... loading ...
اخبارات میں مختلف خبروں اور تجزیوں کے ذریعے دھرنے کے شرکاکیخلاف سخت کارروائی کے اشارے دیے جائیں گے
عمران خان کے لیے یہ”مارو یا مرجاؤ” مشن بنتا جارہا ہے، دھرنے میں اْن کے لیے ناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا
مسلم لیگ نون کی حکومت نے تحریک انصاف کے دھرنے کے خلاف ایک طرح سے نفسیاتی محا ذ کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ گزشتہ دھرنے کے بالکل برعکس مسلم لیگ نون کے حلقوں میں بھی یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ اگر عمران خان دھرنے کے حوالے سے عوامی ہلچل پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اْنہوں نے عوام کی ایک قابل ذکر تعداد کو کسی نہ کسی طرح اسلام آباد پہنچا دیا تو وہ کسی بھی طرح ایک فیصلہ کن معرکے کی طرف قدم بڑھا ئیں گے۔ اور اپنے مختلف اقدامات سے حکومت کو عاجز کرکے رکھ دیں گے۔
مسلم لیگ نون کے اندر بعض حقیقت پسند رہنما یہ بھی سمجھ رہ ہیں کہ عمران خان کے لیے یہ”مارو یا مرجاؤ” مشن بنتا جارہا ہے۔ کیونکہ اس دھرنے میں اْن کے لیے ناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا۔ عمران خان اس دھرنے کی ناکامی کی صورت میں نہ صرف یہ کہ اپنی جماعت کو پوری گرفت سے سنبھال نہیں پائیں گے۔بلکہ اْن کے لیے سیاست کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ اور وہ ایک ناکام شخص کے طور پر 2018 کے انتخابات اپنے ہاتھوں سے گنواتے ہوئے دیکھنے پر مجبور ہوں گے۔ اس تناظر میں یہ سمجھا جارہا ہے کہ عمران خان ایک فائٹر کپتان کی طرح آخری گیند تک بازی کھیلتے ہوئے جیت کا پلڑااپنی جانب جھکانے کی کوشش کریں گے۔ اس ضمن میں وہ بعض حلقوں سے”سرپرائز ” حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ نون کی حکومت کے بعض سربرآوردگان کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ وہ سیاسی حلقوں سے گزشتہ دھرنے کی طرح حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ جب اْنہیں تحریک انصاف کے علاوہ حزب اختلاف کی بھی تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گئی تھی۔ اس دفعہ حزب اختلا ف کی جماعتیں اگر عمران خان کی حمایت نہیں کریں گی تو پوری طرح مخالفت کرنے کے قابل بھی نہیں ہوں گی۔ بالفاظ دیگر وہ مسلم لیگ نون کی اگر کھل کر مخالفت نہیں کریں گی تو اْن کے لیے یہ بھی ممکن نہیں ہو گا کہ وہ مسلم لیگ نون کی کھل کر حمایت کرسکیں۔ کیونکہ مسلم لیگ نون نے رفتہ رفتہ عوامی حلقوں میں اپنی زبردست حمایت کو گنوا دیا ہے۔ اور اپنے سیاسی حامی حلقوں کو بھی بتدریج ناراض کردیا ہے۔ ان حالات میں اب اْس کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ محض پارلیمنٹ میں پہلے کی طرح اپنی حمایت پر اکتفا کرکے بیٹھ جائے۔
حالات کی اس ستم ظریفی میں اب مسلم لیگ نون نے مختلف وسائل اور دیگر دستیاب ذرائع پر انحصار شروع کیا ہے۔ مسلم لیگ نون نے اچانک 18 اکتوبر کو ایک طرف جماعتی انتخابات کا ڈول ڈالا ، وہیں مسلم لیگ نون کے بلامقابلہ صدر نوازشریف نے اس موقع پر اپنے پارٹی کارکنوں سے کچھ زیادہ ہی پیار جتلایا۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس موقع کو جہاں عمران خان کے خلاف اپنے جماعت کے کارکنوں کو تحریک دینے کے لیے استعما ل کیا وہیں اپنے سیاسی حریفوں اور عمران خان کو یہ پیغام دینے کے لیے بھی استعمال کیا کہ وہ آسانی سے سب کچھ گوارا کرنے والے نہیں اور پلٹ کر جوابی وار بھی کرسکتے ہیں۔ اس طرح کے سیاسی اقدامات کے ساتھ نوازشریف نے حکومتی اثرورسوخ اور طاقت کو بھی اس مقصد کے لیے استعما ل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے لیے باقاعدہ ایک نفسیاتی جنگ کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق نواز حکومت نے اپنے اثرورسوخ اور “فیضیاب” اخبارات وجرائد اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے اب اس تاثر کو گہرا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں حکومت کی طرف سے سب سے پہلے دھرنے کی مخالفت اور دھرنے میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا ارادہ جھلک رہا ہو۔ گزشتہ دنوں وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے دو نومبر کی تاریخ کا اعلان ہونے سے پہلے کہا تھا کہ عمران خان 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں نہیں ہوں گے۔ وہ یہ دراصل اْن انتظامات کے تناظر میں کہہ رہے تھے جو اب تک حکومتی حلقوں میں سوچے گئے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق حکومت نے سنجیدگی سے اس امر پر سوچنا شروع کردیا ہے کہ کس طرح عمران خان کو اسلام آباد آنے سے روکا جائے؟ اس ضمن میں ایسے کیا اقدامات اْٹھائے جائیں جس سے تحریک انصاف کے کارکنان اسلام آباد کا رخ ہی نہ کریں؟
مسلم لیگ نون کے پنجاب میں موجود ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ اس مرتبہ حکومت کے پیش نظر جہاں اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کی بندش کا پروگرام ہے، وہیں یہ پروگرام بھی موجود ہے کہ دھرنے سے دو تین دن قبل تحریک انصاف کے متحرک رہنماؤں کی گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع کردیا جائے۔مسلم لیگ نون کی حکومت میں اس امر پر بھی غور ہور ہا ہے کہ تحریک انصاف کے ایسے تمام رہنما جو عوام کو اکٹھا کرنے کے مشن پر مامور ہیں اْنہیں کسی طرح پریشان رکھا جائے اور ضرورت پڑنے پر اْنہیں حراست میں بھی لے لیا جائے۔
مسلم لیگ نون اس حوالے سے اپنے کارکنوں کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنا چاہتی ہے جس کا اشارہ وزیراعظم نوازشریف کے اْس خطاب سے بھی ملتا ہے جو اْنہوں نے دو روز قبل جماعتی انتخابات کے بعد اپنے ورکرز سے کیا۔ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ مسلم لیگ نون بھی اس کھیل میں خود کو بچانے کے لیے آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ یہ صورتِ حال ملک کے اندر ایک خوفناک سیاسی بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ سیاسی ماہرین تحریک انصاف کے 2 نومبر کے دھرنے کو پاکستان کی مستقبل کی سیاست کے حوالے سے بہت اہم سمجھ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...