وجود

... loading ...

وجود

کاروباری شخصیات کے خلاف نیب قانون کا غلط استعمال کیا گیا، چیف جسٹس

جمعه 01 ستمبر 2023 کاروباری شخصیات کے خلاف نیب قانون کا غلط استعمال کیا گیا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر ریمارکس میں کہا ہے کہ نیب قانون کا کاروباری شخصیات کے خلاف غلط استعمال کیا گیا، نیب ترامیم کے بعد بین الاقوامی قانونی مدد کے ذریعے ملنے والے شواہد قابلِ قبول نہیں رہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان سے مخاطب ہو کر کہا کہ خواجہ حارث صاحب اجازت ہو تو مخدوم علی خان سے ایک بات پوچھ لوں؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے ترمیمی قانون میں ایک اور چیز دیکھی، باہمی قانونی تعاون کے تحت حاصل شواہد کی حیثیت ختم کر دی گئی ہے، اب نیب کو خود وہاں سروسز لینا ہوں گی جو مہنگی پڑیں گی، آپ نے کہا تھا کہ باہمی قانونی تعاون کے علاوہ بھی بیرونِ ملک سے جائیدادوں کی رپورٹ آئی ہے، قانون میں تو اس ذریعے سے حاصل شواہد قابلِ قبول ہی نہیں۔ دورانِ سماعت نیب ترامیم کے بعد ریفرنسز واپس ہونے سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی گئی، نیب ترامیم سے رواں سال مستفید افراد کی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرا ئی گئی ہے۔ نیب کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 30 اگست تک 12 ریفرنسز نیب عدالتوں سے منتقل ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس احتساب عدالت نے ترامیم کے بعد واپس کر دیا۔ نیب کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں سابق صدر آصف زرداری کے علاوہ سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خورشید انور جمالی، منظور قادر کاکا اور انور مجید کے نیب مقدمات بھی منتقل کیے گئے۔ نیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کے مرکزی ملزم حسین لوائی کا کیس بھی نیب کے دائرہ کار سے باہر ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید کے خلاف نیب کیس بھی احتساب عدالت سے واپس ہو گئے۔ نیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال مجموعی طور پر 22 مقدمات احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیب ترامیم کی روشنی میں 25 مقدمات دیگر فورمز کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ایڈیٹڈ رپورٹ جمع کرا دی ہے؟ نیب کے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی نیب نے رپورٹ دے دی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایف بی آر کے بیرونِ ملک سے حاصل کردہ ریکارڈ عدالت میں قابلِ قبول شواہد کے طور پر پیش نہیں کیے جا سکتے، کیا آئینِ پاکستان میں شکایت کنندہ کے حقوق درج ہیں؟ وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ آئین میں صرف ملزم کے حقوق اور فیئر ٹرائل کے بارے میں درج ہے، آئینِ پاکستان شکایت کنندہ کے حقوق کی بات نہیں کرتا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد بین الاقوامی قانونی مدد کے ذریعے ملنے والے شواہد قابلِ قبول نہیں رہے۔وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ایف بی آر کو بیرونِ ممالک سے اثاثوں کی تفصیلات موصول ہو جاتی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایف بی آر کو ملنے والی معلومات بطور ثبوت استعمال نہیں ہو سکتی۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ملزم سے برآمد ہونے والا مواد بھی نیب نے ہی ثابت کرنا ہوتا ہے، بیرونِ ملک سے لائے گئے شواہد بھی ثابت کرنا نیب کی ہی ذمے داری ہے، عدالتیں شواہد کو قانونی طور پر دیکھ کر ہی فیصلہ کرتی ہیں چاہے اپنے ملک کی کیوں نہ ہوں، سوئس عدالتوں نے آصف زرداری کے خلاف اپنے ملک کے شواہد تسلیم نہیں کیے تھے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سوئس مقدمات تو زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے ختم ہوئے تھے عدم شواہد پر نہیں۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے سوئس حکام سے معاونت کس قانون کے تحت مانگی تھی کوئی نہیں جانتا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا قانون میں ملزم کے ساتھ شکایت کنندہ کے حقوق بھی ہیں؟وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ آئین ملزم کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے، شکایت کنندہ کا ذکر نہیں، کل کہا گیا کہ نیب تحقیقات پر اربوں روپے لگے، اتنا سب کچھ کرنے کے بعد بھی نیب مقدمات میں سزا کی شرح 50 فیصد سے کم ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمارے کرمنل جسٹس سسٹم میں بھی سزا کی شرح 70 فیصد سے کم ہے، ان میں سے بھی کئی مقدمات اوپر جا کر آپس میں طے ہو جاتے ہیں، ہم یہ ڈیٹا دیکھ رہے ہوتے ہیں جو تشویش کی بات ہے، قتل کے مقدمات میں 30 سے 40 فیصد لوگوں کو انصاف نہیں ملتا، ریاست کا بنیادی کام ہی لوگوں کو انصاف دینا ہوتا ہے۔وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ کئی متاثرین عدالتوں میں ملزمان کو شناخت کرنے سے انکار کر دیتے ہیں، متاثرین کو یقین ہی نہیں ہوتا کہ وہ ملزمان کی شناخت کے بعد محفوظ رہیں گے یا نہیں۔اس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بیرونِ ملک سے باہمی قانونی تعاون کے ذریعے شواہد لیے جاتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ بیرونِ ملک سے حاصل کردہ شواہد کی کیا قانونی حیثیت ہے؟خواجہ حارث نے جواب دیا کہ دفترِ خارجہ کے ذریعے بیرونِ ملک سے شواہد لیے جاتے ہیں اور تصدیق کا ایک پورا عمل ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کے قانون میں بیرونِ ملک سے قانونی معاونت کی گنجائش کتنی ہے؟خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پاکستانی قانون میں بیرونِ ملک سے حاصل قانونی معاونت کی زیادہ اہمیت نہیں رکھی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ مئی 2023 سے پہلے نیب ریفرنسز کا واپس ہونا سنجیدہ معاملہ ہے، ہمارے پاس نیب ریفرنس واپس ہونے سے متعلق تفصیلات پر مبنی فہرست ہے۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو ساڑھے 12 بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ پیر کو کچھ وقت لیں گے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پیر تک وقت نہیں، تحریری طور پر معروضات دے دیں، ہم دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حال ہی میں سندھ سے نیب کے مقدمے میں ملزم پلی بارگین پر آمادہ ہوا ہے، نیب نے ملزم کے آمادہ ہونے پر پلی بارگین کی رقم بڑھا دی جو کہ مضحکہ خیز عمل ہے، قانون کی کون سی شق ہے جو کہتی ہے کہ انصاف کے ترازو میں توازن برقرار ہونا چاہیے؟جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کرمنل لا تو کہتا ہے کہ ملزم قانون کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے، کسی کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے تو وہ عدالت آئے گا۔خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں پبلک آفس ہولڈرز کے احتساب کے عمل میں رکاوٹ سے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کرمنل جسٹس سسٹم کو شفاف ہونا چاہیے، درخواست گزار کا کیس یہ ہے کہ نیب ترامیم سے ملزمان کو تحفظ دیا گیا ہے، نیب کے زیرِ حراست ملزم کو دباو میں لا کر پلی بارگین کرنے کا تاثر موجود ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ یہ درست ہے، کچھ مثالیں موجود ہیں جن میں دباو ڈال کر پلی بارگین کی گئی۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ترامیم کے بعد پلی بارگین کے تحت اقساط میں وصول کی گئی رقم بھی واپس کرنا ہو گی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کا موقف ہے کہ نیب ترامیم سے پلی بارگین کے بہت سارے کیسز کو دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا ہے؟وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ 50 کروڑ سے کم مالیت کی پلی بارگین اب نیب کے قانون میں شامل نہیں، آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کی پلی بارگین کو بھی قانون سے خارج کر دیا گیا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم سے جو کیس ختم ہو گا وہ کسی دوسرے فورم پر چلا جائے گا۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب قانون کے علاوہ کسی قانون میں پلی بارگین کی شق موجود نہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایک منٹ کے لیے مان لیتے ہیں کہ ارکانِ پارلیمنٹ نے خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے ترامیم کیں، کیا ہم نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیں؟ اگر ہم کالعدم قرار بھی دیں تو کس قانون کے تحت نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیں؟وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت آرٹیکل 9 کے تحت نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے سکتی ہے، ان ترامیم سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ نہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب آپ مانیں کہ نیب کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے، کرپشن معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے، نیب ترامیم میں جرم کو ختم کرنا قانونی ہے یا غیر قانونی؟جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جواب یہ ہے کہ آئندہ پارلیمنٹ آئے گی تو نیب ترامیم پر دوبارہ غور کر لے گی، اگر پارلیمنٹرینز نے اپنے فائدے کے لیے قانون بنایا ہے تو آئندہ عوام ان کو منتخب نہیں کریں گے، انتخابات سر پر ہیں اور جمہوریت آئین کی بنیاد ہے، عدلیہ اور پارلیمنٹ کو اپنے اپنے طریقے سے چلنے دیں ورنہ جمہوری نظام نہیں چل سکے گا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب قانون کا کاروباری شخصیات کے خلاف غلط استعمال کیا گیا، میرے پاس ایسے کاروباری شخصیات کے نام بھی موجود ہیں جنہیں نقصان پہنچایا گیا، ایسے نہیں ہونا چاہیے کہ کسی اکاوٹنٹ کو بٹھا کر 10 روپے کی غلطی نکالی جائے، قانون کے مطابق کاروبار کرنے والی شخصیات کے خلاف نیب قانون کا غلط استعمال کیا گیا، کسی جرم کی نوعیت تبدیل کرنا درست نہیں، کرپشن معاشرے اور عوام کے لیے نقصان دہ ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایسے لگ رہا ہے کہ زور لگا لگا کر تھک گئے کہ نیب ترامیم میں غلطی نکلے لیکن نہیں مل رہی، کچھ چیزوں کو فطرت پر بھی چھوڑیں، الیکشن سر پر ہیں، عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیس ایک چٹھی پر بھی چلا سکتے تھے لیکن بنیادی حقوق کا معاملہ تھا اس لیے سن رہے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹرین عوام کا امین ہوتا ہے، سب سے بڑی خلاف ورزی تو یہ ہے کہ کیسے ایک شخص اپنی مرضی سے پارلیمنٹ چھوڑ کر چلا گیا۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہ سیاسی فیصلہ ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھنا ہے یا چھوڑنا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا فورم موجود تھا، کیسے اپنی حلقے کی نمائندگی چھوڑ دی؟ درخواست گزار کی نیک نیتی کیا ہے؟


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر