وجود

... loading ...

وجود
وجود

اب سندھ میں کون سی آگ لگنے والی ہے؟

پیر 16 نومبر 2015 اب سندھ میں کون سی آگ لگنے والی ہے؟

ECP-local-election

کیا بلدیاتی انتخابات کے بعد سندھ میں ’’دھاندلی‘‘ والے الیکشن کے خلاف ہلچل مچنے والی ہے اور لوگ 1977 ء کو بھی بھول جائیں گے؟ اس حوالے سے سب سے بڑی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ جن سیاسی قوتوں نے مخالفانہ بیانات دے کر پیپلز پارٹی سندھ کو’’ہاٹ واٹر‘‘ تک پہنچایا ہے، وہ بلدیاتی انتخابات کے بعد ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہیں گی یا دھاندلی سے خوفزدہ ہوکر چپ سادھ لیں گی۔ ممتاز بھٹو بابا کہہ رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی سندھ کا ماس (گوشت) نوچ کرکھاگئی ہے اب صرف ہڈیاں بچی ہیں جنہیں چبانے کی ذمہ داری زرداری صاحب اپنے ’’ناتواں‘‘ کاندھوں پر اٹھانا چاہتے ہیں۔ اندرونِ سندھ پیپلز پارٹی کے دورمیں سب سے بڑی سیاسی قوت پیر پگارا جیسی متحمل مزاج شخصیت نے بھی ’’گھن گرج ‘‘کے ساتھ کہا ہے کہ ’’اگرسند ھ‘‘ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دھاندلی ہوئی اور پولیس کے ڈنڈے کو استعمال کیاگیا تو پھر ہم حُر فورس کو میدان میں لے آئیں گے۔ حُر فورس کا انہوں نے کھل کر نام نہیں لیا، انہوں نے اشارتا ًکہا لیکن ان کا اشارہ سو فیصد حُر فورس کی طرف ہی تھا بلکہ جب انہوں نے یہ بات کہی، اُس وقت ان کے دست راست کامران ٹیسوری نے اور بھی کھل کر کہا کہ ’’یہ پیرا‘‘ملٹری فورس ہے، اُن کو عسکری اہلکار ہی تربیت دیتے ہیں اور یہ ٹریننگ انہیں سندھ سے ملحق بھارتی سرحد پر نظر رکھنے کیلئے دی جاتی ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کو اونٹ پر بٹھا کر صحرائے تھر میں لڑایا جاتا ہے۔ پیر پگارا نے سندھ پر زرداری صاحب کے قبضے کے حوالے سے کہا کہ’’’یہ کامیابی ‘‘سیاسی نہیں بلکہ پولیس کی چڑھائی تھی۔ ہمارے مضبوط حلقوں میں پولیس نے چاربجے پولنگ پر قبضہ کر لیا اور اطلاعات آنے لگیں کہ بیلٹ بکس بھر گئے، یہ سنگین الزام تھا، ایسے الزامات 1977 میں لگے تھے جس کے نتیجے میں بھٹو حکومت کا خاتمہ ہوا، مارشل لا لگا اور پھانسی گھاٹ آباد ہو گئے۔ پیر پگارا نے اس موقع پر ایک اور خطرناک بات کہی کہ اگر ہم نے طاقت کا مقابلہ طاقت سے کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کا خوفناک نتیجہ نکلے گا ،ہر طرف آگ لگ جائے گی ،ہم ایک دوگھنٹے میں پورے سندھ کو مفلوج کر سکتے ہیں، کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند کر سکتے ہیں ،اس کا نتیجہ تباہی نکلے گا لیکن ہمیں ملک کا امن اور سلامتی بہت عزیز ہے، ہماری سیاست تخریب کاری نہیں لوگ جانتے ہیں کہ حُرفورس کو باہر نکالنا بہت آسان ہے لیکن ان کو واپس گھر بلانا سہل نہیں۔ واپسی کے اِس سفر میں سال ڈیڑھ لگ جائے گاپیر پگاراکی باتیں انتہائی خطرناک اور دل دہلادینے والی ہیں۔

سندھ کے بلدیاتی انتخابات ایک خوفناک موڑ کی طرف جا رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات نے سندھ کو چار حصوں یا قوتوں میں تقسیم کردیا ہے۔ ان میں پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ فنکشنل، ایم کیوایم اورآزاد امیدوار شامل ہیں، جبکہ ذوالفقار مرزا لیاری کے طاقتور گروپ اور تحریک انصاف بھی اس دوڑ کا حصہ ہیں۔ہر نئی تقسیم اس وقت سندھ میں موجود ہے۔ اور یہ اگلے مرحلے پر پکنے والی ’’سیاسی کھچڑی ‘‘کا’’خام مال ‘‘(را مٹیریل )ہے۔ یہ سب چھپی ہوئی ’’بارودی سرنگیں ‘‘ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کون سی قوتیں اِس ’’دھماکہ خیر‘‘ مواد کو کب استعمال کرتی ہیں؟ اسلام آباد یا راولپنڈی والے کیا کریں گے؟ پیپلزپارٹی حالیہ تقسیم سے سیاسی فائدہ اٹھاتی ہے یا خود ”سیاسی فساد کا شکار ہوتی ہے ؟

دیکھنا یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد زرداری صاحب کا پیسہ کام کرتا ہے، رینجرز کا ڈنڈا جادو کا کھیل دکھاتا ہے یا ڈرائنگ روم پالیٹکس جیتتی ہے۔

بلدیاتی الیکشن کا نتیجہ’’قوت اخوت عوام ‘‘کی نفی کر رہا ہے۔ ان حیرت انگیز نتائج نے سندھ کو سیاسی طور پر منقسم کر دیا ہے، کوئی دھمکی دے رہا ہے، کوئی نتیجہ بدل رہا ہے اور کوئی بلدیاتی طاقت کے بل بوتے پر اپنی کھوئی ہوئی طاقت بحال کرنا چاہتا ہے، کوئی مال بنائے گا، کوئی میئرشپ مانگے گا۔ کوئی چیئرمینی پر خوش ہو جائے گا اور کوئی لنگوٹ کس کر میدان میں آئے گا اور دھماچوکڑی مچائے گا تا کہ وہ ’’بریکنگ نیوز‘‘ بن سکے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد زرداری صاحب کا پیسہ کام کرتا ہے، رینجرز کا ڈنڈا جادو کا کھیل دکھاتا ہے یا ڈرائنگ روم پالیٹکس جیتتی ہے، بہر حال کچھ بھی ہو سیاسی جماعتوں کے لئے بلدیاتی انتخابات ”سوکن کا کردار ادا کریں گے اور وہی ہوگا جو ایک شادی شدہ خوش و خرم گھر کے اندر نئی دلہن کے آنے کے بعد ہوتا ہے۔ وہ بھی اپنا حصہ مانگتی ہے۔ وہ بھی کچھ وعدے وعید منوا کر آتی ہے، وہ چاہتی ہے کہ اسے بھی گھر میں حکومت کرنے کا موقع ملے… نئی دلہن غلامی کا طوق نہیں بلکہ حصہ داری کا ہار پہننا چاہتی ہے، بلدیاتی کونسلر اور چیئرمین گھروں میں نہیں بیٹھیں گے سیاسی جماعتوں کی ”رِٹ کو چیلنج کریں گے۔ ووٹ مانگیں گے گلی گلی لڑائی ہو گی اور پھر پاکستان کا آزاد میڈیا اِسے ’’لائیو ‘‘دکھائے گا اور پوری دنیا جمہوری ملک کا یہ ’’حُسن ‘‘بھی دیکھے گی لیکن یہ لڑائی بڑھتی جائے گی اور بقول غالب ع

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

کرپشن کے الزامات نیب احتساب اور رینجرز کے چھاپے۔ قابل ذکر پارٹیوں کے مضبوط رہنماؤں کی بیرون ملک’’چھپن چھپائی‘‘ پارٹی کے تنظیمی گروپ کو کمزور کر رہے ہیں جو بچ کر نکل گئے وہ مزے میں ہیں۔ پارٹی کے لوگ بھی کہتے ہیں ’’ہم بھی مال کما لیں‘‘ پتہ نہیں کب بھاگنا پڑے۔ اس قسم کی سوچ کی دلدل میں ڈوبے لوگ کس طرح عوام کی خدمت کریں گے ؟ اس سوال کا جواب پولیٹیکل سائنس کی کسی کتاب میں نہیں!


متعلقہ خبریں


ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!! الیاس شاکر - بدھ 13 جولائی 2016

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

تھوڑی بارش‘ تباہی زیادہ… یہ ہے کراچی!! الیاس شاکر - هفته 02 جولائی 2016

کراچی میں دو دن بارش کیا ہوئی‘ سندھ حکومت کی کارکردگی ’’دھل‘‘ کر سامنے آگئی۔ برسوں سے بارش کو ترسے کراچی والے خوش تھے کہ بارش ہو گئی... شہر چمک جائے گا... آئینہ بن جائے گا‘ لیکن افسوس صد افسوس! عوام کے ارمان خاک میں مل گئے۔ بارش میں نہانے کے خواب... سیر و تفریح کے منصوبے... شاپنگ...

تھوڑی بارش‘ تباہی زیادہ… یہ ہے کراچی!!

امجد صابری کاقتل کراچی کے امن کا امتحان!! الیاس شاکر - پیر 27 جون 2016

کبھی حکیم محمد سعید تو کبھی مولانا یوسف لدھیانوی، کبھی مفتی نظام الدین شامزئی تو کبھی علامہ حسن ترابی، کبھی چوہدری اسلم تو کبھی سبین محمود،کبھی پروین رحمن تو کبھی پروفیسر شکیل اوج، کبھی ولی خان بابر تو کبھی پروفیسر یاسر رضوی ،اور اب امجد فرید صابری کراچی کی سڑکوں پر رقص کرتی موت ...

امجد صابری کاقتل کراچی کے امن کا امتحان!!

کراچی کے منہ میں 10ارب روپے کا زیرہ۔۔۔۔!! الیاس شاکر - اتوار 19 جون 2016

لاوارث یتیم لاچار بے بس اور احساس محرومی کے شکار شہرکراچی کو ایک اور ''جھٹکادے دیا گیا۔سندھ کابجٹ تو آیا لیکن سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے علاوہ اس میں کسی کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں تھی۔۔۔نہ کوئی ترقی اور نہ ہی ترقیاتی بجٹ۔کراچی کے ساتھ سوتیلا سلوک ایک نئی توانائی کے ساتھ نہ صرف...

کراچی کے منہ میں 10ارب روپے کا زیرہ۔۔۔۔!!

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر