... loading ...
1944ء میں ہٹلر نے کہا تھا کہ ہمارے جوابی حملہ سے اتحادیوں کے چھکے چھوٹ جائیں گے اور ہم انہیں سمندر میں دھکیل دیں گے۔ اسی تناظر میں دسمبر 1944ء سے جنوری 1945ء تک دوسری جنگ عظیم کے دوران مغربی محاذ پر ایک بڑی لڑائی لڑی گئی۔ یہ لڑائی ارڈینیس کے گھنے جنگلوں میں ہوئی جو بلجیم کے مشرق اور فرانس کے شمال مشرق میں ہیں۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے سے قبل سب سے بڑا جرمن حملہ تھا۔ اتحادی اس حملے کے لیے تیار نہ تھے اس لیے ابتدا میں انہیں بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ اس اہم کارروائی کو بروئے کار لانے کے لیے وان رنسٹیٹ موزوں ترین آدمی تھا جو نہایت تجربہ کار و دور رس جرمن جنرل تھا۔ اس کے مقابلہ میں جنرل آئزن ہاور (سابق صدر امریکا) تھا جو دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں اتحادی افراد کا سپریم کمانڈر تھا۔ جنرل آئزن ہاور جرمن جنرل وان رنسٹیٹ سے مختلف انسان تھا۔ اس نے بڑی ملائم طبیعت پائی تھی اور وہ فوجی ہونے سے زیادہ سویلین تھا۔ اس کو اس کی خامی کہا جائے یا کچھ اور کہ آئزن ہاور باوجود اعلیٰ فوجی تربیت یافتہ ہونے کے اپنے عملہ کی رائے پر چلنے کا عادی تھا۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جنگ کے بعض نازک مواقع پر اس نے اپنی ذاتی فوجی صلاحیت اور دوربینی سے فی الفور کام نہیں لیا بلکہ تاخیر سے فیصلہ کرنے کے باعث اکثر مہمات میں وقت کے تقاضے کے مطابق کام کرنے سے قاصر رہ گیا۔ یہ تو اتحادیوں کی خوش قسمتی تھی کہ ان کے پاس منٹگمری، پٹین اور براڈلے جیسے جنرل بھی تھے جو چشم زدن میں چھٹی حس کے ذریعے ایک فوری کارروائی کر گزرتے تھے۔
آئزن ہاور کی ان ہی باتوں کی وجہ سے اتحادیوں کو ابتدا میں افریقہ میں بڑی دشواریوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جنرل وان رنسٹیٹ کی کمان میں ایک عظیم الشان جوابی حملہ کیا گیا جس میں تیرہ ڈویڑن یعنی دو لاکھ سے زیادہ جرمن سپاہی امریکیوں کی ایک تنگ سی دفاعی لائن پر ٹوٹ پڑے۔ اتنے چھوٹے علاقہ میں اس قدر جرمن فوج پہلے کبھی جمع نہ ہوئی تھی۔ اس فوج کے عقب میں ایک ڈویژن فوج اور تھی جس کا یہ کام تھا کہ امریکی جتنے مقامات خالی کرتے جائیں وہ ان پر قابض ہو کر اپنی پوزیشن مضبوط کر لے تاکہ اگلے دو لاکھ جرمن سپاہی آگے بڑھتے رہیں۔ یہ کہنا بے کار ہو گا کہ اتنی بڑی فوج کے ساتھ کسی قدر فوجی سازو سامان ہوگا۔ مثلاً ٹینک، فوجی گاڑیاں، توپیں اور گولہ بارود۔ عجیب بات یہ ہے کہ اکتوبر اور نومبر 1944ء میں اس عظیم حملہ کی تیاری کے کاغذات اتحادیوں کے جاسوسی محکمہ کے ہاتھ لگ چکے تھے۔ پھر بھی اتحادیوں نے پیش بندی کی خاطر خواہ تدابیر اختیار نہیں کی تھیں۔ کاغذات میں اگرچہ جرمنوں کے ابتدائی پلان تھے تاہم اتحادی ان سے فائدہ اٹھا سکتے تھے مگر اس کے بجائے ان کی فوجیں فرانس کو عبور کر کے آگے جا کر رک گئیں اور بلجیم کے ایک علاقہ میں اپنا کیمپ قائم کر لیا۔
جرمن فوجوں کے کثیر اجتماع کے مقابلے پر شمال و جنوب کی طرف اینگلو امریکن فوجیں تھوڑی سی تھیں جو زیادہ سے زیادہ پانچ ڈویڑن ہوں گی۔ اس کے برعکس جنرل وان رنسٹیٹ تیرہ ڈویڑن کے ساتھ حملہ کی تیاری کر رہا تھا۔ اتحادی نہ صرف اس خطرناک حقیقت سے بے خبر تھے بلکہ یقین کی حد تک ان کا خیال تھا کہ ان جرمنوں میں اگلی سی سکت نہیں رہی۔ آخر 16 دسمبر 1944ء کو جرمنی کی اس قوی و کثیر فوج نے اتحادیوں کے ڈویڑن نمبر ایک سو چھ پر حملہ کر دیا اور ایک ہی وار میں اس کے پرخچے اڑا دیے۔ فوجی مبصرین حیران تھے کہ جرمنی کی اس عظیم اور تجربہ کار فوج کو روکنے کے لیے اتحادیوں نے اپنے نئے اور ناتجربہ کار سپاہیوں کو کیوں آگے کر دیا۔ غرض اتحادیوں کو دام میں لانے کے لیے جرمنوں نے کئی شکنجے بنائے جن میں اتحادی ناتجربہ کاری کی وجہ سے پھنستے چلے گئے اور انہیں سپاہ و اسلحہ کے باب میں شدید نقصانات اٹھانے پڑے۔ جنرل آئزن ہاور کا محکمہ جاسوسی بالکل ناکارہ ثابت ہوتا رہا۔ جنرل وان رنسٹیٹ نے اپنی زبردست جنگی چالوں سے اتحادیوں کو پریشان کر ڈالا تھا۔ اس محاذ کے باب میں جنرل وان رنسٹیٹ کی رپورٹ جب برلن پہنچی تو ہٹلر کی مسرت کی انتہا نہ رہی۔ غرض ارڈینیس کے محاذ پر امریکی جرمنوں کے اچانک جوابی حملوں کی پیش بینی اور پیش بند کرنے سے قاصر رہ گئے، جرمنوں کے مقابلے میں ان کے جنگی سازوسامان اور افواج کی دال نہ گل سکی۔ وہ کافی حد تک مفلوج کر دی گئیں اور انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔
اتحادیوں کی صفوں میں نہ تو اگلی سی گرما گرمی رہی تھی اورنہ نشاطی کیفیت بلکہ وہ خوف و ہراس کے عالم میں سوچنے لگے تھے کہ جرمن فوجوں کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اتحادیوں نے اس سے پہلے جرمنی کی قوت کا غلط اندازہ لگایا تھا اور اس محاذ پر اس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا تھا۔ جنرل رنسٹیٹ کی سرعت سے پیش قدمی کا ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ وہ امریکیوں کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا لیکن اس اہم محاذ پر ابھی جرمنی کی فتح دور تھی کیونکہ اتحادیوں کی فوجوں نے سمٹنا شروع کر دیا تھا اور وہ جلد ہی ایک بڑی حملہ نور قوت میں منتقل ہو گئی تھیں۔ آخر جنرل بروس کلارک نے اپنی تازہ فوج کے ساتھ جرمنوں پر حملے شروع کر دیے جس سے جرمنوں کے آگے بڑھنے کی رفتار رک گئی۔ ادھر جنرل پٹین نے شدید دباو ڈال کر دشمن کو کافی نقصان پہنچایا۔آخر وسط جنوری تک جنرل رنسٹیٹ کی فوج کو شکست ہو گئی مگر جوابی حملہ کے آغاز میں اس نے جو شکنجہ اتحادیوں کے لیے تیار کیا تھا وہ انہیں اس میں پھنسانے میں کامیاب رہا اور ان کا بہت نقصان کیا۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...