... loading ...
بھارت کے نائب وزیر داخلہ اور انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رہنماکرن ر یج جو کے حالیہ بیان پر ایک بار پھر مسلمانوں کی آبادی پر سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے،بھارت کے نائب وزیر داخلہ کرن ریج جو نے اسمبلی انتخابات کے ماحول میں کچھ ایسا ہی کہا جیسا کہ ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رہنما اکثر کہتے رہے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، ‘ہندوؤں کی آبادی گھٹ رہی ہے اور اقلیتیں بڑھ رہی ہیں۔‘ ریج جو کا بیان دراصل شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے متعلق تھا، جہاں گزشتہ چند سال میں عیسائی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بہر حال، مردم شماری کے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بھارت میں ہندوؤں ہی نہیں، مسلمانوں، عیسائیوں، بدھ مت، سکھوں اور جین مت، یعنی ہر کمیونٹی میں آبادی کے اضافے کی شرح کم ہوئی ہے۔
مجموعی آبادی میں کمی، اضافہ اور اضافے کی شرح میں تبدیلی، دو مختلف چیزیں ہیں۔ مطلب یہ کہ بھارت میں ہندو اور مسلمان سمیت تمام برادریوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن تمام کمیونیٹیز کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی تھی اس میں کمی آئی ہے۔دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ گزشتہ دس سال میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح میں، ہندوؤں کے مقابلے میں زیادہ کمی آئی ہے۔
ذرا غور کریں، 2011ء کی رائے شماری کے مطابق، ہندوؤں کی آبادی میں اضافے کی شرح 16.76 فیصد ہے جبکہ 10 سال پہلے یہ شرح 19.92 فیصد تھی۔اب اس کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح پر غور کریں جو آر ایس ایس کے مطابق گہری تشویش کا سبب ہے۔ ملک میں پہلے مسلمانوں کی آبادی 29.5 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی جو اب کم ہو کر 24.6 فیصد ہو گئی ہے۔مطلب یہ کہ مسلمانوں کی آبادی کے اضافے میں تقریباً پانچ فیصد کی کمی آئی ہے جبکہ ہندو آبادی کی رفتار تقریباً تین فیصد کم ہوئی ہے۔یہ بات بالکل سچ ہے کہ روایتی طور پر مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح ہندوؤں سے زیادہ رہی ہے اور آج بھی 16.76 کے مقابلے 24.6 ہے لیکن یہ خوف پھیلانا یا تو جہالت ہے یا پھر سازش کہ مسلم آبادی سن 2035ء تک ہندوؤں سے زیادہ ہو جائے گی۔
ہندو آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی اگر مسلمانوں سے کم ہے، اور ملک میں تقریباً 97 کروڑ ہندو ہیں تو کس ریاضی سے تقریباً 17 کروڑ مسلمان ان سے آگے نکل جائیں گے؟یہ ثابت کرنے کی کوشش کرنا کہ مسلمان جان بوجھ کر آبادی بڑھا رہے ہیں یا اس کے پیچھے کوئی مذہبی ریس ہے کہ وہ ہندوؤں سے آگے نکل جائیں، یہ منافرت پر مبنی نادان سوچ کا نتیجہ ہے۔وقتِ ضرورت کے حساب سے سنگھ پریوار سے وابستہ لوگ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، کبھی اس کی وجہ مسلمان عورتوں کا 10 بچے پیدا کرنا بتایا جاتا ہے تو کبھی بنگلہ دیشی دراندازی۔آبادی کا دباؤ ایک سنگین مسئلہ ہے لیکن سنگھ سے وابستہ لوگ صرف مسلم آبادی کو مسئلہ بتاتے ہیں، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو نہیں، اگر ایسا ہوتا تو بار بار ہندوؤں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کا مشورہ نہیں دیتے۔بنگلہ دیشی دراندازی بھی ایک حقیقی مسئلہ ہے لیکن اسے روکنے کی کوشش سے زیادہ توجہ اس سے خوفزدہ کرنا ہے۔بہار اور اتر پردیش کے ہندوؤں میں آبادی بڑھنے کی شرح، کیرالہ اور تامل ناڈو کے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کی شرح سے دو گنا تک زیادہ ہے۔ تو کیا یہ نتیجہ اخذ کر لیا جائے کہ ان ریاستوں کے ہندوؤں نے ساکشی مہارج جیسے رہنماؤں کی زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل پر عمل کیا ہے؟
کیرالہ کی مثال سے واضح ہے کہ وہاں دس سال میں مسلمانوں کی آبادی میں صرف 12.8 فیصد اضافہ ہوا، جو قومی اوسط (17.7) سے پانچ فیصد کم، ہندو آبادی میں اضافہ کی شرح (16.7) سے چار فیصد کم اور مسلمانوں کی قومی سطح پر مجموعی ترقی کی شرح (24.6) کا تقریباً نصف ہے۔ سنگھ پریوار کا الزام رہا ہے کہ مسلمان زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا کیرالہ کے مسلمان کم مسلمان ہیں؟ دراصل، آبادی میں اضافہ کی شرح کئی باتوں پر منحصر ہے، جیسے خواتین کی تعلیم، صحت کی سہولیات اور مانع حمل کے ذرائع کا حاصل ہونا، نہ کہ مذہب۔یہ حکومت کی فائلوں میں بند نہیں، بلکہ ایک کھلا سچ ہے کہ مسلمانوں میں پسماندگی ہے، تعلیم اور روزگار کا فقدان ہے جس کا براہ راست تعلق آبادی میں اضافے سے ہے۔ کاشتکاری اور ہنر کے کاموں میں لگے خاندانوں میں زیادہ بچے عام ہیں کیونکہ جتنے ہاتھ اتنی آمدن۔یہ سمجھنے کے لیے بہت پڑھا لکھا ہونے کی ضرورت نہیں کہ ملک میں مسلمانوں کی کیا حالت ہے؟ آٹھویں کلاس کی این سی ای آرٹی کی کتاب ’سوشل اینڈ پولیٹکل لائف‘ کا صفحہ نمبر 88 دیکھیے، جو ہندو اور مسلمانوں کی اقتصادی تعلیمی حالت کا مظہر ہے۔’ملک کے زیادہ تر مسلمان کچی آبادیوں میں رہتے ہیں، ان میں خواندگی کی شرح ہندوؤں سے کم ہے، سرکاری ملازمتوں میں ان کی شرکت آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے۔‘آٹھویں میں پڑھنے والے جانتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار پسماندگی اور نظر انداز کیے جانے کو دکھاتے ہیں، اس سچ کو تبدیل کر پانا ذرا مشکل کام ہے اس کے مقابلے شاید زیادہ آسانی کتابوں میں تبدیلی ہو سکتی ہے؟یہ تو تھی حقیقت بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بجرنگ دل ،آر ایس ایس اور دوسری انتہاپسند ہندوتنظیموں کے بے بنیاد پروپیگنڈا کی۔ اب آئیے‘ دیکھتے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کو زندگی گزارنے کیلیے کن چیلنجوں کاسامنا کرنا پڑرہاہے ۔بھارت کے اخبارات میں گزشتہ دنوں دو تصویریں صفحۂ اول پر نمایاں طور پر شائع ہوئیں۔ایک تصویر تھی کرناٹک کے نثار الدین کی جنہیں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔23 سال قید میں گزارنے کے بعد بھارت کی سپریم کورٹ نے نثار کو بے قصور پایا۔ نثارکو جب گرفتار کیا گیا تھا اس وقت وہ طالب علم تھے اور ان کی عمر 20 برس تھی اور اب وہ 43 برس کے ہوچکے ہیں۔ نثار نے جیل سے رہائی کے بعد کہا کہ وہ اپنے آپ کو ایک زندہ لاش کی طرح محسوس کرتے ہیں۔
دوسری تصویر 16 سال کے سرفراز حسین نام کے ایک بچے کی ہے جس نے آسام میں دسویں کے امتحان میں ٹاپ کیا ہے۔وہ جس سکول میں پڑھتا ہے وہ ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کے زیرِ انتظام چلتا ہے۔سرفراز نے ٹاپ کرنے سے پہلے سنسکرت زبان کے بھی کئی مقابلوں میں انعام اور اعزازات حاصل کیے ہیں۔ ان کی بہن نے بھی اسی سکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔
سوشل میڈیا پر پچھلے دنوں ایک پرتشدد ویڈیو گردش کرتی رہی۔ اس ویڈیو میں پولیس کی موجودگی میں ’بجرنگ دل‘ کے کئی کارکن گائے کے ایک تاجر کو گائے ٹرانسپورٹ کرنے کے لیے انتہائی بے دردی سے لاٹھیوں سے مار رہے تھے۔گائے اور بھینس ایک جگہ سے دوسری جگہ لے کر جانا بھارت میں ان دنوں موت سے کھیلنا ہے۔سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے والے پیغامات، تصویریں اور ویڈیو وغیرہ بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہیں۔
بھارت کے مسلمان ایک عرصے سے کافی دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔ بی جے پی کو مسلمان عموماً ایک مسلم مخالف پارٹی سمجھتے ہیں اس لیے بیشتر مسلمان اسے ووٹ نہیں دیتے۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثر و رسوخ سے مسمانوں کے اضطراب اور بیچینی میں اضافہ ہوا ہے۔ تعلیم اور معیشت میں سب سے پیچھے رہ جانے کے بعد مسلمانوں میں اب نئے چیلنجز کا مقابلہ تعلیم کے ذریعے کرنے کا رجحان تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔
سول سروسز کے امتحان ہوں یا مرکزی اور ریاستی تعلیمی بورڈز کے امتحانات، ہر جگہ مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ چھوٹے چھوٹے قصبوں میں تعلیم کے میدان میں مسلمان بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کی معاشرتی سوچ میں بھی نمایاں تبدیلی آ رہی ہے۔ ایک جانب شادی اور طلاق کے سلسلے میں مسلم خواتین کے جمہوری حقوق کا مطابہ کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب خاندانی منصوبہ بندی پرعمل بھی زیادہ مؤثر طریقے سے ہو رہا ہے۔ مسلمان اب تیزی سے چھوٹی فیملی کا اصول اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ کم عمری میں بچیوں کی شادی کا چلن بھی بہت کم ہوگیا ہے۔
تعلیم ایک ایسا شعبہ ہے جہاں مسلمان بڑیتیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ تعلیم کا جنون اتنا زیادہ ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے صرف 13 اضلاع میں آر ایس ایس کے زیرِ انتظام شیشو مندر سکولوں میں بھی 4,500 سے زیادہ مسلم طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ یہ تعداد ہر برس بڑھ رہی ہے۔کچھ دنوں پہلے یہ تصور بھی ممکن نہیں تھا۔تقسیم ہند کے بعد شمالی انڈیا میں مسلمانوں کا متوسط طبقہ تقریباً ختم ہو چکا تھا۔ 70 برس بعد اب ملک میں مسلمانوں کے ایک ابھرتے ہوئے مڈل کلاس کے آثار ہر جگہ نطر آتے ہیں۔دہشت گردی، مسلمانوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر نفرت کی روش، تعلیم کی کمی اور 14 فی صد آبادی ہونے کے باوجود بھارت کی سیاست اور معیشت میں بے اثر ہونے کے سبب بھارتی مسلمان ابھی تک دباؤ میں رہتے آئے ہیں۔ نفرتوں اور کئی سطح پر تفریق اور مشکلات نے مسلمانوں کی نئی نسل کو اور بھی زیادہ مضبوط بنا دیا ہے۔شمال سے جنوب تک ہر جگہ تعلیم کا چرچا ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ اب بھارت کے مسلمان اپنی اقتصادی پسماندگی اور سیاسی بے بسی کو شکست دینا چاہتے ہیں۔
٭٭
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...
جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...
بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...
چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...
بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...
دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...
[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...
[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...
[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...
[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...
[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سخت گیر ہندو نظریات کے حامل رہنما ہیں جن کی حکومت نے آتے ہی ان ذبح خانوں کو بند کرنے کا فرمان جاری کیا تھا جن کے پاس قانونی لائسنس نہیں ہیں۔جس کے خلاف اترپردیش کے قصاب میدان میں آگئے ہیں،اوربھارت کی سب سے بڑی ریاست میں غیر قانونی ذبح خانو...