وجود

... loading ...

وجود
وجود

گیسوئے اردو کی حجامت

هفته 23 جولائی 2016 گیسوئے اردو کی حجامت

urdu-nastaliq

علامہ اقبالؒ نے داغ دہلوی کے انتقال پر کہا تھا :

گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے

ایم اے اردو کے ایک طالب علم نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ داغ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس کے شانے کی بات کی جارہی ہے جب کہ غالب نے صاف کہا تھاکہ:

تیری زلفیں جس کے شانوں پر پریشاں ہو گئیں
اس سوال پر ہم بھی پریشان ہوکر رہ گئے۔

داغ دہلوی نے جس شبہ یا شکوے کا اظہار کیا تھا وہ ایسا غلط بھی نہیں۔ ٹی وی چینلوں پر گیسوئے اردو کی جس طرح حجامت بنائی جارہی ہے وہ اس کا ثبوت ہے۔ چلیے، ’’مشاق‘‘ طیارے کے حادثے پر اسے ’’مشتاق‘‘ کہا تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن ایک خاتون خبر دے رہی تھیں کہ فلاں نے ’’جھان سہ‘‘ دے دیا۔ انہیں گوارہ نہیں ہوا کہ جھانسہ کے نون غنہ کو خالی جانے دیا جائے۔ حیرت تو اس پر ہوتی ہے کہ کوئی اصلاح کرنے والا بھی نہیں۔ جب جب خبر دہرائی گئی، یہی تلفظ سننے میں آیا۔ ایک صاحب خبر دے رہے تھے کہ فلاں نے فلاں کو ’’ہوس‘‘ (بروزن جوش، ہوش) کا نشانہ بنایا۔

ٹی وی چینلوں کا ذکر خاص طور پر اس لیے کرنا پڑتا ہے کہ یہ ذریعہ براہِ راست سماعت و بصارت پر اثرانداز ہوتا ہے اور کچے ذہن اتنے متاثر ہوتے ہیں کہ تلفظ صحیح کرانے کی کوشش کرو تو جواب ملتا ہے ’’ہمیں تو یہی پڑھایا گیا ہے، آپ نئی اردو ایجاد کررہے ہیں!‘‘ اس پر یاد آیا کہ اسکول میں تو ہمیں بھی برطانوی بادشاہ چارلس کا تلفظ ’’چار۔لس‘‘ پڑھایا گیا تھا۔ کسی نے ڈانٹ کر تصحیح کردی تھی۔ لیکن گزشتہ دنوں پی ٹی وی پر ’’چار۔لس‘‘ سن کر خوشی ہوئی کہ ہم نے گیسوئے اردو ہی نہیں انگریزی کا حشر بھی وہی کیا ہے جو انگریزوں نے برعظیم پاک و ہند کا کیا تھا۔ پاکستان ٹیلی ویژن کبھی صحیح تلفظ کے لیے معروف تھا اور صرف تلفظ صحیح کرنے کے لیے سکہ بند ادیبوں کی خدمات حاصل تھیں۔ ’’سکہ بند‘‘ لکھ تو دیا پھر خیال آیا کہ کسی نے پوچھ لیا کہ یہ کیا ہے، تو کیا جواب دیں گے، یہ کہ ایسا ہی پڑھا ہے! ایک سکہ تو پنسل میں ہوتا ہے اور ایک کبھی کبھار جیب میں بھی ہوتا ہے اور جیب بند ہوسکتی ہے۔ تاہم ’’سکہ بند‘‘ کا مطلب ہے: پختہ، معیاری، سچا۔ خود سکہ کے کئی مطلب ہیں مثلاً ٹھپا، ضرب، چھاپ، نقش کیا ہوا، ڈھلا ہوا، سرکاری منقش زر جو ملک میں چلے، طرز، روش، طریقہ، قانون، رعب داب وغیرہ۔ اسی سے سکہ بٹھانا، سکہ پڑنا وغیرہ ہیں۔ ایک عجیب مطلب سکہ قلب کا ہے، یعنی جھوٹا سکہ، وہ سکہ جو ناجائز طور پر بنایا جائے۔ یہ سکہ عربی میں چلتا ہے۔

’’مشاق‘‘ طیارے کے حادثے پر اسے ’’مشتاق‘‘ کہا تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن ایک خاتون خبر دے رہی تھیں کہ فلاں نے ’’جھان سہ‘‘ دے دیا۔ انہیں گوارہ نہیں ہوا کہ جھانسہ کے نون غنہ کو خالی جانے دیا جائے۔ حیرت تو اس پر ہوتی ہے کہ کوئی اصلاح کرنے والا بھی نہیں۔

’ق‘ کا تلفظ ’ک‘ کچھ اہلِ پنجاب سے مخصوص نہیں ہے جن کو وضاحت کرنا پڑتی ہے کہ یہ کینچی (قینچی) والا کاف ہے یا کتے والا۔ یہی ’ق‘ دکن میں جاکر ’خ‘ سے بدل جاتا ہے اور قاضی جی ’خاضی جی‘ ہوجاتے ہیں۔ لیکن ماہرالقادری نے لکھا ہے کہ بعض عرب قبائل بھی قاف کی ادائیگی مختلف طریقوں سے کرتے تھے۔ ڈاکٹر ف۔ عبدالرحیم لکھتے ہیں کہ قدیم زمانے سے بعض عرب قبائل ’ق‘ کو ’گ‘ بولتے تھے۔ مشہور عربی عالم لغت ابن درید جمہرہ اللغتہ میں کہتے ہیں ’’قبیلہ بنو تمیم ’ق‘ کو ’ک‘ سے ملا دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ بہت گاڑھا ہوجاتا ہے، اس طرح وہ قوم کو ’گوم‘ کہتے ہیں جو ’ک‘ اور ’گ‘ کے بیچ میں ہوتا ہے۔ بنوتمیم کی یہ بولی معروف ہے۔ اسی نطق کی رو سے عربی کا ’’القطن‘‘ (کاٹن) ہے۔ ہسپانوی میں ALGODON بنا۔ ہم نے شاید پہلے بھی لکھا تھا کہ اب بھی سعودی عرب میں ’ق‘ کا تلفظ ’گ‘ سے کیا جاتا ہے۔

چند دن پہلے جسارت کے کسی مضمون میں یہ شعر پڑھا تھا:

ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں
فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مردِ خلیق

اب یہ مغاں کیا ہے؟ مُغ اردو میں بضم میم ہے، یعنی میم پر پیش ہے، تاہم فارسی میں ضمہ اور فتح (زبر) دونوں کے ساتھ آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں: آتش پرست، مجوسی۔ ایک مصرع ہے:

از مغ ترس آن زمان کہ گشت مسلمان

یعنی آتش پرست سے اُس وقت ہوشیار رہ جب وہ مسلمان ہوجائے۔ چونکہ اسلامی ملکوں میں مجوسی ہی شراب بیچا کرتے تھے اس لیے مغ کے معنی شراب فروش کے ہوگئے۔ اردو میں یہ لفظ انہی معنوں میں مستعمل ہے۔ شراب فروشوں کے بڑے کو پیرِمغاں اور شراب فروش کے لڑکے کو مغ بچہ کہا جاتا ہے۔ مغ فارسی سے یونانی میں بصورت MAGOS داخل ہوا۔ یہی میگوس عربی میں مجوس کی صورت میں داخل ہوا جس میں ’گ‘ کو ’ج‘ سے بدل دیا گیا۔ 539 قبل مسیح میں ایران کے ہخامنشی فرماں روا کورش نے بابِل (دوسری ’ب‘ کے نیچے کسرہ یعنی زیر ہے) فتح کیا۔ اس فتح کے بعد بابل میں بھی مجوسیت پھیلی۔ بابل کے باشندے پہلے سے جادو اور شعبدے بازی میں ماہر تھے اس لیے بابلی تناظر میں مغ کے معنوں میں مجوسیت کے ساتھ سحر کی آمیزش بھی ہوگئی، چنانچہ یونانی میں ’’ماگیکے تخنے‘‘ یعنی فنِ مغاں سے مراد جادو ہے۔ اسی سے انگریزی میں MAGIC (میجک) آیا اور یہ لفظ یورپ کی اکثر زبانوں میں پایا جاتا ہے۔ لسانی شہادت کی رو سے مجوس اور Magician (جادوگر) کی اصل ایک ہے۔

آپ نے دیکھا پیرِ مغاں نے کیسی کیسی کروٹیں بدلی ہیں۔ اب یہ تو قارئین کو معلوم ہی ہوگا کہ ’پیر‘ فارسی میں بوڑھے کو کہتے ہیں اور عربی میں بوڑھے کے لیے لفظ ’’شیخ‘‘ ہے۔ یہ اور بات کہ پیر اور شیخ نوجوان بھی ہوتے ہیں خواہ وہ گدی نشین ہوں یا تلور کے شکار کے لیے آنے والے۔

پچھلی تحریر میں جذبات، الفاظ، تصاویر وغیرہ کی غلط طور پر مزید جمع بنانے کا ذکرکیا تھا۔ یعنی جذباتوں وغیرہ، جو ظاہر ہے کہ غلط ہے۔ لیکن استاد شاعر مرزا محمد رفیع سودا نے سلاطین کی جمع ’’سلاطینوں‘‘ لکھی ہے۔ ’’مخمس در ویرانی شاہ جہاں آباد‘‘ میں شعر ہے:

مچا رکھی ہے سلاطینوں نے یہ، توبہ دھاڑ
کوئی تو گھر سے نکل آئے ہے گریباں پھاڑ

سلاطیں سلطان کی جمع ہے یعنی بادشاہ۔ تاہم فرہنگ آصفیہ کے مطابق اس کا اطلاق شہ زادہ، شاہی خاندان کا فرد پر بھی ہوتا ہے۔ سلاطین مفرد لفظ کے طور پر بھی استعمال میں آتا تھا، شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے کے معنی میں۔ اس نسبت سے اس کی جمع سلاطینوں آتی تھی۔ اب اسلحہ بھی تو واحد استعمال ہوتا ہے جب کہ یہ ’’سلاح‘‘ کی جمع ہے۔ سورہ النساء میں آیت 102 کے ترجمے میں ہے ’’اور اپنے اسلحہ لیے رہے‘‘۔ یہاں اسلحہ بطور جمع آیا ہے۔

سودا کے درج بالا شعر میں ایک لفظ ’’دھاڑ‘‘ ہے۔ قارئین کو تو اس کا مطلب معلوم ہی ہوگا کہ یہ چوروں کا جتھا، ہجوم، انبوہ، مجمع، اشد ضرورت، بے قراری، مشکل، مصیبت وغیرہ کو کہتے ہیں۔ دھاڑ پڑنا محاورہ ہے جس کا مطلب ہے: چوروں کے گروہ کا حملہ کرنا۔ دھاڑ مارنا کا مطلب ہے: ڈاکا ڈالنا، حملہ کرنا۔ اب یہ لفظ متروک ہوتا جارہا ہے۔ اسی سے دھاڑا ہے یعنی لوٹ کا مال۔ کچھ اخبارات دہاڑی کو بھی غیر ضروری طور پر دیہاڑی لکھ رہے ہیں لیکن اس کا کوئی تعلق دھاڑ سے نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


املا مذکر یا مونث؟ اطہر علی ہاشمی - هفته 13 اگست 2016

اسلام آباد میں جا بیٹھنے والے عزیزم عبدالخالق بٹ بھی کچھ کچھ ماہر لسانیات ہوتے جارہے ہیں۔ زبان و بیان سے گہرا شغف ہے۔ ان کا ٹیلی فون آیا کہ آپ نے ’’املا‘‘ کو مذکر لکھا ہے، جبکہ یہ مونث ہے۔ حوالہ فیروزاللغات کا تھا۔ اس میں املا مونث ہی ہے۔ دریں اثنا حضرت مفتی منیب مدظلہ کا فیصلہ ب...

املا مذکر یا مونث؟

تلفظ کا بگاڑ اطہر علی ہاشمی - جمعه 05 اگست 2016

اردو میں املا سے بڑا مسئلہ تلفظ کا ہے۔ متعدد ٹی وی چینل کھُمبیوں کی طرح اگ آنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہوگیا ہے۔ اینکرز اور خبریں پڑھنے والوں کی بات تو رہی ایک طرف، وہ جو ماہرین اور تجزیہ کار آتے ہیں اُن کا تلفظ بھی مغالطے میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ مغالطہ اس لیے کہ جو کچھ ٹی وی س...

تلفظ کا بگاڑ

تلفظ میں زیر و زبر اطہر علی ہاشمی - پیر 01 اگست 2016

ہم یہ بات کئی بار لکھ چکے ہیں کہ اخبارات املا بگاڑ رہے ہیں اور ہمارے تمام ٹی وی چینلز تلفظ بگاڑ رہے ہیں۔ ٹی وی چینلوں کا بگاڑ زیادہ سنگین ہے کیونکہ ان پر جو تلفظ پیش کیا جاتا ہے، نئی نسل اسی کو سند سمجھ لیتی ہے۔ بڑا سقم یہ ہے کہ ٹی وی پر جو دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار آتے ہیں وہ...

تلفظ میں زیر و زبر

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘ اطہر علی ہاشمی - پیر 11 جولائی 2016

مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...

’’کھُد بُد‘‘ اور ’’گُڈمُڈ‘‘

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘ اطہر علی ہاشمی - هفته 04 جون 2016

پچھلے شمارے میں ہم دوسروں کی غلطی پکڑنے چلے اور یوں ہوا کہ علامہ کے مصرع میں ’’گر حسابم را‘‘ حسابم مرا ہوگیا۔ ہرچند کہ ہم نے تصحیح کردی تھی لیکن کچھ اختیار کمپوزر کا بھی ہے۔ کسی صاحب نے فیصل آباد سے شائع ہونے والا اخبار بھیجا ہے جس کا نام ہے ’’ لوہے قلم‘‘۔ دلچسپ نام ہے۔ کسی کا...

’’پیشن گوئی‘‘ اور ’’غتربود‘‘

اعلیٰ یا اعلا اطہر علی ہاشمی - اتوار 03 اپریل 2016

سب سے پہلے تو جناب رؤف پاریکھ سے معذرت۔ ان کے بارے میں یہ شائع ہوا تھا کہ ’’رشید حسن خان اور پاکستان میں جناب رؤف پاریکھ کا اصرار ہے کہ اردو میں آنے والے عربی الفاظ کا املا بدل دیا جائے۔‘‘ انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ خود رشید حسن خان سے متفق نہیں ہیں۔ چلی...

اعلیٰ یا اعلا

فِحش یا فحش؟ اطہر علی ہاشمی - پیر 22 فروری 2016

لاہور سے ایک بار پھر جناب محمد انور علوی نے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’خط لکھتے وقت کوئی 25 سال پرانا پیڈ ہاتھ لگ گیا۔ خیال تھا کہ بھیجتے وقت ’’اوپر سے‘‘ سرنامہ کاٹ دوں گا مگر ایسا نہ ہوسکا۔ اگر خاکسار کے بس میں ہوتا تو آپ کی تجویز کے مطابق اردو میں نام بدلنے کی کوشش ...

فِحش یا فحش؟

استیصال کا دلیرانہ استعمال اطہر علی ہاشمی - اتوار 07 فروری 2016

’’زبان بگڑی سو بگڑی تھی‘‘…… کے عنوان سے جناب شفق ہاشمی نے اسلام آباد کے اُفق سے عنایت نامہ بھیجا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:’’دیرپائیں کے رفیق عزیز کا چار سالہ بچہ اپنے والد سے ملنے دفتر آیا تو لوگوں سے مل کر اسے حیرت ہوئی کہ یہ لوگ آخر بولتے کیوں نہیں ہیں۔ ایک حد تک وہ یقینا درست تھا کہ ی...

استیصال کا دلیرانہ استعمال

’’معاملات ٹھن گئے‘‘ اطہر علی ہاشمی - منگل 08 دسمبر 2015

عدالتِ عظمیٰ کے منصفِ اعظم جناب انور ظہیر جمالی نے گزشتہ منگل کو ایوانِ بالا سے بڑی رواں اور شستہ اردو میں خطاب کرکے نہ صرف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کی لاج رکھی بلکہ یہ بڑا ’’جمالی‘‘ خطاب تھا اور اُن حکمرانوں کے لیے آئینہ جو انگریزی کے بغیر لقمہ نہیں توڑتے۔ حالانکہ عدالتِ عظمیٰ کے ا...

’’معاملات ٹھن گئے‘‘

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق اطہر علی ہاشمی - پیر 30 نومبر 2015

عزیزم آفتاب اقبال، نامور شاعر ظفر اقبال کے ماہتاب ہیں۔ اردو سے خاص شغف ہے۔ ایک ٹی وی چینل پر زبان کی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ پروگرام مزاحیہ ہے، چنانچہ ان کی اصلاح بھی کبھی کبھی مزاح کے دائرے میں داخل ہوجاتی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ان کا پروگرام دیکھا جس میں انہوں نے بڑا ...

ایک ’’لاجواب‘‘ تحقیق

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ اطہر علی ہاشمی - منگل 24 نومبر 2015

اردو کے لیے مولوی عبدالحق مرحوم کی خدمات بے شمار ہیں۔ اسی لیے انہیں ’’باباے اردو‘‘کا خطاب ملا۔ زبان کے حوالے سے اُن کے قول ِ فیصل پر کسی اعتراض کی گنجائش نہیں۔ گنجائش اور رہائش کے بھی دو املا چل رہے ہیں، یعنی گنجایش، رہایش۔ وارث سرہندی کی علمی اردو لغت میں دونوں املا دے کر ابہام ...

’’لیے‘‘ اور ’’لئے‘‘ کا آسان نسخہ

اردو میں لٹھ بازی اطہر علی ہاشمی - بدھ 11 نومبر 2015

چلیے، پہلے اپنے گریبان میں جھانکتے ہیں۔ سنڈے میگزین (4 تا 10 اکتوبر) میں صفحہ 6 پر ایک بڑا دلچسپ مضمون ہے لیکن اس میں زبان و بیان پر پوری توجہ نہیں دی گئی۔ مثلاً ’لٹھ‘ کو مونث لکھا گیا ہے۔ اگر لٹھ مونث ہے تو لاٹھی یقینا مذکر ہوگی۔ لٹھ کو مونث ہی بنانا تھا تو ’’لٹھیا‘ لکھ دیا ہوتا...

اردو میں لٹھ بازی

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر