وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط29

منگل 20 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ قسط29

جلال صاحب کے ساتھ چائے پینے اور کچھ دیر سستانے کے بعد ہم نے منفوحہ دیکھنے کی فرمائش کی، جلال صاحب ہمیں لے کر نکلے اور ہم منفوحہ کے گلی محلوں میں گھومنے لگے۔ منفوحہ ریاض کے قدیم علاقوں میں سے ایک ہے، یہاں ہمیں مٹی گارے سے بنے چند مکانات بھی نظر آئے جنہیں شائد زمانہ قدیم کی نشانی سمجھ کر باقی رکھا گیا ہے، ان مکانات میں کسی کی رہائش نہیں تھی، مٹی گارے سے بنے اس قسم کے چھوٹے مکانات ہمارے گاؤں دیہات میں عام نظر آتے ہیں۔ منفوحہ ہی میں کھجوروں کے چند قدیم باغات بھی نظر آئے۔ جلال صاحب نے بتایا کہ وہ ساٹھ کی دہائی کے شروع میں سعودی عرب آئے تھے ان کے والد نوکری کے لئے یہاں پہنچے تھے جنہوں نے بعد میں اپنے بچوں کو بھی بلوا لیا، جلال صاحب نے ریاض میں مدرسے میں تعلیم بھی حاصل کی تھی، اس لئے ان کی عربی بہت اچھی تھی۔ بعد میں والد کی پاکستان واپسی پر جلال صاحب بھی پاکستان چلے گئے تھے۔ جلال صاحب دوبارہ سی کی دہائی میں ملازمت کے لیے ریاض پہنچے تھے اور اس وقت سے منفوحہ میں مقیم تھے۔ جلال صاحب نے بتایا کہ ریاض کی تیز رفتار ترقی سے پہلے منفوحہ کی بستی ریاض شہر سے باہر ہوا کرتی تھی،یہاں چند کنویں تھے جن کی مدد سے تھوڑی بہت کھیتی باڑی ہوجاتی تھی اور کھجوروں کے کچھ باغات ہوا کرتے تھے۔ تیل کی دریافت کے بعد سعودی عرب خاص طور پر دارالحکومت ریاض نے تیز رفتاری سے ترقی کی، پاکستان اور آس پڑوس کے ممالک سے ہزاروں لوگ کام کی تلاش میں ریاض پہنچے اور ان کی بڑی تعداد نے ریاض سے قریب اس بستی منفوحہ میں رہائش اختیار کی۔ مقامی افراد دولت کی فراوانی کے ساتھ ہی خوشحال بستیوں میں آباد ہوتے گئے اور اپنے پرانے مکانوں کو اجنبیوں یا غیر ملکیوں کو کرائے پر دے دیا،کچھ لوگوں نے مکانات میں کمروں کا اضافہ کرتے ہوئے مزید کرایہ داروں کی گنجائش پیدا کرلی۔اس طرح غیر ملکی تارکین کی خاصی بڑی تعداد منفوحہ میں آباد ہوگئی۔ یوں غریبوں کی یہ بستی غریب الوطنوں کی بستی بن گئی۔ منفوحہ میں رہائش پذیر غیر ملکیوں میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی تھی جو ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں مقیم تھے۔ اگست2014میں سعودی حکومت نے ان غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بہت بڑا آپریشن کیا۔
گورنر ریاض شہزادہ ترکی بن عبداللہ بن عبدالعزیز کی زیر قیادت منفوحہ سمیت دارالحکومت کے کئی محلوں میں سیکوریٹی آپریشن کیا گیا،574غیر قانونی تارکین گرفتار کرلئے گئے ان میں105عورتیں بھی شامل تھیں۔ گرفتارشدگان کا تعلق مختلف ممالک سے تھا تاہم زیادہ تر ایتھوپیا کے باشندے تھے۔ سیکوریٹی آپریشن کا آغاز صبح سویرے کیا گیا۔ سیکوریٹی فورس کی بھاری نفری آپریشن میں شریک تھی۔ مختلف ممالک کے غیر قانونی تارکین جن میں مرد و خواتین دونوں شامل تھے۔ گرفتار کرلیا گیا۔ سیکوریٹی اہلکاروں نے آپریشن شروع کرنے سے پہلے میدان میں فجر کی نماز ادا کی اور اس موقع پر گورنر ریاض منفوحہ محلے میں پیدل گھومتے رہے۔ انہوں نے منفوحہ کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور غیر قانونی تارکین کی گرفتاری کی کارروائی اپنی نگرانی میں کروائی۔ اس موقع پر شہزادہ ترکی بن عبداللہ نے واضح کیا کہ مملکت میں فتنہ پھیلانے والوں اور اتحاد و اتفاق کا شیرازہ منتشر کرنے والوں کی مخالفت علماء، قائدین اور عہدیدار مل جل کرکریں گے۔ جلال صاحب کے ساتھ منفوحہ کی گلیوں میں پھرتے ہوئے ہماری نظر ایک چھوٹے سے پاکستانی ہوٹل پر پڑی جہاں پکوڑے رکھے نظر آرہے تھے۔ ہم نے پکوڑے دیکھے تو دل مچل گیا، جلال صاحب سے کہا ہوٹل پر بیٹھ کر پکوڑے کھاتے ہیں، جلال صاحب مان گئے ہم نے چائے اور پکوڑوں کا آرڈر دیا، حالانکہ ہم اور جلال صاحب گھر پر چائے پی چکے تھے لیکن پکوڑوں کے ساتھ چائے نے بہت مزہ دیا۔ ہم اور جلال صاحب واپس گھر پہنچے تو آنٹی نے کھانا تیار کر رکھا تھا، آلوقیمہ، سلاد رائتہ ،گھر کی گرما گرم روٹیوں کے ساتھ کھا کر مزہ ہی آگیا۔ ساڑھے سات بجے ہم کھانا کھا کر فارغ ہو چکے تھے جس کے بعد ہم نے جلال صاحب اور آنٹی سے واپسی کی اجازت طلب کی اس کے ساتھ یہ بھی پوچھا کہ ہماری کیمپ واپسی کی کیا صورت ہوگی۔ جلال صاحب نے کہا واپسی کا کوئی مسئلہ نہیں لیموزین سے چلے جانا، لیموزین تو بہت مہنگی گاڑی ہے وہ ہمیں کہاں سے ملے گی۔ جلال صاحب نے کہا جہاں اس پاکستانی ہوٹل سے پکوڑے کھائے تھے، وہیں سڑک سے لیمویزین مل جائے گی۔ جلال صاحب ہم کو وہاں تک چھوڑنے کے لئے ساتھ آنا چاہتے تھے لیکن اس خیال سے کہ انہیں آرام کرنا چاہیے،ہم نے انہیں منع کردیا اور خود لیموزین کی تلاش میں نکل پڑے۔۔۔۔۔۔ (جاری ہے)
٭٭


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر