وجود

... loading ...

وجود
وجود

پانامہ کا ’’زلزلہ‘‘اور ہلتی کرسیاں ……!!

جمعه 22 اپریل 2016 پانامہ کا ’’زلزلہ‘‘اور ہلتی کرسیاں ……!!

panama-papers--660x330

پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزررہاہے ……حکمرانوں کی کرسیاں اس طرح ہل رہی ہیں…… جس طرح زلزلے کے جھٹکوں کے دوران دیواریں اورپنکھے ہلتے ہیں…… ہماری اپوزیشن کا ایک حصہ دھرنے کی ناکامی کے بعد منہ بسورکر بیٹھ گیا…… اور دوسرے حصے نے اپنا ’’حصہ‘‘ وصول کر کے چپ سادھ لی ……عین مایوسی کے اِن ایام میں’’غیبی مدد‘‘آئی ’’پانامہ لیکس‘‘ نے اپنے کرتب دکھائے اور وہ بہت سے راز منکشف ہوگئے جس کا عموماً لوگ کانا پھوسی میں تذکرہ کرتے تھے …… میڈیا جسے بیان کرتے ہوئے قانونی نوٹسوں کی وجہ سے ’’خاموشی ‘‘اختیار کرلیتاتھا…… لیکن ’’پانامہ لیکس‘‘ نے ہر مسئلہ آسان کردیا اور رقم کی منتقلی ‘منی لانڈرنگ اور ہاتھی سے بڑے اکاؤنٹس بھی منظر عام پر آنے لگے…… جیسے زمین اپنے خزانے اُگل رہی ہو اور انکشافات کے چشمے پھوٹ رہے ہوں۔

وزیر اعظم صاحب! !کتنی عجیب بات ہے کہ آپ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں لیکن پورے ملک میں کوئی ایک ایسا اسپتال نہ بناسکے کہ جہاں آپ کا علاج ہی ہوجاتا اور آپ کوسفر کی پریشانیاں اٹھاتے ہوئے سات سمندر پار جانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔

اصل جھگڑا یہ نہیں ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے ……؟کس طرح حاصل کئے گئے ……؟یہ چوری ہے یا حرام کی کمائی ……؟ قوم کا شکوہ یہ ہے کہ جس حکمران کو اپنے حلف کے تحت دن رات عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے سوچنا چاہئے معاشمی انقلاب کھینچ اور گھسیٹ کر اپنے ملک میں لانا چاہئے…… وہ شخص66غیر ملکی دورے کر کے دنیا بھر میں اپنے کاروبارچمکاتا اورملک کو قرضوں کے چنگل میں پھنساتا رہا ……ان کاذاتی کاروبار دن رات ترقی کرتا ہوا یہ راز فاش کر گیا کہ’’صاحب زادگان‘‘13سال کی عمر میں ہی ارب پتی بن گئے تھے…… اب اس انکشاف کے بعد پورا شریف خاندان ایک ایسے بحران میں پھنس گیا ہے کہ انکا حقِ حکمرانی ختم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے…… قمرالزماں کائرہ کا کہنا ہے کہ’’میاں نواز شریف جتنی جلد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیں اتنا ہی اچھا ہے‘‘…… میاں نواز شریف کیلئے اب بھی چوائس ہے کہ وہ الزامات کی دلدل سے نکل کر اپنی جان بچائیں ……کرغیزستان کے وزیر اعظم نے صرف اس لئے استعفیٰ دیا کہ اس کے وزراء کرپٹ تھے اور ان پر بدعنوانی کے الزامات تھے…… یہاں تو خاندان کے چشم و چراغ پر الزام ہے ……ولی عہد کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کے بیانات متضاد ہیں…… ملک کا کوئی حاضر ڈیوٹی یا ریٹائرڈ جج کمیشن کی سربراہی کرنے کیلئے تیار نہیں ……ٹی وی کے ٹاک شوز میں آنے والے بعض وزراء نے اعتراف کیا ہے کہ’’ہمیں بھی کچھ نہیں پتا ہم کس طرح شریف خاندان کے بارے میں صفائی پیش کریں‘‘…… حضرت علیؓ نے کہا تھا کہ ’’جہاں تم دولت کے انبار دیکھو تو سمجھ لینا کسی کا حق مارا گیا ہے‘‘…… ابھی تک کسی کو حقائق کا علم نہیں لیکن جو کچھ اخبارات میں چھپ رہا ہے اس کو پڑھ کر ایک ماہر تعمیرات نے کہا کہ’’ اِن رقومات سے دس لاکھ افراد کے نئے گھر بن سکتے تھے‘‘ ……اس کا ترجمہ اس طرح بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہوس دولت کس طرح ایک پورا شہر اجاڑ کر چلی گئی ……دولت کی ایک خرابی یہ بھی ہے کہ اگر یہ کسی کے پاس نہ ہو تو ایک عذاب اور اگر ضرورت سے زیادہ ہو تو بھی عذاب ہے…… اس لئے مسلم فلسفیوں نے لکھا ہے کہ’’ دولت ضرورت کے مطابق ہونی چاہئے اور اسے زکواۃ سے پاک کرنا بھی ضروری ہے پھر دولت کبھی عذاب نہیں بنے گی‘‘…… افسوس یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے گزشتہ8سال میں جو کہ جمہوریت کے روشن ایام تھے عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ……قرضے کی رقومات بڑھاتے چلے گئے …… بجٹ کے بعد بھی ٹیکس لگاتے رہے ……عوام نے پہلے سات سالہ دور میں اس کا نام’’زرداری ٹیکس‘‘ رکھا اور اب3سالہ دور میں حالیہ ٹیکسوں کا نام’’شریف ٹیکس‘‘ رکھا گیاہے۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ پاکستانی حکمرانوں اور سیاسی خاندانوں کے بچے ملک سے باہر رہتے ہیں……تعلیم بھی وہیں حاصل کرتے ہیں……کاروباربھی وہیں کرتے ہیں……سرمایہ بھی وہیں رکھتے ہیں……اور علاج بھی وہیں ہوتا ہے ……حد یہ ہے کہ سیاست بھی بیرون ملک بیٹھ کر کی جاتی ہے……حکومت کرنے کیلئے پاکستان آنا مجبوری ہے ورنہ یہ کام بھی وہ لندن ، پیرس اور نیویارک سے ہی کرتے۔

