وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان کا ’’مالک‘‘ کون……!

منگل 10 مئی 2016 پاکستان کا ’’مالک‘‘ کون……!

aashir-azeem

پاکستان کے نام نہاد مٹھی بھر ’’مالکان‘‘ نے تین ہفتوں تک سینماؤں میں چلنے والی فلم ’’مالک‘‘ پر پابندی لگادی۔ فلم میں پاکستان کا اصل مالک ’’عوام‘‘ کو دکھایاگیاہے۔ کرپشن بے نقاب کی گئی ہے۔ ظلم واستحصال کی عکاسی کی گئی ہے۔ سنسربورڈ نے ہدایتکارعاشرعظیم کی فلم عام نمائش کیلئے پاس کردی تھی فلم دیکھنے والوں میں سے کسی نے حکومت کوخبر کردی۔ حکمران گھبراگئے اپنے ’’کارنامے‘‘ سامنے آنے پر سٹپٹاگئے اوربزور طاقت اسے نمائش کیلئے ممنوع قرار دیدیا۔ پاکستان کا یہی المیہ ہے حق اور سچ حکمراں طبقات کو پسند نہیں ہے۔ بلدیاتی انتخابات ہوئے مدت گزرگئی لیکن حکمران اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ کونسلروں کاکام بھی ارکان اسمبلی نے خود سنبھال رکھا ہے۔ ان کی نظریں کام اور تعمیرات پر نہیں‘ اس مقصد کیلئے مختص فنڈز ہیں۔ ان میں سندھ پولیس کے 3 ارب روپے‘ پنشن وغیرہ کے 25ارب روپے‘ ایڈمنسٹریشن ورکس کے ڈیڑھ ارب روپے‘ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے سوا ارب روپے کمیونٹی سروسز کے13 ارب روپے‘ محکمہ تعلیم کے15ارب روپے‘ محکمہ صحت کے12ارب روپے‘ محکمہ زراعت وخوراک کے3ارب روپے اور تیل وبجلی کی مد میں مختص 8ارب روپے شامل ہیں۔ اس خطیر رقم کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔18ویں آئینی ترمیم کی چھتری تلے بیٹھنے والوں کا کوئی احتساب نہیں ہے۔ پہلے این آر او کے ذریعے سابق صدرپرویزمشرف سے اپنے سارے ’’گناہ‘‘ اور مقدمات ختم کرائے۔ اب18ویں آئینی ترمیم کی گیدڑ سنگھی استعمال کررہے ہیں۔ آف شور کمپنیاں کھول رکھی ہیں۔ پاکستان میں ’’فرنٹ مینوں‘‘ کے ذریعے ’’کاروبار‘‘ چلارہے ہیں ؂

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
کراچی کی مصروف گزرگاہ پی آئی ڈی سی ہاؤس کے پاس یو ایس ایڈ کی جانب سے بڑا سائن بورڈ لگایا گیا تھا جس پر عوام کیلئے ایک نمبر درج تھا کہ یو ایس ایڈ کے تحت کسی بھی منصوبہ میں کرپشن کی اطلاع اس نمبر پر دی جائے۔ سائیں سرکار نے اس بورڈ کو ہٹاکر اس جگہ پیپلزپارٹی کے شہید اور موجودہ قائدین پر مشتمل دوسرا بورڈ لگادیا۔

بلوچستان کا سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی احمق تھا کہ اس نے کرپشن کے65کروڑ روپے‘ غیرملکی کرنسی‘ 5 کروڑ روپے مالیت کے زیورات‘ سونا اور دیگر قیمتی اشیاء گھر میں چھپا رکھے تھے۔ اگر چالاک ہوتا تو کراچی کی ڈیفنس سوسائٹی یا کلفٹن میں پلاٹ ‘ بنگلے یا دوسری جائیداد خریدلیتا‘ 5 کروڑ روپے کے پلاٹ کے بیس پچیس لاکھ روپے میں رجسٹری کرتا وہ بھی محفوظ ہوجاتا اورپکڑا بھی نہ جاتا۔ نیب بلوچستان نے اس کے خلاف سوا ارب روپے کی کرپشن کا کیس بنایا ہے۔ سندھ کے لٹیرے توکئی سو ارب ڈالر لوٹ کر لے گئے اور بیرون ملک بیٹھ کر آرام اور سیاست کررہے ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے دستِ راست ڈاکٹر عاصم حسین پر462 ارب روپے بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام ہے جس سے وہ مسلسل انکار کررہے ہیں‘ بینکوں کے سخت قوانین‘ ودہولڈنگ ٹیکس اور لین دین کی رکاوٹوں کے باعث کرپشن سے پیدا ہونے والا کالادھن جائیدادوں کی خریداری میں کھپایا جارہا ہے جہاں معمولی رجسٹری فیس کے عوض اربوں روپے کی لین دین جاری ہے۔ حقیقی بے گھروں کو چھت کا سایہ میسر نہیں ہے۔ ان کیلئے زمین تنگ ہوگئی ہے‘ ہوشربا کرائے آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔ پراپرٹی کے کاروبار پر سٹہ بازوں کا قبضہ ہے‘ دوسری صورت میں کالا دھن‘ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے۔ آف شور کمپنیاں کھل رہی ہیں۔ یہی کالا دھن پاکستان کے کام آسکتا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو یہ گتھی سلجھانی چاہئے۔ انہوں نے تو ٹیکس کی چھوٹ بھی ختم کردی ہے۔ پاکستانی معیشت کا بیشتر حصہ کالے دھن کی گردش پر مشتمل ہے۔

وزیراعظم نوازشریف اپوزیشن سے ایک بڑی جنگ تو لڑرہے ہیں لیکن معیشت کو سنوارنے کی طرف کم توجہ ہے۔ ان کے اقتدار کو تین سال گزرگئے لیکن وہ اب تک زیرو پوائنٹ پر کھڑے ہیں جس سیکٹر میں کام کرنا چائیے وہاں نہیں کررہے ۔ شاید ان کی بھی زیادہ توجہ آف شور کمپنیوں اور بیرون ملک کاروبار پرمرکوز ہیں۔ مہنگائی اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے‘ بدانتظامی عروج پر ہے‘ کرپشن کا خاتمہ صفر ہے‘ کراچی کی مصروف گزرگاہ پی آئی ڈی سی ہاؤس کے پاس یو ایس ایڈ ادارہ کی جانب سے بڑا سائن بورڈ لگایا گیا تھا جس پر عوام کیلئے ایک نمبر درج تھا کہ یو ایس ایڈ کے تحت کسی بھی منصوبہ میں کرپشن کی اطلاع اس نمبر پر دی جائے۔ سائیں سرکار اس بورڈ سے پریشان تھی۔ گزشتہ دنوں اس بورڈ کو ہٹاکر اس جگہ پیپلزپارٹی کے شہید اور موجودہ قائدین پر مشتمل دوسرا بورڈ لگایاگیا۔ کرپشن کو ڈھانپ دیاگیا۔ یو ایس ایڈ والوں نے غالباً یہ حرکت نوٹ کرلی۔ اب اس ادارے نے کھل کر ادارے کے منصوبوں میں بدعنوانیوں پر شکوک وشبہات کا اظہار کردیا ہے۔ یو ایس ایڈ کے تحت اسکولوں کی حالتِ زار پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اربوں روپے سالانہ خرچ کی ذمہ داری پرائیویٹ کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھٹو خاندان کا ایک پیسہ شامل نہیں ہے ۔ ساری سرمایہ کاری یو ایس ایڈ کی ہے۔ امریکی امداد کا پیسہ بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے تقسیم ہورہا ہے۔ کسی کا سرمایہ کسی کے نام پر بٹ رہا ہے‘ اس میں کرپشن پائی گئی ہے‘ پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف معاملات کو سنوارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایف آئی اے اور نیب کو ان کے عزم وارادوں سے تقویت ملی ہے ورنہ پاکستان کے ’’جعلی مالکان‘‘ کب کے ان اداروں کو ’’ٹھیک‘‘ کرچکے ہوتے۔ انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن اور ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد کو دوران حراست ہلاکت کا فوری نوٹس لے کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیاہے۔ فوج میں احتساب شروع کررکھا ہے۔ خطرناک مجرموں کے پھانسی کی توثیق کررہے ہیں۔ وزیرستان کو دہشت گردی سے پاک کردیا ہے۔ ضرب عضب‘ آپریشن کو مبنگ اور کراچی آپریشن ان کے آہنی ارادوں کے مظہر ہیں۔ قوم انہیں ’’قومی ہیرو‘‘ تسلیم کرتی ہے۔ ان ہی کا حوصلہ ہے کہ وہ پاکستان کے ’’نام نہاد مالکان‘‘ پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں اور ملک کو لوٹ کھسوٹ‘ ظلم واستحصال‘ اقرباء پروری‘ رشوت‘ کرپشن اور بدانتظامی سے بچاسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


چین، سعودیہ نے 13 ارب ڈالر کا پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی، وزیر خزانہ وجود - هفته 05 نومبر 2022

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13 ارب ڈالر کا پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ مالی سال چین قرضہ رول اوور کرنے سمیت 8.8 ارب ڈالر کی معاونت کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ...

چین، سعودیہ نے 13 ارب ڈالر کا پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی، وزیر خزانہ

پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 32 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا وجود - پیر 17 اکتوبر 2022

پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 32 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔ پاکستان کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی تعمیرِ نو کے لیے تقریبا 16 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں پاکستان میں سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں سے متعلق سو...

پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 32 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا

24 دن میں ڈالر 24 روپے کم ہوسکتا ہے،اسحاق ڈار وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ڈالر240 روپے تک گیا ورنہ ڈالرکی قدر200 سے اوپر نہیں ہے۔ ایک نجی ٹی وی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سیڈی ویلیوایشن کے خلاف رہا ہوں، ڈالر جلد 200 روپے سے نیچے آئے گا۔ وزیرخزانہ کا ک...

24 دن میں ڈالر 24 روپے کم ہوسکتا ہے،اسحاق ڈار

ڈالر کی قدر حقیقی نہیں، 200 روپے سے کم ہوجائے گا، اسحاق ڈارکا دعویٰ وجود - پیر 03 اکتوبر 2022

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس وقت ڈالر بین الاقوامی سطح پر مضبوط ہے، ڈالرکی اس وقت جو قدر ہے وہ حقیقی نہیں ہے، امریکی کرنسی کی اصل قدر 200 روپے سے کم ہے، ڈالر کو اصل قیمت پر لانے کے لیے جامع حکمت عملی بنا رہے ہیں، مفتاح اسماعیل سمیت سب کو کہتا ہوں کچھ نہیں ہوگا، مجھے...

ڈالر کی قدر حقیقی نہیں، 200 روپے سے کم ہوجائے گا، اسحاق ڈارکا دعویٰ

ڈار اور ڈالر وجود - پیر 03 اکتوبر 2022

یہ جنوری 2014 کی ایک شام کی بات ہے کہ جناب شیخ رشید ، پاکستانی معیشت کے دگرگوں حالات پر کسی نجی چینل پرماہرانہ تبصرہ فرما تے ہوئے ، نواز شریف حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اُس وقت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی نالائقی کے بارے میں نت نئے انکشافات کررہے تھے۔ جب دوران ِ بات چیت پروگرام کے...

ڈار اور ڈالر

ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں ایک مہینے کی توسیع کر دی گئی وجود - هفته 01 اکتوبر 2022

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ 31 اکتوبر تک بڑھا دی ہے۔ مالی سال 2021ـ22 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخ...

ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں ایک مہینے کی توسیع کر دی گئی

پیٹرول کی قیمت 12 روپے 63 پیسے کم کرنے کا اعلان وجود - هفته 01 اکتوبر 2022

وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے 63 پیسے کی کمی کی جارہی ہے جس سے پیٹرول کی نئی قیمت 224 روپے 80 پیسے پر آجائیگی، ڈیزل کی قیمت 12روپے 13 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد 235 روپے 30 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ،لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 78 پیسے فی لیٹر کمی کی گئ...

پیٹرول کی قیمت 12 روپے 63 پیسے کم کرنے کا اعلان

اپوزیشن کا شور شرابہ: اسحق ڈار نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا وجود - منگل 27 ستمبر 2022

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دور ان سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ چیئر مین سینٹ نے حلف لیا۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم...

اپوزیشن کا شور شرابہ: اسحق ڈار نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا

اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گا،اسحاق ڈار کا اعلان وجود - هفته 24 ستمبر 2022

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گا، ہفتے کو نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل کریں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ وطن واپسی پ...

اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گا،اسحاق ڈار کا اعلان

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر