وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایان علی کا جامعہ کراچی سے خطاب

منگل 25 اگست 2015 ایان علی کا جامعہ کراچی سے خطاب

ayyan-ali

عزیز طَلَبہ!

مجھے یقین ہے کہ جامعہ کراچی میری آمد پر جس عزت افزا ئی کی مستحق ٹہری ہے اُس پر وہ میری شکر گزار ہوگی۔ جس طرح میرا یہاں آنا آپ کے لئے کوئی معمولی بات نہیں، ٹھیک اسی طرح میرا یہاں آنا خود میرے لئے بھی کوئی معمولی بات نہیں۔ کیونکہ یہاں آنے کی اہلیت پیدا کرنے کے لئے بلاول ہاؤس کے خفیہ پھیرے اور جیل میں کئی مہینے گزارنے پڑتے ہیں۔ پہلے زمانے میں لوگ تقریریں کرتے تھے اور جیل جاتے تھے۔ اب جیل پہلے جاتے ہیں اور پھر آکر تقریریں کرتے ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ جامعہ کراچی میں میرا یہ پھیرا دبئی کے پھیرے سے زیادہ فائدہ مند نہیں ، اور گھورتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو جو راحت مجھ سے پہنچ رہی ہے وہ مول تول میں نہیں آسکے گی۔ اس کے باوجود میری یہاں آمد میری ’’غیرتجارتی‘‘اور آپ کی ’’تجارتی ‘‘سرگرمیوں کا واضح ثبوت ہے۔

اگرچہ مجھے یہ عنوان دیا گیا تھا کہ میں’’نظر کی حفاظت اور سترپوشی کے فضائل‘‘ پرگفتگو کروں۔ اس سے قبل وینا ملک اس پر’’ مفصل‘‘ اور’’ باتصویر ‘‘تحقیقی کام کرچکی ہے ،میں اس میں مزید اضافہ نہیں کر سکتی۔ وہ آج کل اپنی تحقیق کے ثمرات میں ایک عدد ’’شوہر‘‘ کا ثواب بھی پارہی ہے۔ پھر جب سے وہ عبدالستار ایدھی سے ملی ہے تب سے وہ بستر پر بیمار پڑے ہیں، بیچارے کہیں کے۔پھر بھی میں آپ کو برج الخلیفہ میں فلیٹ خریدنے کے شارٹ کٹ اور شارٹ کٹس بھی بتا سکتی ہوں ۔ اس کے علاوہ میں آپ کو بلاول ہاؤس کے خفیہ دروازوں کے بارے میں بھی خاصی آگاہی دے سکتی ہوں۔میں نے آخر دردر کی خاک چھانی ہے۔ اور گھاٹ گھاٹ کا پانی گھونٹ گھونٹ پیا ہے۔ جس کے باعث میرے اندر ایک خوش سلیقگی پیدا ہوگئی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ بھی اس سلیقے کو اپنائیں ۔ یاد رکھیں:

شرط سلیقہ ہے ہر اک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہئے

میں تمہاری نصابی کتابوں کے موضوعات سے کچھ بڑھ کر ہوں ، اِسی لئے شاملِ نصاب نہیں ہوں۔ مگر :

مجھ کو بھی پڑھ کتاب ہوں ، مضمونِ خاص ہوں
مانا تیرے نصاب میں شامل نہیں ہوں میں

اچھے بھلے لوگ میرے یہاں آنے پر معترض بھی ہوں گے۔وہ لوگ بھی جو کھلے کھلے مجھ پر اعتراض کرتے ہیں اور چھپے چھپے مجھ سے ملنے کے لئے منتیں کرتے ہیں۔ اِسی جامعہ میں رحمان ملک کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔ جب کہ میں نے تو یہاں آکر خود آپ کے لئے ایک’’ اعزازی راحت‘‘ کا سامان کیا ہے۔جب کسی کو اس پر شرم نہیں آئی تو اب کس بات پر آتی ہے۔سو میری یہاں آمد رحمان ملک سے زیادہ نہیں تو کم بھی’’ فضیلت ماب‘‘ نہیں۔ پھر بھی ناقدریٔ ہنر کی شکایت فضول ہے

نظمِ عامہ کے طَلَبہ جانتے ہیں کہ تنظیمی رویہ (Organizational behavior) کیا ہوتا ہے؟ میں بھی اِسی دشت کی سیاح ہو۔ میں نے تمہارے سماج کے تمام طبقات کی تمام تنظیمات کے رویوں کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ ایان علی کوئی شخص نہیں ایک کردار ہے اور وہ تمہارے سب کے اندر بکل مارے بیٹھا ہے۔ سب نے اپنے کردار سے اس کا بِکرتوڑا ہے۔ اِسی نے تو سب کا نا س مارا ہے۔ مجھے کیوں کوستے ہو،میں تو تمہارے اندر سے نکل کر تمہارے سامنے کھڑی ہوگئی ہو،میں کہیں باہر سے نہیں آئی اور نہ ہی مجھے کسی نے بلایا ہے۔ اس لئے عزیز طَلَبہ لوگوں کی پروا نہ کیجئے!لوگوں کا کیا ہے، اُن کی تو عادت ہے کہ اگر وہ اپنی سگریٹ سورج سے جلا نہیں پاتے تو اُسے کوسنے لگتے ہیں۔ ان کے ضمیر باغ سے تربوز چراتے ہوئے بیدار نہیں ہوتے۔ مگر یہی تربوز کچے نکلیں تو اچانک ان کے ضمیر بیدا رہونے لگتے ہیں۔میں نے کبھی کوئی کچا کام نہیں کیا اور ’’کچے کے لوگوں ‘‘سے بھی ایک خاص تعلق رکھا۔ چنانچہ مجھ میں ہر موسم کے پھل کی کچھ خاصیتیں پائی جاتی ہیں اس لئے مجھے ’’چُرانے‘‘ والوں کے ضمیر کبھی بیدار نہیں ہوئے۔اور مجھے ’’چِرانے‘‘ والے کبھی چین سے سو نہیں پائے۔ جیل سے رہائی میں مجھے سوئے ہوئے اس ضمیر کے خراٹے بھی صاف سنائی دیئے۔اور کبھی سو نہ پانے والوں بڑبولوں کے سناٹے میں آجانے کے مناظر بھی صاف دکھائی دیئے۔یاد رکھیں ! ہمارے پیارے ملک کی سب سے اچھی بات ہی یہ ہے کہ یہاں ضمیر صاحب ، کر، کرا کچھ نہیں پاتے۔ بس تھوڑا سا منہ کا ذائقہ خراب کر دیتے ہیں۔

حضرت علامہ اقبال نے علم کی جس شمع سے محبت کا درس دیا تھا وہ شمع میں ہی ہو۔بس میرا اصلی پتا اور تو کسی لَلوپتو کو پتا نہیں تھا اکبر الہ آبادی کو کہیں سے چل گیا تب ہی تو اُنہوں نے کہا کہ

اب ہے شمع انجمن پہلے چراغِ خانہ تھی

میں ساتھ ساتھ اس تاریخی غلطی کی اصلاح بھی کرتی چلوں جو خانہ خراب اکبر الہ آبادی نے مجھے پہلے چراغِ خانہ سمجھ کر کی ہے۔ میں کبھی خانے وانے کا چراغ بن کر نہیں رہی ۔بلکہ اس پر چراغ پا ہی رہی۔اس لئے جب بھی رہی، جہاں رہی ،بے بال وپر رہی ، بآنداز بحروبر رہی۔ میں ایک ایسی شمع بن کر رہی جس کے گرد پروانے آتے اور جلتے رہے۔یہ الگ بات ہے کہ جیل کی ہوا خوری کے بعد میرا حال بھی اکبر الہ آبادی کی زبان میں کچھ یوں ہو گیا ہے کہ

پروانہ جل کے خاک ہوا شمع رو چکی
تاثیر حسن و عشق جو ہونا تھا ہو چکی

پھر بھی یقین جانئے! میں نے’’ پروانے‘‘ کا نام ایف آئی اے کو نہیں بتایا۔مشرقی وفا اِسی کو تو کہتے ہے۔ پوچھنے والا وہ موا انسپکٹر کہیں مرکھپ گیا مگر شمع نے رو دھو کے گزارا کر ہی لیا۔لوگ کہتے ہیں کہ رزق کی مصلحتوں یا ’’برکتوں‘‘ میں انسان اپنا جوہرِ پندار ، سرِبازار فروخت کر دیتا ہے۔ مجھے اس قابلِ فروخت شے ’’جوہرِ پندار‘‘ کی کبھی سمجھ نہیں آئی۔ یہ جو بھی ہے، پتا نہیں کیا ہے؟ نظمِ عامہ کے طلبامجھے بتائیں کہ اُنہیں اپنے فنِ علم میں کہیں اس کی جھلک نظر آئی۔مجھے تو رزق اور عشق دونوں ہی میں سارے انسان بلا امتیازِ جنس بلکہ جن و انس ایک ہی طرح کے نظر آئے۔ اس میں بڑے چھوٹے ، عالم جاہل، منصب دار اور چوکیدار میں کوئی فرق نہیں۔ یہاں تک کے آئی جی اور حوالدار میں بھی کوئی فرق نہیں اگر کچھ ہے تو وہ بس ایک ڈگری کا ہے اور وہ ڈگری یہی ہے جو آپ اس جامعہ میں میرا یا میرے جیسوں کا لیکچر سن کر پاتے ہیں۔اور یقین جانئے اس جامعہ کی دعوت ملتے ہی مجھے اندازا ہوا کہ یہ فرق بھی کوئی فرق ہی نہیں۔

ابھی ابھی مجھے ایک پرچی ملی ہے جس میں میرے ملبوس کے بارے میں جاری تبصروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پتا نہیں کیوں ، ہمارے پہناوے پر لوگوں کو بڑے اعتراض ہیں۔ مگر میں اِسے ترک نہیں کرسکتی ورنہ اور زیادہ قیامت برپا ہو جائیگی۔لہذا
جو کچھ فلک دکھائے سو ناچار دیکھنا


متعلقہ خبریں


جامعہ کراچی، مستحق طلبا کے لیے اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں میں خرچ وجود - هفته 26 مارچ 2022

جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کی غفلت منظر عام پر آگئی، مستحق طلبا کے لیے احساس اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں کی ادائیگی میں خرچ کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں شعبہ مالیات کی لاپرواہی سامنے آگئی، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ذرائع کا کہنا ہے کہ احساس پروگرام اسکالر شپ کی ...

جامعہ کراچی، مستحق طلبا کے لیے اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں میں خرچ

وزیر جامعات اور سیکرٹری جامعات سے جامعہ کراچی کے اساتذہ کی ملاقات،احتجاج ختم کرنے کا اعلان وجود - جمعرات 10 فروری 2022

جامعہ کراچی کے اساتذہ نے احتجاج ختم کرنے اور جمعرات سے تدریسی عمل بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔وزیر جامعات اسماعیل راہو اور سیکریٹری جامعات سے جامعہ کراچی کے اساتذہ نے وزیر جامعات کے دفتر میں ملاقات کی جس میں پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی مقدس، جنرل سیکرٹری ڈاکٹرمحسن علی، ڈاکٹرحارث اور ڈا...

وزیر جامعات اور سیکرٹری جامعات سے جامعہ کراچی کے اساتذہ کی ملاقات،احتجاج ختم کرنے کا اعلان

جامعہ کراچی میں اساتذہ اور سندھ حکومت کا تنازع مزید طول پکڑ گیا وجود - پیر 07 فروری 2022

سندھ کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ جامعہ کراچی میں اساتذہ اور سندھ حکومت کا تنازع مزید طول پکڑ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں کلاسز اور امتحانات کے بائیکاٹ کا پیر کو ساتواں روز ہے، سندھ حکومت اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔ ڈیڈ لاک کی وجہ انجمن اساتذہ کی...

جامعہ کراچی میں اساتذہ اور سندھ حکومت کا تنازع مزید طول پکڑ گیا

جامعہ کراچی کا داخلہ ٹیسٹ، سرکاری تعلیمی بورڈز کی قلعی کھل گئی وجود - منگل 11 جنوری 2022

جامعہ کراچی کے سال 22- 2021 کے بیچلرز کے داخلہ ٹیسٹ میں سندھ کے سرکاری بورڈز کے معیار تعلیم کی قلعی کھول دی، صرف کیمبرج اور آغا خان بورڈ ہی متاثر کن کارکردگی دکھاسکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں داخلہ کے خواہشمند انٹر میں 90 فیصد یا اس سے زائد نمبر لانے والے امیدوار بھی ...

جامعہ کراچی کا داخلہ ٹیسٹ، سرکاری تعلیمی بورڈز کی قلعی کھل گئی

طالبات کو بلیک میل کرنے والے دو رکنی گروہ کا تعلق جامعہ کراچی سے نکلا وجود - جمعرات 06 جنوری 2022

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کی جانب سے شکایت پر حراست میں لئے گئے ملزمان سے ملنے والے شواہد کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ طالبات کے فارم سے تصاویر اور موبائل نمبر چرا کر طالبات کو بلیک میل کرنے والے دو رکنی گروہ کا تعلق جامعہ کراچی سے ہی ہے ،ایف آئی اے نے شکایت ک...

طالبات کو بلیک میل کرنے والے دو رکنی گروہ کا تعلق جامعہ کراچی سے نکلا

فوج اور سول حکمران مختار عاقل - منگل 16 اگست 2016

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت ...

فوج اور سول حکمران

بلاول اور ایان علی کے ٹکٹ ایک ہی اکاونٹ سے خریدے جاتے ہیں، چودھری نثار کا پیپلزپارٹی پر کاری وار! وجود - هفته 13 اگست 2016

چودھری نثار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان موجود ایک خاموش معاہدے کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ اُنہوں نے پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں کی جانب سے اُن پر کیے جانے والے حملوں کا جواب دیتے ہوئے پیپلزپارٹی کو اُن کے نازک حصوں سے چھیڑتے ہوئے ک...

بلاول اور ایان علی کے ٹکٹ ایک ہی اکاونٹ سے خریدے جاتے ہیں، چودھری نثار کا پیپلزپارٹی پر کاری وار!

جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سوجا! ایف آئی اے نے ایان علی کو ائیرپورٹ سے گھر واپسی کا راستہ دکھا دیا! وجود - جمعرات 16 جون 2016

منی لانڈرنگ کے الزامات سے دوچار سپر ماڈل ایان علی کا نام عدالت عالیہ سندھ کے حکم پر ای سی ایل (ایگزٹ کنٹرول لسٹ) سے تو نکال دیا گیا مگر اُنہیں دبئی جانے والی پرواز میں سفر کی اجازت نہیں مل سکی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اےنے سپرماڈل ایان علی کو کراچی ائیرپور...

جا اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سوجا!  ایف آئی اے نے ایان علی کو  ائیرپورٹ سے گھر واپسی کا راستہ دکھا دیا!

ماڈل گرل ایان علی کا نام ایک مرتبہ پھر ای سی ایل سے نکالنے کا حکم ! وجود - جمعرات 02 جون 2016

عدالت عالیہ سندھ نے ایک مرتبہ پھر ماڈل گرل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرکے اُسے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ واضح رہے کہ ایان علی کا مقدمہ بھی اُن بنیادی مقدمات میں شامل ہے جو قانون نافذ کرنے والےاداروں کے لیے ایک امتحان کی شکل اختیار کر گیا ہے اور جس سے ا...

ماڈل گرل ایان علی کا نام ایک مرتبہ پھر ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم !

امرت سر اطہر علی ہاشمی - جمعرات 15 اکتوبر 2015

محترم عمران خان نیا پاکستان بنانے یا اسی کو نیا کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک نیا محاورہ بھی عنایت کردیا ہے۔10 اگست کو ہری پور میں خطاب کرتے ہوئے سانحہ قصور کے حوالے سے انہوں نے پُرجوش انداز میں کہا ’’میرا سر شرم سے ڈوب گیا‘‘۔ انہوں نے دو محاوروں کو ی...

امرت سر

جامعہ تلاشی اطہر علی ہاشمی - هفته 05 ستمبر 2015

گزشتہ بدھ کو لاڑکانہ میں ایک اور صحافی قتل ہو گیا۔ ٹی وی چینل اب تک کے نمائندے نے اس کی خبر دیتے ہوئے مرحوم کو صحافیوں کے ’’ہر۔اول‘‘ دستے میں شمار کیا۔ ٹی وی چینل میں بیٹھے ہوئے افراد نے بھی تصحیح نہیں کی کیونکہ یہ لفظ بار بار سننے میں آیا۔ لاڑکانہ کا نمائندہ ہی نہیں ہم نے صحافت...

جامعہ تلاشی

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر