وجود

... loading ...

وجود
وجود

روس کے پہلے تیل بردار جہاز کی آمد

بدھ 14 جون 2023 روس کے پہلے تیل بردار جہاز کی آمد

خام تیل بردار پہلا روسی جہازگزشتہ روز کراچی پہنچ گیا ہے، روسی خام تیل کا جہاز کراچی پورٹ کی آئل پیئر 2پر تیل ترسیل کرے گا۔ روسی جہاز سمندری طوفان سے پہلے کراچی پورٹ پر پہنچنے میں کامیاب ہوا،183میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45? ہزار میٹرک ٹن تیل لدا ہے جبکہ 50 ہزار ٹن کی دوسری کھیپ آئندہ ہفتے آئے گی۔ روسی تیل بردار جہاز کی آمد پر حکومت کے بھونپو کا کردار ادا کرنے والے صحافت کے نام دکانداری کرنے والے ایک بڑے ادارے نے حکومت کے بھونپو کا کردار ادا کرتے ہوئے یہ سرخی جمائی کہ تاریخ رقم ہوگئی،یہ از خود بن جانے والے سرکاری بھونپو اخبارکے کسی کرتا دھرتا کو شاید یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ تاریخ تو اسی وقت رقم ہوگئی تھی جب ذوالفقار علی بھٹو کی کوششوں سے روس کا پہلا جہاز پاکستان اسٹیل ملز کیلئے سازوسامان لے کر کراچی پہنچا تھا،اس وقت اسی اخبار میں اس طرح کی خبریں شائع ہوئی تھیں یاکرائی گئی تھیں کہ پاکستان اپنی اسٹیل کی ضروریات درآمدات کے ذریعے بآسانی پوری کرسکتاہے اس لئے اسٹیل مل کا بکھیڑا پالنے کی کیاضرورت ہے،روس سے تیل بردار جہاز کی آمد پر وزیر اعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کردیاجبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی شدید مخالفت کے باوجود روسی تیل کی خریداری کیلئے بات چیت عمران خان نے شروع کی تھی اور امریکہ کی اسی ناراضگی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے میں اہم کردار اداکیا۔تاہم آج اگر شہباز شریف اس کاسہرا اپنے سرباندھنے کی کوشش کررہے ہیں تو انھیں اس سے کون روک سکتاہے کیونکہ ابھی تک وہ اس ملک کے سربراہ اور سیاہ وسفید کے مالک ہیں۔شہباز شریف نے روسی تیل بردار جہاز کی آمد کو تبدیلی کا دن قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ ہم ملک کی خوشحالی، معاشی ترقی، انرجی سیکورٹی اور مناسب داموں پر توانائی کی فراہمی کیلئے مناسب وقت پر مناسب قدم اٹھا رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 45 ہزار ٹن کروڈ آئل لانے والا روسی بحری جہاز ”پیور پوائنٹ“ جو 83 میٹر لمبا ہے کو وفاقی وزارت پٹرولیم کی ہدایت پرفوری طور کراچی پیئرز پر لنگر انداز فوری کرادیاگیا ہے۔ روس سے 2لاکھ ٹن کروڈ آئل لیکر آنے والا بحری جہاز سلطنت عمان کی بندرگاہ پر گزشتہ ہفتے پہنچا تھا۔ اس کے بعد 2لاکھ ٹن میں سے خلیج فارس میں پہلے سے موجود بحری جہاز میں 45ہزار ٹن کروڈ آئل ڈی کینڈنگ (De Canding)شفٹ کیا گیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق اب روسی جہاز سے 45 ہزار ٹن کروڈ آئل نکال کر ریفائنری لمیٹڈ کراچی اور نیشنل ریفائنری کراچی پہنچا نے کاعمل بھی شروع کردیاگیاہے۔ جہاں اس کروڈ آئل کی 24 گھنٹے میں ٹیسٹنگ کا عمل مکمل ہو گا۔ توقع ہے کہ اگلے 48گھنٹوں میں نیشنل آئل ریفائنری اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ روسی کروڈ آئل کی ریفائننگ کریں گی اور اپنی رپورٹ وزارت پٹرولیم کو دیں گی کہ کتنے فیصد پیٹرول‘ کتنے فیصد ڈیزل‘ کتنے فیصد کیروسین آئل‘ کتنے فیصد جے پی ایٹ‘ کتنے فیصد فرنس آئل اور کتنے فیصد بچومن (تارکول) نکلی ہے۔یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی یہ معلوم ہوسکے گا کہ روس کا یہ تیل پاکستان کو دیگر ممالک کی نسبت کتنا سستا پڑے گا،پاکستان نے 75ڈالر فی بیرل والا کروڈ آئل 55ڈالر فی بیرل میں خریدا ہے۔ اس طرح بظاہریہ روسی کروڈ آئل پاکستان کو 20ڈالر فی بیرل سستا پڑا ہے۔ اس خریداری کی اہم بات یہ ہے جو عمران خان نے اپنے آخری دورہ روس میں طے کردی تھی کہ اس کی قیمت کی ادائیگی ڈالر کی بجائے یو اے ای درہم یا کسی اور متفقہ کرنسی میں کی ہے۔
پاکستان میں اس وقت ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 262 روپے ہے جبکہ ایک لیٹر ڈیزل 253 روپے کا ہے۔ گذشتہ ایک سال میں تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس سے لوگ پریشانی میں مبتلا ہیں۔گذشتہ سال مئی میں ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 150 روپے اور ایک لیٹر ڈیزل 144 روپے پر دستیاب تھا۔ اگرچہ موجودہ حکومت کی جانب سے ایک مہینے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کی گئی ہے تاہم ابھی بھی ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت گذشتہ مالی سال یعنی عمران خان کے دور حکومت کے مقابلے میں 100 روپے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی 38 فیصد کی بلند شرح تک پہنچ چکی ہے۔ملک میں ڈیزل و پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیا جاتا ہے تو دوسری جانب پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 100 روپے سے زائد کمی ہوئی ہے۔پاکستان ڈیزل و پیٹرول کی مقامی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر انحصار کرتا ہے، جو کہ درآمدی بل کا بڑا حصہ بنتا ہے۔گذشتہ سال کے آغاز میں تحریک انصاف کے دور حکومت میں روس سے خام تیل کی درآمد کا اعلان ہوا اور اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے روس سے سستے خام تیل کی درآمد کے منصوبے کا اعلان کیا تاہم اپریل 2022 میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد موجودہ اتحادی حکومت کے ابتدائی دنوں میں اس پر خاموشی طاری رہی اور ہمارے جادوگر وزیر خزانہ باقاعدگی کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے رہے اس صورت حال پر پورے ملک میں مچنے والی ہاہاکار اور خود پی ڈی ایم کی صفوں سے اس کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کی وجہ سے 2022 کی آخری سہ ماہی میں روس سے سستا پیٹرول خریدنے کے عمران خان کے منصوبے پر دوبارہ سے کام شروع ہوااور پاکستان نے چند ہفتے پہلے روس سے خام تیل کی درآمد کا پہلا آرڈر دیا جو اب پاکستان پہنچ چکا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ محدود مقدار میں روسی تیل کی درآمد سے کیا عام صارف کے لیے ڈیزل و پیٹرول کی قیمت بھی کم ہو گی؟ ماہرین اور روسی خام تیل درآمد کرنے والی ریفائنری کے حکام کے مطابق فوری طور پر ایسا ممکن نہیں ہوسکتاکہ پاکستان میں صارفین کے لیے قیمتیں کم ہو سکیں۔ تو اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ روس کے خام تیل کی پہلی شپمنٹ ملک میں کام کرنے والی پاکستان ریفائنری لمیٹڈ میں پہنچنے کے بعد اس خام تیل کو ریفائن کیا جائے گا۔پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرکا کہناہے کہ پہلا کارگو ایک لاکھ ٹن خام تیل کا ہے جو7 لاکھ 35 ہزار بیرل بنتا ہے جو پاکستان کی تین دن کی پیٹرول کی ضرورت بھی پوری نہیں کرسکتا۔ پاکستان کے وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی گذشتہ دنوں کراچی میں اس نمائندے کے سوال کے جواب میں روسی خام تیل کی قیمت کو بتانے سے گریز کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ روسی خام تیل کی کمرشل ڈیل پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔کستان ریفائنرپہنچنے والاپہلا کارگو پا7 لاکھ بیرل سے کچھ زائد کا ہے مگر ملک میں روزانہ کی بنیاد پر خام تیل کی کھپت3 لاکھ بیرل ہے۔اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو فوری طور پر اس روسی تیل کی درآمد سے ایک عام صارف کے لیے پیٹرول و ڈیزل کی قیمت کم نہیں ہو گی۔انھوں نے کہا کہ یہ پہلا کارگو ’ٹرائل کارگو‘ ہے۔ ’اس خام تیل کو ریفائن کر کے پہلے یہ معلوم کیا جائے گا کہ اس سے پیٹرولیم مصنوعات یعنی ڈیزل، پیٹرول اور فرنس آئل کی کتنی پیداوار ہو گی۔ پہلا کارگو فقط ایک ریفائنری کا ہے اور اس سے یہ اس بات کی توقع کرنا کہ قیمت میں کمی ہو جائے گی صحیح نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اس وقت ہو گی جب روس سے خام تیل کی درآمد مستقل بنیادوں پر طویل مدت کے لیے ہو گی اور ساری ریفائنریوں میں یہ خام تیل آرہا ہو۔پاکستان میں قیمتوں میں کمی اس وقت آسکتی ہے جب ہم روس سے ڈیزل و پیٹرول کی درآمد شروع کریں گے۔اس وقت روسی تیل کا جو پہلا کارگو پاکستانپہنچاہے اس سے تو ویسے بھی فرنس آئل زیادہ بنایا جائے گا اور ڈیزل اور پیٹرول کم بنے گاکونکہ کہ اس روسی تیل سے فرنس آئل کی مقدار زیادہ نکلے گی۔ روس سے آنے والے خام تیل کو مشرق وسطیٰ سے آنے والے خام تیل کے ساتھ ملا کے اس سے پیٹرولیم مصنوعات تیار کی جائیں گی۔ پاکستان کے وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اب دعویٰ کیاہے کہ روس سے تیل کی آمد کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوگی حالانک گذشتہ دنوں انھوں نے بھی قیمتوں میں کمی کی توقعات کو مسترد کیاتھا اور یہ اعتراف کیاتھا کہ فوری طور پر روس سے تیل کی درآمد سے مقامی طور پر ڈیزل و پیٹرول کی قیمتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔ معاشی امور کے ماہرین بھی اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ کہا کہ ابھی پہلے کنسائمنٹ سے صارفین کے لیے پیٹرولیم قیمتیں کم نہیں ہونے ہوسکتیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے اور مستقبل میں بہت بڑی مقدار میں اگر یہ خام تیل درآمد کیا جا سکتا ہے تو پھر شاید یہ ممکن ہو پائے۔ تاہم روس سے درآمد کئے گئے اس تیل کی قیمت کے معلوم ہونے کے بعد ہی پتا چلے گا کہ یہ کتنا معاشی طور پر فائدہ مند ثابت ہوگا۔روس سے آنے والے خام تیل کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کی ریفائنریاں روس سے آنے والے خام تیل کو پراسس کرنے کی صلاحیت تو رکھتی ہیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق روسی خام تیل سے زیادہ فرنس آئل بنے گا کیونکہ اس تیل کی تکنیکی فزیبلیٹی کے مطابق اس سے فرنس آئل زیادہ اور ڈیزل اور پیٹرول کم بنتے ہیں۔ اس خام تیل کو پیٹرولیم مصنوعات میں بدلنے کے لیے لاگت بھی زیادہ آئے گی۔ اس کے مقابلے میں بھارت میں کام کرنے والی ریفائنریاں اس سے زیادہ ڈیزل پیدا کر کے اسے مقامی ضرورت کے علاوہ برآمد بھی کر رہی ہیں۔روس سے درآمد کردہ خام تیل سے فرنس آئل کی زیادہ پیداوار کی بات اس اعتبار سے درست ہے، کہ پاکستانی ریفائنریوں کی ساخت اور ان کی ٹیکنالوجی بھارت سے مختلف ہے۔بھارت کی ریفائنریاں زیادہ جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور وہاں کی ریفائنریاں ’ڈیپ کنورژن‘ ریفائنریاں ہیں جو خام تیل سے ڈیزل اور پیٹرول زیادہ نکالتی ہیں اور فرنس آئل کم اس کے مقابلے میں پاکستان کی ریفائنریاں پُرانی ٹیکنالوجی کی حامل ہیں، جو خام تیل سے فرنس آئل زیادہ پیدا کرتی ہیں۔ اگر پاکستان میں بھی ریفائنریوں کو اپ گریڈ کیا جائے تو وہ اس سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن کے لیے پالیسی تیار ہو چکی ہے تاہم بدقسمتی سے اس کی منظوری ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ روس کی جانب سے بھارت کو اپریل کے مہینے میں روزانہ 16 لاکھ بیرل سے زائد کی سپلائی کی گئی اور روس سے خریدے گئے تیل کا بھارت کی تیل مصنوعات کی درآمدات میں حصہ40 فیصد تک ہے۔پاکستان میں اس وقت5 ریفائنریاں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار کر کے مارکیٹ میں سپلائی کر رہی ہیں۔ تاہم ان مقامی ریفائنریوں کی پیداوار ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہیں، اس لیے پاکستان پیٹرولیم مصنوعات بھی درآمد کرتا ہے۔پاکستان میں تیل کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں اور ریفائنریوں کی نمائندہ تنظیم آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ناظر زیدی کاکہناہے کہ پاکستان میں خام تیل کی سالانہ کھپت11 ملین ٹن ہے، جس
میں 3ملین ٹن خام تیل مقامی طور پر پیدا ہوتا ہے جبکہ باقی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سے درآمد کیا جاتا ہے۔ مشرق وسطی سے آنے والا خام تیل 3-4 قسم کا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے اس سال 4 ارب ڈالر سے زائد کا خام تیل درآمد کیا۔ اس کے ساتھ پاکستان نے 6 ارب ڈالر سے زائد کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کیں جن میں ڈیزل اور پیٹرول شامل ہیں۔اب دیکھنایہ ہے کہ روس سے درآمد کردہ تیل سے پاکستان کو کتنا فائدہ پہنچتاہے اور حکومت اس میں سے کتنا فائدہ عوام کو منتقل کرنے پر تیار ہوتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر