وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسلامو فوبیاکا وائرس

بدھ 15 مارچ 2023 اسلامو فوبیاکا وائرس

ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقوام متحدہ اور رکن ممالک کے زیراہتمام 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خاتمہ کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا تھیم ہے ” اسلاموفوبیا کا مقابلہ””COMBATING ISLAMOPHOBIA” ۔ اس دن کی مناسبت سے گزشتہ جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف اعلی سطح کا ایک اجلاس ہوا جس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ایک منظم انداز میں نفرت پیدا کی جارہی ہے جس کے تحت اسلاموفوبیا کا وائرس تیزی سے پھیلایا جارہا ہے۔سن2020میں نائیجیریا اسلامی تعاون تنظیم ”او آئی سی”کی وزراء خارجہ کونسل کے47ویں اجلاس میںپاکستان نے ہر سال 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خاتمہ کے عالمی دن کو منانے کی قرارداد پیش کی تھی جسے منظور کرلیا گیا ، مارچ سن 2022میں اقوام متحدہ نے اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہارکیا گیا کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کے لئے اسلاموفوبیا کا مل کر مقابلہ کیا جائے۔
کچھ عرصہ قبل ایک عالمی رپورٹ میں جب انکشاف کیا گیا کہ دنیا بھر میں نوجوانوں کی بڑی تعداداسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکراسلام قبول کررہی ہے تو مغرب خوفزدہ ہوگیاکہ اگردنیا میں اسلام اسی تیزی کے ساتھ پھیلنے لگ گیا تو سن2030تک عیسائیوں اور یہودیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔ چنانچہ انھوں نے نوجوان نسل کومذہب اسلام ، اسلامی تعلیمات اور تہذیب سے دور رکھنے کے لیے لفظ”اسلاموفوبیا” ایجاد کیا۔” فوبیا”ایک یونانی لفظ ہے جس کامطلب ہے ”ڈر جانا”یاخوف” جس کے مطابق اسلاموفوبیا کا مطلب ہے کہ” اسلام کا خوف یا ڈر”۔یہ لفظ اسلام سے دشمنی اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ انگریزی زبان میں مستعمل یہ لفظ دنیا کی بیشتر زبانوں میں اسلام سے خوف و دہشت کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف اس لفظ کی ایجاد سن1987ء میں ہوئی۔سن 1997 ء میں اس اصطلاح کی تعریف برطانوی رائٹر رونیمیڈ ٹروسٹ نے ” Islamophobia: A Challenge for Us All” کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میںبیان کی ہے کہ اسلامو فوبیا سے مراد اسلام سے بے پناہ خوف ، ایک ایسا ڈر جو لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کو جنم دیتا ہے ۔
مغرب کے تخلیق شدہ اس ناجائزلفظ کی آڑ لے کردنیا بھر میںمذہب اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک،تشدد اور قتل کیا جارہا ہے۔مسلمانوں کو جسمانی و روحانی اذیت دی جارہی ہے،کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو کبھی مسلم عبادت گاہوں کو شہید کردیا جاتا ہے۔اسی اسلاموفوبیا کے نام پر انڈیا میںریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں بھی جاری ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام، نسل کشی ، بھارت میں بابری مسجد کو شہیدکرنا، گجرات میں فسادات کے دوران مسلمانوں کا قتل عام،سن 2007 ء میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتا ایکسپریس میں زندہ جلانا، ہندو مذہبی نعرے نہ لگانے اور گئو رکشا کے نا پر مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مارنا،یہ سب کچھ اسلاموفوبیا کی آڑمیں کیا جارہا ہے ۔ اسلامو فوبیا کی بنیاد پر ایودھیا میںبابری مسجد کو شہید کر کے رام جنم بھومی میں تبدیل کرنے کے بعدانتہا پسند ہندؤں نے متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد کو کرشن جنم بھومی بنانے کی سازشیںکی گئیں۔انڈیااسلامو فوبیا کے نام پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کررہا ہے۔ایشیائی خطہ سمیت دنیا میں کہیں بھی پائیدار امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ اسلاموفوبیا کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر