وجود

... loading ...

وجود
وجود

الوداع ملائم سنگھ یادو۔ایک عہد ساز شخصیت کی موت

هفته 29 اکتوبر 2022 الوداع ملائم سنگھ یادو۔ایک عہد ساز شخصیت کی موت

بقول معروف صحافی معصوم مراد آبادی، اس بحث سے قطع نظر کہ ان کی سیاست مسلمانوں کے لیے مضر تھی یا مفید، یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ وہ کھل کر مسلمانوں کے حق میں بولتے اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جب بابری مسجد کی اراضی تین حصوں میں تقسیم کرنے کا عجیب وغریب فیصلہ سنایا تو یہ ملائم سنگھ ہی تھے جنھوں نے کہاتھا کہ “مسلمان خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں”۔ وہ مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھنا جانتے تھے ، مگر دیگر سیکولر سیاست دانوں کی طرح انھوں نے بھی مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے کوئی ٹھوس کام کرنے کی بجائے جذباتی نعروں کا سہارا لیا۔ مسلم ووٹوں کے سہارے اقتدار حاصل کرنے کے بعد وہ اپنی کمیونٹی یادووں کو ہی آگے بڑھاتے رہے۔ سن 2000کے بعد سماج واد کا نعرہ بلند کرنے کے باوجود انہوں نے اپنی پارٹی کو کارپوریٹ کلچر میں ڈھالا اور ایک شاطر صنعت کار امر سنگھ کو سیاوہ سفید کا مالک بنادیا۔ آئے دن فلم اسٹاروں کے جلو میں وہ دکھائی دینے لگے۔ یہ بھی خبریں آتی تھیں، کہ بالی ووڈ کی اداکارائیں ان کے بیڈ روم میں موجود ہوتی تھیں۔ اپنے پرانے نمک خواروں کو بھول کر ٹکٹیں امر سنگھ کے کہنے پر بٹنے لگیں۔
2012 کے یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد انھوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا تھا کہ مسلمانوں نے اپنے سارے ووٹ سماج وادی پارٹی کی جھولی میں ڈال دیے ہیں، لہٰذا سما ج وادی کارکنوں کو ان کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ اس وقت انہوں نے حکومت کی باگ ڈور اپنے بیٹے آسٹریلیا سے پڑھائی کرکے لوٹے اکھلیش سنگھ یادو کے سپرد کردی۔ اس کے ایک سال بعد جب مظفر نگر میں بھیانک مسلم کش فساد ہوا تو ان کی حکومت اس کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوئی۔ ان فسادات نے 1989سے پہلے والے اتر پردیش کی یاد تازہ کی اور مسلمان ایک بار پھر عدم تحفظ کا شکا ر ہوگئے۔ معصوم مراد ا?بادی کے مطابق یہیں سے مسلمانوں کے ذہن میں ملائم سنگھ اور ان کی پارٹی کے تعلق سے کچھ سوالات پیدا ہونے شروع ہوئے اور غالباً اسی کا نتیجہ تھا کہ2014 اور 2019کے پارلیمانی انتخابات میں انکو بس پانچ نشستیں ہی مل پائی.۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں ان کے ممبران اسمبلی کی تعداد 30 پر سمٹ گئی۔ فروری 2022 کے اسمبلی چنائو میں ملائم سنگھ کا نعرہ بالکل بدل چکا تھا۔ انھوں نے پارٹی دفتر میں کارکنوں کو خطاب کرتے ہوئے کسانوں، نوجوانوں اور تاجروں کے لیے کام کرنے کا نعرہ دیا اور مسلمانوں کا نام تک نہیں لیا، ورنہ وہ اپنی ہر تقریر میں مسلمانوں کا نام ضرور لیتے تھے۔ ملائم سنگھ یادو ، لالو پرساد یادو اور کانشی رام نے دبے کچلے مجبور و مقہور مظلوموں کو جگا تو دیا، مگر ان کا ایک واضح اتحاد بنانے میں ناکام رہے، جو ملکی سطح پر اثر انداز ہوکر بھار ت کے سماجی توازن کو ٹھیک کرکے اس خطے کی تقدیر بدل دیتا۔ بھارت میں فرقہ پرستی اور اعلیٰ ذاتوں کی ہندو قوم پرستی اور سیاست و سماج میں ان کی پکڑ کا مقابلہ صرف مسلمانوں اور نچلے طبقے پر مشتمل مظلوموں کے ایک ایسے اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ مگر اس کیلئے شاید ایک با ر پھر کسی ملائم سنگھ یادو کا انتظار کرنا پڑے گا، جو دور اندیش اور اپنے نعرے کوعملی جامہ پہنانے اور منزل تک پہنچنے میں مخلص ہو۔الوداع ملائم سنگھ یادو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر