وجود

... loading ...

وجود

’’معاملات ٹھن گئے‘‘

منگل 08 دسمبر 2015 ’’معاملات ٹھن گئے‘‘

urdu words

عدالتِ عظمیٰ کے منصفِ اعظم جناب انور ظہیر جمالی نے گزشتہ منگل کو ایوانِ بالا سے بڑی رواں اور شستہ اردو میں خطاب کرکے نہ صرف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کی لاج رکھی بلکہ یہ بڑا ’’جمالی‘‘ خطاب تھا اور اُن حکمرانوں کے لیے آئینہ جو انگریزی کے بغیر لقمہ نہیں توڑتے۔ حالانکہ عدالتِ عظمیٰ کے اعلیٰ ترین منصب پر پہنچنے والوں کا تو اوڑھنا، بچھونا ہی انگریزی ہوتا ہے۔ قانون کی تعلیم، وکالت اور پھر عدالتوں میں دائر درخواستیں پڑھنا، جو عموماً انگریزی میں ہوتی ہیں۔ ایک عام جج بھی میاں نوازشریف سے زیادہ انگریزی پڑھ اور سمجھ لیتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ اس وہم میں مبتلا ہیں کہ انگریزی بولے بغیر وہ پڑھے لکھے نہیں سمجھے جائیں گے۔ بعض لوگ تو شمالی علاقوں کے زلزلہ زدگان کو بھی انگریزی میں سمجھانے کی کوشش کررہے تھے۔

یہ خطاب سننے کے بعد اب ہم کامران خان کے ’’ماروائے‘‘ کہنے پر اپنا اعتراض واپس لیتے ہیں کہ اب اسے عدالتی توثیق حاصل ہوگئی ہے اور اعتراض توہینِ عدالت سمجھا جائے گا۔

منگل کو ایک کثیرالاشاعت اخبار میں بڑی دلچسپ سرخی دیکھی، ’’سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان معاملات ٹھن گئے‘‘۔ خبر کے مطابق ’’معاملات کے ٹھن جانے کا ایک اور معاملہ سامنے آگیا۔‘‘

’’معاملات کا معاملہ‘‘ بالکل نئی چیز ہے اور جہاں تک معاملات ٹھن جانے کا تعلق ہے تو یہ بھی نیا محاورہ ہے۔ ہمارے خیال میں تو اردو میں ایسے اضافے ہوتے رہنے چاہئیں۔ ویسے ’’سندھ حکومت اور رینجرز میں ٹھن گئی‘‘ لکھنے میں کیا قباحت تھی! معاملات کا ذکر ضروری تھا تو ’’معاملات خراب ہوگئے‘‘ سے کام چل سکتا تھا۔ لیکن لگتا ہے کہ ’ٹھن‘ صوتی اعتبار سے اچھا لگا اس لیے معاملات بھی ٹھنا دیے گئے۔ ویسے ٹھن اور ٹھن جانا اردو ہی کے الفاظ ہیں اور اس کے کئی معانی ہیں، مثلاً گھنٹے کی آواز، شورغل۔ ٹھناٹھن یا ٹھن ٹھن کا مطلب ہے: گھڑیال یا گھنٹے کی مسلسل آواز، دھات کے برتن پر ضرب لگنے کی آواز، جھنکار وغیرہ۔ عام طور پر دو برتنوں کے ٹکراؤ کی آواز سے دو افراد یا اداروں میں ٹھن جانے کا محاورہ بن گیا ہے۔ میاں، بیوی میں بھی کسی بات پر ٹھن جاتی ہے اور معاملات خراب ہوجاتے ہیں لیکن معاملات نہیں ٹھنتے۔

پچھلے شمارے میں ہم نے آشوبِ شہر، آشوبِ آگہی وغیرہ کو ’’مشتقات‘‘ لکھ دیا تھا۔ اسلام آباد سے جناب عبدالخالق بٹ نے توجہ دلائی ہے کہ انہیں مشتقات نہیں، مرکبات کہتے ہیں۔ بٹ صاحب، بہت شکریہ۔ انہیں بھی زبان و بیان سے بڑی دلچسپی ہے بلکہ عبور ہے۔ ہماری تصحیح تو جناب منظر عباسی کرتے رہتے تھے، وہ کئی ماہ سے منظر سے غائب تھے لیکن اب امریکہ، کینیڈا کا سفر کرکے واپس آگئے ہیں۔ مشتق کا مطلب ہے: نکلا ہوا، وہ لفظ جو کسی دوسرے لفظ سے بنایا جائے، وہ صیغہ جو مصدر سے بنا ہو۔

عام طور پر دو برتنوں کے ٹکراؤ کی آواز سے دو افراد یا اداروں میں ٹھن جانے کا محاورہ بن گیا ہے۔ میاں، بیوی میں بھی کسی بات پر ٹھن جاتی ہے اور معاملات خراب ہوجاتے ہیں لیکن معاملات نہیں ٹھنتے۔

جناب منظر عباسی کا ذکر ہوا تو اس کے ساتھ ہی ان کا خط بھی موصول ہوگیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’میں 20 جولائی 2015ء کو ہیوسٹن (امریکہ) اپنی بیٹی کے پاس گیا ہوا تھا، پھر ٹورانٹو میں اپنے بیٹے کے پاس چلا گیا، مگر ’’اردو ہے جس کا نام‘‘ لکھنے کا موقع نہیں ملا۔ ان کے یہ موقر مضامین سنڈے میگزین میں شائع ہوتے ہیں۔ آتے ہی انہوں نے گرفت کی ہے کہ ’’23 اکتوبر کے مجلہ جمعہ میں صفحہ 42 پر دوسرے کالم میں پروفیسر غازی علم الدین صاحب کی تحریر میں جہاں علامہ اقبال کا مصرع ’’گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے‘‘ آیا تو آپ نے فوراً بریکٹ میں لکھ دیا پذیر ’ذ‘ سے نہیں ’ز‘ سے ہے‘‘۔ محترم، ذرا توجہ سے دیکھیے، ہم نے یہ تحریر سہ ماہی ’بیلاگ‘ سے عزیز جبران کے حوالے سے دی تھی۔ اب ہم کیا کریں کہ کچھ اور لوگ بھی ہم سے متفق ہیں۔ اس حوالے سے منظر عباسی نے جو دلائل دیے ہیں وہ بار بار شائع ہوچکے ہیں۔ چنانچہ ان کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔ ’ز‘ اور ’ذ‘ کا جھگڑا ایسا سنگین تو نہیں۔ آپ ’ذ‘ سے لکھتے رہیے۔

ہمارے ایک اور مربی اور ماہر لسانیات جناب شفق ہاشمی، مقیم اسلام آباد، استیصال لکھنے پر معترض ہیں۔ یہی اعتراض جناب منظر عباسی کو رہا ہے جس کا ذکر وہ اپنی تحریروں میں کرتے رہے ہیں۔ اتفاق سے دونوں ہی ہاشمی ہیں۔ چنانچہ ہم ہی پس پا ہوجاتے ہیں۔ ویسے بھی ہمارے نزدیک یہ ایسا معاملہ نہیں کہ ’’ٹھن‘‘ جائے۔

پچھلے شمارے میں محاوراتِ غالب سے ایک بانگی دکھائی تھی۔ کچھ قارئین کو شکوہ ہے کہ ’’خس بدنداں گرفتن‘‘ سمجھ میں نہیں آیا۔ یہ تو شاید غالب کو بھی سمجھ میں نہ آیا ہو اسی لیے منظوم ترجمہ کرکے سمجھا۔ چلیے، ایک آسان سا محاورہ ’’مرغوب آنا، مرغوب ہونا‘‘…… اس کو غالب نے یوں استعمال کیا کہ ’’مرغوب‘‘ بھی بھاگ نکلے گا، کہتے ہیں:

شمار سبحہ مرغوب بت مشکل پسند آیا
تماشائے بہ یک کف بردن صد دل پسند آیا

مرزا غالب کی یہ پوری غزل ان کی مشکل پسندی کی غماز ہے، اور کسی نے تبصرہ کیا تھا کہ اگر ’آیا‘ کی جگہ ’آمد‘ کردیا جائے تو پوری غزل فارسی میں ہوگی مثلاً یہ شعر دیکھیے:

ہوائے سیر گل آئینۂ بے مہری قاتل
کہ انداز بخوں غلطیدن بسمل پسند آیا

اسی مضمون کو مرزا نے سہل زبان میں بھی باندھا ہے:

انہیں منظور اپنے زخموں کا دیکھ آنا تھا
اٹھے تھے سیر گل کو دیکھنا شوخی بہانے کی

اب اس غزل کے مطلع میں لوگ معانی تلاش کرتے رہیں، اور غالب ’’دام شنیدن بچھانا‘‘ کو شعر میں استعمال کرتے ہوئے خود اعتراف کرتے ہیں کہ:

آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا

اب جو شخص خود اعتراف کرے اس کو کیا کہیں!
ہمارے ایک قاری اکثر فون پر گفتگو کرتے ہیں، ہمیں ان کو ٹوکنا اچھا نہیں لگا کہ ’’الفاظوں‘‘ کی جگہ الفاظ سے کام چل سکتا ہے۔
ہم چاے پیتے ہیں لیکن نئے املا کے تحت اب چائے کی ’ے‘ سے ہمزہ غائب ہوگیا جس سے مزے میں تو کوئی فرق نہیں پڑا لیکن یوں لگا جیسے چائے دان کی ٹونٹی غائب ہوگئی۔ ایک تحقیق کے مطابق چائے بھی ہماری نہیں۔ چائے اور Tea دونوں کی اصل ایک ہے۔ یہ چینی لفظ ہے۔ چینی زبان کی مختلف بولیاں ہیں۔ سب سے اہم مندرین بولی ہے، اس بولی میں چائے کو ’’چا‘‘ کہتے ہیں (عجیب بات ہے کہ پنجابی میں بھی ’’چا‘‘ کہتے ہیں)۔ اسی طرح چین کے جنوب مشرق میں واقع AMOY شہر کی بولی میں ’’تے‘‘ کہتے ہیں۔ انگریزی میں ابتدا میں اس کو CHAW کہتے تھے۔ 1616ء کی عبارت میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے A Silver Chaw Pot ۔ برعظیم میں تو انگریزوں نے زبردستی چائے پلانی شروع کی۔


متعلقہ خبریں


املا مذکر یا مونث؟ اطہر علی ہاشمی - هفته 13 اگست 2016

اسلام آباد میں جا بیٹھنے والے عزیزم عبدالخالق بٹ بھی کچھ کچھ ماہر لسانیات ہوتے جارہے ہیں۔ زبان و بیان سے گہرا شغف ہے۔ ان کا ٹیلی فون آیا کہ آپ نے ’’املا‘‘ کو مذکر لکھا ہے، جبکہ یہ مونث ہے۔ حوالہ فیروزاللغات کا تھا۔ اس میں املا مونث ہی ہے۔ دریں اثنا حضرت مفتی منیب مدظلہ کا فیصلہ ب...

املا مذکر یا مونث؟

تلفظ کا بگاڑ اطہر علی ہاشمی - جمعه 05 اگست 2016

اردو میں املا سے بڑا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ متعدد ٹی وی چینل کھُمبیوں کی طرح اگ آنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہوگیا ہے۔ اینکرز اور خبریں پڑھنے والوں کی بات تو رہی ایک طرف، وہ جو ماہرین اور تجزیہ کار آتے ہیں اُن کا تلفظ بھی مغالطے میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ مغالطہ اس لیے کہ جو کچھ ٹی وی س...

تلفظ کا بگاڑ

تلفظ میں زیر و زبر اطہر علی ہاشمی - پیر 01 اگست 2016

ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ...

تلفظ میں زیر و زبر

گیسوئے اردو کی حجامت اطہر علی ہاشمی - هفته 23 جولائی 2016

علامہ اقبالؒ نے داغ دہلوی کے انتقال پر کہا تھا : گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے ایم اے اردو کے ایک طالب علم نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ داغ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس کے شانے کی بات کی جارہی ہے جب کہ غالب نے صاف کہا تھاکہ: تیری زلفیں جس کے شانوں پر پریشاں ہو گ...

گیسوئے اردو کی حجامت

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘ اطہر علی ہاشمی - هفته 04 جون 2016

پچھلے شمارے میں ہم دوسروں کی غلطی پکڑنے چلے اور یوں ہوا کہ علامہ کے مصرع میں ’’گر حسابم را‘‘ حسابم مرا ہوگیا۔ ہرچند کہ ہم نے تصحیح کردی تھی لیکن کچھ اختیار کمپوزر کا بھی ہے۔ کسی صاحب نے فیصل آباد سے شائع ہونے والا اخبار بھیجا ہے جس کا نام ہے ’’ لوہے قلم‘‘۔ دلچسپ نام ہے۔ کسی کا...

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘

اعلیٰ یا اعلا اطہر علی ہاشمی - اتوار 03 اپریل 2016

سب سے پہلے تو جناب رؤف پاریکھ سے معذرت۔ ان کے بارے میں یہ شائع ہوا تھا کہ ’’رشید حسن خان اور پاکستان میں جناب رؤف پاریکھ کا اصرار ہے کہ اردو میں آنے والے عربی الفاظ کا املا بدل دیا جائے۔‘‘ انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خود رشید حسن خان سے متفق نہیں ہیں۔ چلی...

اعلیٰ یا اعلا

فِحش یا فحش؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 22 فروری 2016

لاہور سے ایک بار پھر جناب محمد انور علوی نے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’خط لکھتے وقت کوئی 25 سال پرانا پیڈ ہاتھ لگ گیا۔ خیال تھا کہ بھیجتے وقت ’’اوپر سے‘‘ سرنامہ کاٹ دوں گا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ اگر خاکسار کے بس میں ہوتا تو آپ کی تجویز کے مطابق اردو میں نام بدلنے کی کوشش ...

فِحش یا فحش؟

استیصال کا دلیرانہ استعمال اطہر علی ہاشمی - اتوار 07 فروری 2016

’’زبان بگڑی سو بگڑی تھی‘‘…… کے عنوان سے جناب شفق ہاشمی نے اسلام آباد کے اُفق سے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:’’دیرپائیں کے رفیق عزیز کا چار سالہ بچہ اپنے والد سے ملنے دفتر آیا تو لوگوں سے مل کر اسے حیرت ہوئی کہ یہ لوگ آخر بولتے کیوں نہیں ہیں۔ ایک حد تک وہ یقینا درست تھا کہ ی...

استیصال کا دلیرانہ استعمال

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق اطہر علی ہاشمی - پیر 30 نومبر 2015

عزیزم آفتاب اقبال، نامور شاعر ظفر اقبال کے ماہتاب ہیں۔ اردو سے خاص شغف ہے۔ ایک ٹی وی چینل پر زبان کی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ پروگرام مزاحیہ ہے، چنانچہ ان کی اصلاح بھی کبھی کبھی مزاح کے دائرے میں داخل ہوجاتی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ان کا پروگرام دیکھا جس میں انہوں نے بڑا ...

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ اطہر علی ہاشمی - منگل 24 نومبر 2015

اردو کے لیے مولوی عبدالحق مرحوم کی خدمات بے شمار ہیں۔ اسی لیے انہیں ’’باباے اردو‘‘کا خطاب ملا۔ زبان کے حوالے سے اُن کے قول ِ فیصل پر کسی اعتراض کی گنجائش نہیں۔ گنجائش اور رہائش کے بھی دو املا چل رہے ہیں، یعنی گنجایش، رہایش۔ وارث سرہندی کی علمی اردو لغت میں دونوں املا دے کر ابہام ...

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ

اردو میں لٹھ بازی اطہر علی ہاشمی - بدھ 11 نومبر 2015

چلیے، پہلے اپنے گریبان میں جھانکتے ہیں۔ سنڈے میگزین (4 تا 10 اکتوبر) میں صفحہ 6 پر ایک بڑا دلچسپ مضمون ہے لیکن اس میں زبان و بیان پر پوری توجہ نہیں دی گئی۔ مثلاً ’لٹھ‘ کو مونث لکھا گیا ہے۔ اگر لٹھ مونث ہے تو لاٹھی یقینا مذکر ہوگی۔ لٹھ کو مونث ہی بنانا تھا تو ’’لٹھیا‘ لکھ دیا ہوتا...

اردو میں لٹھ بازی

مضامین
امن دستوں کا عالمی دن وجود منگل 30 مئی 2023
امن دستوں کا عالمی دن

محسنوں کو خراج عقیدت وجود منگل 30 مئی 2023
محسنوں کو خراج عقیدت

الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل وجود منگل 30 مئی 2023
الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل

عمرانی انقلاب کی ناکامی وجود پیر 29 مئی 2023
عمرانی انقلاب کی ناکامی

بخشش کا بہانہ وجود پیر 29 مئی 2023
بخشش کا بہانہ

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع