سے ڈرانے والا۔ ممکن ہے کوئی کتابی سلسلہ نذیر یعنی ڈرانے والا بھی ہو۔

اس بار عموماً تمام ذرائع ابلاغ نے عیدالاضحیٰ کو عیدالاضحیٰ ہی لکھا ہے، البتہ کچھ اشتہارات میں یہ اب بھی عیدالضحیٰ ہے۔ اضحیٰ اور ضحیٰ میں معانی بالکل بدل جاتے ہیں۔ اضحیٰ کا مطلب ہے: قربانی۔ اور ضحیٰ کا مطلب ہے: ’’ایک پہر دن چڑھے، چاشت کا وقت‘‘۔ سورہ الضحیٰ تو سب ہی کو یاد ہوگی جس کا آغاز ہی والضحیٰ سے ہوتا ہے یعنی ’’قسم ہے روزِ روشن کی‘‘۔ پھر بھی عیدالاضحیٰ کو عیدالضحیٰ کہا اور لکھا جائے تو یہ زیادتی ہے۔

دہرا یا دہرے میں لغت کے مطابق ’و‘ نہیں آتا، یعنی اسے دوہرا لکھنا صحیح نہیں ہوگا۔ ہمارے کچھ ساتھی جب کوئی درخواست دیتے ہیں تو آغاز اس طرح کرتے ہیں: ’’گزارش عرض یہ ہے کہ……‘‘ مگر گزارش اور عرض دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔ عرض بڑا وسیع المعنیٰ لفظ ہے۔ اب اگر عرض کی ’ر‘ پر زبر ہو یعنی عَرَض تو اس کا مطلب ہے وہ چیز جو بجائے خود قائم نہ ہو، کسی دوسری چیز کی وجہ سے اس کا وجود قائم ہو جیسے پھول کا رنگ۔ اس میں پھول کی پنکھڑیاں اصل چیز یعنی جوہر ہیں اور رنگ عرض ہے۔

عَرْض بروزن فرض درخواست کے معنیٰ میں آتا ہے لیکن اس کا مطلب چوڑائی بھی ہے۔ طول و عرض سے سب واقف ہیں۔ درخواست یا گزارش ہی کے حوالے سے دربار میں ایک منصب ’’عرض بیگی‘‘ کا ہوتا تھا جو لوگوں کی درخواستیں بادشاہ کے سامنے پیش کرتا تھا۔ عرض لینا کا مطلب ہے: حاضری لینا، جائزہ لینا۔ سوداؔ کا شعر ہے:

قوتِ نامیہ لیتی ہے نباتات کا عرض
ڈالی سے پات تلک، پھول سے لے کر تا پھل

یعنی قوتِ نامیہ (نمو کی قوت) یہ دیکھتی ہے کہ باغ میں کوئی ڈالی، پات، پھول، پھل نشوونما کے فیض سے محروم تو نہیں رہا۔ نشو عربی کا لفظ ہے لیکن کچھ لوگ اس کا تلفظ چلو، سنو، جلو‘‘ کے وزن پرکرتے ہیں، جب کہ یہ بروزن طرف، ظرف وغیرہ ہے۔

ایک لفظ اور ہے جس کا تلفظ ہم کوشش کے باوجود اپنے قارئین کو سمجھا نہیں پائے، اور وہ ہے ’’تشیع‘‘۔ اب بھی اچھے پڑھے لوگ اسے تشعی کہتے اور پڑھتے ہیں، جب کہ یہ ’’توجّہ‘‘ اور تمتع کے وزن پر ہے۔ ہرْج، ہرَج اور حرج بھی گڑبڑا دیتے ہیں۔ ہرْج جس میں ’ر‘ ساکن ہے (بروزن سرد) اس کا مطلب ہے: خلل، نقصان، خسارہ۔ واجد علی شاہ اختر، نواب اودھ کا شعر ہے:

کچھ ہرْج نہ ہوئے گا کسی کا
نقصان ہے اس میں آپ ہی کا

اور ہرَج (’ر‘ متحرک) کا مطلب ہے: وقفہ، دیر، ڈھیل۔ اس کو نواب مرزا تعشق کے اس شعر سے سمجھیے:

اتنی ہرَج میں اور بدن سرد ہو گیا
پھر آنکھیں بند ہو گئیں، منہ زرد ہو گیا

یہ ہرَج بدن کے وزن پر ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہرَج مزج اور ہرج مرج دونوں کا مطلب ہے: مصیبتیں، پریشانیاں۔ ہرْج کیا ہے، یعنی کیا نقصان ہے، کیا خرابی ہے، کیا مضائقہ ہے۔ شوق قدوائی کا شعرہے:

جو حسن اس میں ہے بے وفائی سے بڑھ کر
تو پھر ہرْج کیا ہے اگر بے وفا ہے

جہاں تک حَرَج کا تعلق ہے تو یہ عربی کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے: تنگی، سختی، نقصان،کمی، ضرر، دیر، تضیع اوقات۔ ہرْج بھی عربی کا لفظ ہے۔ اردو میں اس سے ہرجانہ بنا لیا گیا یعنی ہرج کرنے کا معاوضہ، تاوان۔ ہرجہ، خرچہ سنا ہوگا۔ حارج کا استعمال اردو میں عام ہے، یہ عربی اور مذکر ہے، یعنی روکنے والا، مزاحمت کرنے والا۔


متعلقہ خبریں


املا مذکر یا مونث؟ اطہر علی ہاشمی - هفته 13 اگست 2016

اسلام آباد میں جا بیٹھنے والے عزیزم عبدالخالق بٹ بھی کچھ کچھ ماہر لسانیات ہوتے جارہے ہیں۔ زبان و بیان سے گہرا شغف ہے۔ ان کا ٹیلی فون آیا کہ آپ نے ’’املا‘‘ کو مذکر لکھا ہے، جبکہ یہ مونث ہے۔ حوالہ فیروزاللغات کا تھا۔ اس میں املا مونث ہی ہے۔ دریں اثنا حضرت مفتی منیب مدظلہ کا فیصلہ ب...

املا مذکر یا مونث؟

تلفظ کا بگاڑ اطہر علی ہاشمی - جمعه 05 اگست 2016

اردو میں املا سے بڑا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ متعدد ٹی وی چینل کھُمبیوں کی طرح اگ آنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہوگیا ہے۔ اینکرز اور خبریں پڑھنے والوں کی بات تو رہی ایک طرف، وہ جو ماہرین اور تجزیہ کار آتے ہیں اُن کا تلفظ بھی مغالطے میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ مغالطہ اس لیے کہ جو کچھ ٹی وی س...

تلفظ کا بگاڑ

تلفظ میں زیر و زبر اطہر علی ہاشمی - پیر 01 اگست 2016

ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ...

تلفظ میں زیر و زبر

گیسوئے اردو کی حجامت اطہر علی ہاشمی - هفته 23 جولائی 2016

علامہ اقبالؒ نے داغ دہلوی کے انتقال پر کہا تھا : گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے ایم اے اردو کے ایک طالب علم نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ داغ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس کے شانے کی بات کی جارہی ہے جب کہ غالب نے صاف کہا تھاکہ: تیری زلفیں جس کے شانوں پر پریشاں ہو گ...

گیسوئے اردو کی حجامت

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘ اطہر علی ہاشمی - هفته 04 جون 2016

پچھلے شمارے میں ہم دوسروں کی غلطی پکڑنے چلے اور یوں ہوا کہ علامہ کے مصرع میں ’’گر حسابم را‘‘ حسابم مرا ہوگیا۔ ہرچند کہ ہم نے تصحیح کردی تھی لیکن کچھ اختیار کمپوزر کا بھی ہے۔ کسی صاحب نے فیصل آباد سے شائع ہونے والا اخبار بھیجا ہے جس کا نام ہے ’’ لوہے قلم‘‘۔ دلچسپ نام ہے۔ کسی کا...

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘

اعلیٰ یا اعلا اطہر علی ہاشمی - اتوار 03 اپریل 2016

سب سے پہلے تو جناب رؤف پاریکھ سے معذرت۔ ان کے بارے میں یہ شائع ہوا تھا کہ ’’رشید حسن خان اور پاکستان میں جناب رؤف پاریکھ کا اصرار ہے کہ اردو میں آنے والے عربی الفاظ کا املا بدل دیا جائے۔‘‘ انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خود رشید حسن خان سے متفق نہیں ہیں۔ چلی...

اعلیٰ یا اعلا

فِحش یا فحش؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 22 فروری 2016

لاہور سے ایک بار پھر جناب محمد انور علوی نے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’خط لکھتے وقت کوئی 25 سال پرانا پیڈ ہاتھ لگ گیا۔ خیال تھا کہ بھیجتے وقت ’’اوپر سے‘‘ سرنامہ کاٹ دوں گا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ اگر خاکسار کے بس میں ہوتا تو آپ کی تجویز کے مطابق اردو میں نام بدلنے کی کوشش ...

فِحش یا فحش؟

استیصال کا دلیرانہ استعمال اطہر علی ہاشمی - اتوار 07 فروری 2016

’’زبان بگڑی سو بگڑی تھی‘‘…… کے عنوان سے جناب شفق ہاشمی نے اسلام آباد کے اُفق سے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:’’دیرپائیں کے رفیق عزیز کا چار سالہ بچہ اپنے والد سے ملنے دفتر آیا تو لوگوں سے مل کر اسے حیرت ہوئی کہ یہ لوگ آخر بولتے کیوں نہیں ہیں۔ ایک حد تک وہ یقینا درست تھا کہ ی...

استیصال کا دلیرانہ استعمال

’’معاملات ٹھن گئے‘‘ اطہر علی ہاشمی - منگل 08 دسمبر 2015

عدالتِ عظمیٰ کے منصفِ اعظم جناب انور ظہیر جمالی نے گزشتہ منگل کو ایوانِ بالا سے بڑی رواں اور شستہ اردو میں خطاب کرکے نہ صرف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کی لاج رکھی بلکہ یہ بڑا ’’جمالی‘‘ خطاب تھا اور اُن حکمرانوں کے لیے آئینہ جو انگریزی کے بغیر لقمہ نہیں توڑتے۔ حالانکہ عدالتِ عظمیٰ کے ا...

’’معاملات ٹھن گئے‘‘

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق اطہر علی ہاشمی - پیر 30 نومبر 2015

عزیزم آفتاب اقبال، نامور شاعر ظفر اقبال کے ماہتاب ہیں۔ اردو سے خاص شغف ہے۔ ایک ٹی وی چینل پر زبان کی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ پروگرام مزاحیہ ہے، چنانچہ ان کی اصلاح بھی کبھی کبھی مزاح کے دائرے میں داخل ہوجاتی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ان کا پروگرام دیکھا جس میں انہوں نے بڑا ...

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ اطہر علی ہاشمی - منگل 24 نومبر 2015

اردو کے لیے مولوی عبدالحق مرحوم کی خدمات بے شمار ہیں۔ اسی لیے انہیں ’’باباے اردو‘‘کا خطاب ملا۔ زبان کے حوالے سے اُن کے قول ِ فیصل پر کسی اعتراض کی گنجائش نہیں۔ گنجائش اور رہائش کے بھی دو املا چل رہے ہیں، یعنی گنجایش، رہایش۔ وارث سرہندی کی علمی اردو لغت میں دونوں املا دے کر ابہام ...

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر