وجود

... loading ...

وجود
وجود

مستعفی ہونے کے لیے رکن قومی اسمبلی کا دلچسپ جواز

بدھ 23 مئی 2018 مستعفی ہونے کے لیے رکن قومی اسمبلی کا دلچسپ جواز

سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے، ان کا موقف ہے کہ اس اسمبلی میں جھوٹ بولا جاتا ہے، اس لیے وہ اس کے رکن نہیں رہ سکتے۔ ہمارا خیال ہے کہ اس سے پہلے اسمبلی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا جاتا ہوگا ورنہ وہ استعفا دینے میں اتنی تاخیر نہ کرتے، اب جبکہ ان پر یہ منکشف ہوا ہے تو انہوں نے استعفا دینے میں دیر نہیں لگائی، یہ الگ بات ہے کہ اب اسمبلی کی مدت جمعہ جمعہ آٹھ دن رہ گئی ہے۔ میر ظفر اللہ جمالی بہت سی اسمبلیوں کے رکن رہ چکے ہیں۔ 2002ء کے انتخابات کے نتیجے میں جو اسمبلی بنی وہ اس کے قائد ایوان تھے، اگرچہ ان کی جماعت یعنی پاکستان مسلم لیگ (ق) کو اس اسمبلی میں اکثریت حاصل نہ تھی، لیکن انہیں وزیراعظم بنانے کے لیے اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے پیپلزپارٹی کے دو ٹکڑے کیے، ایک گروپ نے جو ’’پیٹریاٹس‘‘ کہلایا میر ظفر اللہ جمالی کی حمایت کی اور بدلے میں وزارتیں، مشاورتیں پائیں، ساری مسلم لیگ (ق) اور پیٹریاٹس کی حمایت کے باوجود جمالی کی حکومت نہیں بن رہی تھی، اس کے بہت سے آزاد ارکان بشمول عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے انہیں ووٹ دیا، تب کہیں جا کر ایک ووٹ کی اکثریت سے ان کی حکومت بن سکی، انہیں اچھی طرح اندازہ تھا کہ انہیں وزیراعظم بنانے کے لیے کتنے پاپڑ بیلے گئے ہیں، اس لیے وہ صدر پرویز مشرف کی عنایات کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور اٹھتے بیٹھتے انہیں ’’باس‘‘ کہہ کر ان کے نام کی مالا جپتے تھے، اگرچہ یہ کمال نے نوازی ان کے کسی کام نہ آیا اور جنرل پرویز مشرف نے انہیں راستے میں ہی اقتدار کی ٹرین سے اتار دیا اور چودھری شجاعت حسین کے ذمے یہ ڈیوٹی لگی کہ وہ پہلے قومی اسمبلی کی کوئی نشست خالی کروائیں پھر اس پر شوکت عزیز کو رکن قومی اسمبلی منتخب کرائیں اور اس وقت تک خود وزیراعظم بن جائیں، ایسا ہی ہوا۔ شوکت عزیز وزیراعظم بن گئے اور جب 2008ء کے انتخابات میں چودھری شجاعت حسین نے انہیں مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ کا مستحق بھی نہ سمجھا تو وہ وہیں چلے گئے جہاں سے آئے تھے، جن سیاست دانوں کو مصنوعی گملوں میں اگایا جاتا ہے وہ موسم بدلتے ہی اس طرح کملا جاتے ہیں جس طرح شوکت عزیز کو حکومت بدلتے ہی ہوا خشک پتوں کی طرح اڑا لے گئی۔ حیرت کی بات ہے کہ جس شوکت عزیز کو اتنے ارمانوں اور جوڑ توڑ کے ذریعے وزیراعظم بنایا گیا تھا ان کے بارے میں آج جنرل پرویز مشرف کی رائے یہ ہے کہ وہ سازشی تھے، یہ بات وہ ایک سے زیادہ بار اپنے انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں۔

میر ظفر اللہ جمالی کے ذکر سے بات ذرا دور نکل گئی، ہم ان کے استعفے کا تذکرہ کر رہے تھے جو انہوں نے اس بناء پر دیا کہ اسمبلی میں جھوٹ بولا جاتا ہے۔ اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے پہلے کبھی اسمبلی میں جھوٹ نہیں بولا گیا ورنہ جمالی صاحب اس سے پہلے بھی استعفا دے سکتے تھے۔ جب تک وہ وزیراعظم تھے راوی چین ہی چین لکھتا تھا، ہر طرف راست گوئی کے پھریرے لہراتے تھے، کسی کی مجال نہ تھی کہ اسمبلی میں جھوٹ بولے لیکن پھر بھی انہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا حالانکہ جس ایوان نے انہیں ’’منتخب‘‘ کیا تھا وہ جوں کا توں موجود تھا۔ اس بارے میں چودھری شجاعت حسین کی روایت ہے کہ جنرل پرویز مشرف ان سے خوش نہیں تھے۔ ان کا خیال تھا کہ وہ سست ہیں، بارہ بجے تو سو کر اٹھتے ہیں، ویسے لطیفے کی بات یہ ہے کہ جس امین فہیم کو وہ جمالی صاحب سے پہلے وزیراعظم بنانے کا سوچ رہے تھے اور جو اس لیے وزیراعظم نہ بنائے جا سکے کیونکہ وہ بے نظیر بھٹو کو چھوڑ کر جنرل پرویز مشرف سے ملنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اچھا ہوا وہ اپنی پارٹی چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوئے ورنہ جس جرم میں جمالی صاحب کو نکالا گیا اس پر مخدوم امین فہیم کو تو زیادہ آسانی سے نکالا جا سکتا تھا کیونکہ ان کے بارے میں شنید ہے کہ وہ بھی دن ڈھلے سو کر اٹھنے کے عادی تھے۔ وزیراعظموں کے معاملے میں جنرل پرویز مشرف زیادہ خوش قسمت ثابت نہیں ہوئے، ایک تو انہیں ’’سست جمالی‘‘ ملے، دوسرے ’’سازشی شوکت عزیز‘‘ درمیان میں چودھری شجاعت حسین کا عرصہ تو عبوری دور کہلاتا ہے۔ قحط الرجال اسی کو کہتے ہیں، جس طرح ظفر اللہ جمالی نے قومی اسمبلی سے استعفا دیا ہے اسی طرح کا ایک استعفا فاٹا سے قومی اسمبلی کے ایک رکن نے دیا ہے۔ انہوں نے استعفے کی جو وجہ بتائی وہ خاصی دلچسپ ہے۔ وہ پی آئی اے کے اس جہاز میں سفر کر رہے تھے جو پرندہ ٹکرانے کی وجہ سے سفر جاری نہیں رکھ سکتا تھا اور متبادل جہاز دستیاب نہیں تھا چنانچہ انہوں نے جہاز میں بیٹھے بیٹھے ہی استعفا دے دیا، لگتا ہے یہ پرندہ رکن اسمبلی کے لیے سہولت کار ثابت ہوا کیونکہ اگر وہ جہاز سے نہ ٹکراتا تو پھر وہ استعفے کے لیے کیا بہانہ بناتے؟ میر ظفر اللہ جمالی نے تو اسمبلی میں جھوٹ بولنے کا جواز تلاش کر لیا تھا، فاٹا کے رکن اسمبلی کی توجہ اِدھر نہیں گئی وہ تو پرندے کی مہربانی تھی کہ اس نے جہاز سے ٹکرا کر اْن کا کام آسان کر دیا، جیسا کہ آپ جانتے ہیں یہ اسمبلی 31مئی کو اپنی طبعی عمر پوری کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت بھی ختم ہو جائے گی۔ اس لیے جو موسمی پرندے ٹھکانے بدل رہے ہیں وہ دھڑا دھڑ مستعفی ہو رہے ہیں، حالانکہ دھرنوں میں جن ارکان نے استعفے دیئے تھے ان میں سے سوائے جاوید ہاشمی کے کسی نے بھی اپنے استعفے پر زور نہیں دیا۔ ان دنوں کسی پرواز سے کوئی پرندہ بھی نہیں ٹکرایا ورنہ کوئی نہ کوئی جوش میں آ کر اپنے استعفے کی تصدیق تو ضرور کر دیتا۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر