وجود

... loading ...

وجود
وجود

نجی شعبوں نے 10 ماہ میں 12 کھرب روپے سے زائد کا ریکارڈ قرض لیا

پیر 09 مئی 2022 نجی شعبوں نے 10 ماہ میں 12 کھرب روپے سے زائد کا ریکارڈ قرض لیا

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں بینکوں نے نجی شعبے کو ریکارڈ قرض دیا اور اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال میں قرض کی تقسیم میں گزشتہ دو مالی سالوں کے مقابلے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال میں 22 اپریل تک نجی شعبہ جات کی جانب سے 12 کھرب 35 ارب 50 کروڑ روپے قرض لیا گیا، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 4 کھرب 15 ارب روپے قرض لیا گیا تھا۔ نجی شعبہ جات کی جانب سے قرض کی مد میں لی جانے والی یہ رقم گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک لیے جانے والے بینک ایڈوانسز گزشتہ دو سال کے دوران دیے جانے والے مجموعی قرضوں سے کئی گنا زیادہ ہیں، نجی شعبے نے مالی سال 2021 میں 7 کھرب 66 ارب 20 کروڑ روپے اور مالی سال 2020 میں ایک کھرب 96 ارب روپے لیے تھے۔ عالمی وبا کورونا وائرس نے مالی سال 2020 میں معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا جس نے نجی شعبے کے بینکوں سے قرض لینے کی شرح کو شدید متاثر کیا تھا اور لاک ڈاؤن کے باعث یہ عمل 5 سال کی کم ترین سطح پر آگیا تھا۔ نجی شعبہ جات کی جانب سے مالی سال 2020 اور 2021 میں مجموعی طور پر 9 کھرب 62 ارب 50 کروڑ روپے قرض حاصل کیا گیا۔ صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور نجی شعبے کے بینکوں سے قرض لینے کی شرح میں اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جو حکومت کے لیے جی ڈی پی کا نمو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا، اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں رواں مالی سال میں 4 سے 5 فیصد اقتصادی توسیع کی پیش گوئی کی تھی۔علاوہ ازیں درآمدات میں اضافے کے باعث خارجی تجارت بھی دگنی ہوئی ہے، برآمدات میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔فروری میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 8.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا تاہم بینکرز اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کاروبار کرنے کے اخراجات میں اضافہ نجی شعبے کی جانب سے زائد قرضے لینے کا سبب ہوسکتا ہے جس کی مدد سے وہ اپنی مالیاتی ضروریات سے نمٹ سکتے ہیں۔علاوہ ازیں اپریل میں مہنگائی کی شرح 13.37 فیصد تھی جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پیداوار کے اخراجات نے بھی کاروبار کو متاثر کیا ہے۔پاک کویت ڈیولپمنٹ اور انویسٹمنٹ کمپنی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ورکنگ کیپیٹل کی مانگ میں اضافے کے ساتھ عارضی اقتصادی ری فنانس سہولت (ٹی ای آر ایف) کی واپسی پر سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔حکومت دنیا کو بھر کی معیشتوں کو متاثر اور معاشی ترقی کو سست کرنے والی عالمی وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹریڈ اور صنعتوں کو ٹی ای آر ایف کے ذریعے انتہائی کم رقم فراہم کر رہی ہے۔خیال رہے کورونا وائرس کے باعث پاکستان بھی شدید متاثر ہے اور عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے سبب اب تک مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں درآمدات 65 ارب 50 کروڑ ڈالرز تک جا پہنچی ہیں، جو گزشتہ مالی سال میں 44 ارب 70 کروڑ ڈالر تھیں۔جولائی سیاپریل کے دوران پاکستان کی برآمدات 25.5 فیصد اضافے کے بعد 26 ارب 20 کروڑ ڈالر تک جاپہنچی، گزشتہ سال زیر جائزہ دورانیے میں پاکستان نے 20 ارب 90 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی تھیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ برآمدات سے موصول ہونے والی رقم میں جزوی اضافے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان کی جانب سے زیادہ قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔رواں مالی سال میں روایتی بینکوں نے 7 کھرب 75 ارب 55 کروڑ روپے کے قرضے فراہم کیے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں ایک کھرب 81 ارب 50 کروڑ روپے کے قرضے فراہم کیے گئے تھے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ روایتی بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضے پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہیں۔روایتی بینکوں کی اسلامی شاخوں نے بھی نجی شعبے کو گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً دوگنا (91 فیصد) قرض دیا ہے۔نجی شعبے نے اسلامی برانچز سے 2 کھرب 67 ارب روپے کا قرضہ لیا جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک کھرب 40 ارب روپے تھا۔رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران اسلامی بینکوں کی جانب سے دیے قرضوں میں 100 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسلامی بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر ایک کھرب 93 ارب روپے کے قرضے دیے گیے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 93 ارب روپے تھے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر