وجود

... loading ...

وجود
وجود

آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس: فاروق ایچ نائیک کی فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا مسترد

پیر 04 اپریل 2022 آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس: فاروق ایچ نائیک کی فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا مسترد

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ پر لیے گئے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے لارجر بینج کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اسپیکر آرٹیکل 5 کاحوالہ بھی دے تو تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں کرسکتا۔کوشش ہے اس کیس کا جلد ازجلد فیصلہ کریں ۔تحریک عدم اعتمادپر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان روسٹرم پر پہنچے اور کہا کہ عدالت میں دو باتیں کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے 21 مارچ کے حکم کی جانب توجہ مبذول کرونا چاہتا ہوں، 21 مارچ کو سپریم کورٹ بار کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے حکمنامہ جاری کیا تھا، کل پارٹی کی ہدایات نہیں لی تھی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم پہلے درخواست گزاروں کو سننا چاہتے ہیں اور اگر آپ کوئی بیان دینا چاہتے ہیں تو دے دیں۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 21 مارچ 2022 کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی، کسی رکن اسمبلی کو آنے سے نہیں روکا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم مناسب فیصلہ دیں گے اور سیاسی بیانات نہیں بلکہ صرف اسپیکر کی رولنگ کا جائزہ لیں گے۔بابراعوان نے کہا کہ ہم رولنگ سمیت ایک رٹ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں اور چیئرمین عمران خان کا پیغام ہے کہ ہم الیکشن میں جانے کے لیے تیار ہیں۔چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاسی بات کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے اسپیکر کی رولنگ کی کیا قانونی حیثیت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم مناسب حکمنامہ جاری کریں گے اور قومی اسمبلی کی کارروائی کا جائزہ لیں گے۔دوران سماعت مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے لہذا باقی وکلا میری معاونت کریں گے۔اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی استدعا ہے کہ فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے اور ایسا بینچ بنایا جائے جس میں تمام جج صاحبان شامل ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بینچ کو آئینی و قانونی نکات سے آگاہ کریں، ہم پھر جائزہ لیں گے کہ فل کورٹ بنانا چاہیے یا نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر آپ کو پانچ ججز پر اعتراض ہے تو ہمیں بتائیں ہم چلے جاتے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو بینچ میں کسی پر عدم اعتماد ہے تو بتایا جائے، کسی جج پر عدم اعتماد کرنے سے بینچ اٹھ جائے گا۔اپوزیشن جماعتوں کے وکیل نے کہا کہ مجھے بینچ کے کسی رکن پر عدم اعتماد نہیں لیکن عدم اعتماد کی تحریک پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ بینچ کی تشکیل سے دیگر مقدمات کی سماعت میں خلل پڑتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے الزام عائد کرنا لازم نہیں، عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے بعد آرڈر پیش ہونا چاہیے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 10 مارچ کی تاریخ پر آرڈر پیش کرنے کا معاملہ غیر متعلقہ ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا آرڈر آف دی ڈے تب جاری ہوتے ہیں جب اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہو، کیا اسپیکر کو اسمبلی اجلاس بلانا ہوتا ہے ؟ کیا 10 مارچ آڈرز آف دی ڈے جاری کرنے کا نہیں تھا؟، کیا 10 مارچ آڈرز سرکولیٹ کرنے کا دن تھا؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اس کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آٹھ مارچ کو تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی، اسپیکر 14 دن میں اجلاس بلانے کے پابند تھے، اسپیکر نے 27 مارچ کو اجلاس بلایا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کیس اجلاس بروقت بلانے کا نہیں ہے۔اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اسپیکر نے اجلاس تاخیر سے بلانے کی وجوہات بھی جاری کی تھیں البتہ وجوہات درست تھیں یا نہیں، اس پر آپ موقف دے سکتے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے وکیل نے کہا کہ 14 دن گزر جانے کے بعد عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے تاخیر سے اجلاس بلایا گیا، 28 مارچ کو روٹین کے مطابق ایک رکن کے انتقال پر اجلاس ملتوی ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ 28 مارچ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے منظور کی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا اسپیکر اس وقت کہہ سکتا تھا کہ ووٹنگ کے لیے تحریک کو قبول نہیں کریں گے، کیا اکثریت نہ ہونے کے سبب تحریک جمع ہی نہیں ہوسکتی تھی، 100 اراکین میں سے 20 اراکین بھی کہیں ووٹنگ کرانا چاہتے ہیں، 50 انکار کرتے ہیں تو کیا ہو گا۔اس مرحلے پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کے حقائق پر آئیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل بحث نہیں کرائی گئی، قوانین میں ووٹنگ سے قبل واضح بحث کا ذکر موجود ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر ہاوس میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن عدم اعتماد پر بحث کی اجازت ہی نہیں دی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ اگر اسپیکر عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ دیں، پھر کیا ہوگا تو فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ اسپیکر نے قرارداد کی اجازت دے کر معاملہ پر 3 اپریل تک اجلاس ملتوی کردیا تھا۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ براہ راست کارروائی سے پہلے عدم اعتماد پر بحث کیوں نہیں کرائی، اپوزیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ نہیں ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو ہمیں معلوم ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر کارروائی میں طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کارروائی کا آغاز ہوا تو سابق وزیر قانون فواد چوہدری نے مختصر بات کی، اسپیکر کی رولنگ میں بھی واضح ہے کہ قرارداد پر بحث نہیں ہوئی، شہباز شریف نے اجلاس کے روز بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہ ہو سکی۔چیف جسٹس نے کہا کہ 31مارچ کو عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث نہیں کرائی گئی، یعنی 4اپریل کو آخری دن بنتا ہے جب بحث کرکے ووٹنگ ہوسکتی تھی۔جسٹس مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 95 میں بحث کا ذکر ہے یا براہ راست ووٹنگ کا کہا گیا ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا ذکر رولز میں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیر قانون نے رولنگ مانگی تھی، اصول ہے کہ جب رولنگ مانگی جائے تو اس پر پہلے بحث ضروری ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 95 میں بحث کا ذکر ہے یا براہ راست ووٹنگ کا کہا گیا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا ذکر رولز میں ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی اسپیکر رولنگ دے سکتا ہے یا پھر سپیکر ہی رولنگ دے سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون میں اسپیکر کا مطلب اسپیکر ہی ہے جبکہ چیئرپرسن بھی رولنگ دے سکتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رول 28 کے تحت رولنگ صرف اسپیکر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 3 اپریل کا دن اجلاس تحریک پر بحث کا موقع دینے کی بجائے ووٹنگ کے لیئے مقرر کیا گیا؟، اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے کونسا دن دیا؟، تحریک عدم اعتماد پر ڈائریکٹ ووٹنگ کا دن کیسے دیا جا سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر نے بحث کرنے کی اجازت نہیں دی۔جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ کس رول کے تحت دی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری نے آرٹیکل 5 کے تحت خط کے حوالے سے سوال کیا، فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ جاری کر دی۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر بحث بھی ہو سکتی تھی، اسپیکر کو معلوم تھا کہ غیر قانونی قدم ہے اس لیے وہ موجود نہیں تھے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رول 28 کے تحت اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے، اسپیکر رولنگ ایوان میں یا اپنے دفتر میں فائل پر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے؟۔اس پر اپوزیشن کے وکیل نے کہا کہ رولنگ واپس لینے کے حوالے سے اسمبلی رولز خاموش ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ رولنگ دینے کا اختیار صرف اسپیکر کا ہے، کسی اور کا نہیں، ڈپٹی اسپیکر رولز کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کو چلاتا ہے، میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر صرف اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، قائم مقام اسپیکر کے لیے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے، جس خط کا ذکر ہوا وہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ کے ذریعے اپوزیشن اراکین کو غدار ڈکلیئر کر دیا ہے، اپوزیشن کے 198 ارکان پر غیرملکی سازش کا الزام لگایا گیا، 175 ارکان اپوزیشن جبکہ باقی پی ٹی آئی کے منحرف اراکین تھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کون کس پارٹی سے تھا اس پر کیوں وقت ضائع کر رہے ہیں؟، کیا ووٹنگ کے لیے اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی جا سکتی ہے؟، تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ووٹنگ سے ہی ہونا ہوتا ہے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے اسپیکر کی رولنگ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد تین منٹ سے بھی کم وقت میں مسترد کر دی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ جذباتی گفتگو ہے، قانونی نکتے پر بات کریں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کس طرح غیرآئینی ہے یہ بتائیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو عدم اعتماد مسترد کرنے کا اختیار نہیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن اس کی حیثیت پر فیصلہ نہیں ہو سکتا بلکہ قانونی ہونے کا فیصلہ ووٹنگ کے لیے مقرر ہونے سے پہلے ہو سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ رولنگ دینے سے پہلے اپوزیشن کا موقف نہیں سنا گیا، تمام اپوزیشن ارکان کو غداری کا ملزم بنا دیا گیا، جمہوریت اب تک حب الوطنی اور مذہب کے کارڈز سے باہر نہیں نکل سکی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ پارٹی سے انحراف کرنے والوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ منحرف ارکان کے حوالے سے بھی اپنا موقف دوں گا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ میں پارلیمانی کمیٹی کا بھی ذکر ہے، اپوزیشن نے جان بوجھ کر کمیٹی میں شرکت نہیں کی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں سارا معاملہ رکھا گیا تھا، اس سوال کا جواب تمام اپوزیشن جماعتوں کے وکلا نے دینا ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ ہمیں بتائیں کہ اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اسپیکر کی اسمبلی کارروائی کے طریقہ کار پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کا کا الزام لگانے سے پہلے سنا ہی نہیں گیا، اگر سازش والی بات برقرار رہی تو مستقبل میں مشکلات ہوں گی، ہم اب تک غداری، حب الوطنی اور مذہبی معاملات سے آگے نہ نکل سکے، یہ ہماری جمہوری اقدار کے لیے خطرہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کو منگل تک ملتوی کر دیتے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مقدمہ کو آج ہی مکمل کریں۔تاہم جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آج ہی دلائل سن کر فیصلہ دے دیں، یہ ممکن نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کی رائے کا احترام ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کون سے مقام پر اسپیکر تحریک کے قانونی یاغیر قانونی ہونے پر رولنگ دے سکتاہے؟ اسپیکرکے پاس کیاکوئی اختیارات نہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد مسترد کرسکے؟ اسپیکر آرٹیکل 5 کاحوالہ بھی دے تو تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں کرسکتا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 69 میں اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے؟ آپ سے زیادہ ہم جلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آج خط لکھ کر نگراں وزیراعظم کے لیے تین تین نام مانگے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کہ عبوری حکومت کے قیام سے قبل فیصلہ کرنا ہوگا۔ سب کو سن کر فیصلہ ہوگا، منگل کو رضا ربانی اور مخدوم علی خان کے دلائل سن کر دوسرے فریقین کو سنیں گے۔چیف جسٹس نے ججز سے مشاورت کرکے کارروائی منگل تک ملتوی کر دی، عدالت اس پر منگل کو پھر بارہ بجے سماعت کرے گی۔خیال رہے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا تھا۔


متعلقہ خبریں


جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور وجود - منگل 21 مئی 2024

پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان سے منظور کروالیا۔تفصیلات کے مطابق ہتک عزت قانون کا بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ایوان میں پیش کیا، جس پر صحافیوں نے پریس گیلری سے احتجاجا ًواک آؤٹ کیا جبکہ اپوزیشن نے بھی اسے مسترد کردیا۔بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوش...

جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - منگل 21 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو (آج) منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ...

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی وجود - منگل 21 مئی 2024

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ، جب تک بڑے پیمانے پر نظام کی تبدیلی نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا،سیاسی جماعت ایک دن میں نہیں بنتی، اگلے ماہ تک سیاسی جماعت وجود میں آجائے گی اور پورے پاکستان سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے ۔پیرک...

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی وجود - منگل 21 مئی 2024

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم چاہتے ہیں جس طرح دنیا بھر کی افواج اپنی آئینی حدود میں کام کرتی ہیں آپ بھی اسی حدود میں کام کریں۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ...

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری وجود - منگل 21 مئی 2024

عدالتوں نے عمران خان کو 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری کردیا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نو مئی ، آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس اور دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی سمیت تین کیسز میں بانی پی ٹی آئی کو بری کردیا ۔ عدالت نے شیخ رشید ، فیصل جاوید کو بھی تھانہ کوہسار اور تھانہ ...

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق وجود - پیر 20 مئی 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی، اور ہیلی کاپٹر عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھنے ج...

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

مضامین
نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

قیدی کا ڈر وجود منگل 21 مئی 2024
قیدی کا ڈر

انجام کاوقت بہت قریب ہے وجود منگل 21 مئی 2024
انجام کاوقت بہت قریب ہے

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1) وجود منگل 21 مئی 2024
''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب وجود منگل 21 مئی 2024
انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر