وجود

... loading ...

وجود
وجود

دہشت گردی کی نئی لہر

پیر 20 فروری 2017 دہشت گردی کی نئی لہر

پاکستان میں اسٹیٹ اور نان اسٹیٹ فورسز کے درمیان جنگ خوفناک خون آشامی کے ساتھ لڑی جارہی ہے۔ پاک فوج کے سابق سربراہان جنرل (ر) پرویز اشرف کیانی اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں یہ جنگ یکساں رفتار سے جاری رہی‘ بم دھماکے ‘ خودکش حملے اور تخریب کاری کو عروج ‘سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے دور میں حاصل ہوا جب حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے اور امریکی ایجنٹوں کو تھوک کے بھاو¿ پاکستانی ویزے جاری کررہے تھے۔ اسلام آباد میں معروف کاروباری شخصیت صدر الدین ہاشوانی کے فائیو اسٹار ہوٹل کو بھی اسی دور میں نشانہ بنایا گیا۔ اسلام آباد کی لال مسجد پر قبضہ ہوا‘ جہاں گھمسان کی جنگ لڑی گئی اور طرفین کا بے پناہ جانی نقصان ہوا۔ ان حکمرانوں کے بعد پاک فوج کو جنرل راحیل شریف کی شکل میں ایسا سپہ سالار ملا جس نے سینہ سپر ہوکر آپریشن ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان شروع کیا۔ فوجی عدالتیں قائم کی گئیں۔ درجنوں دہشت گردوں کو سزائے موت دی گئی۔
جنرل راحیل شریف کے اقدامات سے دہشت گردوں اور تخریب کاروں پر ایسا خوف طاری ہوا کہ وہ کہیں دور جا چھپے۔ ان میں ملّا فضل اللہ بھی شامل ہے جس نے سوات پر قبضہ کرلیا تھا اور اسٹیٹ فورسز نے اسے بھاگنے اور قبضہ چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ ملّا فضل اللہ یہاں سے پسپا ہوکر افغانستان میں پناہ گزین ہوگیا اور اب وہاں سے پاکستان میں دہشت گردی اور خود کش حملے کرارہا ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد سندھ میں ڈاکوو¿ں نے شہریوں کا ناطقہ بند کر رکھا تھا لیکن قاضی فضل اللہ وزیر داخلہ بنے تو سارے ڈاکو فرار ہوکر صوبہ چھوڑ گئے تھے۔ جنرل راحیل شریف کا رعب اور دبدبہ بھی ایسا ہی تھا جن کے نام سے تخریب کاروں اور دہشت گردوں پر کپکپی طاری ہوجاتی تھی۔ انہوں نے کرپٹ سیاستدانوں کو بھی ”سرخ بتی“ دکھائی جس پر کئی سیاستدان ملک چھوڑ گئے تھے۔ پاک فوج میں قیادت تبدیل ہوئی تو حکومت نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فوجی عدالتیں ہی بند کردیں۔ دہشت گردوں‘ تخریب کاروں اور کرپٹ عناصر نے اسے”گرین سگنل“ تصور کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر منظم ہوکر تخریبی کارروائیاںشروع کردیں۔ گزشتہ دنوں‘5دن میں 8خود کش دھماکے ہوئے۔ کراچی‘ لاہور‘ کوئٹہ حتیٰ کہ دور دراز علاقے سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو بھی نشانہ بنایاگیا جہاں خود کش دھماکے میں 88سے زائد زائرین شہید اور 250سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ پاکستان کی سول و عسکری قیادت اور سراغرساں اداروں نے اس دہشت گردی کا مرکز افغانستان بتایا ہے جہاں سے ملا فضل اللہ اور دیگر عسکریت پسند خود کش روانہ کررہے ہیں۔ پاکستان کی حکمران اشرافیہ نے سب سے پہلے 1951ءمیں وزیر اعظم لیاقت علی خان کو شہید کرنے کے لیے افغانستان سے ٹارگٹ کلر سید اکبر امپورٹ کیا تھا جس نے راولپنڈی کے جلسہ¿ عام میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم قائد ملت کو نشانہ بنایا تھا۔ آج 66سال گزرنے کے بعد بھی افغانستان کی سرزمین اس مقصد کے لیے استعمال ہورہی ہے۔ پاکستان نے 76دہشت گردوں کی فہرست افغان حکام کے حوالے کی ہے جو افغانستان میں چھپ کر پاکستان میں کارروائیاں کررہے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی سب سے بڑی ایکٹیو جنگی سرحد ہے جو کہ 3600کلو میٹر طویل ہے اور بد قسمتی سے پاکستان ہی دنیا کا واحد ملک ہے جو بیک وقت تین خوفناک جنگی ڈاکٹرائینزکی زد میں ہے جس کے بارے میں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں۔
پہلے نمبر پر کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائین (Cold Start Doctrine)ہے جو انڈین جنگی حکمت عملی ہے، جس کے لیے انڈیا کی کل فوج کی 7کمانڈز میں سے چھ پاکستانی سرحد پر ڈپلوئیڈ ہوچکی ہیں۔ یہ انڈیا کی تقریباً 80فیصد سے زیادہ فوج بنتی ہے اور اس ڈاکٹرائین کے لیے انڈین فوج کی مشقیں‘ فوجی نقل و حمل کے لیے سڑکوں‘ پلوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر اور اسلحے کے بعد بڑے بڑے ڈپو نہایت تیز رفتاری سے بنائے جارہے ہیں۔ اس ڈاکٹرائن کے تحت صوبہ سندھ میں جہاں انڈیا کو جغرافیائی گہرائی حاصل ہے‘ وہ تیزی سے داخل ہوکر سندھ کو پاکستان سے کاٹتے ہوئے بلوچستان گوادر کی طرف بڑھیں گے اور مقامی طور پر ان کو سندھ میں جسقم اور بلوچستان میں بی ایل اے کی مدد حاصل ہوگی…. پاکستان کو اصل اور سب سے بڑا خطرہ اسی سے ہے اور پاک آرمی انڈین فوج کی اسی نقل و حرکت کو مانیٹر کرتے ہوئے اپنی جوابی حکمت عملی تیار کررہی ہے…. آپ نے سنا ہوگا کہ پاکستان آرمی کی”عظم نو“ مشقوں کے بارے میں جو پچھلے کچھ سال سے باقاعدگی سے جاری ہیں…. یہ انڈیا کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کا جواب تیار کیا جارہا ہے جس کے تحت پاک آرمی جارحانہ دفاع کی تیاری کررہی ہے…. گوکہ اس معاملے میں طاقت کا توازن بری طرح ہمارے خلاف ہے۔ انڈیا کی کم از کم دس لاکھ فوج کے مقابلے میں ہماری صرف دو سے ڈھائی لاکھ فوج دستیاب ہے کیونکہ باقی امریکن”ایف پاک“ ڈاکٹرائین کی زد میں ہے….!!
امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن (Doctrine afpak Amrican)پاکستان کے خلاف جنگی حکمت عملی ہے جس کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے کر جانا ہے اور پاکستان میں پاک آرمی کے خلاف گوریلا جنگ شروع کروانی ہے…. درحقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن ہے جس کے تحت اس وقت پاکستان کی کم از کم دو لاکھ فوج حالت جنگ میں ہے اور اب تک ہم کم از کم اپنے 20ہزار فوجی گنوا چکے ہیں جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑنے والی تینوں جنگوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے…. اس جنگ کے لیے امریکہ اور انڈیا کا آپس میں آپریشنل اتحاد ہے اور اسرائیل کی تکنیکی مدد حاصل ہے….اس کے لیے کرم اور ہنگو میں شیعہ سنی فسادات کروائے گئے اور وادی¿ سوات میں نفاذ شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنہوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا جس کے لیے مجبوراً پہلی بار پاک فوج کو ان کے خلاف ان وادیوں میں داخل ہونا پڑا…. پاک فوج نے عملی طور پر ان کو پیچھے دھکیل دیا لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی ان کو بہت سے حلقوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جس کی وجہ سے عوام اپنی آرمی کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑی جیسا ہونا چاہیے اور اس کی وجہ تیسری جنگی ڈاکٹرائن ہے جس کے ذریعے امریکہ اور اس کے اتحادی پاک آرمی پر حملہ آور ہیں اور اس کو فورتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے!!
فورتھ جنریشن وار (Warfaregeneration-Fourth) ایک نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جس کے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ہے۔ مرکزی حکومتوں کو کمزور کیا جاتا ہے‘ صوبائیت کو ہوا دی جاتی ہے‘ لسانی اور مسلکی فسادات کروائے جاتے ہیں اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ہے…. اس کے ذریعے کسی ملک کا میڈیا خریدا جاتا ہے اور اس کے ذریعے ملک میں خلفشار‘ انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے…. فورتھ جنریشن وار کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگوسلاویہ‘ عراق اور لیبیاکا حشر کردیا ،اب اس جنگی حکمت عملی کو پاکستان اور شام پر آزمایا جارہا ہے اور بد قسمتی سے انہیں اس میں کافی کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔ پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار کے لیے بھی امریکہ‘ انڈیا اور اسرائیل اتحادی ہیں۔ سابق صدر امریکہ باراک اوباما نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں 50ملین ڈالر سالانہ کرچ کریں گے۔ آج تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کے لیے اور کن کو یہ رقوم ادا کی جائینگی جبکہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا پر اثر و رسوخ دیکھا جاسکتا ہے…. پاکستان کی ساری قوم اس امریکن فورتھ جنریشن وار کی زد میں ہے….!!
یہ واحد جنگ ہوتی ہے جس کا جواب آرمی نہیں دے سکتی‘ آرمی اس صلاحیت سے محروم ہوتی ہے۔ چونکہ پاک آرمی کو امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن کے مقابلے پر نہ عدالتوں کی مدد حاصل ہے ،نہ سول حکومتوں کی اور نہ ہی میڈیا کی اس لےے باوجود بے شمار قربانیاں دینے کے، اس جنگ کو اب تک ختم نہیں کیا جاسکا ہے اور اس کو مکمل طور پر جیتا بھی نہیں جاسکتا ،جب تک پوری قوم مل کر اس امریکن فورتھ جنریشن وار کا جواب نہیں دیتی…. فورتھ جنریشن وار بنیادی طور پر ڈس انفارمیشن وار ہوتی ہے اور اس کا جواب سول حکومتیں اور میڈیا کے محب وطن عناصر دیتے ہیں…. پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے کوئی امید نہیں اس لئے عوام میں سے ہر شخص کو خود اس جنگ میں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا….!!
اس حملے کا سادہ جواب یہی ہے کہ” عوام ہر اس چیز کو رد کردیں جو پاکستان‘ نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان یا قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو۔“
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران اسماعیل نے وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے کالعدم تنظیموں سے گہرے روابط ہیں۔ اس وقت پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور ہر کوئی جانتا ہے کہ حکومتی وزراءکے ان کے ساتھ تعلقات ہیں‘ جو انہیں اپنی گاڑیوں میں لے کر پھرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہ صرف پنجاب‘ بلکہ پورے پاکستان میں یکساں آپریشن ہونا چاہیے۔ پنجاب کو 3ماہ کے لیے رینجرز کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی ہے۔ انتخابات میں یہی وزراءان کالعدم تنظیموں سے وابستہ دہشت گردوں کا نام تک لیتے ہیں‘ لہٰذا جب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی ،اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ کرپشن کے ساتھ تمام جماعتوں کو دہشت گردی کے مسئلے پر بھی سنجیدگی سے آواز بلند کرنی چاہیے؟ پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا کہ فوج اس وقت یہ کام نہایت عزم کے ساتھ انجام دے رہی ہے‘ لہٰذا سیاسی جماعت چاہے کوئی بھی ہو وہ اس سلسلے میں صرف اخلاقی تعاون کرسکتی ہے۔ ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ جب تک دہشت گردی کی جنگ جاری ہے‘ اس وقت تک جس کا دل چاہے وہ کرپشن کرے اور ہم آرام سے بیٹھے رہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کہیں نہ کہیں یہ کرپشن ہی ہے جو دہشت گردی کی بھی وجہ بنتی ہے‘ کیونکہ دہشت گرد مالی معاونت کے بغیر اس طرح کے حملے نہیں کرسکتے۔ ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے نہ صرف کرپشن‘ بلکہ ہر ایک مسئلے کو حل کرنا پڑے گا۔ حالیہ دنوں میں ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر نے جہاں ایک طرف حکومتی اقدامات سے متعلق سوالات کو جنم دیا۔ وہیں عوام میں بھی تشویش پیدا کردی ہے۔ یہ بیانات ایک ایسے وقت میں دیے ہیں جب رواں ہفتہ 13فروری کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو نشانہ بنایا گیا‘ جہاں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر ہونے والے خود کش بم دھماکے میں سینئر پولیس افسران سمیت 13افراد ہلاک اور 80سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3اہلکاروں سمیت 5افراد جاں بحق جبکہ 3زخمی ہوئے تھے‘ جبکہ اس واقعہ کے کچھ گھنٹوں بعد ہی پشاور کے علاقہ حیات آباد میں سول ججز کی گاڑی پر بھی خودکش حملہ کیا گیا جس میں ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔اس کے دوسرے دن ہی سیہون شریف میں زائرین کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ غیر ممالک اور تربیتی کیمپوں سے تربیت یافتہ گوریلوں اور ریاستی فورسز کے درمیان جنگ ہے۔ اسے آسان نہ سمجھا جائے۔ یہ جنگ سرحدوں پر نہیں‘ پاکستان کے شہروں اور گلی کوچوں میں لڑی جارہی ہے۔ اس کا ایک ہی حل ہے‘ پوری قوم کی صف بندی‘ کرپشن کا خاتمہ اور فوجی عدالتوں کی بحالی۔ جہاں سے دہشت گردوں کو کڑی سزائیں دی جائیں۔
٭٭


متعلقہ خبریں


پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟ صبا حیات - جمعه 08 ستمبر 2017

پاکستان اس وقت گوناگوں مسائل کا شکار ہے، کہیں ڈینگی نے قیامت برپا کررکھی ہے تو کہیں دست وقے کی بیماریوں نے لوگوں کوہلکان کررکھا ہے، دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،ذیابیطس کامرض ہمارے ملک میں ایک وبا کی شکل اختیار کرچکاہے، 40سے زیادہ عمر کے افراد کی بڑی تعداد گھٹنوں کے در...

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے وجود - هفته 01 جولائی 2017

پاکستان میں مسلمانوں نے رواں سال بھی زکوٰۃ ،فطرہ اور خیرات میں 600 ارب روپے سے زیادہ غریبوں ، مسکینوں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کے دعویدار اداروں کے حوالے کردیے ، جبکہ گزشتہ سال ایک اندازے کے مطابق اس مد میں 554 ارب روپے ادا کیے گئے تھے ۔اس طرح رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے م...

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے

دہشت گردی کے نتیجے میں عالمی معیشت کو90ارب ڈالرکا دھچکا وجود - اتوار 18 جون 2017

انسٹیٹیوٹ فار اکنامک اینڈ پیس نے گلوبل ٹیررازم انڈکس-17 2016 جاری کردیا جس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2015 میں عالمی معیشت کو دہشت گردی کے وجہ سے 89 ارب 60 کروڑ کا نقصان ہوا ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہے۔ اس انڈیکس کے مطابق دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ عراق کی...

دہشت گردی کے نتیجے میں عالمی معیشت کو90ارب ڈالرکا دھچکا

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

حکمت یارکی افغان افق پر واپسی کابل میں استقبالیہ جلسے نے دنیا کوحیران کردیا وجود - اتوار 07 مئی 2017

[caption id="attachment_44433" align="aligncenter" width="784"] ایک سال قبل مفاہمتی عمل اسلام آباد سے ہوا،افغان سفیر۔ افغان مصالحتی عمل کی ایک بڑی کامیابی کا آغازپاکستان سے ہوناخو ش آئند ہے ،تجزیہ کار‘ حکمت یار پاکستان سے جتنے بھی نالاں ہوں کم از کم بھارت کا ساتھ نہیں دیں گے ،...

حکمت یارکی افغان افق پر واپسی کابل میں استقبالیہ جلسے نے دنیا کوحیران کردیا

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

پاکستانی جوہری ہتھیار کونشانہ بنانے کی بھارتی بڑھک وجود - هفته 25 مارچ 2017

عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت پاکستان کی جانب سے جوہری حملے کے خدشات کاشکار ہے اور پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے خوف کے پیش نظر خود پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار کا استعمال کرسکتا ہے۔ بھارت کی اس سوچ کے حوالے سے ماہرین کے خدشات کو واشنگٹن م...

پاکستانی جوہری ہتھیار کونشانہ بنانے کی بھارتی بڑھک

شہر کی سڑکوں پر تجاوزات کی بھرمار ۔۔۔خاتمے کا خواب پورا ہوگا؟ وجود - پیر 13 مارچ 2017

پاکستان کے لئے 70 فیصد ریونیو اکٹھا کرنے والا میگا سٹی جس کی آبادی ڈھائی کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے یہاں کے مسائل میں مسلسل اضافے کی وجوہات ارباب اختیار کی عدم دلچسپی اور سیاسی مفادات کا حصول ہے جو مسائل کے سدباب میںبڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ انہی مسائل میں ایک بڑا مسئلہ اس شہر کی مرکزی سڑ...

شہر کی سڑکوں پر تجاوزات کی بھرمار ۔۔۔خاتمے کا خواب پورا ہوگا؟

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر