... loading ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟ جمعرات کو ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل مکمل ہوجانے کے بعد ضمانت کی منظوری کے احکامات جاری کیے اور ریمارکس دیے کہ جب تک ٹھوس مواد نہ ہو کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔ ہائیکورٹ نے سماعت میں ریمارکس دیے کہ آرمڈ فورسز اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے ان پر اثر ہو، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور پر جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ درخواستِ ضمانت کی سماعت کے آغاز پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل کے خلاف کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے، ضمانت کی درخواست کے ساتھ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مقرر نہیں۔ وکیل شہباز گل نے کہا کہ بدنیتی کی بنیاد پر سیاسی انتقام کیلئے یہ کیس بنایا گیا، اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی، پورا کیس ایک تقریر کے گرد گھومتا ہے، شہباز گِل موجودہ حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گِل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات پر دلائل دیں۔ شہباز گِل کے وکیل سے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ شہباز گِل کی گفتگو میں آرمڈ فورسز کی کہیں پر بھی تضحیک نہیں کی گئی، گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے منتخب کیے گئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ کیا آئین کے مطابق فوج کو سیاست میں ملوث کیا جا سکتا ہے؟ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز دیا جا سکتا ہے؟ یہ صرف تقریر نہیں ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ ایف آئی آر میں شہباز گِل کی گفتگو سے ن لیگ لیڈرشپ کے یہ نام نکال دیے گئے، انہوں نے حکومت اور ایک سیاسی جماعت کی بات کی تھی، اگر یہ نام لکھے جاتے تو واضح ہوجاتا کہ ان کا الزام فوج نہیں ن لیگ پر تھا۔ شہباز گِل کے وکیل نے اپنے موکل کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پڑھا اور بتایا کہ شہباز گِل نے اتنا انتشار تقریر میں نہیں پھیلایا جتنا مدعی مقدمہ نے بنایا جبکہ مدعی اس کیس میں متاثرہ فریق بھی نہیں ہے۔ وکیل نے عدالت سے کہا کہ آپ کے پاس ایمان مزاری کا کیس آیا آپ نے مقدمہ خارج کیا، اس پر چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ الگ کیس ہے آپ اپنے کیس کی بات کریں، یہ گفتگو بتاتی ہے کہ سیاسی جماعتوں نے نفرت کو کس حد تک بڑھا دیا ہے۔ شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی ساری گفتگو اسٹریٹیجک میڈیا سیل سے متعلق تھی، آرمڈ فورسز کی طرف سے مقدمہ درج کرانے کا اختیار کسی اور کے پاس نہیں، جبکہ شہباز گِل پر مقدمہ میں بغاوت کی دفعات بھی شامل کر دی گئیں، ان کے ریمانڈ کو بہت متنازع بنایا گیا، بغاوت کی دفعات نے بھی اس مقدمہ کو متنازع بنا دیا، ٹرائل کورٹ نے کہا کہ 13 میں سے 12 دفعات شہباز گِل پر نہیں لگتیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ چلیں ایک نمبر تو دیا نا، ہماری افواج اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے لاپرواہ بیان سے متاثر ہوجائیں، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور بھی جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی تھی؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ عدالت میں موجود کیس کے اسپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت لی گئی تھی۔ وکیل شہباز گِل نے کہا کہ حکومت کیسے اپنے مخالفین کے خلاف دہشتگردی اور غداری کے الزامات کا سہارا لے رہی؟ عدالت اس بات پر ضرور غور کرے کہ کیسے مخالفین کے خلاف سنگین مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز گِل جس حکومت کے ترجمان تھے وہ بھی ایسے سنگین جرائم کیسز کا سہارا لیتی تھی۔ وکیل شہباز گل نے کہا کہ قائداعظم نے بھی کہا تھا غلط آرڈرز کو نہ مانا جائے، شہباز گِل نے بھی وہی کہا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نہیں، یہ لاپرواہی پر مبنی بیان تھا۔وکیل نے کہا کہ ریمانڈ میں شہباز گِل کے ساتھ جو ہوا،اجازت ہو تو وہ بھی بتاوں، چیف جسٹس بولے اس معاملے پر اس عدالت کا الگ بینچ آرڈر کرچکا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا سیاسی جماعت کے ترجمان کو معلوم نہیں کہ آرمڈ فورسز نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا حلف لیا ہے، شہباز گِل کا بیان غیرذمہ دارانہ، غیر مناسب اور ہتک آمیز تھا۔ اس موقع پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی سے سوالات کا آغاز کیا، اور دریافت کیا کہ کیا تفتیش میں سامنے آیا کہ شہباز گِل نے کسی سولجر سے بغاوت کیلئے رابطہ کیا؟ کیا آرمڈ فورسز کی جانب سے کبھی شکایت درج کرائی گئی؟ چیف جسٹس نے مزید سوال کیے کہ کیا آرمڈ فورسز ایسے کسی لاپرواہ بیان سے متاثر ہوسکتی ہیں؟ ٹرائل کورٹ نے ایک کے علاوہ باقی سب دفعات ختم کیں، کیا آپ نے کبھی ٹرائل کورٹ کے اس آرڈر کو چیلنج کیا؟ بغاوت کا کیس کو تو یہ عدالت مانتی ہی نہیں، یہ بتائیں چیف کمشنر، وزارت داخلہ کی بغاوت کا کیس بنانے کی منظوری کہاں ہے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ بات بغاوت پر اکسانے کا الزام ثابت کرنے کیلئے کافی ہے، عدالت نے سوال کیا کہ شہباز گِل نے کسی ایک کو کہا ہو کہ بغاوت کرو تو بتائیں؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ شہباز گِل نے ایک کو نہیں، اپنے بیان سے سب کو بغاوت پر اکسایا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ قانون میں جو لکھا ہے اس کے مطابق بتائیں کیسے یہ الزام بنتا ہے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ شہباز گِل کے الفاظ کی خود ان کی جانب سے تردید نہیں کی گئی، عدالت نے سوال کیا کہ کیا شہباز گِل نے کسی افسر یا سولجر سے رابطہ کیا بغاوت کیلئے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گِل کے سیٹلائٹ فون میں کافی حساس چیزیں ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اس کی کوئی رپورٹ آئی ہے؟ کیا تھا اس میں؟ راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ ابھی تک اس کی رپورٹ نہیں آئی، شہباز گِل نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ شہباز گِل گرفتار تھے، اندر تھے پھر کیسے تعاون نہیں کیا؟ اسپیشل پراسیکوٹر نے کہا کہ شہباز گِل نے اصل اسمارٹ فون دیا نہ ہی ڈرائیور ملا۔جسٹس اطہر من اللہ نے اسپیشل پراسیکوٹر سے سوال کیا کہ آپ بتائیں جرم کون سا بنتا ہے؟ جواب میں انہوں نے بتایا کہ سیکشن 131 کے تحت شہباز گِل پر کیس بنتا ہے۔عدالت نے اس جواب پر کہا کہ اس سیکشن میں تو لکھا ہے کہ ایک آفیسر کو اگر بغاوت کا کہا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈریکونین لا ان کی حکومت میں انہوں نے لگائے اب آپ لگانا چاہتے ہیں، جیسا آپ نے بتایا اگر ویسا ہے تو پھر تو یہ مزید انکوائری کا کیس ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ پھر سے آپ بتائیں کیوں، کس بنیاد پر یہ عدالت انہیں ضمانت نہ دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ٹھوس مواد نہ ہو کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کرنا چاہیے، کل کو وہی شخص بے قصور نکلا تو اس کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکتا، آپ کارروائی ضرور کریں لیکن ٹھوس مواد تو سامنے لائیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...
پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...
سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...
سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...
آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...
پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...