وزیر اعظم صاحب! !کتنی عجیب بات ہے کہ آپ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں لیکن پورے ملک میں کوئی ایک ایسا اسپتال نہ بناسکے کہ جہاں آپ کا علاج ہی ہوجاتا اور آپ کوسفر کی پریشانیاں اٹھاتے ہوئے سات سمندر پار جانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی……بقول انور مسعود۔

حکام کو نہ پڑے دورکاسفر
کچھ ایسا انتظام ہو،ایسی سبیل ہو
میری یہی دعا ہے کہ انور میرا وطن
طبی معائنے کے لئے خود کفیل ہو

میاں نواز شریف کیلئے موقع ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنا کیس پیش کریں اور پارلیمنٹ کویہ بتائیں کہ یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔ ان کے خاندان کے لوگوں نے وزیر اعظم ہاؤس کے اثر و رسوخ سے جو پیسہ کمایا ہے وہ ان کا حق تھا اور وہ قومی ترقی کی جو پالیسیاں پیش نہ کرسکے اس میں کوئی بدنیتی نہیں تھی بلکہ وہ مناسب وقت کا انتظار کررہے تھے ……119ارب ڈالر کے قرضے لینے کے باوجود خزانے کا چوکیدار دبئی میں صرف2ٹاور کیوں بناسکا ……؟اس کی بھی جواب طلبی ہونی چاہئے…… امریکا کے صدر جان ایف کینیڈی نے کہا تھا کہ’’میرے پیارے امریکیوں میرا دل چاہتا ہے کہ دنیا بھر کی نعمتیں سمیٹ کر امریکی عوام کے قدموں میں ڈال دوں‘‘ پاکستان کا کوئی حکمران یہ کیوں نہیں کہتا کہ’’پیارے پاکستانیوں میرا دل چاہتا ہے کہ آپ کو جو نعمتیں ملی ہوئی ہیں وہ چھین کر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قدموں میں نہ ڈالوں‘‘…… کاش کوئی ایسا حکمران آتا تو وہ پاکستانی عوام کا ہیروہوتا ’’پانامہ لیکس‘‘تو چھوڑیئے ’’اوبامہ لیکس‘‘بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن جو پتے کمزور ہوتے ہیں اور جن درختوں کی جڑیں بیمار ہوتی ہیں وہ معمولی ہوا سے بھی گر جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس وجود - منگل 01 فروری 2022

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات ن...

سپریم کورٹ کا اعتراض، تاحیات  نااہلی کے خلاف درخواست واپس

پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے اثاثے ضبط کرنے کا مطالبہ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کاوزیراعظم کو خط وجود - جمعه 08 اکتوبر 2021

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام آئے، 2016میں پاناما پیپرزمیں 4500 پاکستانیوں کے نام آئے تھے۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق پٹشنز دائر ہوئیں،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، عدالت ...

پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے اثاثے ضبط کرنے کا مطالبہ،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کاوزیراعظم کو خط

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھل گیا وجود - اتوار 03 اکتوبر 2021

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھلنے لگا۔ پنڈورا کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات سو سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں نکل آئے۔ پانامالیکس سے زیادہ بڑے انکشافات پر مبنی پنڈورا باکس میں جن بڑے پاکستانیوں کے ابھی ابتدائی نام سامنے آئے ہیں۔ اُن میں وزیر خزانہ شوکت ترین، پاکستانی سیاست می...

پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھل گیا

معاشی ترقی کا اعتراف یا عوام کو ٹیکسوں میں جکڑنے پر شاباشی؟؟ صبا حیات - بدھ 26 اکتوبر 2016

یہ شاندار بات ہے کہ آپ نے مختصر سفر کے دوران مستحکم معاشی پوزیشن حاصل کرلی،کرسٹین لغرادکا وزیر اعظم سے مکالمہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرنے شرح نمو میں اگلے سال مزید کمی ہونے کے خدشات کابھی اظہار کردیا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لغرادگزشت...

معاشی ترقی کا اعتراف یا عوام کو ٹیکسوں میں جکڑنے پر شاباشی؟؟

وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے! نجم انوار - جمعه 21 اکتوبر 2016

پانامالیکس کی عدالتی کارروائی میں پیش رفت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے،معاملہ معمول کی درخواستوں کی سماعت سے مختلف ثابت ہوسکتا ہے عمران خان دھرنے میں دائیں بازو کی جماعتوں کولانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ دھڑن تختہ کاپیش خیمہ ہوسکتا ہے،متنازعخبر کے معاملے ...

وزیراعظم تین سمتوں سے گھیرے میں آگئے!

تحریک انصاف دھرنا ..مسلم لیگ نون نے نفسیاتی جنگ شروع کردی! نجم انوار - جمعرات 20 اکتوبر 2016

اخبارات میں مختلف خبروں اور تجزیوں کے ذریعے دھرنے کے شرکاکیخلاف سخت کارروائی کے اشارے دیے جائیں گے عمران خان کے لیے یہ"مارو یا مرجاؤ" مشن بنتا جارہا ہے، دھرنے میں اْن کے لیے ناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا مسلم لیگ نون کی حکومت نے تحریک انصاف کے دھرنے کے خلاف ایک طرح سے نفسیا...

تحریک انصاف دھرنا ..مسلم لیگ نون نے نفسیاتی جنگ شروع کردی!

پاناما کے بعد’’بہاماس لیکس‘‘، انکشافات کی لہر کہاں جاکر تھمے گی؟ عارف عزیز پنہور - هفته 24 ستمبر 2016

ابھی پاناما لیکس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا بھی نہ تھا کہ ’’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘‘ (آئی سی آئی جے) نے اس اسکینڈل کی اگلی قسط چھاپ دی، جس میں دنیا بھر کی ایسی شخصیات کے ناموں کے انکشاف کیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے ملک میں عائد ٹیکسوں سے بچنے کے لیے جزائ...

پاناما کے بعد’’بہاماس لیکس‘‘، انکشافات کی لہر کہاں جاکر تھمے گی؟

احتجاجی تحریک پر حکومت بدحواس! دباؤ میں آتے ہی ایف بی آر نے نوٹسز جاری کردیے باسط علی - اتوار 04 ستمبر 2016

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے حکومت مخالف اور پاناما لیکس پر احتجاج سے حکومت اب کچھ بدحواس نظر آتی ہے۔ کنٹینرز سے احتجاج اور ریلیوں کوروکنے کے عمل نے کہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت "نے باگ ہاتھ میں ہے ، نہ پاہے رکاب میں" کی عملی تصویر بنتی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی...

احتجاجی تحریک پر حکومت بدحواس! دباؤ میں آتے ہی ایف بی آر نے نوٹسز جاری کردیے

ایف بی آر نے وزیراعظم کے بچوں سمیت 350 افراد سے آمدنی کی تفصیلات مانگ لیں! وجود - اتوار 04 ستمبر 2016

ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے پاناما لیکس میں سامنے آنے والے افراد سے اُن کی آمدنی کی تفصیلات مانگ لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اس ضمن میں وزیراعظم کے بچوں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز شریف کو بھی نوٹس ارسال کیے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشر...

ایف بی آر نے وزیراعظم کے بچوں سمیت 350 افراد سے آمدنی کی تفصیلات مانگ لیں!

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر